... loading ...
عصر حاضر میں ایک طرف سے ٹی وی نے مشاہدین کو پوری طرح اپنی گرفت میں لیا ہے تو دوسری طرف انٹرنیٹ نے پوری طرح نوجوان نسل کو جذب کرلیا ہے۔ ایک مشاہد (Browser )اپنی ساری صلاحیت اسی کی طرف مبذول کرتا ہے اور دیگرکاموں میں دلچسپی لینے سے قاصر ہوتا ہے۔ چوبیس گھنٹے چلنے والے ملکی وغیرملکی نشریاتی چینلز کے ذریعے مغربی تہذیب و ثقافت کی تشہیر سے ہماری نوجوان نسل کے کردارو سیرت پر جو منفی اثرات ظاہر ہوگئے ہیں وہ اظہر من الشمس ہیں ،ماہرین نفسیات آئے دن جدید تحقیقات کے ساتھ اپنے تاثرات پیش کرتے ہیں۔ ایک ماہر نفسیات لکھتے ہے کہ ’’ ٹی وی بچوں میں پڑھنے کی مہارت میں انحطاط کا پوری طرح ذمہ دار ہے وہ کم علم، زیادہ بے چین اور پڑھائی میں کمزورپائے جاتے ہیں‘‘۔ بچے جتنا ٹی ویکھتے ہیں اتنا ہی لکھنے کی قدرت کمزور ہوتی ہے۔ ٹی وی کے اثرات براہ راست جسمانی و نفسیاتی صحت پر پڑتے ہیں منفی کردار سازی کے لیے بھی ٹی وی کے مہلک اثرات ذمہ دار ہیں۔ امریکہ کے زیادہ ترما ہر نفسیات اس بات کو تحقیق سے ثابت کرچکے ہیں کہ معاشرے میں پھیلے جرائم کے پس پردہ ٹی وی اور انٹرنیٹ کا بے جا استعمال ہے۔ معاشرے کے اعلیٰ ، متوسط وادنیٰ طبقوں پر میڈیا کے یہ رکن اچھے سے اپنی جگہ بنا چکے ہیں۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ ٹی وی مشاہدین ساری باتوں کو بھول جاتے ہیں لیکن جوجرائم ٹی وی میں عملی طور پر دِکھائے جاتے ہیں وہ بچوں کے دل و دماغ پر عکس پذیرہوتے ہیں۔ بچوں کا دماغ تو کورے کاغذ کی مانند ہوتا ہے۔ پچھلے تین سالوں سے تو میڈیا اتنافحش ہوا ہے کہ اب لوگ انہی معیاروں پر کھڑے ہونا اپنا معیار سمجھتے ہیں۔
بڑی اسکرین پرمشاہدین کے ایک زمانے میں پیسے لگتے تھے لیکن جدید دور میں وہ سارے مسئلے چھو ٹی اسکرین سے حل ہوگئے۔ اب ایک دو یا تین چینل نہیں بلکہ سینکڑوں چینل سامنے ہیں اور انسان کو اب چینل سلیکشن کے لیے وقت ہی نہیں ہوتا۔ نو خیز نسل سے متعلق کارٹونز میں جانوروں کو اشرف المخلوقات کی شکل میں پیش کیا جارہا ہے۔ان میں دیوی، دیوتائوں، جنوں، ستاروں، پہاڑوں کو طاقت کا مرکز دکھایا جاتا ہے۔ اور بچوں کی تربیت اسی انداز سے کی جاتی ہے۔ ایسے کارٹونز میں اخلاقیات نام و نشان کو بھی نہیں ہوتیں بلکہ ایک سوچی سمجھی ترکیب سے بچوں کی ذہن سازی کا کام کارٹونز ہی کرتے ہیں۔ نئی نسل کے لیے بھی ایسے پروگرام پیش ہوتے ہیں جن سے بچے کے دماغ پر خاص اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ایسے بچے پھر کوئی دینی بات ، نماز، پردہ وغیرہ سے بالکل بے خبر رہتے ہیں۔ ہماری بہنیں جو کہ ماں کے مرتبے پر فائز ہیں اس بات کو نظر انداز کرتی ہیں کہ بچوں کو ٹی وی سے صرف منفی اثرات ہی حاصل ہوتے ہیں۔ میں جب بھی کسی ماں سے سوال کرتی ہوں کہ بچے کیسے دن گزارتے ہیں تو سادگی سے جواب دیتی ہیں ’’ ان کا تو نصف دن کارٹونز دیکھنے میں گزر جاتا ہے‘‘۔ وہ یہ بالکل نہیں سمجھتیں کہ یہ بچے کی دماغی صحت کے لیے کتنے نقصان دہ ہیں۔ ایسا بچہ آہستہ آہستہ عادی ہوجا تا ہے اور ایک وقت کے بعد اسے صرف فضولیات میں دلچسپی ہوتی ہے اور اصل کی طرف اسے کوئی چاہت ہی نہیں اور والدین پھر کہتے پھرتے ہیں ہمارے بچے ہماری ایک بھی نہیں سنتے۔
ٹی وی نے اگر چہ بہت ہی معلوماتی پروگرام بھی رکھے ہوئے ہیں لیکن کیا یہ سارے پروگرام صاف و شفاف ہوسکتے ہیں (بے حیائی اور عریانیت کے بغیر)۔ کیا ہم انہیں اپنے گھر کے افراد کے درمیان بیٹھ کر دیکھ سکتے ہیں۔ نہیں ہرگز نہیں۔ سیل فون سے جتنے رابطے بڑ ھ چکے ہیں کہ اب گھر میں سبھی افراد کی جیبوں میں فون موجود ہوتے ہیں اور اسی انٹر نیٹ اور فو ن کا بے جا استعمال ہورہا ہے اور اب انہی چیزوں کے پیدا کردہ فتنے ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے۔
تین سال پہلے جب ایک نوجوان کا قتل ہوا تو وجہ انٹر نیٹ کا غلط استعمال تھی اور تین سال کی تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ ایک دوست نے دوسرے دوست کو قتل کیا کیونکہ وہ اس کی دوست سے گپ شپ کرتا تھا جو اس کے لیے ناقابل برداشت تھا حالانکہ جو قتل ہوا اس نے بھی اس لڑکی کو نہیں دیکھا تھا اور جس نے قتل کیا اس نے بھی کبھی اس لڑکی کو نہیں دیکھا تھا اور والدین سارے معاملے سے بے خبر تھے سوشل نیٹ ورکنگ Teenagers کے لیے زیادہ ہی سِم قاتل ثابت ہورہا ہے۔اور اس سے صاف عیاں ہوتا ہے کہ والدین کی نہ کوئی تربیت ہے اور نہ ہی کوئی نظم و ضبط۔ Carriarism کے لیے اتنی کھلی چھوٹ تو جانوروں کے مالک بھی انہیں نہیں دیتے ہیں۔ والدین تفکر سے کام لیں کہ بچوں کو کھلی چھوٹ دینے سے کہیں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں۔
کتنا اچھا تھا کہ ہم بچوں سے غیر ضروری فون واپس لیتے۔ اب اگر انٹر نیٹ کے استعمال پر ایک نظر ڈالیں تو اسکا بھی حد سے زیادہ استعمال ہورہا ہے اب تو نیٹ پیکج، اعلیٰ و ادنیٰ درجے کے پیشے کے لوگوں کے پاس رہتا ہے۔ ہرقسم کے نیٹ پیکج کی بازار میں بہتات ہے۔ بچے دس سال سے کم بھی اور زیادہ بھی انٹر نیٹ کا استعمال کرتے ہیں سیل فون میں نیٹ بچوں کے لیے کسی زہریلے وائرس سے کم نہیں۔ والدین سوچیں اگر بچوں کو جسمانی بیماری لگی ہے تو علاج ممکن ہے لیکن اگر کوئی ذہنی بیماری میں مبتلا ہو تو علاج مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن بن جاتا ہے۔ انٹرنیٹ پر قابل اعتراض پوسٹ اور عجیب خیالات پیش ہورہے ہیں دنیا بھر کے فتنے ، فساد، جرائم، بے حیائی، عریاں تصویریں، اسلام کے خلاف تصویر یں، ویڈیوزکی سرکولیشن نے بے نام طوفان برپا کردیا ہیں۔ اور اس طوفان میں ہمارا معاشرہ ڈوبتا جارہا ہے۔ یادرہے جب بھی کسی ضرورت کا بے جا استعمال ہوتا ہے تو نتائج برعکس ہوتے ہیں۔ ہمارے طلباء و طالبات صبح کے ناشتے سے لیکر رات کے کھانے تک نیٹ کے ساتھ ہی چپکے رہتے ہیں۔ اور اب طلباء کتب بینی کی عادت سے بے خبر ہورہے ہیں۔ کاش والدین اپنے بچوں سے سیل فون چھین لیتے اور انہیں غیر ضروری استعمال نہ کرنے دیتے اگر ہم تھوڑی کوشش کریں تو اب بھی اس سیلاب کو روکا جاسکتا ہے۔
٭ ٭ ٭
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...
ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...
عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...
عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں پھر نیچے آئی ہیںمگر اس کا فائدہ عوام کو نہیں دیںگے کراچی، قلات، خضدار، کوئٹہ اور چمن کا سنگل روڈ ، وفاق خود بنائے گا، وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں آ...
علیمہ خانم ایک بار پھر احتجاجاً گاڑی سے نکل کر گورکھ پور نا ناکے پر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ماہ سے ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی گئی ، علیمہ خانم کا استفسار عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جانے والے آئی تینوں بہنوں کو ایک بار پھر گورکھ پور ناکے ...
معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے تحفظ، بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکن معاملات پر تحفظات پاکستان میں موجود آئی ایم ایف مشن نے جائزہ مکمل کرلیا ،رپورٹ جولائی میں جاری کردی جائے گی عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے عدالتی کارکردگی سمیت معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے ...
جاں بحق ہونے والوں میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں، تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے ، جنہیں اندھا دھند گولیاں مار کر قتل کیا گیا مقتولین مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور...