... loading ...
(دوسری قسط)
شروع میں جس وقت بٹ کوائن کو متعارف کرایا گیا تھا تو اس کی ایک حد رکھی گئی تھی کہ21 ملین سے زیادہ بٹ کوائن متعارف نہیں کرائے جائیں گے اور اس تعداد کو 2140ء تک مکمل ہونا تھالیکن آج تک تقریبا 16ملین بٹ کوائن وجود رکھتے ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس طلب کس تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ اس بات کو بھی مدنظر رکھیں کہ ضروری نہیں کہ ایک بٹ کوائن جس کی اس وقت قیمت تقریبا پاکستانی چھ لاکھ روپے ہے آپ پورا ایک بٹ کوائن ہی خریں بلکہ آپ اس کا کچھ حصہ بھی کرید سکتے ہیںاس بٹ کوائن کی اکائی ستوشی کہلاتی ہے یہ ایک مکمل گمنام یا anonymous کرنسی ہے جسے دنیا میں سوائے لین دین کرنے والے دو لوگوں کے کوئی کھوج نہیں کرسکتااس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی تمام معلومات ایک جگہ جمع نہیں ہوتی بلکہ مختلف ڈیٹا بیس جنہیں BLOCKCHAIN بھی کہا جاتا ہے ان میں موجود ہوتی ہیںاس لیے کوئی بھی ہیکر کسی ایک سرور یا ڈیٹا بیس کو ہیک کرکے اس کا ڈیٹا نہیں چرا سکتا۔ کیونکہ جو افراد مائننگ کے ذریعے ریاضی حساب حل کرکے بٹ کوائن حاصل کرتے ہیں درحقیقت یہی ریاضی حساب بٹ کوائن کے وجود کا ریکارڈ ہوتا ہے جو دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف لوگوں کے ذریعے جمع یا اسٹور کئے جاتے ہیں انہی حصوں کو بلاک چین BLOCKCHAIN کہا جاتا ہے جہاں بٹ کوائن کے تمام لین دین کا ڈیٹا اسٹور ہوتا ہے۔ جبکہ فیس بک، ٹویٹر اور دیگر سوفٹ وئرز کا ڈیٹا ایک ہی جگہ جمع ہوتا ہے جسے ہیک بھی کیا جاسکتا ہے۔ بلاک چین کو توڑنا یا اس تک رسائی حاصل کرکے ہیک کرنا تقریبا ناممکنات میں سے ہے اس طرح کسی کے بھی اون لائن والٹ (بٹوے) میں جہاںاس کے بٹ کوائن محفوظ ہوتے ہیںوہ اسے ایک پاس ورڈ لگاکر محفوظ رکھتا ہے اور جس سیل فون سے وہ یہ سب کچھ کام کررہا ہوتا ہے اس میں اس کی کوئی ذاتی معلومات اور موبائل نمبر موجود نہیں ہوتااس لیے کوئی کوشش کے باوجودکسی بھی بٹ کوائن استعمال کرنے والے کا کھوج نہیں لگاسکتا یہاں تک کہ جو شخص کسی کے ساتھ ٹریڈ کررہا ہے اسے بھی اس کا علم نہیں ہوسکتا۔
یہی وہ ’’خصوصیات‘‘ ہیں جن کا فائدہ اس وقت دنیا بھر کا مجرمانہ مافیا اٹھا رہے ہیں اس میں ڈرگ مافیا، سونے کا مافیا، انسانی اسمگلرز مافیا ۔ یوں اب منشیات، اغواء،بلیک میلنگ،اسلحے اور فواحش کی تمام ڈیل بٹ کوائن میں ہورہی ہے ۔مثال کے طور پر انٹر نیٹ پر سلک روڈ نامی ویب سائٹ میں منشیات اور اسمگلنگ کی ڈیل کی جاتی ہے۔نیٹ کی خفیہ دنیا ریڈ روم میں بھی بٹ کوائن دے کر داخل ہوا جارہا ہے اون لائن فواحش کے لیے بین الالقوامی سطح پر لڑکیوں کے گرو اس مقصد کے لیے کام کررہے ہیں۔اس دجالی کرنسی کی طلب اب اس لیے بڑھتی جارہی ہے کہ اسے مائن کرنا اب مشکل ہوتا جارہا ہے جبکہ اگر اس کرنسی کے استحکام کے حوالے سے بات کریں تو یہ نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ بٹ کوائن کی قیمت روز لچک دکھاتی ہے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دستیاب معلومات کے مطابق کوئی ادارہ یا بینک اسے کنٹرول نہیں کرتا۔اس لیے اس میں نقصان کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا مثلا اگر ایک مرتبہ دس لاکھ روپے کے بٹ کوائن خریدے گئے ہیں تو ممکن ہے کہ اگلے روز اس کی قیمت پچاس ہزار رہ جائے جبکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس کی قیمت گرنے کے چانس کم ہیں!!
چونکہ یہ کرنسی فی الحال دنیا میں رائج بینکنگ نظام کے قوانین کے برخلاف استعمال ہورہی ہے اس لیے کچھ ملکوں میں اس پر پابندی لگا دی گئی ہے اور اس میں لین دین باقاعدہ ایک جرم تصور کیا جاتا ہے جولائی 2013ء میں سب سے پہلے اسے تھائی لینڈ میں مکمل طور پر بند کیا گیاتھا لیکن بعد میں اس کی شرائط میں کچھ نرمی کردی گئی۔ اسی طرح چین میں بینکوں کو مکمل طور پر بٹ کوائن میں لین دین سے روک دیا گیااسی طرح امریکا میں بھی… بھارت کے بارے میں بھی کہا جارہا ہے کہ جلد وہاں بھی اسے بند کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے اسے ایک خطرہ قرار دینے والے یہ کہتے ہیں کہ چونکہ اس کی ملکیت کا کوئی دعویدار نہیں اس لیے کل اگر اسے اچانک بند کردیا گیا یا اس کے ڈیٹا بیس کو ہیک کرلیا گیا تو اس کا نقصان کون پورا کرے گا کس کے خلاف مقدمہ کیا جائے گا۔۔؟ جبکہ عام کرنسی کی ضمانت خود مرکزی بینک فراہم کرتا ہے کہ اگر اس کی مالیت نہ مانی گئی تو اس کا ذمہ دار مرکزی بینک ہوگا۔
مصر اور دیگر عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے بعض محققین کا کہنا ہے کہ یہ تمام منصوبہ عالمی صہیونی سیسہ گروں کا گھڑا ہوا ہے جس کے ذریعے ایک چپ RFIDمتعارف کرانا ہے اس کا مطلبRadio Frequency Identificationہے دجالی منصوبے کے مطابق یہ ایک چھوٹی الیکٹرانک چپ ہوگی جسے انسان کے جسم میں داخل کردیا جائے گااس چپ میں انسان کی تمام ذاتی معلومات، پاسپورٹ، بینک اکائونٹس،تعلیمی ریکارڈ غرض ہر چیز اس میں محفوظ ہوگی۔ مثلا اگر اسD RFIچپ کے ہوتے ہوئے جب کوئی کسی کمپنی میں نوکری حاصل کرنے جائے گا تو اسے اسکین کرکے اس کا تمام ریکارڈ معلوم کرلیا جائے گا۔ خرید وفروخت کی شکل میں جب کوئی مارکیٹ جائے گا تو جس کے جس حصے میں یہ چپ موجود ہوگی اسے سکین کرا کر مطلوبہ اشیا کی قیمت کی ادائیگی اون لائن بینکنگ کے ذریعے ہوجائے گی اور اگر کسی نے اس سسٹم کے خلاف چلنے کی کوشش کی تو اسے دردناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گااسے قید بھی کیا جاسکتا ہے اور اس RFIDکے ہوتے ہوئے اسے کھانے کی بھی کوئی شے میسر نہیں ہوگی۔کیونکہ ان دنوں کوئی بھی چیز خریدنے کا ایک ہی راستہ بچے گا اور وہ ہوگا RFID۔یہی اصل میں وہ نشان ہے جسے عالمی صہیونی دجالی لابی مارک آف دی بیسٹ کہتی ہے یعنی دجالیت کا نشان۔اس لیے بٹ کوائن کو سمجھنے کے لیے RFIDکے نظام کو سمجھنا بہت ضروری ہے اسی طرح اس کے پیچھے چھپا ہوا بھیانک منصوبہ تک آگاہی حاصل ہوسکتی ہے۔
(جار ی ہے)