وجود

... loading ...

وجود

ہیلتھ کیئر کمیشن ،توقعات ،تحفظات اور خدشات

منگل 06 فروری 2018 ہیلتھ کیئر کمیشن ،توقعات ،تحفظات اور خدشات

حکومت سندھ کا ہیلتھ کیئر کمیشن حکومت ختم ہونے سے چند ماہ قبل یکم فروری 2018ء کو بالآخر فعال ہوگیا۔ یہ اتفاق تھا یا کچھ اور شہر کے فائیو اسٹار ہوٹل میں اس کمیشن کی افتتاحی تقریب صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی کی سانحاتی یا حادثاتی موت کے باعث مذکورہ تقریب تعزیتی تقریب میں تبدیل ہوگئی۔ تقریب کا آ?غاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ تلاوت کے بعد کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان سید نے اپنے کلیدی خطاب کے آغاز میں ہی صوبائی وزیر کی موت کے باعث تقریب کو تعزیتی تقریب میں تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے فاتحہ خوانی اور مغفرت کی دعا کیلئے کمیشن کے کمشنر اقبال احمد کو روسٹرم پر آنے کی دعوت دے دی جس کے بعد کمیشن کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر منہاج قدوائی نے حاضرین سے اظہار تشکر کرکے تقریب کے التوا کا اعلان کردیا۔ تقریب میں شہر کے نجی ہسپتالوں کے مالکان اور نمائندگان کی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر کسی بھی سرکاری ہسپتال کے انتظامی سربراہ یا ان کے نمائندگان کی کوئی نمائندگی موجود نہیں تھی۔ حالانکہ کمیشن کے قانون کے مطابق اب سرکاری اور نجی ہسپتالوں کی رجسٹریشن کمیشن میں لازمی کرانی ہے۔ جبکہ تقریب میں کمیشن کے 9 کمشنر اور 8 ڈائریکٹران تو موجود تھے لیکن تقریب میں وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو اور سیکرٹری صحت ڈاکٹر فضل اللہ پیجوہو بھی تقریب میں شریک نہیں تھے۔ اگر ان کی تقریب میں غیر حاضری میر ہزار خان بجارانی کی موت کی وجہ سے تھی تو محکمہ صحت کی کلید پر فائز یہ دونوں شخصیات میر ہزار خان بجارانی جیسی اہم شخصیت کی نعش کے حساس معاملے پوسٹ مارٹم جیسے عمل میں بھی کہیں دکھائی نہیں دیئے۔ جبکہ اس موقع پر میر ہزار خان بجارانی کی اہلیہ کی نہ تو موت کا کوئی ذکر ہوا نہ ان کے لئے دعا کی کوئی ضرورت محسوس کی گئی اور نہ ہی یہ پتا چل سکا کہ کمیشن کی افتتاحی تقریب میں سرکاری ہسپتالوں کے انتظامی سربراہان یا ان کے نمائندے کیوں موجود نہیں تھے۔ یا انہیں تقریب میں مدعو ہی کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی اس کا بہتر جواب تو کمیشن کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر منہاج قدوائی بہتر طور پر دے سکتے ہیں۔ تاہم کمیشن کی تقریب کے التوا کے بعد ہائی ٹی کے دوران سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے پہلے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان سید نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ قانون کو معالج اور مریض کے لئے اچھی خبر قرار دیا اور کہا کہ یہ قانون صوبے میں تمام لوگوں کے معیاری علاج کی ضمانت ہے۔ اس قانون کے نفاذ کے پہلے مرحلے میں ضلع سائوتھ کراچی کے تمام سرکاری اور نجی ہسپتالوں کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا جارہا ہے۔ رواں ہفتے کے دوران کمیشن کا اشتہار شائع ہونے کے نوے روز بعد سائوتھ کراچی کے تمام ہسپتالوں کو رجسٹریشن کرانا لازمی ہوگی۔ پہلے مرحلے میں یہ کام سائوتھ کراچی سے اس لئے کیا جارہا ہے کہ کمیشن کے اسٹاف کی ریکروٹیمنٹ کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ مرحلہ وار صوبے کے تمام ہسپتالوں کی رجسٹریشن اور دوسرے مرحلے میں انہیں لائسنس دیا جائے گا۔ رجسٹریشن مفت ہے، لائسنس کی فیس مناسب شرح کے مطابق ادا کرنا ہوگی۔ ہسپتالوں کی رجسٹریشن کے بعد پیتھالوجی لیبارٹریز، ریڈیالوجی اور کلینکس کا رجسٹریشن بھی کیا جائے گا۔ پروفیسر ٹیپو سلطان کے مطابق اس قانون کے نفاذ کے بعد اب طبی غفلت کے کسی واقعے یا شکایت کی صورت میں ہسپتالوں میں توڑ پھوڑ اور طبی و نیم طبی عملے کے ساتھ تشدد کا کوئی واقعہ نہیں ہوگا۔ بلکہ مریض یا مریض کے ورثا کمیشن کے پاس اپنی شکایت درج کراسکیں گے اور شکایت درست ہونے کی صورت میں ہسپتال کی بندش، معالج کی پریکٹس کی معطلی اور مالی جرمانے جیسی سزائیں بھی کمیشن کی جانب سے دی جاسکیں گی۔ پروفیسر ٹیپو سلطان نے راقم الحروف کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ کمیشن کو خدمات کے عوض فیسیوں کے تعین کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔ اس قانون پر عمل درآمد ہونے کی صورت میں صوبے سے اتایت کا خاتمہ اور کم ہونے کا عمل شروع ہوسکے گا۔ جبکہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بہت جلد سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی میڈیا کو تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔ لہٰذا کمیشن کی تفصیلی بریفنگ سے قبل عوام کو یہ بتانا ضروری ہے کہ مذکورہ قانون کی منظوری کے بعد اس پر عمل درآمد کرانے میں حکومت سندھ نے تین سال کیوں لگائے۔ جبکہ دنیا میں ہونے والی قانون سازی میں تمام اسٹک ہولڈرز کو اس کی تدوین اور ترتیب میں شامل رکھا جاتا ہے۔ لیکن مذکورہ قانون کی تیاری میں اصل فریق مریض کہیں دور دور تک نہیں ہے اور نہ ہی مریضوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی کسی این جی او کو مذکورہ قانون سازی میں شامل رکھنے کی کوئی بھی شعوری کوششیں کی گئیں۔ جبکہ امر واقعہ یہ ہے کہ یہ قانون ڈاکٹروں کا اور ڈاکٹروں کی تنظیم کا بنایا ہوا ہے اور اس قانون کی منظوری اور اس کے نفاذ کی راہ میں رکاوٹ بھی ڈاکٹر اور ایک ڈاکٹروں کی تنظیم بتائی جاتی ہے اس تنظیم کا تعارف یہ ہے کہ وہ نجی تدریسی ہسپتال رکھتے ہیں۔ قانون منظور کرانے والی تنظیم کا کوئی بھی ممبر تدریسی ہسپتال کا حامل نہیں ہے اور اس تنظیم کے قانون کو سندھ اسمبلی تک لے جانے کے لئے پہلے سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے آرڈیننس کا سہارا لینا پڑا جبکہ اس کمیشن کے مذکورہ پس منظر میں یہ توقع تو بجا ہے کہ اب صوبہ سندھ میں بغیر رجسٹریشن کے سرکاری اور نجی ہسپتال، پیتھالوجی لیب، ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ اور کلینکس کام نہیں کرسکیں گے۔ لیکن ایک ریگولیٹری اتھارٹی کا درجہ کمیشن کو حاصل نہ ہونے کی بناء پر مریضوں کے حقوق کا تحفظ اور نجی ہسپتالوں کی من مانی فیسیوں کو کنٹرول نہیں کیا جاسکے گا مزید کمیشن کی تفصیلی بریفنگ کے بعد سیر حاصل بحث ہوسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر