وجود

... loading ...

وجود

ہیلتھ الائونس کی منظوری وزیراعلیٰ سندھ کا بڑا امتحان ہے

منگل 13 مارچ 2018 ہیلتھ الائونس کی منظوری وزیراعلیٰ سندھ کا بڑا امتحان ہے

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ریاست کی ایک اپنی طاقت ہوتی ہے حکومت اور انتظامیہ اگر اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے کوئی حتمی فیصلہ کرلیں تو وہ اپنا ہدف حاصل کر کے دم لیتی ہیں لیکن یہ کامیابی حکومت اور انتظامیہ کی ہم آہنگی سے مشروط ہونے کے علاوہ بنیادی طور پر عوام کی بھرپور تائید و حمایت سے جڑی ہوئی ہوتی ہے ویسے تو ہمارے ملک کے قومی امور کو چلانے کا جو طرز عمل ہے حکومت اورنتظیموں اس سے خود مطمئن نہیں ہے۔ یہ ایک الگ تفصیلی بحث ہے لیکن دنیا میں آج صحت کا نظام جہاں بھی کامیابی سے چل رہا ہے اس کی بنیاد نیم طبی عملہ ہے۔ ان ممالک کے نظام صحت میں طبی اور نیم طبی عملے کے حقوق اور احترام تقریباً یکساں ہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں نیم طبی اور نرسنگ اسٹاف کی اہمیت دو چند ہے ان کی تنخواہوں ، مراعات میں زیادہ فرق نہیں ہے سب سے بڑی بات یہ کہ معاشرے میں بھی طبی اور نیم طبی عملے کی عزت اور احترام یکساں ہے طبی نظام کے یہ دونوں ہی عناصر اپنے پیشہ وارانہ فرائض کے دوران اپنی خدمات کا استعمال طبی اخلاقیات کے مطابق سر انجام دیتے ہیں لیکن ہمارے ملک میں آزادی کے ستر سال گزرنے کے باوجود ہمارے طبی نصاب میں طبی اخلاقیات کا ذکر ہی نہیں ہے جس کے باعث ہم تاحال طب کے منظم نظام سے محروم ہیں اور جو نظام موجود ہے تو اس میں طب کے اہم شعبے نظر انداز فہرست میں شامل ہیں آج تک پیرا میڈیکل اسٹاف ، نرسنگ اسٹاف، ہیلتھ ٹیکنیشنز کی تعلیم و تربیت کا کوئی تحریری نصاب نہیں۔ یہ تو اللہ بھلا کرے ڈاکٹر شیر شاہ سید کا کہ انہوں نے چند سال قبل اپنی مدد آپ کے تحت پیرا میڈیکل، نرسنگ، لیڈی ہیلتھ ورکر، ہیلتھ ٹیکنیشن، مڈ وائف کی تعلیم و تربیت کیلئے قومی زبان میں مختلف کتابوں کو بطور نصاب متعارف کرایا یہ اور بات ہے کہ سندھ میڈیکل فیکلٹی، سندھ نرسز ایگزامنیشن بورڈ نے باضابطہ طور پر نہیں لیکن مذکورہ کتاب کو عملی طور پر اپنانے کا آغاز کیا ہے ورنہ اس سے قبل فوٹو اسٹیٹ لیکچر ہی طب کے ان بنیادی کارکنوں کا نصاب ہوا کرتے تھے۔ یہ بھی ہمارا قومی المیہ ہے کہ سندھ میڈیکل فیکلٹی میں غریب طلبہ کی امتحانی فیسوں سے حاصل ہونے والی کروڑوں روپے کی آمدنی کے باوجود سندھ میڈیکل فیکلٹی کی اپنی علیحدہ آج تک کوئی عمارت تعمیر نہیں ہو سکی ہے جبکہ یہ کروڑوں روپے کی رقم سیکریٹری صحت کے رحم و کرم پر ہوتی ہے وہ بلا شرکت غیرے مذکورہ فنڈ کے سیاہ سفید کا مالک ہوتا ہے ہر سیکریٹری صحت ڈگری، ڈپلومے پر دستخط کرنے کے عوض من مانا اعزازیہ وصول کرنے کو اپنا حق تصور کرتا ہے بلکہ اس رقم سے ہر ماہ اپنے ماتحت من پسند اسٹاف کو بھی نوازتا ہے لیکن آج تک کسی سیکریٹری صحت کو مذکورہ فنڈ سے پیرا میڈیکل کی بہبود کا کوئی خیال نہیں آیا اس پس منظر میں محکمہ صحت سندھ کا پیرا میڈیکل اسٹاف ، ہیلتھ ٹیکنیشن وغیرہ نہایت مظلوم اور محکوم طبقہ ہے درد ناک پہلو یہ ہے کہ اسے طبی عملے کی اکثریت ذہنی اور عملی طور پر تسلیم نہیں کرتی بلکہ ہمارے بوسیدہ طبی نظام میں جب بھی کوئی طبی غفلت کا واقعہ پیش آتا ہے تو اسے فی الفور نیم طبی عملے یا نرس سے منسلک کر کے طبی عملہ معصوم مسیحائوں کی ہی صف میں شامل رہتا ہے جو سراسر ناانصافی ہے۔ یہ تو مسیحائوں کی آبرو پروفیسر ادیب رضوی کا وصف ہے کہ وہ طبی غفلت کی سچ پر غم اور شرم سے خود جاں بلب ہو جاتے ہیں گرانی کہ اس دور میں محکمہ صحت سندھ کا وہ نیم طبی عملہ جو 17 ہزار سے20 ہزار روپے ماہوار تنخواہ پر اپنا گھر چلانے کیلئے مجبور ہے وہ ہیلتھ الائونس کے حصول کیلئے گزشتہ دو ماہ سے فقیروں کی طرح محکمہ صحت کا فریادی ہے۔ تنگ آمد بجنگ آمد کے بعد جب وہ آٹھ مختلف تنظیموں کے اتحاد پیرا میڈیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سپریم کونسل کی قیادت میں پر امن طریقے سے وزیراعلیٰ ہائوس جا کر انصاف طلب کرنا چاہتا ہے تو پولیس بے رحمانہ تشدد کے ذریعے اسے وزیر اعلیٰ ہائوس جانے سے روک دیتی ہے۔ یہ زخموں سے چور بھی ہو جاتے ہیں اور پولیس انہیں گرفتار بھی کر لیتی ہے لیکن اس کے باوجود جوابی طور پر ایک پتھر کا نہ چلنا اس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ طبی نیم طبی عملہ مسیحا ہونے کے ناطے پر امن ہوتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید میراد علی شاہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ سیکریٹری صحت کی وجہ سے ان کی حکومت کا صحت کے حوالے سے میزانیہ قابل ذکر ہی نہیں بلکہ صفر ہے ان کی آئینی مدت پوری ہونے والی ہے۔ ہیلتھ الائونس کا آغاز ان کے کو چیئر مین آصف علی زرداری نے اپنے عہدہ صدارت کے دور میں شروع کیا تھا۔ ہیلتھ الائونس اس نیم طبی عملے کیلئے اس لئے ضروری ہے کہ یہی عملہ نظام صحت اور محفوظ نظام طب کی ضمانت ہے اس اتحاد کی سپریم کونسل نے اب تک صبر و تحمل اور باوقار راستہ اختیار کیا ہے وزیراعلیٰ سندھ کیلئے یہ ضرور بڑ امتحان ہے لیکن وزیراعلیٰ یہ بھی یاد رکھیں کہ صوبے میں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال میں مریض کے سرہانے طبی عملہ نہیں ہوتا ، نرس، پیرا میڈیکل اسٹاف، ہیلتھ ٹیکنیشنز ہی اس کے معیاری نظام صحت کی بنیاد ہیں لہٰذا وزیراعلیٰ اپنے ہسپتالوں کی بہتری کیلئے اس طبقے کو مضبوط کریں اور ان کا جائز مطالبہ فوری منظور کریں۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر