وجود

... loading ...

وجود

لاکھوں سال سے کرہ ارض پرموجودکھٹمل اور انسان کی ’’دوستی‘‘

بدھ 24 جنوری 2018 لاکھوں سال سے کرہ ارض پرموجودکھٹمل اور انسان کی ’’دوستی‘‘

جہاں ایک طرف کچھ حشرات الارض انسانوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں وہیں کچھ نے انسانوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ ان میں سے ایک بستروں کے کھٹمل ہیں جنہیں بیڈ بَگ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ہمارے گھروں، ہوٹلوں اور عوامی سہولیات کے مقامات پر خاصی پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔ یہ کھٹمل ننھے منے سے حشرات ہیں اور عمدہ کپڑوں کی دکانوں، ہسپتالوں، عام یا اعلیٰ رہائشی علاقوں میں تمیز نہیں کرتے، انہیں ہر وہ مقام بھاتا ہے جہاں زیادہ تعداد میں لوگ ہوں۔ حالیہ کچھ عرصے میں ان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا سائنسی نام Lectularius Cimex ہے۔ ان کی لمبائی عام طور پر چھ ملی میٹر (ایک انچ کا چوتھائی) ہوتی ہے۔ یہ انسانی خون پر زندہ رہتے ہیں اور اپنے شکار کو پہچاننے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بیرونی دنیا میں رہنے والا یہ ایک طفیلی ہے۔ اس کے ہاں بہت سے بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔ ایک مادہ 500 انڈے دے سکتی ہے۔ یہ بھوک میں زندہ رہنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ خوراک کے بغیر تین ماہ تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ ارتقا کے ساتھ ان کے پَر ختم ہو گئے لیکن نقل و حمل کے لیے یہ اپنا بندوبست پھر بھی کر لیتے ہیں۔ یہ کپڑوں، فرنیچر، سامان وغیرہ سے چپک کر ایک سے دوسری جگہ چلے جاتے ہیں۔ انڈے دینے اور لاروا کی نشوونما کے لیے انسانی خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب یہ کاٹتے ہیں تو چبھن اور الرجی ہوتی ہے۔ اس سے سماجی فوبیا اور خوف کی علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔ تاہم یہ بہت کم خون چوستے ہیں اور ان کی وجہ سے خون کی کمی کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا۔ کہایہ جاتاہے کہ کھٹمل انسانی جسم سے فاسد خون چوستے صاف خون انھیں بالکل بھی پسند نہیں ان کے کاٹے سے بے چینی تو بہرحال رہتی ہے لیکن مچھرکی طرح کاٹنے کے بعد کوئی خطرناک بیماری انسان کونہیں دے جاتے بلکہ گنداخون ہی پیتے ہیں ۔

طویل عرصہ سے انسانوں کے ساتھ تعلق کی وجہ سے یہ دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں۔ یہ برفیلے قطبین سے لے کر بلندوبالا پہاڑوں اور صحرائوں ہر جگہ موجود ہیں۔ لیکن آخر کیا وجہ ہے کہ اس کھٹمل کو ہم انسانوں سے اتنی ’’محبت‘‘ ہے؟ ایک تو اس نوع کے حشرات جنہیں Cimicidae کہا جاتا ہے، کو زندہ رہنے کے لیے خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ چمگادڑوں اور دوسرے پرندوں پر گزارا کرتے ہیں۔ دو انواع ایسی ہیں جو انسانوں کی دلدادہ ہیں یہC.lectularius اور C.hemipterus ہیں۔ بستروں کے کھٹمل کا منہ کاٹنے والے آلے میں بدل سکتا ہے، ان کی جلد، بال یا پر ان کی حفاظت کرتے ہیں۔ کٹھملوں کی مختلف اقسام مختلف جگہوں پر رہتی ہیں، وہیں جہاں خون والے جاندار موجود ہوں۔ دوسرے جانداروں سے ان کے تعلق کی ایک وجہ موسمیاتی تبدیلی بھی ہے۔ آج نہیں، لیکن ہزاروں سال قبل کی بات ہے۔ اولین جدید انسانوں کو متعدد گلیشیئرز سے نپٹنا پڑتا تھا۔ یورپ اور دیگر خطوں میں انسان ایک طویل برفانی عہد سے گزرا تھا جس میں موسم انتہائی ٹھنڈا ہو گیا تھا۔ ٹھنڈ سے بچنے کے لیے جہاں ممکن ہوتا انسان غاروں میں پناہ لیتے۔ بدقسمتی سے Cimicidae اور دوسرے طفیلی پہلے ہی سے وہاں رہتے تھے اور پرندوں چمگادڑوں اور دوسرے میملز کا خون پیتے تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ بیڈ بگ نے اسی دوران انسانوں کو ’’پسند‘‘ کیا۔ جب دنیا کا موسم گرم ہوا تو یہ ہمارے ساتھ ہو لیے اور گھروں تک آن پہنچے۔ جینیاتی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ چمگادڑوں اور انسانوں کا خون چوسنے والے کھٹمل کے اجداد ایک ہی ہیں۔
لاکھوں سال پرانی انسانی آبادیوں میں ان کی موجودگی کا پتا چلا ہے۔ ان کے کاٹنے سے الجھن ضرور ہوتی ہے لیکن یہ خطرناک نہیں۔ اگر ان سے ہمیں وائرس اور بیکٹیریا منتقل ہوتے تو جانے نسل انسانی کا مستقبل کیا ہوتا۔ ان میں کیڑے مار زہر کی مزاحمت کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ اگر ان کی مدد سے انہیں ختم کیا جائے تو یہ اپنے جسم میں زہر کے خلاف مدافعت پیدا کر کے واپس آ جاتے ہیں۔ اس کے بعد زیادہ طاقت ور زہر تیار ہوتا ہے تو اس کے خلاف بھی یہ مدافعت پیدا کرلیتے ہیں۔ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے پہلا قدم ان کا سراغ لگانا ہے۔ ان حشرات کے پاس چھپن چھپائی کھیلنے کا لاکھوں سال کا تجربہ ہے۔ اس مقصد کے لیے تربیت یافتہ کتے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان کی ایک خامی ہے، یہ بہت زیادہ اور بہت کم درجہ حرارت کو برداشت نہیں کر پاتے۔ اگر کپڑوں کو زیادہ گرم پانی میں دھویا جائے اور تیس منٹ تک گرم مقام پر سکھایا جائے تو یہ زندہ نہیں رہ پاتے۔ اسی طرح اگر کپڑوں اور سامان کو جما دینے والی سردی میں رکھا جائے تو بھی ان کا جینا محال ہو جاتا ہے۔ ان سے نجات کے کچھ روایتی طریقے بھی ہیں۔ بہرحال اگر ان کی نشان دہی جلد کر لی جائے اور صفائی کا خاص خیال رکھا جائے تو ان سے نپٹنا آسان ہو جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر