وجود

... loading ...

وجود

مولاناسلمان ندوی صاحب کی بابری مسجد تجویز پر محشر برپاکیوں؟

هفته 24 فروری 2018 مولاناسلمان ندوی صاحب کی بابری مسجد تجویز پر محشر برپاکیوں؟

(آخری قسط)

بابری مسجد سے متعلق مولانا سید سلمان حسینی ندوی صاحب کی ’’شاذرائے‘‘پیش کرنے پر عوامی حلقوں کا شدید ردعمل بالکل حیرت انگیز نہیں تھا مگر مسلم پرسنل لابورڈ نے حیدرآباد کے اجلاس میں مولاناکوبورڈ سے اخراج کرکے اپنے دیوالیہ پن کا مظاہرا کیا ۔حیرت یہ ہے کہ بورڈ میںہندوستان کے چوٹی کے علماء اور دانشور شامل ہونے کے باوجود اس طرح کا افسوسناک فیصلہ بعض سازشی عناصر کی کوششوں کے نتیجے میں لے کر بورڈ کی پہلے سے خراب شبیہہ کومزید بگاڑنے کا ذریعہ بنا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر مولانا نے بورڈ سے مختلف رائے دیکر کون سا گناہ یا جرم انجام دیدیا جس کی سزا بورڈ کے اصولوں کے مطابق یہ ہو ۔شایدآل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ یہ بھول چکا ہے کہ اس کا اصل کام ’’مسلم پرسنل لا‘‘کا تحفظ ہے اور مولانا نے یہ رائے بابری مسجد سے متعلق دی ہے پرسنل لا سے متعلق نہیں اور اگر بحیثیت عالم ،رہنما اور لیڈر کے وہ پرسنل لاسے متعلق رائے دے بھی دیں تو بھی اسے ’’اخراج‘‘کا کیس کسی بھی طرح بنتا ہوا نظر نہیں آتا ہے ۔مولانا نے جب پرسنل لا سے جڑے تین طلاق پر بورڈ کے بالکل برعکس رائے دیدی تب بورڈ میں کسی کی رگِ حمیت نہیں پھڑکی اور پھر سب سے بڑا المیہ یہ کہ ’’آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ‘‘کے نائب صدر اور معروف ’’شیعہ عالم ڈاکٹر کلب صادق صاحب‘‘نے نیوز18چینل کو انٹرویو دیتے ہو ئے’’ اجودھیا میں ودیا مندر‘‘ بنانے کی رائے پیش کی اور اخبارات میں شائع ہوئی تو بورڈ ممبران میں سے ایک نے بھی اس پر ناراضگی نہیں جتائی !پھر مولانا سید سلمان ندوی صاحب کے خلاف ہی اتنا غم و غصہ کیوں ؟یہی وجہ ہے کہ میرے سمیت بہت سارے نوجوان اور بزرگ مولانا کے معاملے میں بورڈ کی جانب سے اپنائے گئے دوہرے میعار کو شک کی نظر سے دیکھتے ہو ئے اسے ایک سازش قرار دیتے ہیں جیسا کہ بورڈمیں شنوائی سے قبل ہی مولانا کو ناصرف بورڈ سے نکالنے کا مطالبہ سامنے آیا بلکہ ظفر یاب جیلانی صاحب کے اعلان کے بعد بورڈ ممبران نے جشن مناکر نعرے بلند کیے گویا کہ بورڈ نے مولانا کی رکنیت ختم کر کے کوئی قلعہ فتح کیا ہو ۔پھر سب سے افسوسناک یہ کہ بعض بورڈ ممبران نے مولانا کو آر ایس ایس کا ایجنٹ قرار دیکرآپ اپنے چہروں پر کالک ملنے کی شرمناک کوشش کی اور کسی نے ان بے شرموں کو ٹوکنا گوارا نہیں کیا تو کیا ان کی خاموشی کو تائید تصور کیا جائے گا؟اسی سے حوصلہ پاتے ہوئے بعض کمینوں نے ٹیلی ویژن چینلز پر آکر اب ناقابل یقین الزامات عائد کرنے کا آغاز کیا ہے ۔

مولانا کے خلاف پروپیگنڈا کے ڈانڈے بہت دور تک ملتے ہیں ۔بہت سوں کے دلوں میں مصر میں اخوان المسلمون کے قتل عام پر عالم عربی کی بالعموم اور خلیجی ممالک پر بالخصوص تنقید کرنا اس قدر ناگوار گذری کہ وہ مولانا سے انتقام لینے کے انتظار میں بیٹھے بس گھٹ گھٹ کر مرنے ہی والے تھے کہ گویا بورڈ نے ان کے زخموں پر مرہم رکھدیا ۔علمائِ عجم میں مرشدی حضرت علامہ سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ کے بعد عالم عربی میں علم و تفقہ اور غیرت و حمیت کے حوالے سے جو شہرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی صاحب کو نصیب ہوئی ہے سے بعض لوگ خار کھائے آپ اپنے غضب میں پھٹے جا رہے تھے یہاں تک کہ تمام تر’’ مفادات و مراعات کی آفروں‘‘ کو پائے حقارت سے ٹھکراتے ہو ئے مظلومین کے ساتھ کھڑے ہو کر سلمان ندوی صاحب نے حسینی النسل ہونے کا ثبوت فراہم کیا جبکہ ٹھیک اسی قتل عام کے بیچ بہت ساروں نے عربوں کے حق میں فتوے دیکر یا خاموش رہ کر ٹھیک ٹھاک مال کما کر اپنی اصلیت بھی ظاہر کردی ۔ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ مولانا اگراخوان کے قتل عام پردوسروں کی طرح خاموش رہتے تو نا صرف یہ کہ وہ ’’عالم عربی کے چہیتوں‘‘میں سر فہرست ہو تے بلکہ دوسروں کے مقابلے میں تحائف و ہدایا وصولنے میں بھی سب سے آگے ہوتے مگر ان کے ضمیر نے یہ گوارا نہیں کیا ۔انھوں نے جس طرح فلسطین ، افغانستان ، عراق ، شام،یمن اور دیگر مظلومین پر ہو رہے ظلم و جبر پر ہر وقت احتجاج کیا اسے بڑھکر عالم عربی کی اسلامی تحریکات میں سرخیل اخوان المسلمون پر ہو رہے مظالم پر احتجاج کر کے صحیح معنوں میں علامہ مرشدی ابوالحسن علی حسنی ندویؒ کے سچے پیروکاروں اور ان کے نقش قدم پر چلنے والے عاشقوں میں اپنا نام سنہری حروف میں رقم کر کے ایک مثال قائم کی ۔ مولانا اس سب کے باوجود معصوم نہیں ہیں بلکہ ایک بشر ہیں اور انسان سے سوچنے ،سمجھنے اور نتائج اخذ کرنے میں غلطی کا امکان موجود رہتا ہے۔مسلم پرسنل لا بورڈ جو مسلمانوں کا ایک غیرسرکاری ادارہ ہے کا رویہ اگر ایک معزز ممبر کے ساتھ ایسا سوتیلا اور افسوسناک ہو سکتا ہے تو انہی ہاتھوں میں ریاست ہو تو ہم جیسے عام انسان ان سے کیا توقعات وابستہ کر سکتے ہیں ؟ ۔
(ختم شد)


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر