... loading ...
میں اپنا حصہ نہیں لوں گاکہنے
سے حق وراثت ختم نہیں ہوتا
سوال:میراسوال یہ ہے کہ اگرکوئی آدمی یہ کہے کہ مجھے اپنی میراث کاحصہ نہیں چاہئے،میں نے اپنی میراث کاحصہ بخش دیا ہے،جب بھی میراباپ مرجائے میں نے حصہ بخش دیا،کبھی بھی اپنا حصہ نہیں لوں گا۔کیااب یہ آدمی اپناحصہ لے سکتاہے؟جب اس کاباپ مر جائے، یا نہیں؟
جواب:وراثت ایک جبری حق ہے ، اوراس کے حصے شرعی اعتبارسے مقررشدہ ہیں ۔ اوریہ حق مذکورہ بالاالفاظ سے ساقط نہیں ہوتا ، اگر کوئی وارث اپنی زبان سے یہ الفاظ ادابھی کردے کہ مجھے اپنی میراث کاحصہ نہیں چاہئے یامیں نے اپنی میراث کاحصہ بخش دیاہے ، کبھی بھی حصہ نہیں لوں گا پھربھی اس وارث کاحصہ ختم نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے مورث کے انتقال کے بعد اپنا شرعی حصہ لے سکتا ہے ۔چنانچہ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ قرآن کریم کی سورہ ٔ نسا کی آیت نمبر:7کے ذیل میں لکھتے ہیں:
’’وراثت کے ذریعہ جوملکیت وارثوں کی طرف منتقل ہوتی ہے ،ملکیت جبری ہے ، نہ اس میں وارث کا قبول کرناشرط ہے ، نہ اس کا اس پرراضی ہوناضروری ہے،بلکہ اگروہ زبان سے بصراحت یوں بھی کہے کہ میں اپناحصہ نہیں لیتاتب بھی وہ شرعاً اپنے حصے کامالک ہوچکا،یہ دوسری بات ہے کہ وہ مالک بن کرشرعی قاعدے کے مطابق کسی دوسرے کو ہبہ کردے یابیچ ڈالے یاتقسیم کر دے‘‘۔ (معارف القرآن ، ج 2، ص:312،ط:مکتبہ معارف القرآن کراچی – جامع الفصولین،الفصل الثامن والعشرون فی مسائل الترکۃ والورثۃ . ج : 2 ، ص : 40، ط: اسلامی کتب خانہ کراچی)
عورت کے لیے سرکے بالوں
سے متعلق شرعی ہدایات
سوال:سوال یہ ہے کہ شریعت میں عورت کے لیے سر کے بال بنانے کا کوئی مخصوص طریقہ ہے؟یاشریعت میں عورت کے لیے بالوں سے متعلق کیا کیا ہدایات ہیں؟
جواب: اس سلسلہ میں ایک اصولی بات یاد رکھنی چاہئے کہ مسلمانوں کوایسی وضع قطع اختیارکرنے کی اجازت نہیں جس میں کافروں یافاسقوں اوربدکاروں کی مشابہت پائی جائے۔نیز اسلام نے مردوں کوعورتوں کے ساتھ اورعورتوں کومردوں کے ساتھ بھی مشابہت سے منع کیاہے اورایساکرنے والوں کولعنت کامستحق قراردیاہے،اس لیے خواتین کا ایسی ہیئت بنانا جس میں مردوں کے ساتھ مشابہت ہویافساق وفجار کے ساتھ ،ناجائزوحرام ہے،عورتوں کو بال بنانے کے سلسلے میں شریعت نے جو ہدایات دی ہیں وہ د رج ذیل ہیں:
۱۔عورت کے لیے سر کے بال کٹوانا جائز نہیں، عورت کے لیے سرکے بال مثل مردوں کی داڑھی کے ہے،لہذاوعورتوں کے لیے بال کٹاناحرام ہے۔
۲۔عورتوں کی دوچوٹیوں کافیشن غلط ہے۔
۳۔اونٹ کے کوہان کی طرح چوٹیاں بنانا بھی درست نہیں۔
۴۔ٹیڑھی مانگ نکالنااسلامی تعلیم کے خلاف ہے ،مسلمانوں میں اس کارواج گمراہ قوموں کی تقلیدسے ہواہے اس لیے ترک کرناواجب ہے۔
۵۔عورت کو بالوں کی مینڈھیاں بنانے اور نہ بنانے دونوں کا اختیار ہے، اور جتنی چاہیں مینڈھیاں بنا سکتی ہیں۔ اور اگر چاہیں تو بالوں کو کھلا بھی چھوڑ سکتی ہیں لیکن بالوں کو بے ڈھنگے انداز میں نہ چھوڑیں۔ (شرح النووی علی مسلم ۱ ؍ ۱۴۸ -مشکوۃ ، ص:۳۸۲)
وضو کے دوران عورت کا سر کوکھلا رکھنا
سوال:میں نے سناہے کہ سترکھلارہے تو وضوٹوٹ جاتاہے،جب کہ اکثر خواتین کی آستینیں اور سر وضو کے وقت یا وضو کے بعد کھلا ہوتاہے ۔ کیااس سے وضو ہوجائے گا؟
جواب:عورت کوحتی الوسع (بقدر استطاعت)سرننگانہیں کرناچاہئے،مگردوران وضواگرآستین ، سر ننگا ہوا توبھی وضوہوجائے گا اور اگر بعد میں سر یا آستینیں کھول دیں تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔البتہ نمازکے دوران عورت کے لیے چہرہ،دونوں ہاتھ گٹوں تک اوردونوں پاؤں ٹخنوں تک ان تین اعضاء کے علاوہ پورابدن چھپاناشرط ہے، اس کے بغیرعورت کی نمازنہیں ہوگی۔(آپ کے مسائل اوران کا حل 3/534، ط:مکتبہ لدھیانوی)
جھک کر قرآن کریم کوچومنا
سوال: اکثر لوگ جھک کر قرآن پاک کو چھومتے ہیں اور بعض لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں کہ اس طرح جھک کر چومناجائز نہیں ہے۔کیاحکم ہے؟۔
جواب:قرآن کریم مقدس کلام ہے، اسے تعظیم اوربرکت کی غرض سے چومنا جائزہے اورصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے ثابت ہے۔ لیکن اٹھاکرچومناچاہئے،میز پررکھے ہوئے قرآن پاک کوجھک کریاجھکتے ہوئے قرآن کریم کونہیں چومناچاہئے۔فقہاء کرام نے جھک کرچومنے کو مکروہ لکھاہے۔(فتاویٰ شامی، کتاب الحظرو الاباحۃ ،6/384 ، ط : سعید- فتاویٰ محمودیہ ،باب مایتعلق بالقرآن، عنوان: قرآن پاک کو چومنا، 3/532، ط:فاروقیہ)
قوت سماعت کی کمزوی کی دعا
سوال:مجھے کانوں کی تکلیف ہے اور اسی وجہ سے سننے میں بھی دشواری ہوتی ہے،علاج سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔براہ کرم کوئی دعابتادیں۔
جواب:احادیث کی کتابوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دعا منقول ہے:
اَللّٰہُمَّ مَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا وَاجْعَلْہُ الْوَارِثَ مِنَّا مَا أَحْیَیْتَنَا۔
کان پرہاتھ رکھ کریہ دعاپڑھاکریں۔