وجود

... loading ...

وجود

ہرن مینار

اتوار 24 دسمبر 2017 ہرن مینار

خرم عباس
چھٹیوں گزارنے کے بعد ابھی گوجرانوالہ سے واپس گھر پہنچا ہی تھا کہ دوستوں کے ایس ایم ایس اور کالز نے تانتا باندھ لیا۔ ان کا اصرار تھا کہ ہمارے ساتھ شیخو پورہ کی معروف سیر گاہ ’’ ہرن مینار‘‘ چلو۔ پہلے سفر کی تھکان موجود تھی مگر ہرن مینار دیکھنے کے تجسس نے مجھے ان کے ساتھ چلنے پر مجبور کردیا۔

خیر حامی بھر لی اور دوستوں کے ساتھ شریک سفر ہوا۔ لاہور سے تقریباََ 40کلو میٹر کے فاصلے پر یہ تاریخی مقام موجود ہے۔ وہاں جانے کے لیے آپ موٹر وے اور ہائی وے میں سے اپنی سہولت کے مطابق کوئی ایک راستہ منتخب کرسکتے ہیں۔ دونوں ہی بہتر سڑکیں ہیں۔ ہم نے ہائی وے کا راستہ اختیار کیا۔ اس کی واحد وجہ شیخوپورہ اور لاہور کے درمیان بننے والی بڑی نہر تھی۔اس کے قریب ایک گاؤں کا نام خان پور ہے۔ اس کے علاوہ یہاں موجود ایک پکنگ پوائنٹ کی وجہ سے لوگ اس خان پور نہر کہنے لگے ہیں حالانکہ نہر کا اصل نام لوئر چناب ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں نوجوان اور فیملیز کے لیے نہرکے مغرب کی جانب تلی ہوئی مچھلی، چکن پکوڑے، آلو والی ٹکی اور پکوڑوں کی کئی دکانیں ہیں۔ اس کے علاوہ کولڈ ڈرنکس، چائے اور قلفیاں بھی دستیاب ہیں۔
نزدیک ہی پٹرولنگ پولیس کی عمارت موجود ہے۔ نہر کے گرد بنے اس پوائنٹ کے علاوہ ہر طرف خوبصورت کھیتوں کا لہلہانا اور پانی کا شور دلفریب سما پیدا کرتا ہے۔ جس سمت سے نہر کا پانی آتا ہے۔ اس کے دونوں اطراف درختوں کی طویل قطار اس کے حسن میں اضافہ کرتی ہے۔ یہاں کچھ دیر رکنے کے بعد ہم اپنی اصل منزل کی جانب بڑھے۔ 20منٹ میں ہم ’’ ہرن مینار‘‘ کے باہر موجود تھے۔

یہاں داخلے سے قبل ایک آدمی کھڑا جس نے فی کس 20روپے کے حساب سے 4پرچیاں ہمیں تھمادیں جن پر لکھا تھا’’ محکمہ آثار قدیمہ سے منظور شدہ ٹھیکہ‘‘۔ جبکہ پارکنگ کے پیسے الگ سے ادا کرنا پڑے۔ لوگوں کی اکثریت نے اس خوبصورت اور تاریخی سیر گاہ کا رخ کیا ہوا تھا۔ یہ سیر گاہ جو کسی زمانے میں شہنشاہ جہانگیر کی شکار گاہ تھی۔ جہانگیر اور نور جہاں کا مقبرہ شاہدرہ میں موجود ہے۔

شاہدرہ کے علاقے کے نزدیک ایک سڑک ہرن مینار تک جاتی تھی لیکن اب یہ راستہ بند ہوچکا ہے۔ جہانگیر کو شیخو بھی کہا جاتا تھا جس کی وجہ سے ہرن مینا رکے نزدیک موجود شہر شیخو پورہ کہلاتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک یہ پنجاب کا سب سے بڑ اضلع تھا۔ تاہم اب اس ضلع سے الگ کر کے ننکانہ کو بھی ضلع کی حیثیت دے دی گئی ہے۔ ہرن مینار حافظ آباد کو جانے والے روڈ پر واقع ہے۔کچھ مورخین کے نزدیک شیخوپورہ کا پرانا نام جہانگی پورہ ہے جو بعد ازاں شیخوپورہ پڑ گیا۔ لیکن اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ یہ مقام بادشاہ جہانگیر کی شکار گاہ تھی۔

شیشم اور کیکر کے درختوں کے کچھ جھنڈ اس شکار گاہ کے زرخیز ہونے کی نشانی ہیں۔ اس کے علاوہ کئی اور جھنڈ بھی اس کے گرد موجود ہیں۔ ایک جانب 100فٹ لمبا مینار موجود ہے جو جہانگیر نے اپنے پالتو ہرن ’’ہنسراج‘‘ کی یادگاہ کے طور پر تعمیر کروایا ہے۔

اس مینار کے سامنے تقریباََ ایک مربع زمین میں پختہ تالاب تعمیر کیا گیا۔ تاریخ دانوں کے مطابق تالاب بنانے کا مقصد شکار گاہ میں موجود دوسرے جانوروں کو پانی پلانا تھا۔ کیونکہ ایک بار جہانگیر نے ہنسراج کو خود پانی پلایا تھا۔ تالاب کے عین وسط میں اس پالتو ہرن کو دفن کیا گیا۔ ہے۔ جس تک جانے کے لیے باقاعدہ ایک راستہ ہے اس راستے کے آغاز میں ایک پل تعمیر کیا گیا ہے۔
تالاب کے چاروں طرف چھوٹے چھوٹے پل بنائے گئے ہیں۔ جن میں بیٹھنے سے تیز ہوا آتی ہے۔ کئی خاندان ان میں بیٹھ کر کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

تالاب میں محکمہ سیر سیاحت (پی ایم ڈی سی) کی نگرانی میں کشتیاں چلائی جاتی ہیں۔ موٹر بوٹ ، چپو والی دونوں ہی قسم کی کشتیاں یہاں موجودہیں۔ ہمارے ایک دوست نے انتظامیہ سے بہت منت سماجت کی کہ چپو والی کشتی ہمیں خود چلانے کی اجازت دی جائے لیکن انہوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ موٹر بوٹ چلنے کی وجہ سے کشتی آپ سے کنٹرول نہیں ہوگی۔
لہٰذا آپ کو ہمارے ملاح کے ساتھ ہی کشتی میں سوار ہونا پڑے گا۔ لاہور کے شمال مغرب میں واقع اس سیر گاہ میں تعمیر یادگاریں انجینئرنگ میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ڈیزائن انسانی دماغ کا خوبصورت شاہکار ہے۔ تالاب کے پانی کو مون سون بارشوں سے بھرا جاتا ہے۔ مغل بادشاہ پانی ذخیرہ کرنے کے فن میں مہارت رکھتے تھے۔ 400سال قبل وہ اس فن سے آشنا تھے۔ ہرن مینار مغلوں کے فن تعمیر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پانی میں تعمیر کی گئی تاریخی عمارت اپنی مثال آپ ہے۔ تاج محل کی تعمیر بھی اسی مہارت کو پیش نظر رکھ کر کی گئی تھی جس میں پانی ، زلزلے اور دیگر ہنگامی صورتحال سے عمارت کو بچانا ہے۔ دوسری جانب یادگاری مینار کو آہنی سلاخوں سے بند کردیا گیا ہے۔ کچھ عرصہ تک اس مینار پر لوگوں کو چڑھنے کی اجازت تھی۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مینار کی حالت خستہ ہوگئی ہے جس وجہ سے اس کو بند کردیا گیا ہے۔ جبکہ کچھ دیگر لوگوں نے بتایا کہ کچھ سال پہلے یہاں سے ایک جوڑے نے کود کر خودکشی کرلی تھی۔ اس تاریخی سیرگاہ میں لوگوں کا ہجوم دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ لوگوں نے اس تاریخی مقام کو نظر انداز نہیں کیا لیکن اس ورثے کی تزئین و آرائش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر