وجود

... loading ...

وجود

نوازشریف بھی جوتاکلب کے ممبربن گئے ،تین سابق وزرائے اعظم کے ہم رکاب

منگل 13 مارچ 2018 نوازشریف بھی جوتاکلب کے ممبربن گئے ،تین سابق وزرائے اعظم کے ہم رکاب

سیاست وہ اہم پیشہ ہے جس کے فرائض کی انجام دہی کے دوران عدم برداشت کا پہلو بہت ضروری ہوتا ہے لیکن بعض اوقات عوام کی جانب سے عدم براداشت کے باعث سیاستدانوں کو جوتے کھانے پڑ جاتے ہیں۔ ان دنوں ملک میں وفاقی وزرائاور سینئر رہنماؤں پر جوتے اور سیاہی سے حملے کے واقعات سامنے آرہے ہیں لیکن یہ کوئی خاص بات نہیں اس سے قبل بھی پاکستان میں متعدد سیاست دانوں پو جوتے سے وار ہو چکے ہیں۔ اس حوالے سے تازہ ترین واقعہ جامعہ نعیمیہ میں اس وقت پیش آیاجب ایک شخص نے دوران تقریرسابق وزیراعظم میاں نوازشریف کوجوتادے مارا۔نوجوان کی اس حرکت پرتقریب میں بھگدڑمچ گئی تاہم ملزم کوگرفتارکرلیاگیا۔پولیس نے صرف جوتاپھنکنے والے ملزم کوہی گرفتارنہیں کیااس کے دوساتھیوں کوبھی گرفتارکیاہے دونوں ملزما ن کے خلاف پولیس نے اپنی مدعیت میں مقدمہ در ج کیاجنھیں عدالت نے چودہ روز ہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔مقدمہ تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں اے ایس آئی اکبر کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں 16ایم پی او،506اور 355کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تینوں ملزمان منور حسین،عبد الغفور اور محمد ساجد کو گزشتہ روز ہتھکڑیاں لگا کر سخت سکیورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ زرتاشہ بگٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے جامعہ نعیمیہ آمد پرنواز شریف پر جوتا پھینکا جس پر ملزمان کو موقع سے گرفتار کیا گیا۔ملزمان کے خلاف تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے ملزمان سے مزید تفتیش نہیں کرنی لہٰذا انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا جائے۔ جس پر عدالت نے تینوں ملزمان کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ملزم کی پیشی کے وقت کینٹ کچہری لاہور میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

سوال یہ پیداہوتا کہ خوداپنے خیال کے ملک ک ے مقبول ترین لیڈرنوازشریف پران کے اپنے حلقہ انتخاب میں قائم دارالعلوم جامعہ نعیمیہ میں جوتاکیوں پھینکاگیاتواس حوالے معلوم ہواہے کہ جامعہ نعیمیہ کے طلبا اور اساتذہ تقریب میں نواز شریف یا مریم نواز کی آمد کے خلاف تھے۔ جامعہ نعیمیہ کے کئی اساتذہ نے اسی وجہ سے تقریب میں شرکت بھی نہیں کی۔ ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف پر ایک سے زائد جوتے پھینکے گئے لیکن کئی جوتے اسٹیج تک پہنچ ہی نہیں سکے۔اطلاعات کے مطابق جامعہ کے اساتذہ اور طلبا کئی مرتبہ نعیمی صاحب کو کسی بھی تقریب میں نواز شریف یا مریم نواز کو مدعو کرنے سے متعلق منع کرچکے تھے اساتذہ اور طلبا ختم نبوتﷺ میں ترمیم پر نواز شریف کو ذمے دار سمجھتے ہیں۔ان کے منع کرنے کے باوجود مولانا راغب نعیمی نے نواز شریف کو دعوت دی۔ این اے 120 کے ضمنی الیکشن کے وقت بھی جب نواز شریف اور مریم نواز نے یہاں آنے کی کوشش کی تھی تب بھی طلبا کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا تھا جس کے بعد انہیں بلایا نہیں گیا تھا۔

میڈیا چینل ذرائع نے بتایا کہ جوتا پھینکنے کے بعد نواز شریف کے خلاف اور ختم نبوت ﷺ قانون کے حق میں نعرے بازی بھی کی گئی اس حوالے تین افرادکوگرفتاربھی کیاگیا ۔ کسی بھی شخص کے مدعی بننے پرآمادہ نہ ہونے کی وجہ سے پولیس نے خوداپنی مدعیت میں مقدمہ درج کیا۔

یہی نہیں اس واقعے سے ایک روزقبل جب وفاقی وزیرخارجہ خواجہ آصف بھی اپنے آبائی شہراورحلقہ انتخاب میں ورکرزکنونشن میں خطا ب کے لیے اسٹیج پرموجودتھے توایک شخص نے ان کے چہرے پرسیاہی پھینک دی جس سے خواجہ آصف کاچہرہ اورلباس سیاہ ہوگیا۔ اس حوالے سے سینئرصحافی اور اینکرپرسن حامد میر نے کہنا ہے کہ نوازشریف پرجوتا اورخواجہ آصف پرسیاہی پھینکنے والے دونوں تحریک لبیک کے ممبر ہیں، جوتا پھینکنے والے 4لڑکے ہیں جن میں ابھی تین پکڑے گئے ہیں ،یہ چاروں لڑکے 6سال پہلے اس مدرسے سے فارغ ہوچکے ہیں ،نوازشریف پرجوتا پھینکے جانے والا واقعہ قابل مذمت ہے۔انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جامعہ نعیمیہ میں ہرسال سالانہ تقریب ہوتی ہے۔میں بھی ہرسال وہاں جاتا ہوں۔لیکن مجھے پچھلے سال اندازہ ہوگیا تھا کہ کچھ ہونے والا ہے کیونکہ پچھلے سال نوازشریف کے ساتھ اسٹیج پرمیں بھی موجود تھا۔جب پچھلی صفوں میں ممتاز قادری کے حق میں نعرے لگنے شروع ہوگئے۔انہوں نے کہاکہ خواجہ آصف پرسیاسی پھینکنے والا اور جس نے آج نوازشریف پرجوتا پھینکا یہ 4لڑکے ہیں جن میں دو پکڑے گئے ہیں جبکہ 2ابھی نہیں پکڑے جاسکے۔

یہ چاروں لڑکے 6سال پہلے اس مدرسے سے فارغ ہوچکے ہیں ، اور لاہور کی ایک مسجد میں پڑھاتے بھی ہیں۔یہ دونوں مولوی خادم حسین کی مذہبی جماعت لے ممبر بھی ہیں۔جبکہ مولوی خادم حسین رضوی کاکہناہے کہ نوازشریف نے ختم نبوت قانون میں تبدیلی کروائی ہے۔

کچھ دن قبل وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نارووال میں ہونے والے ورکرز کنونشن میں شریک تھے تواس دوران ایک شخص نے وفاقی وزیر پر جوتا پھینکا. جوتا ان کے ہاتھ پر لگایہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اسٹیج پر پہنچے ہی تھے اس شخص نے جوتا اچھال دیا۔. جوتا پھینکنے والے نوجوان بلال حارث کو پولیس نے حراست میں لیا لیکن وزیر داخلہ کے کہنے پرنوجوا ن کورہا کر دیا گیا۔یہی نہیں چندروزقبل ایک تقریب کے دوران پرویزرشید پربھی جوتاپھینکاگیاتھا۔

جوتاکھانے والوں میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیداحمد‘سندھ کے سابق وزیراعلی ارباب غلام رحیم پرسندھ اسمبلی میں جوتوں سے حملہ کیاگیا۔ اس کے علاوہ سابق صدرجنرل پرویزمشرف پربھی ایک انٹرویوکے دوران جوتااچھالا جاچکا ہے ۔سیاستدانوں پرجوتوں سے حملہ ہوناپاکستان میں نئی با ت ضرورہوسکتی ہے لیکن دنیابھرمیں ایسے واقعات عالمی منظرپرنظرآتے رہے ہیں ۔ جوتاپھینکے جانے کاسب سے زیادہ مشہورواقعہ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کا ہے جن پرر 2008 میں عراق میں ایک تقریب کے دوران صحافی کی جانب سے جوتا پھینکا گیا جس سے وہ بال بال بچ گئے تھے لیکن وہ صحافی جس کانام منتظرالزیدی تھا دنیابھرمیں اپنی جرات کے باعث شہرت پاگیا۔ اس واقعے کواتنی پذیرائی ملی کہ سیاسی محفلوں میں دنوں تک اس واقعے کاچرچارہااورویڈیوگیم بھی بنادیاگیا۔

سابق آسٹریلوی وزیر اعظم جان ہاروڈ پر اس وقت ایک شخص نے ان کی جانب جوتا اچھالا جب وہ نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن پر لاس ایگاس میں تقریب کے دوران ایک خاتون نے جوتے سے حملہ کیا تھا۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکمیرون اورٹونی بلیئربھی عوام کے ہاتھوں جوتوں کانشانہ بن چکے ۔ یورپی سیاستدانوں کے علاوہ بھارتی سیاست دان بھی جوتوں کے حملوں کی زدمیں رہے ۔سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ ‘سابق بھارتی وزیرداخلہ چدم برم ‘عا م آدمی پارٹی کے سربراہ اروندکیجروال بھی مخالفین کے ہاتھوں جوتے کھاچکے ہیں ۔ بلکہ عام آدمی پارٹی کے سربراہ کویہ انفرادیت بھی حاصل ہے کہ ان پرایک سے زائد بارجوتوں سے حملے کے علاو ہ ان پربھرے مجمے میں تھپڑوں کی بارش بھی کی جاچکی ہے ۔مقبوضہ کشمیرکے سابق کٹھ پتلی وزیراعلی عمرعبداللہ پربھی جوتوںکے وارہوچکے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان وجود - بدھ 16 اپریل 2025

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر