وجود

... loading ...

وجود

وادی ِکشمیر۔کشمیریوں کی مقتل گاہ (دوسری قسط)

بدھ 07 فروری 2018 وادی ِکشمیر۔کشمیریوں کی مقتل گاہ (دوسری قسط)

اگر  نرم سے نرم الفاظ میں بات کی جائے تو بھی امریکا اِس وقت پوری دُنیا کا دُشمن بنا بیٹھا ہے اور اِس کی سامراجیت کو لگام دینا والا اِسکا کوئی بھی ہم پلہ ملک نہیں ہے۔روس کی شکست وریخت کے بعد تو امریکا کو کھلی چُھٹی ملی ہوئی ہے۔ عراق میں لاکھوں انسانون کا قتل عام اور ا فغانی عوام کے خون سے ہولی امریکی دہشت گردی کا مُنہ بولتا ثبوت ہیں۔شام ،مصر ، ترکی کے اندر مداخلت پاکستان میں ڈرون حملے، کیا یہ سب کچھ کسی قانون قاعدے یا اخلاقی پہلو کو پیشِ نظر رکھ کر کیا جارہاہے۔امریکا اس وقت سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور وہ بین الا قوامی قوانین کی دھیجیاں اُڑا رہا ہے۔را قم کے خیال میں امریکا اِس وقت دنیا میں دہشت کا نشان بن چکا ہے۔ بھارتی حکومت نے جس طرح ممبئی حملے خود کروائے اور اُس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال کر پورے دُنیا میں پاکستان کو خوب بدنام کیایہ سب کچھ امریکا کی آشیر باد سے کیا گیا وہ تو امریکی انٹیلی جنس آفیسر نے بھارتی عدالت میں حلف نامے کے ساتھ یہ بیان جمع کروایا کہ یہ سب کچھ بھارت نے خود کیا تھا۔یہ ہے بھارت اور امریکا کا گٹھ جوڑ ۔کشمیرکی وادی میں مسلمانوں کا قتل عام امریکا اقوام متحدہ کی بے حسی کا شاخسانہ ہے۔اگر ہم اِس بات کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ امریکی قانون شکنی کا سارا زور کس پر ہے تو صرف اور صرف وہ مسلم دُنیا ہے۔اِس حوالے سے مسلم حکمرانوں کو اپنے اپنے ملکوں میں جمہوری اندازِ حکمرانی اپنانا ہوگا تاکہ اُن کی عوام جو سوچتی ہے اور جو چاہتی ہے اُس کی آواز مسلم حکمرانوں کے کانوں تک پہنچے اور وہ اپنے عوام کی ترجمانی کا فریضہ انجام دے سکیں۔کیونکہ جس طرح سے امریکا نے عراق کے سابق صدر صدام حسین کو اپنی دوستی کے چنگُل میں پھانسا اور پھر عراق کی جانب سے ایران کے اوپر چڑھائی کروائی اور ایران کو کمزور کیا بعد میں اِسی صدام کو پھانسی پہ لٹکایا اور دنیا بھر کے میڈیا پہ لائیو دیکھایا۔پھر عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور بارہ لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کا قتلِ عام کیا۔

امریکا بہادر کے سامنے کلمہ حق کہنا تو ایک طرف مسلم حکمران تو اِس کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے۔ ایران کے خلاف معاشی پابندیاں اور اسرائیل کو کھلی چُھٹی بین الاقوامی قوانین کے ساتھ کھلا مذاق ہے۔ امریکا کی اتنی ٹانگیں نہیں ہیں کہ وہ ہر معاملے میں اپنے ٹانگ اڑا رہا ہے اِس کا انجام روس کی طرح ہی ہوگا کہ یہ آخر کار اپنی ٹانگیں تڑوا بیٹھے گا۔ امریکا کی جگہ لینے کے لیے چین تیار بیٹھا ہے روس کو ختم کرنے کے لیے جس طرح پوری دُنیا کے مسلمانوں کو امریکا نے جہاد کے نام پر اکھٹا کیا اور افغانستان کی جنگ میں جھونکا اور روس کو شکست دی اور خود واحد سپر بن گیا۔ القائدہ ،طالبان امریکا کے لگا ئے ہوے پودے ہیں جو کانٹے بن چکے ہیں۔اقوام متحدہ ، بین الاقوامی عدالت ، انسانی حقوق کی تنظیموں کے ہونے کے باوجود امریکا جانب سے پوری دنیا میں دہشت گردی اور پاکستان میں ڈرون کی شکل میں تباہی یہ وہ سوالیہ نشان ہیں کہ جو پوری دنیا کے سامنے امریکا کا چہرہ بے نقاب کیے ہوئے ہیں کہ امریکا اِس وقت سب سے بڑا قانون شکن ہے۔ا مریکہ کے ہوتے ہوئے کشمیر کی آزادی کیسے ممکن ہے۔ پوری مسلمان دنیا میں کوئی بھی ایسا ملک نہیں جو کہ کشمیریوں کے لیے آواز اُٹھائے۔ موجودہ حالات میں جب کہ پاکستان دہشت گردوں کی خلاف جنگ لر رہا ہے۔ امریکی عہدئے داروں کو مکمل ادراک ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کروا رہا ہے اور پینٹاگان اِس کے ساتھ ہے۔کشمیری کی وادی لہو رنگ وادی اِس وادی میںمسلمانوں کے خون سے سیراب ہونے کے لیے نہ جانے اتنا حوصلہ کیسے آچکا ہے ۔ اب ہم آگے چلتے ہیں کشمیر کی آزادی کی راہ میں رکاوٹ کیا ہے ظاہری سے بات ہے بھارت ہے ۔ اب بھارت سے آزادی کے لیے کس طرح بھارت پر دبائو ڈالا جا سکتا ہے۔

اِس کے لیے ہم بھارت کے قریب تر ہمسایہ ممالک کا جائزہ لیتے ہیں۔ پاکستان کا دعویٰ کہ کشمیر اُس کا اٹوٹ انگ ہے۔ بھارت کشمیر سے آنے والے دریاوں پر ڈیم بنا کر پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کی سازش کا ارتکا ب کر چکا ہے۔ ہمارئے حکمران اُس کے ساتھ تجارت کے لیے ہلکان ہو رہے ہیں۔ کشمیر کا لہو بہانے والے بھارت کے ساتھ پاکستان کی حکومت نے یہ سلوک روارکھا ہوا ہے کہ بھارتی فلمیں پاکستان میں نمائش کے لیے اجازت دے دی ہے۔ پاکستان سفارتی سطح پر بھارت کی بد معاشیوں اور کشمیریوں کے خلاف اُس کی جانب سے ڈھائے جانے والے ظلم کو پیش ہی نہیں کر پایا۔ بھارتی وزیر اعظم مودی نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کے ساتھ بیٹھ کر اعتراف کیا کہ ہاں وہ بھی مکتی باہنی میں شامل تھا جس نے مشرقی پاکستان کو توڑا۔ یہ ہے حال ایک اور مسلمان ملک کا جو بالکل بھارت کے ساتھ واقع ہے۔ گویا بنگلہ دیش کی جانب سے کشمیری مسلمانوں کی حمایت اسلام کے نام پر قصہ ختم ہی سمجھیں۔اب چلتے ہیں ایران کی جانب جو بہت بڑاسلامی ملک ہے۔ بھارت کی ایران کے ساتھ پیار کی پینگوں کا عالم یہ ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کا جو سب سے بڑا نیٹ ورک آپریٹ ہو رہا ہے پاکستان کے خلاف وہ ایرن کی سرزمین پر سے ہو رہا ہے۔ ایران اور افغانستان ملکر بھارت کے ساتھ ایران سے پاکستانی

بندرگاہ گوادر کے مقابلے کے لیے پورٹ میں حصہ دار بن چکے ہیں۔ افغانستان کا یہ حال ہے کہ اُس کی فوج تک کو بھارت ٹریننگ دے رہا ہے۔ بلوچستان میں ہونے والی تمام تر تحریک کا مرکز افغانستان ہے اور اُسے بھارت آپریٹ کر رہا ہے۔ بھارتی اور افغانی سربراہان مملکت آپس میں اس طرح شیر و شکر ہیں کہ خدا کی پناہ۔ افغانی طلبہ بھارت جا کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ بھارت نے افغانستان میں اپنے بے شمار قونصلیٹ قائم کر رکھے ہیں جو درحقیقت بھارتی خفیہ ایجنسی را کے دفاتر ہیں جہاں سے پاکستان میں دہشت گردی کی جاتی ہے۔ جنگ عضب درحقیقت پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف لڑی گئی۔

اب اسلامی دُنیا کے سب سے اہم ترین ملک سعودی عرب کی بات کرتے ہیں۔ یہ وہ ملک ہے جس کے لیے پاکستانی مسلمان ہر وقت جان دینے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ اِس ملک میں پاکستانیوں کو ملازمت کے دوران وہ سہولیات میسر نہیں ہیں جو کہ ہمارئے دُشمن ملک بھارت کے باشند وں کو حاصل ہیں۔ حال ہی میں بھارت کا سب سے بڑا سول ایوارڈ مودی کو دیا گیا ۔ یہ ہے بھارت کے ساتھ سعودی عرب کی محبت کا عالم ۔ بھارت کی فی کس آمدنی میں اُن بھارتیوں کا بہت اہم کردار ہے جو کہ عرب دُنیا میں کمائی کر رہے ہیں۔ بھارتیوں کے مقابلے میں پاکستانیوں کے ساتھ سعودی حکومت کا رویہ بہتر نہ ہے۔ بھارت اور سعودی عرب کا آپس مین تجارتی حجم پاکستانی تجارت کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ تو جناب ایران اور سعودی عرب جو آپس میں سرد جنگ میں بر سر پیکار ہیں۔ یہ دونوں ممالک بھارت کے ساتھ بہترین تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں۔ گویا سعودی عرب بھی بھارت پر کشمیر کی آزادی کے لیے دبائو نام کی کوئی چیز نہیں ڈال سکتا ۔اب مشرق وسطی کی بات ہو جائیَ متحدہ ارب امارات نے بھارت میں تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کا معائدہ کر لیا ہے۔اب بتائیں قارئین اکرام کشمیریوں کے لیے کو ن آگے آئے گا۔ پاکستان، سعودی عرب، بنگلہ دیش، ایران، افغانستان، مشرق، وسطی کے مسلمان ممالک۔ تو جواب نفی میں۔(ختم شد)


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر