وجود

... loading ...

وجود

لوک موسیقی کے شہنشاہ ‘ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی

بدھ 31 جنوری 2018 لوک موسیقی کے شہنشاہ ‘ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی

لوک گائیکی میں عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کا نام دنیا بھر میں پاکستان کی شناخت بن چُکا ہے ۔ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے سنگھم پر آباد عیسیٰ خیل کی پسماندگی اور درماندگی کے ماحول کو چیرتی ہوئی اس کے گلے سے نکلنے والی پرسوزلَے نے دنیا بھر میں دلوں کو تسخیر کیا ۔ ساز اور سُر تال سے مانوس نابغہ روزگار شخصیات نے اِسے ’’ درد کا سفیر ‘‘ قرار دیا ہے ۔ اس لیجنڈ کی زندگی کے روز وشب جان کر یقین ہوجاتا ہے اسے سورج نے پالا اور چاندنی نے نہلایا ہے ۔ وہ فطرت سے بہت مانوس ہے ۔ پرندے گویا اُس کے نغمے سمجھتے ہیں ۔ اس کے گیتوں کی نغمگی میں تتلیاں پرواز کرتی ہیں ۔ جگنو جگمگاتے ہیں ۔ اس کے دکھ بھرے گیت سن کر مٹیاروں کا رقص پرستانوں کا سحر طاری کر دیتا ہے ۔ اس نے اُس وقت اپنی آواز کا جادو جگایا جب آڈیو کیسٹ سے آگے کی ترقی نے قدم نہیں بڑھایا تھا۔عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی ایک ایسا لیجنڈ ہے جس کے فن کو دنیا بھر میں سراہا گیا اور اس کے لیے اعزازات اور پذیرائی کی ایک نئی دنیا آباد ہوئی ہے ۔ اس جینون فنکار کے بارے میں محمد محمود احمد کہتے ہیں کہ
رات گئے تک جاگنے والے شاعر اور ادیب
اپنی اپنی آگ میں جلتی مائیں اور بیوائیں
بس اسٹینڈ پر شور مچاتے ہاکر اور کلرک
گولیاں ٹافیاں بیچنے والے چھوٹے چھوٹے بچے
ٹھنڈے فرش پر سونے والے زندانوں کے قیدی ۔
بُرف رُتوں میں لکڑیاں کاٹنے والے لکڑ ہارے
ماتھے پر محراب سجائے درگاہوں کے پیر
گھر کا زیور بیچ کر پڑھنے والے طالب علم
بہنوں کے چِنتے میں ڈوبے غیرت مند انسان
سرحدوں پر پہرہ دیتے سوہنے ڈھول سپاہی
عید کے دن بھی روٹی کپڑے سے محروم بھکاری
چاند رُتوں میں ملنے والے عاشق اور معشوق
سپنے بُنتی دوشیزائیں ، ہجر گزیدہ گھبرو
تیرے گیت سے چُن لیتے ہیں اپنے اپنے آنسو۔۔
۔ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی نے2013 ء کے عام انتخابات سے پہلے پی ٹی آئی کا ترانہ گاکر اپنے سیاسی مستقبل کی راہیں متعین کر دی تھیں ۔ گذشتہ دنوں میانوالی کے علاقے عیسیٰ خیل شہرکے باہر ان کی رہائش گاہ ’’ عیسیٰ خیلوی ‘‘ میں ایک ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگو قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش کی جارہی ہے ۔
٭’’ جرات ‘‘ ۔ سُر کی سنگت اختیار کرنے پر آپ کو اپنے خاندان اور برادری کی طرف سے کسی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا یا سب نے خوشدلی سے قبول کر لیا تھا ۔۔؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ میری ابتدائی زندگی کوئی آسان نہیں تھی ۔ جب مجھ پر یہ واضح ہوا کہ پرودگار نے مجھے سُر اور سنگیت عطاء کیا ہے تو اس آگہی نے مجھے ایسی مشکلات کے مقابلے کی راہ پر ڈال دیا جس کا سفر بہت صبر آزما تھا۔یہ لمحات میری زندگی میں ایک کومل اور من موہن اُجالے کی مانند ہیں ۔ میں نے گانا شروع کیا تو میرے تمام عزیز و اقارب نے اسے اچھا نہیں جانا ۔ میرے نیازی پٹھان خاندان نے مجھے بطور گلوکار قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔ میں نے اپنے شوق اور وارفتگی کی خاطر گانا شروع کیا تو میری سُر اور سنگیت کی شامیں بد سلیقہ سی ہونے لگیں ۔ لیکن میںنے شروع سے ہی اپنے پیش ( جنون ) کی خاطر موسیقی کو نخل جاں کا ایسامعطر پھول سمجھا جو میرے عشق اور میرے جذبات کو بہار اندام کر رہا تھا ۔ ان دنوں مجھے اپنے والد اور دیگر قریبی رشتہ داروں کی سخت ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ۔
٭’’ جرات ‘‘ ۔ آپ کے گلوکار بننے پر خاندان کی جانب سے اس قدر شدید رد عمل کی وجوہات کیا تھیں ۔؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔دیکھیے میں جس علاقے عیسی خیل میں پیدا ہوا ۔ وہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے سنگھم پر واقع ہونے کی وجہ سے قبائلی طرز معاشرت کے زیر اثر رہا ہے اور اب بھی اپنی روایتوں کا امین ہے ۔ ہمارے ہاں موسیقی اور فنون لطیفہ کی بہت سی اصناف کو پسندنہیں کیا جا تا تھا ۔ میرے پٹھان خاندان میں گلوکاری کا تصور بھی نہیں تھا ۔ لہذا مجھے کہا گیا کہ آپ نے گلوکاری ترک نہ کی تو آپ کا قوم قبیلے اور برادری سے کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔ مجھے کہا گیا کہ اگر گانا ہے تو اپنے نام کے ساتھ نیازی نہ لکھا کرو ۔ سومیں نے اپنے نام کے ساتھ ’’عیسیٰ خیلوی ‘‘ لکھنا شروع کیا ۔ عیسیٰ خیلوی لکھنے کی ایک وجہ میرا اپنی مٹی سے بے حد پیا ر بھی ہے ۔ مجھے عیسیٰ خیل اور میانوالی بہت عزیز ہے ۔ اس لیے کہ میرے بزرگ کئی سو سال سے اس سرزمین کے باسی ہیں اب تو اس کی مٹی میں میرے والدین بھی آسودہ خاک ہوچُکے ہیں۔
٭’’ جرات ‘‘ :۔ آپ کی اپنی مٹی اور اپنی تاریخ سے لگاؤ کا کیا کوئی خاص پس منظر ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔۔ اپنی دھرتی ماں کسے عزیز اور پیاری نہیں ہوتی ۔میرے نیازی خاندان نے اس علاقے میں یادگار اور گراں قدر کارنامے سر انجام دیئے ہیں ۔ کسی بھی دوسرے کی طرح مجھے اپنی تاریخ پر فخر ہے مجھے اپنے پُرکھوں کی قربانیوں اور کارناموں سے ہمیشہ انسپائریشن ملتی ہے ۔ میں جب بھی بھارت جاتا ہوں تو اپنے جد امجد عیسیٰ خان کے مزار پر بڑے فخر کے ساتھ حاضری دیتا ہوں ۔ میرے ساتھ میرے بچے بھی عیسیٰ خان کے مزار پر گئے ہیں ۔ہمارے اجداد نے 1505 ء تک اس علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا ۔ عیسیٰ خیل اور یہاں کے نیازی قبائل کا ذکر ’’تزک ِ بابری ‘‘ میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے ۔ ’’ دی پٹھان ‘‘ کے مولف ’’ سر اولف کیرو ‘‘آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفرکے ہاں بھی یہ تذکرہ ملتاہے ۔’’ صولت افغانی ‘‘ ا ور ’’ حیات افغانی ‘‘ بھی عیسیٰ خیل کے نیازی پٹھانوں کے ذکر سے بھر پور ہے ۔
میرا عیسیٰ خیل نامور لوگوں کی دھرتی ہے زندگی کے تمام شعبوں میں اس علاقے کے لوگ نمایاں ہیں ۔ مجاہد ملت مولانا عبد الستار خان نیازی تحریک پاکستان ، تحریک ختم نبوت اور تحریک ِ نظام مصطفی کا ایک لافانی کردار ہیں وہ بھی میرے شہر عیسیٰ خیل کے ایک قریبی قصبے کھگھلانوالہ میں پیدا ہوئے تھے ۔ اردو ادب اور اقبالیات کا بہت بڑا نام تلوک چند محروم اور ان کے بیٹے ڈاکٹر جگن ناتھ آزاد بھی میرے شہر کے پہلو میں آباد قصبہ کلور شریف کے رہنے والے تھے ۔ اُبھرتے ہوئے قومی کرکڑشاداب خان کا تعلق بھی میری تحصیل کے علاقے کمر مثانی سے ہے ۔ آج کا ایک فخر میرے لیے یہ ہے عمران خان کا آبائی حلقہ بھی میرا علاقہ ہی ہے ۔ میرا شہر اور علاقہ ہمیشہ سے روشن ناموں کی کہکشاں رہا ہے۔
٭’’ جرات ‘‘۔ سُر کی سنگت میں ایک عمر بیتی ہے ۔ریاضت نے ناموری ، شہرت اور عزت سب عطاء کیا ۔ اب کیا سوچتے ہیں ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی۔اللہ کریم کی مجھ پر عنایتوں کا نہ تو کئی حساب ہے اور نہ کوئی شمار ۔ اُس نے اپنے فضل و کرم سے مجھے ہمیشہ سیراب رکھا ہے ۔ اپنے مالک کے حضور تشکر اور استغفار کے ساتھ آج کی نہیں کل کی راحت کا طلبگار ہوں ۔ اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ دوسری پٹھان ماؤں کی طرح میری ماں نے بھی مجھے بندوق چلانا سکھائی تھی لیکن میرے عشق نے ہاتھ میں ہارمونیم تھما دیا تھا ۔ فطرت کی طرف سے عطاء کردہ فن گائیکی میں اللہ نے مجھے بہت عروج عطاء کیا ہے ۔ لیکن میں اپنی ماں کی طرف سے بندوق چلانے کے سبق کو بھی کبھی نہیں بھولا ہوں ۔ اپنے علاقے سے محرومیوں کے خاتمے کے لیے سر بکف ہوں۔ اپنے دوست بھائی اور اپنی مٹی کے فرزند عمران خان کی جدوجہد کا ساتھی ہوں ۔
٭’’ جرات ‘‘کس پاکستانی گلوکار کو سُنتے ہیں تو سردھُنتے ہیں آپ ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔ نصرت فتح علی خان مجھے بہت پسند ہیں۔ انہیں اکثر سُنتا ہوں ۔
٭’’ جرات ‘‘ نصرت کے بعد راحت فتح علی خان کو کبھی سُنا ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔ نہیں ۔
٭جرات:۔ نصرت فتح علی خاں اورراحت فتح علی خاں میں کیا فرق ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ وہی فرق جو دن اور رات میں اور اُجالے اور انددھیرے میں ہے ۔
٭جرات :۔آپ چاہیں گے کہ کس بھارتی ہیروئن پر آپ کا گانا فلمایا جائے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ ایشوریا اچھی لگتی ہے۔
٭ جرات :۔ پاکستان میں کونسا اداکار پسند آیا ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ سلطان راہی میرے پسندیدہ اداکار ہیں ۔۔ (ایک آہِ سرد کے ساتھ ) وہ بہت عظیم فنکار تھا ْ لیکن ہمارے فلم سازوں نے ان کی بے مثال صلاحیتوں سے فائدہ اُٹھانے کی بجائے ان کے ہاتھ میں گنڈاسہ پکڑا دیا تھا۔
٭’’ جرات ‘‘ :۔ آپ نے اپنی سیاست کا آٖغاز پاکستان تحریک انصاف سے ہی کیا ہے؟ یا کسی اور جماعت کے ساتھ بھی رہے ہیں ۔
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔ میں گائیکی کے فن سے وابستہ ہونے سے پہلے کا سیاست سے وابستہ ہوں ۔ معاشی پسماندگی کے باجود میرے علاقے میں سیاسی شعور کو ہمیشہ سے پختگی حاصل رہی ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے سیاسی فلسفہ سے متائثر ہو کر پیپلز پارٹی میں شامل ہوا تھا مگر اُس پارٹی نے جب اپنے بنیادی نظریے کو چھوڑا تو میں اُس سے الگ ہوگیا ۔ عمران خان سے میرا تعلق بہت گہرا اور پرانا ہے میں نے ان کے ساتھ شوکت خانم ہسپتال کے لیے عطیات اکٹھے کرنے کی مہم میں کام کیا ۔ میں کپتان کی جدوجہد ، خلوص اور نصب العین سے متائثر ہوں اور اسی لیے اُسی کی ٹیم اور پارٹی کا حصہ ہوں ۔
٭جرات :۔ آپ نے ایک ترانہ کیا گایا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کامقبول ترین ترانہ اور پسندیدگی کی علامت بن گیا ہے ؟
عطاء اللہ خان عسییٰ خیلوی :۔ میں نے پہلے بھی آپ کو بتایا ہے کہ میں سماجی میدان میں بھی عمران خان کا ہم قدم رہا ہوں ۔ ان کے ساتھ رہا اور کام کیا ۔ جب انہوں نے سیاست میں عوامی پذیرائی اور ریکارڈ مقبولیت حاصل کی تو اُس کے اعتراف کے طور پر میںبھی کوئی تحفہ ان کی نذر کرنا چاہتاتھا ۔ میری اہلیہ نے مشور دیا کہ آپ ایک سنگر ہیں ایک منفرد سا ترانہ ان کے لیے گائیں ۔ سو وہ ترانہ میں نے گایا ۔ اللہ کا فضل و کرم شامل حال رہا اور مجھے اور میرے ترانے کو مقبولیت اور پذیرائی حاصل ہوئی ۔اس کے بعد بھی میں پی ٹی آئی کا ایک ترانہ اور گایا ۔ گذشتہ دنوں ’’ لہلہاتا خیبر پختونخواہ ‘‘ کے ٹائٹل سے ایک گیت بھی گایا ہے جو میں نے لائیو خان صاحب کی خدمت میں پیش کیا ۔ اور انہوں نے دل کھول کر داد دی ۔
٭ جرات :۔ آپ کی سیاست صرف گانے اور ترانے کی حد تک محدود رہے گی یا انتخابات میں بھی حصہ لیں گے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔دیکھیے میں اپنے کپتان کی ٹیم کا حصہ ہوں ۔ ان کی جماعت کے لیے کام کر رہا ہوں ۔ ان کے حلقہ انتخاب میں موجود رہتا ہوں ۔ میرا ابھی تک ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ انتخابات میں حصہ لوں ۔ اگر میرا قائد اور کپتان مجھ پر کوئی ذمہ داری ڈالتا ہے یا کوئی حکم دیتا ہے تو میں سر تسلیم خم کروں گا ۔
دل اُس کو دیا ہے تو وہی اس میں رہے گا
ہم لوگ امانت میں خیانت نہیں کرتے
٭جرات :۔ کہیں ہم نے پڑھا تھا کہ آپ نے اپنا کتبہ تیار کر واکر اُس پر کچھ لکھوایا ہے ۔۔یہ کیا ماجرا ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ یہ دنیا فانی ہے ۔ میں پہلے بھی کہ چُکا ہوں کہ میں آج کی نہیں کل کی راحت کا طلبگار ہوں ۔ مجھے اپنی مٹی اور سرزمین سے جنون کی حد تک پیار ہے ۔ میری سانسیں اس سرزمین کے لیے وقف ہیں۔ میں نے اپنے گھر سے متصل اپنی بیٹی کے نام سے منسوب ’’ لاریب مسجد ‘‘ کے ساتھ اپنی جگہ مختص کی ہے ۔ کتبہ پر اپنے ایک گیت کے بول لکھوائے ہیں ۔ راہ وچ قبر ہووے شالا لنگھے او دعا کرکے ۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میری قبر سر راہ بنائی جائے شاید کبھی ’’اُس ‘‘ کا بھی وہاں سے گذر ہو جائے اور وہ دعا کے لیے ہاتھ اُٹھا لے ۔
٭جرات :۔ آج کی ملاقات کی وساطت سے آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ میرا پیغام وہی ہے جو ایک دردمند پاکستانی کے دل کی آواز ہے ۔ میرے لبوں پر ہمیشہ وطن عزیز کی سلامتی اور خوشحالی کی دعائیں مچلتی ہیں ۔ ہم سب کو اتفاق و اتحاد کے ساتھ مل کر رہنا چاہیے ہمارا اتحاد اور یکجہتی ہی ہماری بقاء اور خوشحالی کی ضمانت ہے ۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان وجود - منگل 26 نومبر 2024

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ وجود - منگل 26 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر