وجود

... loading ...

وجود

جاسوس کلبھوشن کی اہلیہ اوروالدہ سے ملاقات‘بھارتی حکومت اورمیڈیاکے روایتی الزامات

جمعرات 28 دسمبر 2017 جاسوس کلبھوشن کی اہلیہ اوروالدہ سے ملاقات‘بھارتی حکومت اورمیڈیاکے روایتی الزامات

اشعرنوید
بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان میں فوجی عدالت سے سزائے موت کے مجرم، بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلق رکھنے والے جاسوس کلبھوشن یادیو سے اسلام آباد میں اس کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی ملاقات تھی جس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔پاکستان کی طرف سے کلبھوشن سے اس کے اہلخانہ کی ملاقات کی اجازت بھارتی جاسوس کی گرفتاری کے تقریباً 21 ماہ بعد ’انسانی ہمدردی‘ کی بنیادوں پر دی گئی۔تاہم کلبھوشن سے اس کے اہلخانہ کی ملاقات کے حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے اس ملاقات کا اہتمام اس انداز میں کیا گیا جس سے ہمارے درمیان مفاہمت کو نقصان پہنچا۔بیان میں الزام لگایا گیا کہ ’ملاقات سے قبل اس بات کا واضح معاہدہ کیا گیا تھا کہ میڈیا کو اَونتی اور چیتنکل کے قریب جانے کی اجازت نہیں ہوگی، لیکن پاکستانی میڈیا کو کئی مواقع پر اہلخانہ کے افراد کے قریب جانے اور ہراساں کرنے کی اجازت دی گئی اور ان کے سامنے کلبھوشن یادیو پر جھوٹے الزامات لگائے گئے۔بھارتی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ ’ملاقات سے قبل کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتے بھی کسی انجانی وجہ سے اتار لیے گئے اور ان کی متعدد بار کی درخواست کے باوجود ملاقات کے بعد واپس نہیں کیے گئے۔بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بیان کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ کی نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے حکام سے ملاقات کے بعد جاری کیا گیا، جہاں انہوں نے اپنی ملاقات سے متعلق حکام کو بریف کیا۔

دوسری جانب دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے بھارت کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی اور کہا کہ کلبھوشن کی اہلیہ چیتنا کے جوتے میں کوئی چیز چھپائی گئی تھی اسی لیے جوتے میں کچھ ہونے کے شبہے پرملاقات سے پہلے جوتا اتار لیا گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ ملاقات سے پہلے زیور بھی اتر وا لیا گیا تھا تاہم جوتے کے علاوہ تمام اشیا ملاقات کے بعد واپس لوٹا دی گئی تھیں۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اور پاکستان اس طرح کی لفظی جنگ میں شامل ہونا نہیں چاہتا۔میڈیا کی موجودگی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ میڈیا وہاں موجود تھا اور کلبھوشن کی والدہ نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا جس کو میڈیا نے ریکارڈ کیا تھا۔

کلبھوشن یادیو کی اہل خانہ سے ملاقات کے ایک روز بعد نئی دہلی میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے صبح سویرے بھارتی جاسوس کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں بھارت کے سیکریٹری خارجہ جے شنکر اور وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار بھی موجود تھے۔ملاقات کے بعد بھارتی جاسوس کے اہل خانہ نے میڈیا سے گفتگو کرنے سے گریز کیا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھارتی صحافی مہا صدیقی کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کا مقصد کلبھوشن یادیو کی خیریت دریافت کرنا تھا جس کے لیے انہیں مدعو کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ سشما سوراج نے یہ ملاقات کلبھوشن یادیو کے اہل خانہ کو تسلی دلانے کے لیے کی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے دفتر خارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور دفترخارجہ کی ڈائریکٹر انڈین ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بگٹی کی موجودگی میں اپنی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کی رضامندی ظاہر کردی۔جس کے بعداس ملاقات کااہتمام کیاگیا۔محض انسانی بنیادوں پرکرائی جانے والی اس ملاقات کوجہا ں عالمی سطح پرسراہاگیاوہیں بھارتی حکومت اورمیڈیاکویہ بات کسی طورہضم نہیں ہوئی

پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے بھارتی ’’را‘‘ کا نیٹ ورک قائم کرنیوالے اس سفاک مجرم کو جو اپنے گھنائونے جرائم کا اعتراف بھی کرچکا ہے‘ محض انسانی ہمدردی کے تحت اسکی والدہ اور بیوی سے ملاقات کی سہولت فراہم کی گئی جس پر اس نے خوشی و اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا اور پاکستان کے اس اقدام کو اس کی والدہ اور بیوی نے بھی سراہا مگر بھارتی متعصب میڈیا نے نیک نیتی سے اٹھائے گئے پاکستان کے اس اقدام کو بھی پاکستان کی بدنیتی ظاہر کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا اور گزشتہ روز پورا دن اور رات گئے تک پاکستان کیخلاف زہریلا پراپیگنڈا جاری رکھا۔بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے الزام عائد کیاکہ ملاقات سے قبل کلبھوشن کی والدہ اوراہلیہ کے تبدیل کرائے گئے ۔ان کے جوتے تک اتروالیے جوواپس نہیں کیے گئے ۔ کلبھوشن کے اہل خانہ مراٹھی زبان بولتے ہیں انھیں اپنی مادری زبان میں بات نہیں کرنے دی گئی۔

بھارتی میڈیااورمودی سرکارکی جانب سے منفی بیانات سے صاف ظاہرہے کہپاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے لیے خبث باطن رکھنے والی ہندو انتہاء پسند مودی سرکار کو اپنے دہشت گرد جاسوس کلبھوشن یادیو سے انسانی بنیادوں پر اسکی والدہ اور اہلیہ سے کرائی گئی ملاقات پر پاکستان کو اقوام عالم میں ہونیوالی پذیرائی بھی ہضم نہیں ہو سکی اور اسکی فوج نے پاکستان کی اس خیرسگالی کا جواب جارحیت کے ذریعے دیتے ہوئے کنٹرول لائن پر یکطرفہ گولہ باری کرکے تین پاکستانی فوجی جوانوں کو شہید کردیا۔ آئی ایس پی آر کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کی اور رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کیا۔ یہ حملہ راولاکوٹ کے رکھ چکری سیکٹر پر کیا گیا جس میں پاک فوج کی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاک فوج نے اس حملے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوج کو منہ توڑ جواب دیا جس کے بعد بھارتی گنیں خاموش ہوگئیں۔ بزدل بھارت نے صرف اس پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی نہتے کشمیری عوام پر مظالم کا نیا سلسلہ شروع کر دیا‘ جہاں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی سورمائوں نے گھر گھر کی تلاشی کے دوران طوفانِ بدتمیزی برپا کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی۔ بھارتی فوج کی جانب سے بے گناہ لوگوں کی گرفتاریوں‘ محاصروں اور فوجی کریک ڈائون کیخلاف اس وقت پوری مقبوضہ وادی میں کشمیری عوام سراپا احتجاج ہیں جنہوں نے ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے باعث کاروباری مراکز اور تجارتی ادارے بند اور انٹرنیٹ و موبائل سروس معطل ہے۔ بھارتی فوج مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بے دریغ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کرتی ہے جبکہ گرفتار کیے گئے کشمیری حریت لیڈروں کو غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کٹھ پتلی حکومت سے مذاکرات پر مجبور کیا جارہا ہے مگر ان کا کوئی حربہ میرواعظ عمرفاروق اور یٰسین ملک سمیت کسی بھی حریت لیڈر کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے کارگر نہیں ہو سکا اور وہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے سوا کوئی بھارتی پیشکش قبول کرنے پر تیار نہیں۔

بھارت فی الحقیقت پاکستان کو کشمیری عوام کے کاز کا ساتھ دینے سے روکنے کے لیے ہی اس پر مقبوضہ کشمیر میں دراندازی کے الزامات لگاتا ہے‘ اس پر دہشت گردی کا ملبہ ڈالتا ہے اور اسکی سلامتی تاراج کرنے کے بھیانک منصوبے بناتا ہے۔ اس سلسلہ میں وہ ہر محاذ پر پاکستان کیخلاف گھنائونی سازشوں میں مصروف ہے ۔ منصوبے کے تحت بھارت نے ’’را‘‘ کے حاضر سروس جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں دہشت گردی اور سی پیک کو سبوتاژکرنے کا ٹارگٹ دے کر افغان سرحد کے ذریعے پاکستان میں داخل کیا جس نے بلوچستان میں ’’را‘‘ کا دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کرکے اپنے سازشی منصوبے کا آغاز کیا اور ایران کی چاہ بہار پورٹ تک بھی رسائی حاصل کرلی جس کا مقصد پاکستان کی گوادر پورٹ کے مقابل دنیا میں چاہ بہار پورٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔ اسی منصوبہ کے تحت بعدازاں بھارتی وزیراعظم مودی نے خود دنیا کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ گوادر پورٹ کے بجائے چاہ بہار پورٹ کے ساتھ تجارتی راہداری استوار کریں تاہم گوادر پورٹ کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر ایشیا ہی نہیں‘ مغربی یورپی ممالک کی اکثریت کو بھی گوادر پورٹ اور اس سے منسلک پاکستان چین اقتصادی راہداری میں کشش نظر آئی جنہوں نے خود کو اسی تناظر میں سی پیک کے ساتھ منسلک کیا۔ مودی سرکار نے اپنی اس سازش میں ہزیمت اٹھانے کے بعد گوادر پورٹ اور سی پیک کو دہشت گردی کے ذریعے سبوتاژ کرنے کا منصوبہ بنایا اور کلبھوشن یادیو کو یہ مشن سونپا جو دو سال تک بلوچستان میں ’’را‘‘ کا نیٹ ورک پھیلانے میں مصروف رہا اور اس دوران وہ ’’را‘‘ کے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان کے مختلف حصوں بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتیں بھی کراتا رہا۔ ان سازشوں کے دوران ہی اسے مارچ 2016ء میں بلوچستان کے سرحدی علاقہ سے گرفتار کیا گیا جس نے دوران تفتیش اپنے سازشی منصوبے اور اسکے تحت کی گئی دہشت گردی کی وارداتوں کا اعتراف کیا اور بلوچستان میں قائم ’’را‘‘ کے نیٹ ورک کی بھی نشاندہی کی جس پر اسکے دوسرے ساتھیوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔
کلبھوشن کے اعتراف جرم کے بعد پاکستان میں رائج قانون اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق اس کا کورٹ مارشل کیا گیا اور اسے سزائے موت سنائی گئی جس پر مودی سرکار اپنے سدھائے اس دہشت گرد کو بچانے کے لیے پوری ڈھٹائی کے ساتھ پاکستان کیخلاف پراپیگنڈے میں مصروف ہوگئی اور بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے اسے بھارت کا بیٹا قرار دے کر دعویٰ کیا کہ اسے پھانسی کی سزا سے بچا کر ہر صورت بھارت واپس لایا جائیگا۔ اسی تناظر میں بھارت کی جانب سے کلبھوشن کی سزائے موت کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں اپیل اور حکم امتناعی کی درخواست دائر کی گئی اور آئی سی جے کے ایک متعصب ہندو جج کے ذریعہ بھارت آئی سی جے سے کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد رکوانے میں کامیاب ہوگیا۔ آئی سی جے میں اس کیس کی باقاعدہ سماعت آئندہ ماہ جنوری میں شروع ہو رہی ہے جہاں پاکستان نے اپنے جواب کے ساتھ کلبھوشن کے پاکستان کی سرزمین پر کیے گئے جرائم کے ٹھوس ثبوت بھی پیش کردیئے ہیں۔

سفاک جرائم میں سزائے موت پانے والے اس مجرم کے لیے قانون میں کسی رعایت کی گنجائش نہ ہونے کے باوجود پاکستان نے انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت کلبھوشن کی دفتر خارجہ میںاس کی والدہ اور بیوی سے ملاقات کا اہتمام کیا جس کے لیے انہیں خصوصی انتظامات کے تحت پاکستان کے ویزے جاری کرکے اسلام آباد لایا گیا اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھی انکے ساتھ آنے کی اجازت دے دی گئی مگر بدطینت بھارت نے پاکستان کے اس خلوص اور نیک نیتی کا جواب بھی اپنی خصلت کے عین مطابق پاکستان کیخلاف زہریلا پراپیگنڈا شروع کرکے دیا جس کے لیے متعصب بھارتی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ہمہ وقت مصروف عمل رہا۔
اسی تناظر میں گزشتہ روز حریت لیڈر یٰسین ملک کی اہلیہ مشال ملک بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور پھٹ پڑیں کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے اپنے زیرحراست شوہر سے ملاقات کے لیے بھارت سرکار کو درخواستیں دے رہی ہیں مگر بھارت سرکار ٹس سے مس نہیں ہوئی جبکہ اس کا شوہر علیل بھی ہے۔ اگر بھارت کے اس سفاکانہ رویے کے باوجود پاکستان اس کے سفاک دہشت گرد جاسوس کو انسانی ہمدردی اور خیرسگالی کے جذبے کے تحت خصوصی اہتمام کرکے اس کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کی سہولت فراہم کررہا ہے تو بھارت کو اسی بنیاد پر مشال کی اس کے شوہر سے ملاقات کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔ مشال ملک نے اگر اس تناظر میں حکومت پاکستان سے شکوہ کیا ہے تو وہ اس میں حق بجانب ہے کیونکہ پاکستان کے اس موذی روایتی دشمن سے اپنے لیے کسی خیر کی توقع کی ہی نہیں جاسکتی۔ وہ اپنی سرشت کے عین مطابق نہ صرف پاکستان کیخلاف زہریلے پراپیگنڈے میں مصروف ہے بلکہ اس نے کنٹرول لائن پر اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا نیا سلسلہ بھی شدت کے ساتھ شروع کردیا ہے۔ ایسے بے رحم اور بزدل دشمن کو تو اسی کے لہجے میں جواب دینے کی ضرورت ہے۔

رہی بات ملاقات کے حوالے سے بھارتی حکومت اورمیڈیاکے الزامات کی تواس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے ازلی دشمن کی جانب کسی بھی نیک عمل کی تعریف سامنے آنابالکل ایساہی کہ جیسے رات کودن کہاجائے ۔ انڈیا نے پاکستان میں موت کی سزا پانے والے مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو سے ان کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کے ایک روز بعد کہا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن کی فیملی کی ’توہین‘ کی اور ملاقات کا جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ طے شدہ اصولوں سے مختلف تھا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہی نہیں بلکہ پاکستانی حکام نے کلبھوشن کی اہلیہ کا جوتا بھی واپس نہیں کیا۔دلی سے بی بی سی کے نامہ نگار شکیل اختر کے مطابق انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے منگل کی دوپہر ایک بیان میں کہا تھا کہ ’سکیورٹی کے نام پر کلبھوشن کی ماں اور بیوی سے مذہبی اور ثقافتی آداب کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ ان کا منگل سوتر (جو شادی شدہ ہندو خواتین اپنے سہاگ کی علامت کے طور پر گلے میں پہنتی ہیں)، اتروائے گئے۔ ان کے کنگن اور بندی بھی اتروا لی گئی۔ یہی نہیں ان کے کپڑے بھی بدلوائے گئے جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

دوسری جانب پاکستانی دفترخارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتوں میں کچھ مشکوک محسوس ہواتھا اس لیے جوتا واپس نہیں کیا تاہم باقی تمام سامان اور جیولری واپس کردی، جوتے میں ریکارڈنگ چپ یا کیمرا تھا جس کی تحقیقات کررہے ہیں۔ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل نے اپنے بیان میں کہا کہ کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتے کی چھان بین کی جارہی ہے ان کو متبادل جوتا فراہم کردیا گیا تھا، ان کے جوتے میں میٹل کی کوئی چیز تھی جوتے میں میٹل کی انکوائری کی جارہی ہے کہ وہ ریکارڈنگ چپ تھی یا کیمرا تھا۔

کلبھوشن سے اس کی والداہ اوراہلیہ کی ملاقات کے بعد بھارت کی جانب سے اظہارتشکرکے بجائے مختلف الزامات سامنے آنے کے بعداب یہی مناسب ہے کہ کلبھوشن کو اب قونصلر رسائی دینے کا باب بند کردیا جائے اور عالمی عدالت انصاف میں اس کے گھنائونے جرائم کے تمام ٹھوس ثبوت پیش کرکے اس کے حق میں جاری کیا گیا حکم امتناعی ختم کرانے کی کوشش کی جائے۔ بھارت اس وقت پاکستان کیخلاف زہریلا پراپیگنڈا عالمی عدالت انصاف میں اپنا کیس مضبوط بنانے کے لیے ہی کررہا ہے جس کے فوری اور موثر توڑ کی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں کلبھوشن ہی بھارت کی سب سے بڑی کمزوری ہے جو پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارتی سازشوں کا بذات خود بہت بڑا ثبوت ہے۔ پاکستان دانشمندی کے ساتھ اس کیس کو لے کر چلے گا تو وہ اقوام عالم میں بھارت کا اصل مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے میں کامیاب رہے گا۔ دوسری جانب پاکستان میں عوامی حلقوں کی جانب سے یہ اس رائے کااظہارکیاجارہاہے کہ بھارتی جاسوس نے ان کے دیس میں دہشت گردی اورتخریب کاری کی سنگین وارداتیں ‘بم دھماکے کرائے ہیں جس میں بے گناہ انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں اس لیے کسی قسم کے عالمی دبائوکونظراندازکرکے اسے پاکستانی قوانین کے مطابق سزادی جائے جوکسی طورپھانسی سے کم نہیں ہونی چاہیے ۔اسی طرح پاکستان دشمن قوتوں کے ایجنٹ عبرت پکڑیں گے ۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر