وجود

... loading ...

وجود

علامہ اقبالؒ اور فرقہ واریت

جمعرات 09 نومبر 2017 علامہ اقبالؒ اور فرقہ واریت


کون نہیں جانتا علامہ اقبالؒ کو مشہور انقلابی شاعر جس نے اپنے کلام میں ہر موضوع کو اس انداز میں بیان کیا گویا سمندر کو کوزے میں بند کردیا ہے۔
شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نہ صرف اردو ادب کے ماہر فن تھے بلکہ ان کو مختلف زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔ علامہ اقبالؒ کی شخصیت پر مسلمانوں میں کوئی دو رائے نہیں تو کیوں نہ آج علامہ صاحب کے کلام میں سے اس شعر کو پڑھ کر کچھ غوروفکر کیا جائے جس میں انہوں نے جنت اور ملا کو موضوع بنایا ہے۔ کلیات اقبال کے ایک حصہ بال جبریل کے صفحہ 79پر یہ اشعار درج ہیں۔
میں بھی حاضر تھا وہاں، ضبط سخن کر نہ سکا
حق سے جب حضرت مُلا کو ملا حکم بہشت
عرض کی میں نے الٰہی کر میری تقصیر معاف
خوش نہ آئیں گے اسے حور وشراب ولب کشت
نہیں فردوس مقام جدل و قال واقول
بحث وتکرار اس اللہ کے بندے کی سرشت
ہے بد آموزی اقوام وملل کام اس کا
اور جنت میں نہ مسجد، نہ کلیسا، نہ کنشت
اور اقبالؒ کی یہ خاصیت رہی ہے کہ وہ اپنے اشعار میں اکثر استعارات استعمال کرتے ہیں جنہیں اہل علم ہی سمجھ سکتے ہیں مذکورہ اشعار میں بھی اقبال نے ایک فیصلہ کن بات کہی ہے کہ جب اللہ نے مُلا کو حکم دیا کہ اسے جنت میں داخل کیا جائے تو تصورات کی دنیا میں اقبال فرماتے ہیں میں بھی وہاں موجود تھا تو میں نے اللہ سے گزارش اے میرے مولا اس مُلا کو جنت میں داخل کرنے کا کوئی سروکار نہیں کیونکہ جنت وہ مقام ہے جہاں جدل، قال، اقول نہیں ہوتا، وہ ایک پرسکون مقام ہے اور یہ مُلا جیسے وہاں سکونت اختیار نہیں کرسکتے کیوں کہ اس مُلا کا کام ہی ہر بات میں جھگڑنا ہے ،بے موقع پر بحث کرنا اس کی عادت ہے اس کا تو کام ہی صرف بحث وتکرار کرنا ہے تو جنت چونکہ تکرار کی جگہ نہیں تو لہٰذا اس بندے کو جنت میں داخل کرنے سے اجتماع ضدین لازم آتا ہے۔ لہٰذا اس کو جنت میں داخل کرنے پر مجھے اعتراض ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ علامہ اقبالؒ نے یہ کیسے فرمایا کہ مُلا کو جنت نہ ملے حالانکہ مُلا ہی تو قرآن و حدیث سکھاتا ہے۔ معاشرے کا ہر فرد مُلا سے ہی تو دین سیکھتا ہے پھر آخر کیوں علامہؒ نے مُلا پر اتنی تنقید کی؟ جواب یہ ہے کہ اقبال مرحوم نے حقیقی علماء کرام کو نہیں بلکہ نام نہاد مُلائوں کو موضوع سُخن بنایا ہے پھر علامہؒ نے اس موضوع کو صرف دین اسلام میں قید نہیں کیا بلکہ تمام مذاہب کے نام نہاد دینی پیشوائوں کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ وہ لوگ ہیں جو دین ومذہب کے نام پر کھاتے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف رہتے ہیں، یہ بات صرف مذہب اسلام میں نہیں بلکہ پوری دنیا کے مذاہب عالم میں ایسے لوگ کثرت سے موجود ہیں جو خود کو دین کا مذہب ومسلک کا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں اور اپنے حلقہ کے افسران کو وہ پٹیاں پڑھاتے ہیں جن میں دوسرے فرقے، دوسرے مذہب ومسلک کے لوگوں کے لیے زہر آلود جملے لکھتے ہوتے ہیں یہ پیشوا حضرات اپنے علاوہ سب کو کافر سمجھتے ہیں پھر مذہب سے نفرت کا درس دیتے ہیں حتیٰ کہ غیر مذہب وغیر مسلک افراد سے ہاتھ ملانا بھی ناجائز سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبال فرماتے ہیں ۔
ہے بدآموزی اقوام وملل کام اس کامطلب ہے اس قسم کے مُلا حصرات اقوام عالم کو بری باتیں سکھاتے ہیں، امت کا شیرازہ بکھیرنے میں لگے رہتے ہیں اپنی تقریروں، تحریروں میں ہمہ وقت ہی درس دیتے ہیں وہ برے ہیں ہم اچھے ہیں، فلاں فرقہ کے ہمارے مذہب سے کوئی تعلق نہیں، فلاں فرقہ واجب القتل ہے، فلاں فرقہ مرتد ہے۔ فلاں گستاخ ہے بس ہمہ وقت نفرت کی آگ بھڑکاتے ہیں ان کا کام صرف فرقہ واریت کو ہوا دینا ہے، سوال یہ ہے کہ پھر اس قسم کے مُلا حضرات اپنے موقف کو عوام تک کس طرح پہنچاتے ہیں؟ یہ کہاں بیٹھ کر ایسی نفرت انگیز باتیں لوگوں کے کانوں میں بھرتے ہیں تو علامہ اقبالؒ نے فرمایا کہ جنت میں نہ مسجد نہ کلیسا نہ کنشت مطلب اس قسم کے مُلا مذہبی عبادت گاہوں پر قابض ہوتے اور مسجد وکلیسا سے میں بیٹھ کر درس دیتے ہیں اور وہ مسجدیں اور عبادت گاہیں جو فرقہ واریت کاگڑھ بن چکی ہیں ایسی عبادت گاہیں تو جنت میں نہیں ہونگی پھر یہ مُلاّ بیچارہ جنت میں کرے گا کیا؟۔
آج اگر علامہ اقبالؒ کے ان اشعار کو شدت مذہب سے ہٹ کر ٹھنڈے دماغ سے دور حاضر پر آویزاں کیا جائے تو سو فیصد ایسے مُلاّ دین کے نام لیوا ہمارے معاشرے میں موجود ہیں جو محبت کے بجائے نفرت کا درس دیتے ہیں جو بحث برائے بحث کرتے ہیں جو چھوٹی چھوٹی بات کا بتنگڑ بناکر تکرار کی نوبت تک لاتے ہیں اور حیرت تو یہ ہے کہ وہ خودکو ہی جنت کا وارث قرار دیتے ہیں، باقی تمام فرقوں کو پکا جہنمی تصور کرتے ہیں ،یہ اپنے نظریات میں لامحدود غلو کرتے ہیںگویا کہ کسی کو مسلمان رہنے کے لیے کوئی گنجائش نہیں رکھتے باقی مذاہب کو چھوڑ کر ہم اسلام کی بات کرتے ہیں تو مسلمانوں میں ایسے حضرات بکثرت موجود ہیں جو اپنی رائے اور اختیار سے اختلاف رکھنے والوں کے ساتھ جنگ وجدل اور دوسرے ان فروعی مسائل کی بحث میں غلو کے سہارا، علم وتحقیق کا زور اور بحث وتمحیص کی طاقت اور عمر کے اوقات عزیز انہی بحثوں کے نذر کرتے ہیں اگرچہ ایمان واسلام کے بنیادی اور قطعی اجماعی مسائل مجروح ہورہے ہیں، کفر والحاد دنیا میں پھیل رہا ہو سب سے صرف نظر کرکے ان کا علمی مشغلہ یہی فروعی بحثیں بنی رہتی ہیں، ان میں بعض حضرات کا غلو تو یہاں تک بڑھا ہوا ہے کہ اپنے سے مختلف رائے رکھنے والوں کی نماز فاسد اور ان کو تارک قرآن سمجھ کر اپنے مخصوص مسلک کی اس طرح دعوت دیتے ہیں جیسے منکر اسلام کو اسلام کی دی جارہی ہو اور اسی کو دین کی سب سے بڑی خدمت سمجھتے ہیں، معلوم نہیں کہ یہ حضرات اسلام کی بنیادوں پر چاروں طرف سے حملہ آور طوفانوں سے باخبر نہیں یا جان بوجھ کر اغماض کرتے ہیں ان حالات میں کیا ہم پر واجب نہیں کہ ہم غوروفکر سے کام لیں اور سوچیں کہ اس وقت ہمارے آقا نبی کریم ﷺ کا مطالبہ اور توقع اہل علم سے کیا ہوگی؟ اور اگر محشرمیں آپ ﷺ نے ہم سے سوال کرلیا کہ میرے دین اور شریعت پر اس طرح کے حملے ہورہے تھے، میری امت اس بدحالی میں مبتلا تھی تم وارثت نبوت کے دعویدار کہاں تھے؟ تم نے اس وراثت کا کیا حق ادا کیا؟تو کیا ہمارا جواب یہ کافی ہوگا کہ ہم نے رفع یدین پر ایک کتاب لکھی تھی یا کچھ طلباء کو قطبی کے اسباق خوب سمجھائے تھے یا حدیث میں آنے والے اجتہادی مسائل پر ایسی بڑی دلچسپ تقریریں کیں تھیں ۔صحافیانہ زور قلم اور نعرہ بازی کے ذریعے دوسرے علماء وفضلا کو خوب ذلیل کیا تھا۔
قرآن وحدیث میں اس تجاوز عن الحددود کا نام تفرق ہے جو جائز اختلاف رائے سے ایک الگ چیز ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں واعتصموا بحبل اللہ جمیعاً ولا تفرقوا دوسری جگہ اللہ تعالیٰ دین کے قیام کے لیے فرماتے ہیں۔ ان اقیمواالدین ولا تفرقوافیہ ترجمہ دین قائم کریں اور اس میں تفرقہ نہ ڈالیں۔
ہماری تبلیغ ودعوت کو بے کار کرنے، تفرقہ اور جنگ وجدل کی خلیج وسیع کرنے میں سب سے زیادہ دخل اس کو ہے کہ آج کل اہل زبان اور اہل قلم علماء نے عموماً دعوت کے پیغمبرانہ طرق کو نظر انداز کرکے صحافیانہ زبان اور نعرے چسپاں کرنے کو ہی بات میں وزن پیدا کرنے اور مؤثر بنانے کا ذریعہ سمجھ لیا ہے اور یہ طریقہ دعوت واصلاح کے بجائے دلوں میں دشمنی کے بیج بوتا ہے اور عداوت کی آگ بھڑکاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ فرقہ واریت سے ہٹ کر دین کا کام انبیاء یا ان کے وارث ہی کرسکتے ہیں جو ہر وقت خود سے مستغنی ہوکر دشمن کی خیر خواہی اور ہمدردی میں لگے رہتے ہیں ان کی گفتار میں کسی مخالف پر طنز وتشنیع کا شائبہ نہیں ہوتا وہ الزام تراشی کا پہلو اختیار نہیں کرتے۔
اللہ تعالیٰ نے تو فرعون جیسے ظالم بادساہ سے بھی نرمی سے بات کرنے کا حکم دیا ہے فرمایا اے موسیٰ وہارون ’’قولا لہ قولا لینا لعلہ یتذکر او یخشی‘‘ ترجمہ آپ دونوں جب اس فرعون سے بات کرو تو نرمی سے بات کرنا۔
اس وقت دنیا کے ہر ملک میں مسلمان جن مصائب میں مبتلا ہیں ان کا سب سے بڑا سبب آپس کا تفرقہ اور خانہ جنگی ہے ،اگر ہم اسلام کے بنیادی اصول کی حفاظت اور بے دینی کے سیلاب کے دفاع کو اہم مقصد سمجھ لیں تو اس پر مسلمانوں کے سارے فرقے اور تنظیمیں جمع ہوکر کام کرسکتی ہیں۔
لیکن موجودہ دور کے حالات بتاتے ہیں کہ اصل مقصد ہماری بینائی سے اوجھل ہے اس لیے ہماری ساری قوت، علمی تحقیق کا زور آپس کے اختلافی مسائل پر صرف ہوتا ہے ۔آپ مشاہدہ کریں آج کل ہماری تقریریوں، جلسوں، رسالوں، اخباروں میں موضوع سخن کے لیے یہی اختلافی مسائل رہ گئے ہیں ہمارا زور قلم، زار زبان جس قوت سے اختلافی مسائل میں جہاد کرتا ہے اس کا کوئی ایک حصہ بھی ملکی سرحدات اور اصول ایمانی پر ہونے والی یلغار کے مقابلہ میں کیوں صرف نہیں ہوتا۔
آخر وہ وقت کب آئیگا جب ہم اپنے نظریاتی مسائل سے ذرا آگے بڑھ کر اصول اسلام کی حفاظت اور بگڑے ہوئے معاشرے کی اصلاح کو اپنا اصلی فرض سمجھیں گے۔
آج علامہ اقبالؒ کی روح تڑپ کر ہم سے سوال کررہی ہے ۔
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک
کیا ہی بڑی بات ہوتی جو ہوتے مسلمان بھی ایک
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہ ہی باتیں ہیں؟
روح اقبال ہم سے سوال کررہی ہے کہ کیا دنیا میں زندہ رہنے کے لیے ، کارواں کو آگے بڑھانے کے لیے ، صرف فرقہ بندی کی باتیں رہ گئی ہیں ،اسلام کی حفاظت کا بس صرف یہی کام رہ گیا ہے ؟نہیں میرے دوستوں !دشمن اسلام آج ہمارے حالات پر جس طرح خندہ زن اور مسلمانوں کا مذاق اڑارہا ہے وہ اقبالؒ نے اس انداز سے بیان کیا تھا۔
خندہ زن کفر ہے احساس تجھے ہے کہ نہیں
اپنی توحید کا کچھ پاس تجھے ہے کہ نہیں
تمام علماء امت سے میری گزارش ہے خدارا مقصد کی اہمیت اور نزاکت کو سامنے رکھ کر سب سے پہلے تو اپنے دلوں میں یہ عہد کریں کہ اپنی علمی اورعملی صلاحیت اور تعلیم کی طاقت کو زیادہ سے زیادہ اس محاذ پر لگائیں جس کی حفاظت کے لیے قرآن وحدیث آپ کو بلارہے ہیں۔
اپنے اختلافی مسائل کو برائے کرم اپنے حلقہ درس اپنی تصنیف تک محدود رکھیں ،عوامی جلسوں، اخباروں، اشتہاروں اور جھگڑوں کے ذریعے ان کو نہ اچھالیں جو بحث علماء کی شایان شان ہے اس کو عوام میں نہ پھیلائیں ۔ہم آپ کو یہ نہیں کہتے کہ اپنا مسلک چھوڑو بلکہ اپنے مسلک کی باتیں اور نظریات تقریروں، جلسوں میں مت چھیڑو ، فکر امت کرو، دعوت واصلاح کے پیغمبرانہ طریقے اپنائو۔
اگر ہم اس روش پر قائم رہے اور عداوت کو ختم نہ کیا تو معذرت کے ساتھ علامہ اقبال کی یہ بات بے جا نہ ہوگی۔
وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں کہ جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
٭٭٭٭٭
مولانا عبیداللہ سندھی نائچ


متعلقہ خبریں


ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں،آرمی چیف وجود - اتوار 27 اپریل 2025

بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا روایتی پروپیگنڈے سے تاریخ مسخ نہیں کر سکتا دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کی بنیاد رہا ہے، جنرل عاصم منیر آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے کہا ہے کہ ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔پی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ...

ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں،آرمی چیف

فضائی حدود کی بندش، مسافر بھارتی ایئر لائنز چھوڑ کر دیگر کو ترجیح دینے لگے وجود - اتوار 27 اپریل 2025

بھارتی ایئر لائنز کی مختلف پروازوں کے دورانیے میں 2سے 4گھنٹے کا اضافہ ہو گیا تین روز میں بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاثر ہوئیں، رپورٹ بھارتی فضائی کمپنیوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث 3روز کے دوران بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاث...

فضائی حدود کی بندش، مسافر بھارتی ایئر لائنز چھوڑ کر دیگر کو ترجیح دینے لگے

پاکستانی ڈیجیٹل وار فیئر نے بھارتی پروپیگنڈے کو روند ڈالا وجود - اتوار 27 اپریل 2025

پاکستانی صحافیوں ، سوشل میڈیا صارفین نے مودی کے فالس فلیگ آپریشن کا کچا چٹھا کھول دیا الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی بھارتی بیانیے کو بدترین شکست ہوئی ہے پاکستانی سوشل میڈیا وارئیر نے انٹرنیٹ پر بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے مودی سرکار کو شکست دے دی۔ت...

پاکستانی ڈیجیٹل وار فیئر نے بھارتی پروپیگنڈے کو روند ڈالا

پاکستان کا بھارتی دہشت گردی کا معاملہ عالمی سطح پر اُٹھانے کا فیصلہ وجود - هفته 26 اپریل 2025

  وزارت خارجہ بھارتی دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوتوں پر مبنی کیس پر متعلقہ فورمز سے باضابطہ رجوع کرے گی، وزیراعظم کی منظوری کے بعد عالمی فورمز کے حکام سے وفود کی سطح پر ملاقاتیں، رابطے کیے جائیں گے بلوچستان سمیت مختلف علاقوں میں دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے اور ش...

پاکستان کا بھارتی دہشت گردی کا معاملہ عالمی سطح پر اُٹھانے کا فیصلہ

نہروں کامنصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا،وزیراعلیٰ سندھ وجود - هفته 26 اپریل 2025

  وکلا برادری کو سوچنا چاہیے کہ جب معاملہ ختم ہوگیا ہے اس کے باوجود دھرنا جاری رکھ کر کیا وہ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے ہیں؟ ابھی نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں مشترکہ مفادات کونسل میں ن لیگ کے پانچ ووٹ ہیں اور دو ووٹ پیپلز پارٹی (سن...

نہروں کامنصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا،وزیراعلیٰ سندھ

باہمی رضامندی کے بغیر دریائے سندھ سے کوئی نہر نہیں بنے گی، بلاول بھٹو وجود - هفته 26 اپریل 2025

  بھارت نے یکطرفہ معاہدہ ختم کیا، دریائے سندھ ہمارا ہے ، اس میں ہمارا پانی بہے گا یا ان کا خون دنیا کوپیغام دیں گے سندھ پر ڈاکا نامنظور، ہم اس دریا کے وارث اورمحافظ ہیں، سکھر میںخطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہ...

باہمی رضامندی کے بغیر دریائے سندھ سے کوئی نہر نہیں بنے گی، بلاول بھٹو

کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، وزیر دفاع وجود - هفته 26 اپریل 2025

کالعدم تنظیمیں بھارتی پشت پناہی سے پاکستان میں دہشت گردی کر رہی ہیں دو جوہری ممالک کے درمیان کشیدگی عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہونی چاہیے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف زہر اگلنے، دہشت گردی کی سرپرستی کرنے سمیت حال ہی میں کیے گئے جارحانہ اقدامات سے مودی سرکار کی جنگی ذہنیت ...

کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، وزیر دفاع

علیمہ خانم نے چیف جسٹس کو عمران خان کا پیغام پہنچادیا وجود - هفته 26 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر تحریر خط کا متن 10 صفحات پر مشتمل ہے ، مقدمات کا حوالہ شامل عمران خان کا خط پہنچانے آئی ہوں(علیمہ خانم) خط، عوام تک پہنچ جائے گا( سلمان اکرم) عمران خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام خط لکھ دیا، پی ٹی آئی رہنماؤں نے یہ خط ان تک پہنچادیا...

علیمہ خانم نے چیف جسٹس کو عمران خان کا پیغام پہنچادیا

پاکستانی فضائی حدود بند، بھارت کو یومیہ کروڑوں کا نقصان وجود - هفته 26 اپریل 2025

  بھارت جانے والی طویل دورانیے کی پروازوں کی دیگر ملکوں میں لینڈنگ ہونے لگی زیادہ ایندھن استعمال ہونے کے باعث ٹکٹ بھی مہنگے ، بھارتی ایئر لائنز کو شدید دھچکا مودی سرکار کے یکطرفہ جارحانہ اقدامات کے بعد پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارت کو لینے کے دینے پڑ گئے ۔ اپن...

پاکستانی فضائی حدود بند، بھارت کو یومیہ کروڑوں کا نقصان

پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا بھارت کو دوٹوک پیغام وجود - جمعه 25 اپریل 2025

  بھارت کی دفاعی، فضائی اور بحری مشیر ناپسندیدہ شخصیات قرار، معاون عملے سمیت فوری واپس بھارت بھیجنے کا فیصلہ ، بھارت سے ہر قسم کی تجارت، واہگہ بارڈر اور فضائی حدود بند کرنے کا اعلان پہلگام واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھارت کی گھٹیا سوچ ہے ، پاکستان اور اس ...

پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا بھارت کو دوٹوک پیغام

نہروں کا معاملہ باہمی رضامندی سے حل کریں گے ، نون لیگ اورپی پی میںاتفاق وجود - جمعه 25 اپریل 2025

  مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی کے فیصلے تک نہریں نہیں بنیں گی، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025ء کو ہوگا، پی پی اور ن لیگ فیصلوں کی توثیق کرے گی،وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے احتجاج کو کافی حد تک ایڈریس کیا ہے ،صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ اتف...

نہروں کا معاملہ باہمی رضامندی سے حل کریں گے ، نون لیگ اورپی پی میںاتفاق

آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت وجود - جمعه 25 اپریل 2025

حالات غیر مستحکم، مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا مقبوضہ کشمیر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی بھی مودی سرکار کا ایک ناکام اقدام ثابت ہوا ہے ۔بھارتی ٹی وی کے مطابق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ...

آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت

مضامین
گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں! وجود اتوار 27 اپریل 2025
گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں!

پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار وجود اتوار 27 اپریل 2025
پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار

پہلگام واقعہ اور شرلیاں پٹھاخے وجود اتوار 27 اپریل 2025
پہلگام واقعہ اور شرلیاں پٹھاخے

بھارت کیا چاہتا ہے ؟ وجود اتوار 27 اپریل 2025
بھارت کیا چاہتا ہے ؟

پاکستان کے عوام آج بھی اپنے دن بدلنے کا انتظار کر رہے ہیں! وجود هفته 26 اپریل 2025
پاکستان کے عوام آج بھی اپنے دن بدلنے کا انتظار کر رہے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر