... loading ...
ن لیگ کے دوسابق وزراپرویز رشیداور چودھری نثارمیں الفاظ کی جنگ اپنی انتہاء کوپہنچ چکی ہے ۔سابق وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے سابق وزیر داخلہ چودھری کو منافق قراردیدیااورانھیں پارٹی سے نکالنے کابھی مطالبہ کرڈالاتو دوسری جانب چودھری نثار جوابی وار کرتے ہوئے ڈان لیکس کی رپورٹ شائع کرنے کا مطالبہ ہی کردیا۔ابھی بات یہاں تک ہی پہنچی تھی کہ اگلے ہی دن پرویزرشیدکاایک اوربیان سامنے آگیاجس میں انھوں نے یہ تک کہہ دیا کہ چودھری نثار کی پارٹی کے بغیرکوئی سیاسی حیثیت نہیں انھوں نے شیر نشان کے بغیر ایک الیکشن لڑا تھا اور بری طرح ہارے تھے۔ چودھری نثار علی خان نے پرویز رشید کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیوز لیکس کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے تو بیان دینے والے شخص کے کرتوت سب کے سامنے آجائینگے۔ یہ انتہائی ستم ظریفی ہے کہ پاکستان کی فوج کے بارے میں مودی جیسی سوچ رکھنے والا شخص پاکستان کی خالق جماعت کا سیاسی وارث بن بیٹھا ہے۔
دونوں رہنمائوں کے درمیان لفظی جنگ کاسلسلہ اس وقت شروع ہواجب سینٹر پرویز رشید نے ایک ا نٹرویو میں کہا تھا کہ نیوز لیکس معاملے پر چودھری نثار ایک گروہ کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے تھے۔ میں پارٹی کو اسی صورت وقت دوں گا کہ چودھری نثار کو نکال دیں۔دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ ن لیگ کی اعلی قیادت کے اجلاس میں چودھری نثار کے حوالے سے حتمی فیصلہ لینے پر اتفاق طے پاگیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل نے دعوی کیا ہے کہ نوازشریف سمیت ن لیگ کی اعلی قیادت چودھری نثار سے جان چھڑوانے کے لیے تیار ہوگئی ہے۔ نجی چینل نے یہ بھی دعوی کیا کہ نواز شریف، پرویز رشید اور مریم نواز کے درمیان چودھری نثار کے حوالے سے اہم ملاقات ہوئی ہے۔ملاقات میں چودھری نثار کیخلاف کوئی حتمی فیصلہ کر لینے پر اتفاق طے پایا ہے۔ اس حوالے سے آئندہ چند روز میں صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔ ایسی صورت میں لگتاہے سیاسی حالات سے مکمل طورپرباخبرسابق وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار بھی پارٹی قیادت کے کسی انتہائی اقدام سے قبل ہی خود ہی ن لیگ کو خیر آباد کہہ جائیں گے۔ واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد چودھری نثار اور ن لیگ کی اعلی قیادت کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ چودھری نثار متعدد مرتبہ عوام سطح پر نواز شریف، مریم نواز اور پرویز رشید کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ جبکہ پرویز رشید نے بھی جوابی وار کرتے ہوئے چودھری نثار کو چیلنج دیا ہے کہ وہ پارٹی کو خیر آباد کہہ دیں۔
اس حوالے سے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم نواز شریف نے سابق صدر آصف علی زرداری کو خوش کرنے کے لیے ان کا نا پسندیدہ سابق وزیرداخلہ چودھری نثار سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔قومی اخبار میں فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق پرویز رشید نے کھل کر چودھری نثار کو ہدف تنقید بنانا شروع کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) سے سابق صدر آصف علی سے تعاون کے لیے رابطہ کیا تھا۔جس پر آصف علی زرداری نے مسلم لیگ ن سے رابطہ کیا ہے کہ آپ کے سابق وزیرداخلہ چودھری نثار نے ہمیں شدید نقصان پہنچایا ہے۔اور ہمارے بار بار کہنے کے باوجود بھی چودھری نثار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس پر نواز شریف نے آصف علی زرداری کو خوش کرنے اور ان سے رشتہ بحال کرنے کے لیے چودھری نثار کی پرانی دوستی کی قربانی دے دی ہے اور چودھری نثار کے لیے راہیں ہموار کی جا رہی ہیں کہ وہ خود پارٹی چھوڑ جائیں۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی عارف نظامی نے بھی کہا ہے کہ چودھری نثار علی خان اور پرویز رشید کے مابین ایک چپقلش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز رشید نے چودھری نثار علی خان سے متعلق کہا ہے کہ ان کے فوج کے مخصوص طبقے سے تعلقات تھے ،اور انہوں نے اس طبقے کو خوش کرنے کے لیے مجھے نکلوایا۔
چودھری نثار علی خان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ میں اکیلا، میں اکیلا والی بات کرتے ہیں۔ آج کل بھی وہ پنجاب ہائوس میں محدود رہتے ہیں اور کسی سے ملتے جْلتے بھی نہیں ہیں۔ لیکن ایک بات ہے کہ وہ سالہا سال سے منتخب ہوتے آ رہے ہیں جبکہ پرویز رشید ایک سینیٹر ہیں۔ عارف نظامی نے کہا کہ چودھری نثار علی خان کی پی آر بڑی کمزور ہے۔ ساتھی اینکر نے کہا کہ چودھری نثار علی آنے والے وزیر اعظم کے حامی اور دوست ہیں جبکہ پرویز رشید سابق وزیراعظم کے قریبی سمجھے جاتے ہیں، یہ وجہ بھی ان کے مابین تلخی کا سبب ہو سکتی ہے۔
میاں نواز شریف کی نااہلیت اور وزارت عظمیٰ سے الگ ہونے کے بعد گو کچھ لوگوں کی خواہشات کے مطابق مسلم لیگ ن کا شیرازہ بکھرا نہیں ہے مگر پارٹی کمزور ضرور ہوئی ہے۔ بلوچستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ پنجاب میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف اچھے منتظم ہونے کے باعث مسلم لیگ ن مضبوط ہے۔ مرکز میں کئی رہنمائوں کو پارٹی پالیسی سے اختلاف کے باعث شو کاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ان حالات میں پارٹی اندرونی اختلافات کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ دونوں رہنمائوں کے مابین اختلافات اور ایک دوسرے کے لیے توہین آمیز زبان کا استعمال پارٹی کے لیے کوئی نیک نامی نہیں ہے۔ چودھری نثار علی خان نے وزیراعظم سے نیوز لیکس رپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے قبل ازیں پرویز رشید بھی رپورٹ جاری کرنے کی حمایت کر چکے ہیں۔ اگر دونوں لیڈر متفق ہیں تو یہ رپورٹ جاری کر دینی چاہئے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان لیڈروں کے اختلافات اور بیانات کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے پارٹی مزید کمزور ہو سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کودوسابق وزراء کے درمیان جاری لفظی جنگ کوروکنے کے لیے جلد فیصلہ لینا ہوگابصورت دیگرپرویزرشید کی موشگافیاں اورچودھری نثارعلی خان کے جوابی وارپہلے سے مشکلات میں ڈوبی پارٹی کے لیے نیامسئلہ کھڑاکرے گی ۔