وجود

... loading ...

وجود

نقیب اللہ محسود‘مزدور‘ماڈ ل یادہشت گرد

هفته 20 جنوری 2018 نقیب اللہ محسود‘مزدور‘ماڈ ل یادہشت گرد

جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ کو گزشتہ ہفتے ایس ایس پی راؤ انوار کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا تھا۔پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہ لطیف ٹاؤن کے عثمان خاص خیلی گوٹھ میں مقابلے کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے ہیں، جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تھا۔ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے اس وقت الزام لگایا گیا تھا کہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے افراد دہشت گردی کے بڑے واقعات میں ملوث تھے اور ان کے لشکر جھنگوی اور عسکریت پسند گروپ داعش سے تعلقات تھے، تاہم اس وقت نقیب اللہ کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔اس واقعے کے بعد نقیب اللہ کے ایک قریبی عزیز نے پولیس افسر کے اس متنازع بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مقتول حقیقت میں ایک دکان کا مالک تھا اور اسے ماڈلنگ کا شوق تھا۔نقیب اللہ کے قریبی عزیز نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پرنجی چینل کوبتایا تھا کہ رواں ماہ کے آغاز میں نقیب اللہ کو سہراب گوٹھ پر واقع کپڑوں کی دکان سے سادہ لباس افراد مبینہ طور پر اٹھا کر لے گئے تھے۔انہوں نے بتایا تھا کہ مقتول اس سے قبل بلوچستان میں حب چوکی پر ایک پیٹرول پمپ پر کام کرتا تھا اور اس کے کسی عسکریت پسند گروپ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔مقتول کے رشتے دار کی جانب سے نقیب اللہ کی مختلف تصاویر بھی فراہم کی گئی ہیں، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقتول کو ماڈلنگ کا شوق تھا جبکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر نقیب اللہ کی ذاتی پروفائل پر بھی ایسی ہی تصویریں موجود ہیں، جس میں انہیں ماڈل کے انداز میں شوٹ کیا گیا ہے۔

نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعدمقتول کے رشتے داروں اوردوستوں کی جانب سے معاملہ اٹھایا گیا تو سوسائٹی متحرک ہوئی اورسوشل میڈیاپرمعاملے کی تحقیقات کی مہم چل پڑی بڑی تعداد میں لوگوں نے فیس بک پر اپنی وال پر تعزیتی پیغام پوسٹ کیے اور نقیب اللہ کی تصاویر کو بھی شیئر کیا۔عوام کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پولیس کے جعلی مقابلوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور پولیس میں چھپی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

مقتول ابوالحسن اصفہانی روڈپرواقع گلشن ویو اپارٹمنٹس کارہائشی اورتین بچوں کاباپ تھا۔ آٹھ سال قبل کراچی آکراس نے محنت مزدور ی شروع کی تھی ۔سہراب گوٹھ کے علاقے الآصف اسکوائرمیں کپڑے کی دکان کھولناچاہتاتھا اس کے لیے اس نے دودکانیں پٹے پربک بھی کرا رکھی تھیں۔مقتول کے رشتے داروں کاکہناہے کہ پولیس نے اسے تین جنوری کو گرفتار کیا تھا۔ شناختی کارڈکے مطابق مقتول نقیب اللہ محسودکانام نسیم اللہ ولدمحمدخان تھااوراسے نقیب اللہ محسود کے نام سے پکاراجاتاتھا۔ نقیب اللہ کے پڑوسیوں کاکہنا ہے کہ اسے اپنے بچو ں سے بہت محبت تھی اوروہ اپنے بڑے بیٹے کوفوج کا بڑا افسر بنانا چاہتا تھا۔ سوشل میڈیاپرمہم اوررشتے داروں کے احتجاج کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر داخلہ سندھ سہیل انوار سیال نے نقیب اللہ محسود کی مبینہ طور پر پولیس مقابلے میں ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ سہیل انورسیال سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کی ہدایت کردی تھیں ۔جس کے بعدصوبائی وزیرداخلہ نے ڈی آئی جی جنوبی کوانکوائری افسرمقررکرتے ہوئے واقعے کی شفاف اورغیرجانبدارانہ تحقیقات کاحکم دیا۔

سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نقیب اللہ محسودکے قتل پرقراردادبھی جمع کرادی گئی جس میں مطالبہ کیاگیا کہ نقیب سمیت تمام ماورائے عدالت قتل کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ۔دوسری جانب میڈیااورسوشل میڈیاپرنقیب اللہ محسودکی ہلاکت کے حوالے سے سامنے آنے والی تنقید کے بعد ایس ایس پی راؤ انوار نے ایک بیان جاری کیاجس میں زور دیا گیا کہ نقیب اللہ، جس کا شناختی کارڈ پر نام (نسیم اللہ) تھا، جنوبی وزیرستان کی مکین تحصیل میں ٹی ٹی پی کا سابق کمانڈر تھا۔ راؤ انوار نے دعویٰ کیا کہ شاہ لطیف ٹاؤن میں مقابلے میں ہلاک ہونے والا نقیب اللہ محسود فوج پر حملے میں ملوث تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ ملزم 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ ملزم کا بہنوئی شیر داؤد کالعدم تنظیم کا کمانڈر ہے۔ایس ایس پی ملیر مزید دعویٰ کیا کہ نقیب اللہ گلشن ویو اپارٹمنٹ سہراب گوٹھ کا رہائشی تھا جبکہ وہ ڈی آئی خان جیل توڑنے میں بھی ملوث تھا۔ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کامزید کہنا تھا کہ ’ملزم‘ نے مدرسہ بہادر خیل مکین سے تعلیم حاصل کی اور میران شاہ میں 2007 سے 2008 تک تربیت حاصل کی۔انہوں نے الزام لگایا کہ نقیب اللہ نے ایف سی کے صوبیدار عالم کو شہید کیا جبکہ ملزم نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر منگھوپیر میں دو پولیس اہلکاروں کو بھی شہید کیا تھا۔ ان کامزید کہناتھا کہ نقیب اللہ قتل کے حوالے سے قائم کمیٹی نے اپنا کام شروع کردیاہے ۔جہاں پیش ہوکررائوانوارنے اپنابیان ریکارڈبھی کرادیاہے ۔ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے قبل بھی رائوانوارنے میڈیاسے بات چیت کے دورا ن اس بات پراصرارکیاکہ نقیب ملزم تھا، نقیب اقدام قتل اور دہشتگردی مقدمات میں مفرور تھا ، اس کا مقدمہ سچل تھانے میں درج ہوا۔ ایس ایس پی ملیر نے کہا 2014 میں نور عالم، زاہد اللہ اور دو دیگر ساتھی مقابلے میں مارے گئے تھے، انکا سرغنہ عابد مچھڑ، سیف الدین محسود، ارشاد محسود، نقیب محسود، مولوی یار محمد مفرور تھے، تاوان کے لیے میمن تاجر کو بھی اغوا کیا گیا تھا۔ راؤ انوار کا کہنا تھا نقیب لاپتہ تھا تو ورثا نے پولیس سے رجوع کیوں نہ کیا؟، نقیب اللہ 100 فیصد جرائم پیشہ ہے، حلیم عادل کیخلاف مقدمہ درج کیا اس لیے سوشل میڈیا پر میرے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔اس دوران اطلاع ہے کہ نقیب کے خلا ف کاٹی گئی ایف آئی آربھی سامنے آچکی ہے ۔اس حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی کے رکن ڈی آئی جی سلطان خواجہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہناتھا کہ تحقیقات میں کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا، انکوائری زیرو ٹالرنس کی بنیاد پر ہوگی۔ انہوں نے کہا نقیب اللہ کے اہلخانہ کو بھی پیش ہونے کا کہا ہے۔

دوسر ی جانب مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف سول سوسائٹی اورمقتول کے رشتے داروں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ اس دوران مظاہرین کی جانب سے کہا گیا کہ ایس ایس پی راؤ انوار کا دعویٰ جھوٹا ہے، مقتول نقیب اللہ محسود کسی قسم کی دہشت گردی میں ملوث نہیں تھا اور اسے ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔مظاہرین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ کراچی میں اس طرح کے ماورائے عدالت قتل بند کیے جائیں اور نقیب اللہ محسود کے قتل کی عدالتی تحقیات کرائی جائیں۔یاد رہے کہ راؤ انوار کراچی میں متعدد مرتبہ ایسے پولیس انکاؤنٹر کر چکے ہیں جن میں کئی افراد مارے گئے جبکہ ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی، یہی وجہ ہے کہ انہیں ‘انکاؤنٹر اسپیشلسٹ’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ ماورائے عدالت قتل ہونے والے نقیب اللہ محسودکے رشتے داروں کے احتجاج اورسوشل میڈیاپرجاری مہم نے اپناکردیاہے ۔ ایک جانب معاملے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی نے اپنا کام شروع کیاہے تودوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارنے بھی ازخودنوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے جس کے باعث امیدہوچلی ہے کہ حقائق جلد سامنے آجائیں گے ۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر