وجود

... loading ...

وجود

المیہ مشرقی پاکستان اور محصورین

هفته 16 دسمبر 2017 المیہ مشرقی پاکستان اور محصورین

حسن امام صدیقی
٭ قیام پاکستان کے ابتدائی دنوں سے ہی پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش عالمی سطح پر شروع کردی گئی تھی۔ مشرقی اور مغربی پاکستان کے فوجی اور سول سروس سے تعلق رکھنے والے افسران کو بیرون ملک کی تربیت کے لیے بھیجا جانے لگا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے افسران کی مغربی پاکستان کے خلاف ذہنی نشونما اور منفی تربیت بیرون ملک بھی دی جانے لگی۔ بنگالی تہذیب و ثقافت کے نام پر بنگالی قومیت کو اُجاگر اور مضبوط پیرائے میں ہندوبنگالی اور مسلمان بنگالی کو ایک قوم اور اس کی ثقافت کے لیے علیحدہ مملکت کی تشکیل کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے ان افسران کو بیرون ملک تربیت کے دوران بریفنگ دی جانے لگی۔ بیرون ملک کورس مکمل کرکے آنے والے افسران مشرقی پاکستان میں پاکستان مخالف سوچ کی ابتداء کردی۔ اس سازش کا پہلا انکشاف 1948ء میں مشرقی پاکستان میں بعض نیوی کے افسران کی گرفتاری پر ہوا۔
قیام پاکستان کے بعد 1949ء تک مشرقی پاکستان کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑا اس اس کے سدباب کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔ پاک و ہند کے درمیان ستمبر 1965ء کی جنگ نے ایک پروپیگنڈہ کے ذریعے مشرقی پاکستان کے عوام کو یہ احساس دلایا کہ مشرقی پاکستان کا دفاع مغربی پاکستان کے ہاتھوں میں ہے۔ اس کے بعد کئی سانحات جنم لیتے رہے۔ فروری 1952ء کے بعد مشہور اگرتلہ سازش کیس 1966ء میں ہوا۔ اس دوران سیاسی معمولات منفی جانب گامزن رہے۔ فروری 1966ء میں شیخ مجیب الرحمٰن نے اپنا چھ نکاتی فارمولا عوام کے سامنے پیش کیا۔ یہ بنگالی نیشنلزم اور پاکستان نیشنلزم کے درمیان مقابلہ تھا اور ساتھ ہی بنگلہ دیش کے قیام کی جانب قدم بھی تھا۔ مئی 1966ء میں شیخ مجیب الرحمٰن اور ان کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ان پر پاکستان توڑنے کا “اگرتلہ” سازش کا الزام تھا ۔ اگرتلہ مشرقی پاکستان کو وہ سرحدی بھارتی علاقہ جہاں پاکستان توڑنے کی عملاً سازش تیار کی گئی۔ عوامی لیگ نے شیخ مجیب کی گرفتاری کے خلاف 7جون 1966ء کو جنرل اسٹرائیک کا اعلان کردیا۔ جس کے نتیجے میں شدید خونریزی ہوئی۔ 41افراد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ 1967ء میں فوج سے تعلق رکھنے والے کچھ بنگالی فوجیوں کی گرفتاری عمل میں آئی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ہندوستان سے سازباز کرکے ملک کو توڑنے کی سازش کی۔ ا گرتلہ سازش کیس اور مجیب الرحمٰن کے چھ نکات کو بنگلا زبان کے اخبارات نے نمایاں جگہ دینی شروع کردی اور اس کے حق میں تشہیری مہم بھی شروع کردی گئی ۔ ادھر مغربی پاکستان کے اردو اخبارات نے مجیب کو غدار قراردینا شروع کردیا۔ خاص کر ـ”پریس ٹرسٹ”کے اخبارات نے مشرقی پاکستان کی نازک صورت حال کو محسوس نہیں کیا اور منفی پروپیگنڈہ میں شامل رہے۔ جس کی وجہ سے مغربی پاکستان کے عوام مشرقی پاکستان کے حالات سے بے خبر رہے۔سب اچھا کی رٹ لگاتے رہے۔ 1968ء میں ایوب خان نے ترقیاتی جشن پورے پاکستان میں منانے کا اعلان کردیا مشرقی پاکستان کی صورت حال خراب سے خراب تر ہوتی جارہی تھی۔ عوامی لیگ کے طلباء چھاتر و لیگ نے احتجاجی تحریک شروع کر رکھی تھی۔ عوام بھی ان کاساتھ دے رہے تھے۔ مغربی پاکستان میں شکر کمی نے صورت حال کو مزید خراب کردیا۔ جس کے نتیجے میں لاہور اور گوجرانوالہ میں کرفیو لگا دیا گیا۔ مشرقی اور مغربی پاکستان میں جنرل ایوب خان کے خلاف تحریک شدت اختیار کرتی جارہی تھی ۔ 1969ء میں مشرقی پاکستان کے شمالی شہر پاربتی پور میں ایک سازش کے تحت ایوب خان کے خلاف چلنے والی تحریک کو توڑنے کے لیے بنگالیوں اور غیر بنگالیوں کے درمیان تصادم کرادیا گیا۔ بی ڈی ممبران ایوب خان کے حامی تھے۔ مشرقی اور مغربی پاکستان کی
سنگین سیاسی صورت حال کو سنبھالنے کے لیے ایوب خان نے لاہور میں “رائونڈ ٹیبل کانفرنس”کا انعقاد کیا اور شرکت کے لیے جیل سے مجیب الرحمٰن کو رہا کردیا۔بھٹو نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا۔ وزیر قانون ایس ایم ظفر نے کانفرنس کے بعد ایک ڈرافٹ تیار کیا جس میں پاکستان کو ایک فیڈریشن اور مغربی و مشرقی پاکستان کو دوریاستوں کا ذکر تھا۔ شیخ مجیب الرحمٰن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مذاکرات ناکام رہے۔ ملک میں شدید سیاسی بحران آگیا جس کے نتیجے میں جنرل ایوب خان نے 25مارچ 1969ء کو اقتدار سے علیحدہ ہوکر جنرل آغا محمد یحیٰ خان کو سونپ دیا۔ جنرل یحیٰ خان نے مارشل لا نافذ کردیا اور جلد الیکشن کرانے کا اعلان کردیا۔
جنرل آغا محمد یحیٰ خان نے جسٹس عبدالستار کو چیف الیکشن کمشنر نامزد کردیا۔ متحدہ پاکستان کا آخری الیکشن 7دسمبر 1970ء کو قومی اسمبلی اور 17دسمبر 1970ء کو صوبائی اسمبلی کا ہوا۔ آزاد اور شفاف الیکشن کے نام پر مشرقی پاکستان میں بدترین دھاندلی کی گئی۔ عوامی لیگ کے کارکن پولنگ اسٹیشن پر قابض رہے ۔ الیکشن کا عملہ ان کے ساتھ رہا جس کے نتیجے میں قومی اسمبلی میں عوامی لیگ کو مشرقی پاکستان میں 167سیٹیں ملیں۔ ایک سیٹ نورالامین پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ کو اور دوسری سیٹ چٹا گانگ کے پہاڑی قبائلی علاقوں پر مشتمل حقلہ کے قبائلی چیف ـراجاتری دیورائےکو ملی۔ مغربی پاکستان میں 85سیٹیں پیپلز پارٹی کو ملیں۔
جنوری 1971ء میں نیشنل عوامی پارٹی (بھاشانی گروپ) کے سربراہ مولانا عبدالحمید خان بھاشانی نےآزاد ایسٹ پاکستان کا نعرہ لگایا اور مغربی پاکستان کو خدا حافظ کہا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس3مارچ 1971ء کو ڈھاکا میں طلب کرلیا گیا۔ زیڈ اے بھٹو نے ڈھاکا جانے سے انکار کردیا۔ شیخ مجیب الرحمٰن نے کہا کہ اس کی اکثریت ہے وہ حکومت بنائے گا۔ پاکستان کا نیا قانون چھ نکات پر مشتمل ہوگا۔ سیاسی معاملات پیچیدہ ہور ہے تھے، ادھر مشرقی پاکستان میں خونریزی، جلائو گھیرائو اور سول انتظامیہ عوامی لیگ کے ماتحت آگئی تھی۔ ہر طرف لاقانونیت تھی۔ اسی دوران صدر یحیٰ خان نے قومی اسمبلی کا ہونے والا اجلاس یکم مارچ کو منسوخ کردیا۔ ڈھاکا اسٹیڈیم میں مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والے کرکٹ کے کھلاڑی میچ کھیل رہے تھے۔ ان پر حملہ کردیا گیا۔ ہوٹل پوربانی میں قائم PIAکا دفتر لوٹ کر جلادیا گیا۔ بابائے قوم محمد علی جناح کی تصاویر کی بے حرمتی کرنے کے بعد پاکستانی پرچم سمیت جلادیا گیا۔ پورے مشرقی پاکستان میں چاروں طرف آگ اور خون کا دریا بہہ رہا تھا۔ غیر بنگالیوں کی کالونیوں اور گھروں پر حملہ کرکے انہیں قتل کیے جانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ نوجوان لڑکیوں کو اغوا کیا جانے لگا۔ بنگلہ دیش کا پرچم آویزاں کردیا گیا۔ ایسٹ پاکستان رائفلز (E.P.R) اور بنگال رجمنٹ (Bangal Regments)نے بغاوت کرکے اپنے ہی غیر بنگالی افسروں اور نوجوانوں کو ہلاک کرنا شروع کردیا۔ میجر ضیاء الرحمٰن نے ایک پلاٹون کے ساتھ ریڈیو پاکستان چٹاگانگ پر قبضہ کرکے آزاد بنگلا دیش کا اعلان کردیا یہ وہی میجر ضیاء الرحمٰن تھے جو بعد میں میجر جنرل ضیاء الرحمٰن بنگلا دیش بنے۔ پوری طرح سول نافرمانی جاری تھی۔ بڑی تعداد میں اسلام پسند جماعتوں کے بنگالی اراکین محب وطن پاکستانی اور غیر بنگالی محب وطن پاکستانیوں کا قتل عام جاری تھا۔ ریلوے لائنیں اکھاڑ دی گئیں، پولیس، انصار و دیگر نیم عسکری اور عسکری اداروں کے افراد نے مکمل بغاوت کا علم بلند کر رکھا تھا۔ ہر طرف سیاہ اور بنگلہ دیشی پرچم آویزاں تھے ۔ یہ سب مجیب الرحمٰن کے حکم پر ہورہا تھا۔ بڑی تعداد میں ہندوستانی فوجی مکتی باہنی کے روپ میں اندر داخل ہوکر تخریبی کاروائیوں میں مصروف ہوگئے۔
ادھر سیاسی محاذ پر مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے قائدین، صدر پاکستان جنرل یحیٰ خان اور شیخ مجیب الرحمٰن کے درمیان مذاکرات ہوتے رہے۔ سیاسی معاملات مصلحتوں سے بالاتر ہوکر فیصلے کرنے کے بجائے وقت کوطول دیا گیا جس کے نتیجے میں پورا مشرقی پاکستان جہنم بن گیا اور حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوگیا۔ شیخ مجیب الرحمٰن کے اعلان آزادی سے چند گھنٹے قبل 25اور 26مارچ 1971ء کی رات کو پاکستانی افواج نے ملک دشمنوں کے خلاف ایکشن شروع کردیا ایک ایک انچ پر دوبارہ حکومتی رٹ قائم کرنے کے لیے پاکستان بچانے
کے لیے پاکستان فوج کی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے مشرقی پاکستان کے چپے چپے پر پھیل گئے اور سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرنے شروع کردیے۔ مشرقی پاکستان کے شہری علاقوں میں آباد غیر بنگالیوں کی کالونیوں اور اسلام پسند محب وطن بنگالیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے۔ پاک افواج کے جوانوں نے ہزاروں کی بستی میں چند بچ جانے والے افراد کو محفوظ مقام پر پہنچایا۔ 14اگست 1947ء قیامِ پاکستان کے وقت فساد سے زیادہ بدترین قتل و غارت تھی۔ اگست 1971ء تک حالات معمول پر آنا شروع ہوئے۔ حکومت نے “عام معافی”کا اعلان کیا۔ مکتی باہنی،لال باہنی، راکھی باہنی اور دیگر نیم عسکری و عسکری اداروں کے افراد جنہوں نے پاک افواج سمیت دیگر محب وطن پاکستانیوں کا قتل عام کیا تھا۔ وہ تمام معافی کے ذریعے ہندوستان سے واپس آکر مزید مستحکم ہونے لگے۔ تربیت وار ہر علاقوں میں انہوں نے اپنے آپ کو منظم کرنا شروع کردیا۔ اکتوبر 1971ء کے وسط میں مشرقی پاکستان کے حالات دوبارہ خراب ہونا شروع ہوگئے۔ آگے ہندوستانی فوج سے مقابلہ اور پیچھے مکتی باہنی اور باغی بنگال رجمنٹ کا سامنا تھا۔ بہت خراب حالات تھے۔ دوبارہ ریلوے پلوں کو تباہ کرنے اور غیر بنگالیوں محب وطن پاکستانیوں پر حملہ شروع ہوگیا۔ ہزاروں کی تعداد میں نوجوان لڑکیوں کو اغوا کرکے کلکتہ لے جاکر فروخت کردیا گیا۔ ہر قسم کے ظلم ڈھائے گئے۔ دسمبر 1971ء کی جنگ لے پہلے ہفتے میں ہی فضائی اڈے تباہ کردیے گئے ۔ اور بھارتی فوج اندر آگئی تھی۔
ایڈمرل احسن کے بعد جنرل نکا خان اور پھر کمانڈر ایسٹرن کمانڈ جنرل امیر عبداللہ خان نیازی(اے اے کے نیازی) اور گورنر مشرقی پاکستان جناب مالک بنے لیکن بین الاقوامی سازش ہندوستان کی کارفرمانیاں ہمارے سیاسی اکابرین خصوصاً مغربی پاکستان کے زعمائے ملک اور سیاسی اکابرین اور حکمرانو ں نے نوشتہ دیوار نہ پڑھ سکے۔ نہ ہی امریکی جنگی بیڑہ المعروف سیون فلائٹ آسکا اور 16دسمبر 1971ء کو ڈھاکا غروب ہوگیا۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا دنیا کے سامنے ہے۔ افواج پاکستانی جنگی قیدی بنے اور پھر وطن واپس آگئے۔ قتل و غارت کا بازار گرم تھا۔ بچ جانے والے محصورین پاکستان کر ب وبلا کے مسافر ٹھہرے۔ انہوں نے تحفظ پاکستان کے لیے پاکستانی افواج کا ساتھ دیا۔ البدروائشمس والے بھی شہید کردیے گئے جنہوں نے کڑے وقت میں پاکستان کی دفاع میں پاکستانی افواج کے شانہ بشانہ رہے۔ حب الوطنی کو جرم بنا کر پیش کیا گیا۔ محصور پاکستانی آج بھی بنگلہ دیش کے 66کیمپوں میں قید بندکی زندگی گذار رہے ہیں اور پاکستان آنے کی آس میں موت کو گلے لگا رہے ہیں۔ حشر کے دن اللہ کے حضور یہ محصور پاکستانی، حکمرانوں کا دامن پکڑ کر اللہ سے فریاد کریں گے انصاف کے طالب ہوں گے۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم ان پاکستانیوں کو پاکستان لائیں اور عذاب الٰہی سے بیچیں۔ حب الوطنی کے جذبہ کو مزید اجاگر کریں جس کی آج ہمیں سخت ضرورت ہے۔ پاکستان زندہ باد۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر