وجود

... loading ...

وجود

ہزارہ ڈویژن کا خوبصورت گاؤں ’’سری کوٹ‘‘

اتوار 29 اکتوبر 2017 ہزارہ ڈویژن کا خوبصورت گاؤں ’’سری کوٹ‘‘

پرویرقمر
ہری پور جو کہ ہزارہ ڈویژن کا اہم شہر ہے۔ صوبہ خیبر پختوانخواہ میں واقع ہے۔ اسلام آباد سے اس شہر کا فاصلہ تقریباً 65 کلومیٹر ہے۔
ہری پور شہر سے تقریباً 35 کلومیٹر کے فاصلے پر سر سبز و شاداب پہاڑی سلسلے میں ایک پر فضا اور خوبصورت پہاڑ کے بالکل ٹاپ پر سری کوٹ کا گاؤں موجود ہے۔ جو کہ اپنی تمام تر خوبصورتی کے ساتھ ساتھ نہایت ہی اعلیٰ مذہبی سید گھرانے کی د جکر معتبر تصور کیا جاتا ہے۔
سری کوٹ کے لفظی معنی ’’پہاڑ کی اونچائی پر گاؤں ‘‘ کے ہے۔ چوکہ لفظ سری کے معنی اونچا اور کوٹ کے معنی گاؤں سے نکلا ہے۔

ہری پور شہر سے ویگن یا کسی بھی گاڑی کے ذریعے تقریباً 45 منٹ میں آپ یہاں پہنچ سکتے ہیں ۔
ہری پور سے آپ ویگن میں بیٹھتے ہیں اور ویگن کھیتوں اور باغات کے دیدہ زیب نظاروں سے ہوتی جب پہاڑوں پر چڑھنا شروع کردے تو آپ سمجھ جائیں کہ سری کوٹ کا اصل سفر اب شروع ہوا چاہتا ہے۔جیسے جیسے آپ بلندی پر چڑھتے جاتے ہیں منظر یکسر تبدیل ہوتا جاتا ہے۔ پہاڑوں پر ہریالی اور درختوں کے جھنڈے بڑھتے جاتے ہیں ۔
جابجا درختوں کے غول منظر کو خوشنما اور دلفریب بناتے ہیں ۔بل کھاتی سڑک مزید اوپر کو ہوتی جاتی ہے۔ پہاڑوں کے رنگ ہر آنے والے منظر کے ساتھ بدلتے جاتے ہیں ۔
سڑک کافی اچھی حالت میں موجود ہے حفاظتی جنگلے بھی لگے ہوئے ہیں لیکن کچھ جگہوں پر حفاظتی حصار نہیں ہیں اگر حکومت اس طرف توجہ دیں تو سفر مزید محفوظ اور خوشنما ہوسکتا ہے۔
مقامی آبادی کے لوگ اپنے روز مرہ کے کام میں مصروف نظر آتے ہیں اور آنے والے سیاحوں کا گر بحوشی سے ہاتھ ہلاکر استقبال کرتے ہیں ۔پہاڑی کے درمیان ایسی مناسب جگہ بھی نظر آئی جہاں چھوٹا ڈیم بنایا جاسکتا ہے۔ اور جس کی مدد سے علاقے کے لوگوں کو کھیتی باڑی کے لیے وافر مقدار میں پانی فراہم کیا جاسکتا ہے۔
مقامی لوگوں نے ہمیں بتایا کہ بہت سے سری کوٹ جانے کے لیے سامنے والے پہاڑ سے راستہ تھا جہاں سے لوگ کئی کئی گھنٹوں کا سفر کرنے کے بعد گاؤں پہنچتے تھے۔
ان دلفریب و دلکش نظاروں سے محفوظ ہونے کے بعد تقریباً 35 منٹ کے بل کھاتے سڑک کا اختتام پہاڑ کے بالکل ٹاپ پر پہنچ کر ہوتا ہے دراصل یہ سری کوٹ کا خوبصورت دلکش اور معتبر گاؤں ہے۔سری کوٹ یونین کونسل کی آبادی تقریباً 115,000 نفوض پر مشتمل ہے۔اس گاؤں میں زیادہ تر پشتو زبان بولی جاتی ہے اور تقریباً%85 آبادی پشتوں آبادی پر مشتمل ہے اس کے علاوہ ہند کو اور مثوانی زبان سمجھنے والے لوگ بھی خوش باش زندگی گزار رہے ہیں ۔گاؤں میں ضروریات زندگی کی تمام سہولیات میسر ہیں ایک چھوٹا سابازار، ہسپتال، کھیل کا میدان اور بس کا اڈہ موجود ہے۔
سری کوٹ کے گھنے جنگلات ، سرسبز و شاداب باغات اور ہریالی انسانی آنکھوں کو خیرہ کردینے کے لیے ہی کافی ہے۔پہاڑوں پر بیش و بہا جڑی بوٹیاں بکھری نظر آتی ہے جن کو صرف جاہل لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں چاروں طرف بلند و بالا اور سرسبز و شاداب پہاڑوں کا سلسلہ ہے۔سری کوٹ سطح سمندر سے تقریباً 4500 فٹ بلندی پر واقع ہے۔ یہاں گرمیوں کا موسم نہایت خوشگوار اور دیدہ زیب ہوتا ہے۔ موسم بہار میں پہاڑوں پر ہر طرف رنگ برنگی پھولوں کا قبضہ ہوتا ہے جس کی خوشبو سے سارا علاقہ معطر ہوجاتا ہے۔ الغرض ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہوتی ہے۔موسم سرما میں سخت سردی پڑتی ہے اور درجۂ حرارت نقطۂ انجمار سے بھی نیچے گرجاتا ہے اور برف باری بھی ہوتی ہے۔ گاؤں آلودگی سے بالکل پاک ہے خالص ماحول ہونے کی جگہ یہاں کے لوگ صحت مند اور جفاکش ہوتے ہیں ۔سری کوٹ چونکہ کافی اونچائی پر واقع ہے لہٰذا یہاں سے دور تک قدرتی حسن کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔
آس پاس چاروں طرف کے پہاڑ ہرے مخملی لباس اور دیو قامد درختوں کے جھنڈ سے مزین ہیں ۔ ان درختوں پر بیٹھے طرح طرح کے پرندے اور ان کے گھاس پر چرنے والے چرند اللہ کی شان بیان کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔
سری کوٹ میں صبح کا منظر بہت زیادہ خوش کن ہوتا ہے جب سورج کی پہلی کرن اس گاؤں پر پڑتی ہے تو یہ گاؤں دنیا میں جنت کا منظر پیش کر رہا ہوتا ہے۔پرند چہچہارہے ہوتے ہیں ۔ ہرجانب بکھراسبزآپ کادل موہ رہاہوتاہے۔سری کوٹ کے مشرق کی جانب تربیلا ڈیم موجود ہے جس کا نیلا اور صاف پانی یہاں سے صاف نظر آتا ہے جو کہ ناصرف پاکستان کاسب سے بڑا ڈیم ہے بلکہ دنیا کے بڑے ڈیموں میں شمار ہوتا ہے ۔ یہاں آکر آپ پانی کی پرشور آوازمیں کھوجاتے ہیں ۔ایک باراس علاقے میں آنے والے کاواپس جانے کودل نہیں چاہتا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر