اسلام آباد (بیورو رپورٹ) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی تاریخوں میں رد و بدل کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرلیا احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر 3 ریفرنسز ایون فیلڈ پراپرٹیز اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی 13ویں اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 14ویں سماعت کی۔سماعت میں نیب کی جانب سے پیش کردہ 3 گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرائے۔ گواہ محمد رشید نے گواہی دیتے ہوئے بتایا کہ نیب لاہور نے پانچ ستمبر کوخط بھیجا، تمام دستاویزات لیکرنیب لاہور کے سامنے پیش ہوا اور تفتیشی افسر عمران ڈوگر کوتمام دستاویزات فراہم کیں۔گواہ محمد رشید نے بتایا کہ نیب نے 5 ستمبر سے پہلے کوئی خط نہیں لکھا اور 6 ستمبر 2017 کے علاوہ کبھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ سیدھا جواب دیں ٗجھوٹ بولیں گے تو دس سوال اور ہوں گے۔نیب کے دوسرے گواہ مظہر رضا بنگش نے لندن فلیٹس ریفرنس میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ اگست 2017 میں نیب لاہور کے سامنے پیش ہوا جبکہ اپنے بیان کی کاپی جمع کرادی ہے۔گواہ نے کہا کہ التوفیق کیس کے فیصلے میں نواز شریف ملزم نہیں، تفتیشی افسر کے مطابق کمپنی نے نواز شریف کو کوئی سروس نہیں دی تاہم اس کے مندرجات پر کوئی بات نہیں کرونگا، کیوں کہ یہ عدالتی حکم نامہ ہے۔نیب کے تیسرے گواہ چودھری شوگر ملز کے چیف فنانشل شہباز حیدر تھے جنہوں نے بیان ریکارڈ کرادیا جن پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح مکمل کرلی۔نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں میں تبدیلی کی درخواست جمع کرائی گئی۔ایک ماہ کی حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواست میں استدعا کی گئی کہ انھیں حاضری کے لیے 5 دسمبر سے 5 جنوری تک کا استثنیٰ دیا جائے۔عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی نئی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت 28 نومبر تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں سابق وزیر اعظم نواز شریف ٗان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر حاضری سے استثنیٰ کے باوجود 3 نیب ریفرنسز کی سماعت کیلئے احتساب عدالت میں پیش ہوئے سماعت کے دور ان نواز شریف کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی ہوئی جس پر جج محمد بشیر نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔