وجود

... loading ...

وجود

علماء، مشائخ پیران عظام ایک نظر اِدھر بھی!!!

جمعه 29 دسمبر 2017 علماء، مشائخ پیران عظام ایک نظر اِدھر بھی!!!

اب یہ بات اظہر من الشمس ہو چکی ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میںممبراسمبلی بننے کے لیے آئین میں موجود ختم نبوت کے حلف و دیگر قادیانیوں کے حق میں کی گئی تبدیلیاں حکومتی اعلیٰ ترین عہدیداروں کی آشیر باد کے بغیر ممکن ہی نہ تھیں۔راجہ ظفر الحق رپورٹ بھی چھ ہفتے گزرنے کے بعد منظر عام پر نہیں آسکی تاکہ اس میںمخصوص پردہ نشینوں اور ان کے سرپرستوں کے نام سامنے نہ آسکیں مگر جن کو باشعور،باعلم اور معاشرہ کی کریم سمجھ کر پاکستانیوں نے منتخب کرکے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھیجا تھا ان میں سے سینیٹ کے واحد ممبر حافظ حمد اللہ اور قومی اسمبلی میں سے بھی صرف صاحبزادہ طارق اللہ کے علاوہ سبھی عقیدتاً ـ ـ”پکے مسلمانوںـ” کی نگاہ میں مرزائیوں کے حق میں کی گئی تبدیلیاں کوئی جرم ہی نہ تھا یا پھر انہوں نے اس بل کا قطعی مطالعہ ہی نہ کیایا روایتی لاپرواہی برتی اس طرح بالخصوص حکومتی بنچوں اور نام نہاد اپوزیشنی ارکان کی عقل اس وقت کیا گھاس چرنے گئی ہوئی تھی؟کچھ بھی ہودونوں ہائوسز کے وہ سبھی کھلی اور جاگتی آنکھوں والے ممبران اس گناہ عظیم سے کیسے بری الذمہ ہوسکتے ہیں؟کہ ان سبھی نے غیر مسلم قرار دیے گئے مرزائیوں کے بارے میںایسی ترامیم پرآمنا صدقناکہا جن میں ان پرغیر مسلم اقلیت والا ٹھپہ بالکل ختم ہورہا تھا۔

پھر 7C اور 8Cوالی ترامیم کی بھی منظوری دے ڈالی جن کی بنا پر مرزائیوں کا ووٹ اندراج مسلم ووٹوں کے ساتھ ہوسکتا تھااور اس طرح مرزائی امریکی یہودی ،صیہونی سامراج کی غیر اسلامی اور پلید خواہشات کے مطابق ممبر اسمبلی بن کر اعلیٰ ترین عہدوں پر بھی قابض ہوسکتے تھے کوئی ان پڑھ ایسا جرم کرے تو اسے معافی نہیں دی جاسکتی تو پھر پنڈی اسلام آباد کے سنگم پر زاہد حامد کا استعفیٰ اور اب سیال شریف کے پیر و دیگر مشائخ عظام کی طرف سے فیصل آباد میں تحفظ ختم نبوت کانفرنس اور بعد ازاں گجرانوالہ ،گجرات اور لاہور کی کانفرنسیں صرف رانا ثناء اللہ کے استعفیٰ کا مطالبہ تحفظ ختم نبوت کی تحریک کا اختتام کیسے ہوسکتا ہے؟اسلامی تاریخ میں محمد مصطفیﷺکے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والے سبھی مرتدین کا خاتمہ کیا گیا جس میں1100 حفاظ کرام اور دیگر مسلمان شہید ہو ئے۔

اب علماء کرام کی طرف سے صرف وزیروں کے استعفے چہ معنی دارد ؟ مرتد اسے کہتے ہیں کہ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتا پھرے اور دین کی بنیادوں سے ہٹ جائے یہاں بیعنہہ وہی صورت حال ہے کہ رانا ثناء اللہ نے اپنے بیان میں واضح طور پر غیر مسلم مرزائی مرتدین کے مسلمان ہونے کی وکالت کی ہے اور ان کے خیالات کئی چینلز پراور اینکروں نے نشر کیے ہیں۔ اس لیے علماء مشائخ کرام و پیران عظام اس وقت تک چین سے نہ بیٹھیں گے جب تک ختم نبوت کی متعلقہ تمام شقوں میں تبدیلیاں کرنے اور انھیں منظور کرنے والے ممبران پر دفعہ295C کے تحت مقدمات کا اندراج ہوکریہ سبھی کیفر کردار تک نہیں پہنچ جاتے۔
مرزائیوں کی کتب و رسائل میں جس طرح انہوں نے اللہ تعالیٰ ،اس کے سبھی پیغمبروں ،نبیوں اور تاجدار ختم نبوت محمد ﷺ،حضرت علی المرتضیٰؓ ،حضرت امام حسینؑ،حضرت بی بی فاطمۃالزہراہ سبھی مسلمانوں ان کی بیویوں اولادوںاور قرآن مجید کے خلاف غلیظ ترین توہین آمیز کلمات درج کیے ہیں جو کہ راقم کے مرتب کردہ پمفلٹ ” آئینہ مرزائیت”سے دیکھے جاسکتے ہیں(واضح ہو کہ جب 26مئی1974کو نشتر کالج ملتان کے طلباء کوربوہ حا ل چناب نگر کے اسٹیشن پر مرزائیوںنے اپنا غلیظ لٹریچر تقسیم کیا تو طلباء نے انہیںاسی مذکورہ پمفلٹ سے ان کی اپنی کتب رسائل کے مطبوعہ اقتباسات پڑھ کر سنائے تھے جس پر جھگڑا ہوا طلباء نے ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگائے۔

گاڑی چل پڑی اور جب 29 مئی 1974 کو 178طلباء سوات کی سیر سے واپس آئے تو مرزائیوں کے سینکڑوںمسلح نوجوانوں نے اسی ریلوے اسٹیشن پر انھیں شدید زخمی کر ڈالا۔

ملک گیر تحفظ ختم نبوت کی تحریک شروع ہونے پرلاہور ہائیکورٹ کے دو ججوں پر مشتمل کمیشن جس کی سربراہی جسٹس غلام صمدانی کر رہے تھے بنایا گیا جسے تحقیقات کے دوران پتا چلا کہ آئینہ مرزائیت نامی پمفلٹ ربوہ اسٹیشن پر جھگڑے کی بنیاد بناتو انہوں نے اس کا سخت نوٹس لیا اور نشتر کالج سٹوڈنٹ یونین اور مجلس تحفظ ختم نبوت کے وکلاء کے کہنے پر قادیونیوں کے ان سبھی رسائل اور کتب کے ساتھ پمفلٹ کی تحریروں کا موازنہ کیا گیاتو سبھی اقتباسات ہو بہو وہی تھے جن کا ذکر پمفلٹ میں کیا گیا تھا ۔

انکوائری کمیشن نے رپورٹ میں لکھا کہ یہ پمفلٹ اشتعال انگیز نہیں بلکہ قادیانیوں کی کتب و رسائل سے درج کیے گئے اقتباسات شدید قابل مذمت ہیں جو کہ ہو بہو مرازئیوں کی تحریروں سے درج کیے گئے تھے پمفلٹ جس کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہو کر پوری دنیا ئے اسلام میں اسے مرزائیوں کے خلاف بطور ریفرنس پیش کیا جاتا ہے کہ اس میں درج اقتباسات ان کی کتب سے ججوں نے چیک کر لیے ہیں آئینہ مرزائیت آج بھی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ملتان سے حاصل کیا جاسکتا ہے )۔

دریں حالات رانا ثناء اللہ یا دیگر وزراء کے استعفے قطعاً کوئی معنی نہیں رکھتے جب تک علماء مشائخ پیران عظام تمام دینی جماعتیں مذہبی گروہ مل کرغداران ختم نبوت پر295Cکے تحت مقدمات کا اندراج نہیں کرواڈالتے تاکہ آئندہ کوئی کسی بھی صورت اشاروں کنائیوں میں بھی مرزائیوں کی وکالت کرنے حتیٰ کہ انہیں مسلمان ثابت کرنے کی جرآت غلیظہ نہ کرسکے ختم نبوت پوری دنیا کے مسلمانوں کے دین و ایمان کی بنیاد ہے جس پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا جس نے ایسا کرنے کی کوشش کی خواہ وہ حکمران طبقات ہی کیوں نہ ہوں وہ دنیا و آخرت میں رو سیاہ ہو کر رہے گا اور قادیانیوں کو دوبارہ مسلمان قرار دلوانے والے بھی اس جہان ہی میں نہیں بلکہ روز محشر بھی رسوا ہو کر رہیں گے باشعور ،باعلم ،باعمل علماء چونکہ مسئلہ ختم نبوت کے بارے میں عام مسلمانوں سے زیادہ بہتر سمجھتے ہیں اس لیے اس مسئلہ پر خصوصی توجہ فرمائیں اور مسلمانوں کی صفوں میں گھس بیٹھئے ان غیر مسلم مرزائیوں اور ان کی طرف سے بار بار آئینی ترامیم کو چھیڑنے کا مکمل سد باب کریں ذمہ داران کو قرار واقعی سزا ملنے اور ان کا مکمل قلع قمع ہونے تک جدوجہد جاری رکھیں ان کی اور ان کے حواریوں کی طرف سے ایسی حرکات پر اسلامی ریاست کو مرتد کی شرعی سزا نافذ کرنی چاہیے کہ اس کے بغیر کوئی چارہ ہی نہ ہے پھر دیکھیں پاکستان پر کس طرح خدائی عنایات کی بارش ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر