وجود

... loading ...

وجود

بھارتی فوجی خود کشی کیوں کرتے ہیں؟

منگل 09 جنوری 2018 بھارتی فوجی خود کشی کیوں کرتے ہیں؟

رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی اخبار’ٹائمز آف انڈیا ‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بھارت میں ہرسال 1600 فوجی جوان جنگ کا حصہ بنے بغیر ہلاک ہو جاتے ہیں۔بھارتی وزیر دفاع سبھاش بھامرے نے پارلیمنٹ راجیا سبھا میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا کہ ذہنی تناؤ کی وجہ سے بھارتی فوج میں ہر سال خودکشی اور ساتھی فوجیوں کو قتل کرنے کے 100 سے زائد واقعات پیش آرہے ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر تک 44 بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی اور ساتھی فوجی کے ہاتھوں ایک افسر بھی مارا گیا۔

گزشتہ چار برس میں مسلح افواج میں خودکشی کے واقعات کے یہ اعداد و شمار بھارتی پارلیمنٹ کے سامنے رکھے گئے۔وزیر مملکت برائے دفاع سبھاش بھامر نے کہا کہ 2016 میں 129، 2014 میں109، 2015 میں 95 اور رواںبرس میں 92 فوجیوں نے خودکشی کی۔وزیر دفاع سبھاش بھامرے نے یہ بھی بتایا کہ 2014 ء سے لے کر اب تک 310 بھارتی فوجی خودکشی کرچکے ہیں جن میں 9 اعلیٰ افسران اور 19 جونیئر کمیشنڈ افسران شامل ہیں، جب کہ اسی عرصے کے دوران ساتھی اہلکاروں کے ہاتھوں 11 فوجی ہلاک ہوئے۔

گزشتہ چار برسوں میں آرمی میں نو افسران اور 326 جوانوں جبکہ فضائیہ میں پانچ افسران اور 67 ائیرمینوں نے خودکشی کی۔2009 سے اب تک 9 برسوں میں ایک ہزار 22 بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی۔2014 سے 2017کے درمیان 425 جبکہ2009 سے 2013 کے درمیان597 فوجیوں نے اپنے آپ کو مارڈالا۔اس عرصے میں بحریہ میں سب سے کم خودکشیاں دیکھنے میں آئیں جہاں دو افسران اور 16سیلرز نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

فوجی اسٹیبلشمنٹ نے تینوں مسلح افواج میں ذہنی تناؤ اور خلفشار کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے، لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا اور خودکشی و ساتھی اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعات میں کمی نہیں ہورہی۔ رپورٹ میں اس ذہنی تناؤ کی بعض وجوہات بھی بتائی گئی ہیں جن میں گھریلو مسائل، جائیداد کے جھگڑے، سماج مخالف عناصر کی دھمکیاں، مالی و ازدواجی مشکلات، افسران کے ہاتھوں تذلیل اور نااہل فوجی قیادت شامل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں بشمول آسام میں انسداد دہشت گردی آپریشن کی وجہ سے طویل عرصے کے لیے ڈیوٹی بھی فوجیوں کو ذہنی مریض بنادیتی ہے۔ بھارتی وزارت دفاع نے فوج کو گھن کی طرح چاٹنے والے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے نفسیاتی ڈاکٹروں کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔

فوج میں میڈیکل کور کے تقریباً 90 افسروں کو نفسیاتی مشیر کے طور پر تربیت دے کر تعینات کیا گیا ہے۔ ہر سال سو سے زیادہ فوجی کشیدگی کی وجہ سے خودکشی اور ساتھی کے قتل جیسے اقدامات اٹھا رہے ہیں، جبکہ اس سے بچا ؤکی نصف درجن سے زائد تجاویز سرکاری منظوری کے انتظار میں ہیں۔ فوج کے راشن کے لیے برانڈڈ آٹا دال کی خریداری اور حکام کو برتاو کے لیے خاص تاکید جیسے انتظامات بھی کیے گئے ہیں، لیکن گزشتہ 12 برسوں میں 1362 فوجیوں کی خود کشی کے واقعات ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی 2000ء سے اب تک اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں 88 فوجیوں کی جان جانا فوج جیسی ڈسپلن والی تنظیم کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ وار فٹیگ یعنی جنگ کی تھکان سے اہلکاروں میں نفسیاتی تبدیلیاں رونما ہوجاتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ جلدی مشتعل ہوجاتے ہیں اور کچھ بھی کر بیٹھتے ہیں۔

گزشتہ سال 17 جولائی کو لائن آف کنٹرول کے قریب مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکٹر میں ایک فوجی نے موبائل فون استعمال کرنے سے منع کرنے اور اشتعال انگیزی پر اپنے میجر شیکھر تھاپا کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔اسی طرح ایک واقعے میں ریاست اترپردیش میں ایک حاضر سروس جے ایس بالی نامی میجر نے گلے میں رسی ڈالی اور پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی ہے۔مقامی پولیس سپرنٹنڈنٹ پرتاپ سنگھ نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ 34 سالہ میجر سہارنپور میں ایک ریماؤنٹ ڈپو میں تعینات تھا اور اکیلے رہنے کے باعث ذہنی دباؤکا شکار تھا اس نے اپنی رہائش گاہ پر پھانسی لگا کر خودکشی کی۔

خود کشی کرنے والے اہل کار وں کا تعلق آرمی، نیوی اورایئرفورس سے ہے۔ بھارتی فوج میں قبل از وقت ریٹائر منٹ کی شرح بھی بڑھتی جا رہی ہے جہاں گزشتہ سال ریکارڈ آٹھ سو گیارہ آرمی افسروں نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی درخواست دی تھی۔ بھارتی فوج کا مورال دن بدن گرتا جا رہا ہے۔کبھی سرحد پر ڈیوٹی سے انکار، کبھی غیرمعیاری کھانے کی شکایت تو کبھی خودکشی۔ کے واقعات ہو رہے ہیں۔عام خیال یہی ہے کہ بھارتی فوج کے اہلکاروں کی جانب سے خودکشی کیے جانے کی وجہ مایوسی اور عدم اطمینان ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی ذہنی مریض بن گئے۔ خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں کی تعداد450ہو گئی جن میں 2درجن خواتین اہلکار بھی شامل ہیں۔ اعلیٰ فوجی افسران خواتین اہلکاروں کی آبروریزی بھی کرتے ہیں۔تنظیم کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے بھارتی افواج کی چھٹیاں منسوخ کیے جانے اورمقبوضہ وادی میں ریسٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہاں تعینات بھارتی فوجی ذہنی پریشانی کا شکار ہیں۔ فوجی افسران خواتین اہلکاروں کو ہراساں کرتے اور زیادتی کانشانہ بناتے ہیں۔ جس پر متعدد خواتین نے خودکشی کر لی۔

مقبوضہ وادی میں تعینات بی ایس ایف پولیس اورفوجیوں کی چھٹیاں عرصہ دراز سے منسوخ ہیں جن کی وجہ سے یہ فوجی نہ تواپنے گھر جا سکتے ہیں اور نہ ہی رشتے داروں سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ جس کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں تعینات 60 فیصد بھارتی فوجی ذہنی پریشانی کا شکار ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے باشندوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے کے علاوہ وہاں پر بھارتی فوجیوں کو ذہنی طور پر پریشان کرنے کے باعث اکثر مقامات پر گزشتہ 5 ماہ میں فوجیوں نے اپنے ہی ساتھیوں پر فائر کرکے انہیں نشانہ بنایا۔بھارتی فوجیوں میں خودکشی کے علاوہ اپنے رفقاء کار کے ساتھ جھگڑوں میں انہیں ہلاک یا زخمی کرنے کا رجحان بھی بڑھ گیا ہے، جبکہ افسروں کے ساتھ ان کالڑنا جھگڑنا بھی معمول بن گیا ہے۔ دور افتادہ علاقوں میں تعینات فوجیوں میں نفسیاتی تناؤ زیادہ پایا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے اہل خانہ پر توجہ دینے سے قطعی قاصر ہوتے ہیں۔ ان کی پریشانی میں کم تنخواہیں، بنیادی سہولتوں کا نہ ملنا اور بعض اوقات افسروں کی طرف سے توہین بھی شامل ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی مسلح افواج میں خود کشی کرنے والے جوانوں کی تعداد کے حوالے سے بھارت پہلا ملک بن گیا ہے۔ بھارتی وزارت دفاع کے اعداد و شمار کے مطابق خود کشی کے سب سے زیادہ واقعات بھارتی فوج میں رونما ہوتے ہیں، جہاں ایک دہائی میں ایک ہزار سے زیادہ فوجیوں نے خودکشی کی ہے۔ بھارتی فوج میں خود کشی کے رحجان پر 2010ء میں وزارت دفاع سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے حکومت کو اس مسئلے کے حل کے لیے بیرونی ماہرین کی خدمات لینے کی صلاح دی تھی، لیکن اس پر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔ فوج میں 33 ماہرین نفسیات کی تقرری کی تجویز بھی فائلوں میں ہی ہے۔ اس کے برعکس بھارتی حکمرانوں کے بقول حکومت نے اہلکاروں کو بہترین ماحول اور ہر ممکن سہولت فراہم کی ہوئی ہے، یہاں تک کہ ان کے خاندان والوں کو بھی سہولتیں دی جاتی ہیں، تاکہ وہ کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنے فرائض بخوبی انجام دے سکیں، لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود فوجیوں میں خودکشیوں کے واقعات سامنے آنا تشویشناک بات ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر