وجود

... loading ...

وجود

قانونِ کرایہ داری سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں

هفته 30 دسمبر 2017 قانونِ کرایہ داری سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں

قانونِ کرایہ داری کے تحت وطن عزیز میں جو ظلم روا رکھا جاتا رہا ہے اس کی مثال ایسے ہی ہے کہ محرم کو مجرم بنا دیا جاتا رہا ہے موجودہ قانون کرایہ دار 2009 کے تحت Premises کو خالی کروانے کے لیے مالک کو بہت ہی بہتر انداز میں سہولت فراہم کی گئی ہے کہ اب وہ وقت دور نہیں جب کرائے دار مالک کا استحصال کرکے عمر بھر کے لیے اُسکو مالی اور ذہنی پریشانی کا سبب بنتے تھے کا خاتمہ ہو سکے گا۔

سیکشن 5 Rented Punjab Premsises Act 2009)- ( کے تحت کوئی بھی لینڈ لارڈ بغیر معائدہ کیے کرائے دار کو جگہ کرائے پر نہ دے گا۔ جائیداد کا مالک معائدہ کو رینٹ رجسٹرار کے سامنے پیش کرئے گا ۔اور رینٹ رجسٹرار اپنے رجسٹر میں کرایہ داری کی تمام شرائط لکھے گا اور اُس معائدے پر اپنی مہر ثبت کرئے گااور اصل معائدے کی کاپی لینڈلارڈ کو دے دے گا۔کرایہ داری کے معائدے کے بعد ایک قسم کا یہ ثبوت بن جاتا ہے کہ مالک اور کرایہ دار کا رشتہ معرض وجود میں آگیا ہے۔
این ایل آر 2004 سول 702 کے مطابق سول پٹیشن نمبر1704-L آف 2002 جو کہ 20-2-200 4کو ڈسمس ہوئی یہ اپیل ججمینٹ آرڈر بتاریخ 19-4-2002 تھی جو لاہور ہائی کورٹ لاہور نے رٹ پٹیشن نمبر 4407/1996 میں پاس کی تھی کیس کا عنون تھا برکت مسیح بنام منظور احمد متوفی بذریعہ ایل آر ایس اس کیس میں برکت مسیح پٹیشنر تھا اور منظور احمد مرحوم بذریعہ ایل آر ایس ریسپاونڈنٹ تھا کیس کی سماعت مسٹر جسٹس افتخار محمد چوہدری اور مسٹر جسٹس میاں محمد اجمل نے کی (a) کرایہ داری آرڈینس of 1959 VI کے سیکشن 13 کے مطابق مالک اور کرائے دار کے تعلق کو بیان کیا گیا ہے کہ کرایہ دار کی طرف سے مالک کے خلاف سول کیس کا التواء فیصلہ ہونے تک مکان کو کرائے دار سے خالی کراونے سے نہیں روکتا۔(b) سیکشن 13 کے مطابق یہ قانون کا ایک طے شدہ اصول ہے کہ اگر کرئے دار اپنے مالک کے ملکیتی حقوق ماننے سے انکاری ہے تو پھر کرائے دار اس امر کو ہر حال میں یقینی بنائے کہ اُس کے قبضے میں جو جگہ ہے اُس کو مالک کے حوالے کرئے اور پھر ملیکت کے حقوق کے لیے کیس لڑے اور اگر مقدمے کا فیصلہ اُس کے حق میں ہو جاتا ہے تو پھر اُس مقدمے کے فیصلے پر اُسکے تمام تر حالات و واقعات کے مطابق عمل درآمد کروایا جاسکے گا۔

مذکورہ کیس کی سماعت 20-2-2004 کو ہوئی جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے حکم میں لکھا کہ اِس پٹیشن میں جو نکتہ اُٹھایا گیا ہے وہ یہ ہے کہ 19 اپریل 2002کو ہائی کورٹ نے برکت مسیح کی رٹ پٹیشن کو ڈسمس کردیا تھا۔ (a) اس کیس کے مختصر طور پر حقائق یہ ہیں کہ ریسپاونڈنٹ نے ایک درخواست رینٹ کنٹرولر صاحب لاہورکی خدمت میں1986-87 میںگزار کی۔کہ پٹیشنر کو مکان نمبر 16 گلی نمبر31کینال پارک لاہور جو کہ خسر ہ نمبر 1650 پر تعمیر شدہ ہے کے ایک کمرے سے Ejectکیا جائے۔ پٹیشنر نے ایجیکٹمینٹ کی
کروائی کو کونٹیسٹ کیا جس میں خاص طور پر اس نکتے پر زور دیا گیا کہ دونوں پارٹیوں کے درمیاں مالک اور کرائے دار کا تعلق نہ ہے ۔ رینٹ کنٹرولر صاحب نے مندرجہ ذیل Issueفریم کیے۔ (a)کیا دونوں پارٹیوں کے درمیان مالک اورکرائے دار کا تعلق وجود رکھتا ہے؟ Relief (b) کیا بنتا ہے؟دونوں پارٹیوں نے اپنے اپنے موقف کی حمایت میں شواہد پیش کیے اور 25 جنوری 1992 کو رینٹ کنٹرولر صاحب نے یہ Judgementدے دی کہ پارٹیوں کے درمیان مالک اور کرائے دار کا تعلق موجود ہے۔

پس پٹیشنر کو حکم دیا گیا کہ وہ Premises کو خالی کردے ۔ ایڈیشنل سیش جج صاحب لاہور کے پاس رینٹ کنٹرولر صاحب کے حکم کے خلاف اپیل کی گئی جو کہ18دسمبر 1995 کو خارج کردی گئی۔ان دونوں احکامات کے خلاف پٹیشنر نے ہائی کورٹ جانے کی Remedy کو استعمال کیا اور آئین ِپاکستان کے آرٹیکل 199 کے تحت اس کی Jurisdiction کو وجہ تسمیہ بنایا۔لیکن اِس میں بھی پٹیشنرکو کامیابی نہ ہوئی اور یہ پٹیشن بھی 19 مارچ 2002 کو خارج کردی گئی بعدازاں پٹیشن Leave to Appeal کے خلاف دائر کی گئی ہے۔ (4) ریسپا ونڈ نٹ کونسل نے کہا کہ ریسپاونڈنٹ کی ملکیت والی پراپرٹی پر پٹیشنر قابض ہے۔اور ریسپاونڈنٹ درحقیت اپنے مالک ہونے بناء پر یہ حق رکھتا ہے کہ وہ اِس پراپرٹی کو اپنے قبضہ میں لے۔ (جاری ہے)


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر