... loading ...
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمان کے دوست نہیں ہوسکتے ۔ موجودہ دور ڈپلومیسی کا دور ہے۔ ہر ملک کے اپنے اپنے مفادات ہوتے ہیں۔ ڈائرکٹ یا اِن ڈائریکٹ ہر ملک کے فائدے میں جو کچھ ہو سکتا ہے وہ اُس کے حصول کے لیے ہر طرح کا طرز حکمرانی سر انجام دیتا ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی صورتحال کی وجہ سے اور چین کے ساتھ عظیم سی پیک معاشی منصوبے کی وجہ سے امریکا اور بھارت کی نیندیں اُڑی ہوئی ہیں۔ امریکا اِس علاقے میں اپنے بالادستی قائم رکھنے کے لیے بھارت کے سر پر اپنا ہاتھ رکھ چکا ہے دراصل امریکہ بھارت کی زبان ہی بول رہا ہے ایسا صرف ٹرمپ کے دور میں نہیں ہوا۔ بہت پہلے سے ہی بھارت کے ساتھ امریکی تعلقات پاکستان کی قیمت پر استوار ہوچکے ہیں۔پاکستانی سیاسی اشرافیہ نے بھارت کے ساتھ یا یوں کہہ لیں مودی کے ساتھ دوستی کو اِس حد تک آگے بڑھایا کہ حکمرانوں کی مودی کے ساتھ ذاتی دوستی قائم ہوئی۔ لیکن پاک فوج جو کہ پاکستان کی محافظ ہے۔ اللہ اکبر کا نعرہ لگانے والی پاک فوج پاکستانی کے سماجی معاشی اور قومی مفادات پر گہری نظر رکھے ہوے ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے جس طرح کی زبان بولی جارہی ہے اِس کا مطلب یہ ہی ہے کہ ٹرمپ نے پاکستان کے خلاف جو زہر اُگلنا شروع کیا ہے وہ اچانک نہیں ہے۔ افغانستان میں بھارت کی حد سے زیادہ دخل اندازی پیدا کرنے کے ماحول کو امریکا نے ہی پروان چڑھایا ہے۔ یوں پاکستان کو افغانستان، بھارت اور ایران کے اندر سے امریکی سازشوںکا جس طرح سامنا ہے اور ساتھ ہی ٹرمپ کا یہ بیان کہ سعودی عرب پر حملہ امریکاپر حملہ تصور ہوگا۔ یہ سب کچھ کیا ہے۔ بیت المقدس کے معاملے پر اسرائیل کی مکمل حمایت۔ فلسطین ،کشمیر، شام، مصر ،لیبیا ء میں بکھرتا ہو لہو۔ دوسری طرف سابق آرمی چیف جناب راحیل شریف کی قیادت میں مسلم آرمی۔ چین اور امریکاکی جنگ اِس وقت عروج پر ہے اور خونِ مسلم کی ارزانی کا عالم یہ ہے کہ مسلم دُنیا کے اندر اتحادد ناپید ہے۔صرف ترکی ایک ایسا ملک ہے جو کہ طاغوت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے۔ امریکا اسرائیل بھارت کی پوری کوشش ہے کہ مسلم دُنیا کو مزید لہو لہان کیا جاے۔ عرب دُنیا کے حکمرانوں کی بے حسی نے پوری دُنیا کے مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچایا ہے ایران اور سعودی عرب کے درمیان سرد مہری نے مسلم دُنیا کے اندرفرقہ ورانہ شدت پسندی کو مسلسل ہوا دی ہے۔ اگر ایران اور سعودی عرب مسلم دُنیا کے ساتھ مخلص ہو جائیں تو پھر امریکی کی ایسی کی تیسی پھر سکتی ہے ۔ لیکن ایسا دیوانے کا خواب ہی ہوسکتا ہے۔
چین پاکستان کے وجود اور معاشی مفادات کے لیے مکمل طور پر پاکستان کے ساتھ ہے۔ لیکن پاکستان کو خود بھی اِس قابل ہونا چاہیے کہ وہ اپنی خود مختاری کا دفاع کر سکے۔ الحمد اللہ پاک فوج کے جوانوں نے دہشت گردی کی جنگ جو کہ درحقیقت، امریکا، بھارت اور اسرائیل کی جانب سے ہمارے اوپر مسلط کی ہوئی ہے کا بھر پور جواب دیا ہے جنگ عضب اور آپریش رد الفساد کی کامیابی کے لیے پاک فوج کے سپاہی سے لے نوجوان لیفٹنٹ سمیت جرنیل کی سطح کے بہادروں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے مادرِ وطن کی حفاظت کی ہے۔ پاک فوج کے ساتھ عوام الناس بھی دہشت گردی سے بُری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ اور اِس دہشت گردی نے پچاس ہزار کے قریب پاکستانی شہریوں کو نگل لیا ہے اور کھربوں روپے کا نقصان پاکستان معیشت کو اُٹھانا پڑا ہے۔ اِس پس منظر میں ٹرمپ کی پاکستان کو امداد بند کرنے کی دھمکی کی کوئی اہمیت نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان نبی پاک ﷺ کے حکم پر اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والی ریاست ہے۔ انشا اللہ پاکستان قائم رہنے کے لیے بناہے۔ کور کمانڈرز کی غیر معمولی کانفرنس گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں منعقد ہوئی۔ آئی ایس پی آر کے دو سطری بیان میں کانفرنس کے انعقاد کی مزید کوئی تفصلات بیان نہیں کی گئیں تاہم دفاع و سلامتی سے وابستہ ذرائع کے مطابق دو روز پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاندانہ ٹویٹ کے پس منظر میں یہ کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس ذریعہ کے مطابق پاکستان کے لیے امریکا کی امداد ہو، افغانستان میں قیام امن کا معاملہ ہو یا کولیشن سپورٹ فنڈ کچھ بھی خفیہ نہیں اور پاکستان ان تمام امور کے بارے میں وائٹ پیپر منظر عام پر لانے کا ارادہ رکھتا ہے؟ کور کمانڈرز کانفرنس میں امریکا سے موصول ہونے والی دھمکیوں کے تناظر میں ملک کی داخلی سلامتی اور مشرقی و مغربی زمینی و فضائی سرحدوں کی حفاظت کا جائزہ لیا اور اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ ملک کی سالمیت کے خلاف کسی بھی کوشش یا یکطرفہ کارروائی کا بھرپور جواب دیا جائیگا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت 207ویں کور کمانڈرز کانفرنس جی ایچ کیو میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس میںجیو سٹرٹیجک ماحول کو فروغ دینے اور ملکی اندرونی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے نیشنل سکیورٹی کانفرنس سے متعلق بھی اپنے نقطہ نظر کا اظہار کیا۔ عسکری قیادت نے امریکی صدر ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان کو یکسر مستر د کرتے ہوئے اسے زمینی حقائق کے منافی اور پاکستان کی قربانیوں کی نفی قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی واضح کر دیا کہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائیگا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو دی جانے والی حالیہ دھمکی کے بعد چین نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو غیر معمولی قرار دیدیا اور پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔ چین اور پاکستان کو ہر ماحول میں سٹرٹیجک شراکت داری کو قائم رکھنا ہے، چین اپنے تمام شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینے اور دونوں ممالک کے لوگوں کو مزید فائدہ پہنچانے کا خواہش مند ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ ژوانگ نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی انسداد دہشت گردی کے لیے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خوش ہیں کہ پاکستان دوسرے ممالک کے ساتھ دہشت گردی سمیت خطے میں امن و استحکام کے لیے باہمی احترام کی بنیاد تعاون کر رہا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین اور پاکستان کو ہر ماحول میں سٹرٹیجک شراکت داری کو قائم رکھنا ہے، چین اپنے تمام شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینے اور دونوں ممالک کے لوگوں کو مزید فائدہ پہنچانے کا خواہش مند ہے۔ ٹرمپ کی پاکستان پر الزام تراشیوں کے چوبیس گھنٹے کے اندر چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے دہشت گردی کے خلاف نہ صرف پاکستان کی قربانیوں کی تعریف کی ہے بلکہ پاکستان کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چین کو خوشی ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ پاکستان علاقائی امن اور استحکام کے قیام کے لیے بھی بھرپور تعاون کر رہا ہے۔ اِن حالات میں پاکستان کا مورال بلند ہے اور انشا اللہ ٹرمپ کو مُنہ کی کھانا پرے گی۔