وجود

... loading ...

وجود

متحدہ کاشیرازہ بکھرگیا،ایک اور22اگست یاحقیقی ٹوکی جانب پیش قدمی

منگل 13 فروری 2018 متحدہ کاشیرازہ بکھرگیا،ایک اور22اگست یاحقیقی ٹوکی جانب پیش قدمی

22اگست کوبانی کی پاکستان مخالف تقریرکے بعد سے تاحال ایم کیوایم جواب ایم کیوایم پاکستان ہوچکی ہے کی کشتی منجدھارمیں اوربری بری طرح ہچکولے کھارہی ہے ۔ ایم کیوایم سے راہیں جداکرکے الگ سیاسی جماعت بنانے والے مصطفی کمال نے جوزخم اس پارٹی کولگائے وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں لیکن پارٹی کے اندربھی اختلافات اورقیادت کے حصول کی جنگ بھی پور ی شدت سے جار ی رہی ۔پارٹی کوکسی حدتک مسائل سے نکالنے اوراسے دوبارہ قدموں پرکھڑے کرنے کی کوشش میں باربارفاروق ستارکے قدم لڑکھڑائے لیکن وہ اپنی کوششوں میں مصروف رہے لیکن ان ٹانگ کھینچنے کاعمل بھی رکا نہیں ۔ بانی سے راہیں جداکرنے کے بعد ہر سینئر خود کو لیڈر تصورکرنے لگا۔فاروق ستاربظاہرتوسربراہ رہے لیکن ان کامخالف گروپ مظبوط ہوتا چلا گیا، اورسینیٹ الیکشن کے لیے ٹکٹوں کااعلان ایم کیوایم پاکستا ن میں موجوددراڑنمایاں کرنے کاسبب بناتوبعدازاں معاملات ادھر تم ادھرہم کی مصداق بہادرآباد اورپی آئی بی کالونی تک تقسیم ہوگئے ۔ قصہ مختصرباربارکی کوششوںکے باوجوداختلافات کسی طورختم نہیں ہوسکے اورنوبت مکمل طورپرراہیں جداکرنے تک آپہنچی ۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلاف 6 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔رابطہ کمیٹی کی مخالفت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد میں اراکین رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں 6 ماہ کے لیے کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کرتے ہوئے انھیں رابطہ کمیٹی سے بھی نکال دیا گیا تھا۔ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے اس اعلان کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور کچھ دیر کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کی رکنیت بھی معطل کی تھی۔بعد ازاں رابطہ کمیٹی کی جانب سے ایک وفد مذاکرات کے لیے فاروق ستار کے گھر بھی بھیجا گیا تھا لیکن مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تھے۔اس حوالے سے 8 فروری کی شب کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی اور ڈاکٹر فاروق ستار کے درمیان بات چیت ہوئی لیکن وہ بے سود رہی تھی اور رابطہ کمیٹی کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کے نام سامنے لائے گئے تھے۔جس کے بعد سربراہ ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ گھر کے مسئلے کو چوراہے پر نہیں لانا چاہیے تھا، اگر پارٹی میں انھیں تقسیم کرنی ہوتی تو وہ پہلے ہی رابطہ کمیٹی کو تحلیل کردیتے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی رابطہ کمیٹی پارٹی کی جانب سے کنوینر کے عہدے سے الگ کرنے کے اعلان کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار رابطہ کمیٹی کے اختیارات اور رکنیت کو ختم کر کے 17 فروری کو پارٹی کے نئے انتخابات کرنے کا اعلان کردیا۔پی آئی بی میں کارکنان سے خطاب کے دوران فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے اراکین اور اختیارات کو بھی معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے چند قرار دادیں پیش کیں اور کارکنان سے اس کی تائید کرواتے رہے ۔ انھوں نے رابطہ کمیٹی کو معطل کرکے 17 فروری کو پارٹی انتخابات کروانے کا اعلان کیا اور کہا کہ پہلے پارٹی کے انتخابات ہوں گے جس کے بعد عام انتخابات میں جائیں گے ۔کارکنان سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ جنرل ورکرز اجلاس، جنرل باڈی اور کارکنان کی عدالت میں بدل گیا، جنرل ورکرز اجلاس عوامی عدالت کی شکل اختیار کرگیا ہے۔

جنرل ورکرزاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرفاروق ستارکاکہناتھا کہ اللہ تعالیٰ 22 اگست کروانے والوں کو نیک ہدایت دے، کیا 22 اگست سے پہلے ایم کیوایم میں دودھ کی نہریں بہہ رہی تھیں۔فاروق ستار نے کہا کہ پہلے بھی غیرآئینی اقدام ہوئے، کوئی شوکاز نوٹس جاری نہیں کیاجاتا تھا،جس کوجب دل چاہا پارٹی میں عہدوں سے فارغ کردیا جاتا تھا لیکن یہاں مسئلہ کامران ٹیسوری کا نہیں ہے اگر ہوتا تو شب خون نہ ماراجاتا۔انھوں نے کہا کہ مسئلہ ٹکٹ دینے کا نہیں ہے بلکہ ٹکٹ دینے کے اختیار کا مسئلہ ہے کیونکہ خالد مقبول نے اپنے دستخط سے کامران ٹیسوری کوٹکٹ دیا اور دوسری طرف قول اور فعل میں تضاد ہے۔رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ پارٹی میں احتساب اور اصلاحات کے عمل کا قائل ہوں، بانی ایم کیو ایم والے اختیارات نہیں مانگے لیکن ممنون حسین بھی نہیں بنوں گا، اگر آمر کنوینر کے ساتھ رویہ ایسا ہے تو عوام کے ساتھ کیسا رویہ ہوگا۔پارٹی میں تبدیلی لانے کا وعدہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایم کیوایم پا کستان کو 1986 کی نظریاتی پارٹی بنائیں گے۔

اس سے قبل ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن میں سینیٹ کے انتخابات کے لیے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار واپس لینے کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے بھی سبک دوش کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔کنور نوید جمیل نے کہا کہ فاروق ستار پر کئی الزامات ہیں اور ان کی غفلت کے باعث حالات اس نہج پر پہنچے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پوری رابطہ کمیٹی نے مل کر فاروق ستار کو پارٹی رہنما بنایا تھا اور وہ 22 اگست سے پہلے بھی پارٹی کے رہنما تھے لیکن انھوں نے رابطہ کمیٹی کو اعتماد میں لیے بغیر پارٹی آئین میں تبدیلی کی۔فاروق ستار کو عہدے سے ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستارنے دھوکے سے پارٹی آئین تبدیل کرکے خود کو سربراہ بنایا اور اب فاروق ستار ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر نہیں رہے کیونکہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کیاعتماد کو ٹھیس پہنچایا ہے۔ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر نے کہا کہ فاروق ستار اب ہماری پارٹی کے کارکن ہیں، عہدے آتے اور جاتے رہتے ہیں جس طرح میں اس وقت پارٹی کا ڈپٹی کنوینر بھی ہوں اور کارکن بھی ہوں اور اگر فاروق ستار اپنی اصلاح کرتے ہیں تو وہ دوبارہ کنوینر بن سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صورت حال کی بہتری کے لیے کوشش کرتے رہے، ہماری کوشش تھی گھر کی بات گھر میں رہے۔

کنورنوید جمیل نے کہا کہ فاروق ستار پر بہت سارے الزامات ہیں، ان کی غفلت کی وجہ سے ایم کیو ایم کی الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن منسوخ ہوئی، باربار توجہ دلانے کے باوجود فاروق ستار نے گوشوارے جمع نہیں کروائے۔ایم کیوایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم سب فاروق ستار سے محبت کرتے تھے اور کرتے ہیں، رابطہ کمیٹی کے اراکین پارٹی کا درد رکھنے والے لوگ ہیں لیکن ان کی تمام تر توجہ این جی او بنانے پر رہی ہے۔فاروق ستار سے اختلافات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کامران ٹیسوری ہراہم اجلاس میں فاروق ستارکیساتھ شامل ہوتے تھے، سینیٹ کے ٹکٹ سے متعلق رابطہ کمیٹی میں ووٹنگ ہوئی اور کامران ٹیسوری ووٹنگ کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر آئے۔ان کا کہنا تھا کہ جب کامران ٹیسوری پر تنقید ہوتی تو فاروق ستار برا مان جاتے تھے، انھوں نے دوست نوازی، پسند ناپسند پر فیصلے کیے۔کنورنوید نے کہا کہ کامران ٹیسوری کی رابطہ کمیٹی میں شمولیت پرتمام اراکین نے اعتراض کیا تھا۔

ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بڑی مشکل سے کیا گیا ہے اور اگر اس وقت یہ فیصلہ نہ کیا ہوتا تو پھر اگلے انتخابات کے بعد ایوان ٹیسوریوں سے بھرا ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ کل ہماری ملاقات فاروق ستار ہوئی اور تقسیم کو روکنے کے لیے ہم نے اپنی شرائط بھی واپس لیں کیونکہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ سینٹ ٹکٹ کی خاطر پارٹی تقسیم ہو اور تاریخ یہ رقم کرتی کی یہ پارٹی سینیٹ ٹکٹ پر تقسیم ہوئی لیکن آج تاریخ بتائے گی کہ ایسا نہیں ہوا۔خالد مقبول صدیقی نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھیوں نے صاف کہا ہے کہ ہم 2018 کے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے، عامر خان نے کل ہی کنوینر نہ بننے کا اعلان کیا اور دیگر ساتھی بھی یہی موقف رکھتے ہیں۔

رابطہ کمیٹی کی جانب سے اعلان سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار کی صدارت میں پی آئی بی میں ہنگامی اجلاس ہوا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم حقیقی ٹو کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔سبکدوش کنوینر کا کہنا تھا کہ سازش بے نقاب ہوگئی ہے اور بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔انھوں نے کہا کہ بالآخر میرے نادان ساتھیوں نے یہ اپنے فیصلے سے یہ ثابت کردیا کہ یہ کسی ایک فرد کا معاملہ نہیں تھا بلکہ یہ ایم کیو ایم پر قبضے اور پارٹی کی سربراہی کا معاملہ تھا۔فاروق ستار نے ازرا مذاق کہا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ مجھے کیوں نکالا کیونکہ آج صرف مجھے نہیں نکالا گیا بلکہ ایم کیو ایم کا ایک، ایک کارکن کو نکال دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج شہیدوں کے خون سے سودا کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار ایم کیو ایم کے سربراہ مفاد پرست ٹولے، گروہوں کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ تھا، کراچی کے قبضوں اور کراچی کو بیچنے میں سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔ردعمل میں انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنان، اسیروں اور گم شدہ کارکنوں اور میرے ساتھ برادران یوسف جیسا سلوک کیا ہے لیکن میں انھیں خبر دار کرتا ہوں کہ جب مکافات عمل ہوا تو جو برادران یوسف کے ساتھ ہوا تھا وہی انجام تمہارے ساتھ ہوگا۔

ایم کیوایم پاکستان میں شدیدترین اختلافا ت رابطہ کمیٹی و کنوینر میں راہیں جداہوجانے کے باعث جہاں ایک جانب جگ ہنسائی اورمخالفین کے الزام تراشیوں کاسلسلہ جاری ہے وہیں دوسری جانب ایم کیوایم پاکستان کے مخلص کارکن اورہمدردہیجانی کیفیت کاشکارہے ۔وہ کس جانب رجو ع کریں ۔ڈاکٹرفاروق ستارکی جانب سے انٹرپارٹی الیکشن کااعلان کسی حدتک کارکنوںکومطمئن کرنے کاباعث ضروربناہے لیکن دوسری جانب سے بھی تیاریاں جاری ہیں اور رابطہ اوراس کے منتخب کردہ نئے کنوینر ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی کی جانب سے 18 فروری کوطاقت کے مظاہرے کااعلان کیا گیاہے جس سے واضح ہوتاہے ایم کیوایم کے مزید ہوجانے والے دھڑوں میں مصالحت کافی الحال کوئی امکان نہیں۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر