وجود

... loading ...

وجود

نام کا اثر

جمعرات 26 اکتوبر 2017 نام کا اثر

آج کل والدین کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بچوں کے نام رکھنا نظر آتا ہے۔ ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے بچے کا نام منفرد ہی نہیں نیا بھی ہو کسی نے پہلے نہ سنا ہو کم از کم اپنے خاندان اور ملنے والوں میں کسی کے بچے کا یہ نام پہلے نہ رکھا گیا ہو۔۔ کھیلوں اور شوبز سے وابستہ افراد کے نام پر بچوں کا نام رکھنے کا رجہان بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ کچھ والدین ٹی وی ڈراموں اور فلموں میں کرداروں کے نام سن کے اپنے بچوں کے نام رکھ دیتے ہیں بھارتی ڈراموں کے زیر اثر کچھ والدین نے بھارتی نام رکھنے شروع کر دیئے ہیں تاہم اس کا رجہان ابھی اتنا زیادہ نہیں ہوا ہے۔ ٹی وی فلم انٹرنیٹ سوشل نیٹورکنگ کے دور میں بچوں کے منفرد نام رکھنا کچھ آسان تو ہوا ہے لیکن اکثر والدین کو علم ہی نہیں ہوتا کہ اپنے بچے کا جو نام وہ رکھ رہے ہیں اس کا مطلب کیا ہے۔ وہ کس زبان سے آیا ہے۔ لوگوں کو صرف نام کے جدید اور منفرد ہونے سے مطلب ہوتا ہے نام کا مطلب کیا ہے اس سے والدین کو کوئی مطلب نہیں ہوتا۔ نام نہ صرف کسی شخصیت کا پہلا تعارف ہوتا ہے بلکہ انسانی شخصیت اور کردار پر اس کے گہرے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں ۔
اسم باری تعالیٰ اللہ تعالیٰ انتہائی یکتا اور بے مثل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف اس کائنات و موجودات کو پیدا فرمایا بلکہ اس کائنات کو حسن و خوبصورتی اور توازن کے اعلیٰ ترین درجے پر تخلیق فرمایا اور پھر ان سب سے اعلیٰ نمونہ تخلیق انسان کو بنایا اور پھر اس انسان کو سب سے خوبصورت نام آدم سے نوازا۔۔ انسانی فطرت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہر چیز میں حسن و جمال کو پیش نظر رکھا جائے اس لیے کہ اللہ پاک نے انسان کو بہترین ساخت اور عمدہ تخیل عطا فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے لَقَد خَلَقنَا الاِنسَا نَ فِی اَحسَنِ تَقوِیم ’’ ہم نے انسان کو بہترین نمونے پر تخلیق کیا۔ اللہ تعالیٰ نے آدم کو علم الاسما یعنی ناموں کا علم عطا فرمایا۔ اللہ تعالٰی نے آدم کو تمام ناموں کا مکمل علم دیکر فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، اگر تم سچے ہو تو ان چیزوں کے نام بتاؤ۔مفسرین نے لکھا ہے کہ اسماء سے مراد مسمیات (اشخاص و اشیاء ) کے نام اور ان کے خواص و فوائد کا علم ہے جو اللہ تعالیٰ نے الہام کے ذریعے حضرت آدم علیہ السلام کو سکھلا دیا۔
نام ہی کسی انسان کی شخصیت کا پہلا تعارف ہوتا ہے لہٰذا والدین کا فرض بنتا ہے کہ اپنے بچوں کے اچھے اور با معنی نام رکھیں ۔ اچھے نام اچھی علامت کا مظہر ہوتے ہیں اور اچھے نام اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں ۔ ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے اچھے نام رکھنے اور بْرے ناموں سے گریز کی تلقین فرمائی ہے۔ حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ کو دو نام بہت پسند ہیں اور وہ دو نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں اس لیے یہ بات ہمیشہ پیش نظر رکھیں کہ نام خوبصورت با معنی اور ہر لحاظ سے جامع ہو اور پکارتے وقت پورا نام پْکارا جائے۔ نبی کریم ﷺاچھے نام رکھنے کا اہتمام فرماتے تھے۔ بلکہ نام میں اگر معنوں میں اچھائی نہ ہو یا اس میں شبہہ ہو تو اسے بدل دیا کرتے تھے۔ حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہما کا نام ’’ برۃ ‘‘ تھا جس کے معنی نیکوکار ہیں ۔ رسول اکرم ﷺ نے ان کا نام اس لیے تبدیل فرما دیا کہ اس میں اپنی تعریف کا پہلو نکلتا ہے۔ اسکی وجہ سے نفس کہیں دھوکہ نہ دے دے ، لہٰذا آپ کا نام زینب رکھا۔
اسی طرح ایک صحابی کا نام ’’ حزن ‘‘ تھا۔ رسول اکرم ﷺ نے ان کا نام اس لیے بدل دیا کہ اس کے معنیٰ سخت زمین ہیں اور’’ سہیل ‘‘ نام رکھ دیا۔ جس کے معنیٰ نرم ہونے کے ہیں ۔ رسول اکرم ﷺ اچھے نا م سن کر خوش اور اس کے اثرات کے متمنی ہوتے تھے۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر معاملہ الجھا ہوا تھا، قریش کی جانب سے ثالثی کے لیے سہیل آئے تو حضور اکرم ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کون ہیں ۔ بتایا گیا کہ سہیل ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے معاملے کو آسان کر دیا اور پھر انہی سہیل کے ذریعے صلح حدیبیہ کا تاریخ سازمعاہدہ ہوا جس کو اللہ تعالیٰ نے فتح مبین قرار دیا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ والد بنے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پہنچ کرخوشخبری سنائی۔ بنی کریم ﷺنے بچے کا نام دریافت فرمایا۔ حضرت علی نے بتایا حرب یعنی جنگ۔ نبی کریم ﷺنے حرب نام بدل کر حسن یعنی صلح رکھ دیا۔ تاریخ بتاتی ہے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کے دو دھڑوں کے درمیان صلح کروائی۔ یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ صحیح اور درست نام نہ رکھنے سے بچے کی شخصیت پر اچھا اثر نہیں پڑتا۔ اس لیے نام ایسا رکھنا چاہئے کہ جب بچہ بڑا ہو تو اسے اپنے نام پر فخر محسوس ہو اور فخر اسی وقت محسوس ہوگا جب اسکا اچھا اسلامی نام رکھا جائے گا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر