وجود

... loading ...

وجود

آغا سراج درانی نے جمہوریت کے دعویداروں کا حقیقی چہرہ بے نقاب کردیا

بدھ 18 اکتوبر 2017 آغا سراج درانی نے جمہوریت کے دعویداروں کا حقیقی چہرہ بے نقاب کردیا

پاکستان تو ووٹ کے ذریعے قائم ہوا اور پھر قیام پاکستان کے بعدایک کے بعد ایک حکومتیں آتی اورجاتی رہیں ۔ ہردورمیں ووٹ کے تقدس کااحترام ہی کیاگیاپرفوجی حکمران جنرل ایوب خان نے ووٹ کاتقدس پامال کیا۔انھوں نے عام انتخابات کے دوران دھاندلی کی بدترین مثال قائم کی۔ الیکشن میں مادرملت فاطمہ جناح سے شکست کھانے کے باجودانھوں نے اپنی کامیابی کااعلان کردیا۔اورحکومت جاری رکھی ۔اس کے بعد ذوالفقارعلی بھٹوآندھی اور طوفان کی طرح آئے اورملکی سیاست پر چھا گئے۔
ذوالفقار علی بھٹو نے عوام میں ووٹ کی اہمیت کو اجاگر کیا‘ طالب علموں، کسانوں، محنت کشوں، مزدوروں سمیت تمام طبقہ ہائے فکرکے عوام میں شعوربیدارکرایاکہ ووٹ کی اہمیت کیاہے اوراس کے ذریعے کس طرح تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔اس دورمیں پاکستان کے دولخت ہونے کاسانحہ ضروررونماہواوہ بھی اس لیے ووٹ کااحترام نہیں کیاگیا۔ مشرقی پاکستان میں مجیب الرحمن کی عوامی لیگ نے برتری سمیٹی تومغربی پاکستان میں بھٹوکی پیپلزپارٹی کامیاب رہی دونوں جماعتوں نے مل کرحکومت بنانے کے بجائے اپنی اپنی حکومت قائم کرناچاہی اوراسی کافائدہ اٹھاکرازلی دشمن بھارت نے بنگالیوں کے جذبات کوابھارااوربنگالیوں کی مددکرکے پاکستان کودوحصوں میں تقسیم کیااوربنگلہ دیش وجودمیں آگیا۔
ووٹ کے احترام کے باعث محترمہ بینظیر بھٹو دو مرتبہ وزیراعظم اور آصف علی زرداری صدر بنے یوسف رضا گیلانی اور پرویز اشرف وزیراعظم بنے۔ 1990ء میں آئی جے آئی بناکرتاریخی دھاندلی کی گئی جس کے نتیجے میں نواز شریف جعلی مینڈیٹ کے ذریعے برسراقتدارآگئے ۔اس دورکے جعلی مینڈیٹ کاپول آگے چل کر جنرل (ر) اسلم بیگ اور جنرل (ر) اسد درانی نے کھولا۔انھوں نے انکشافات کیے کہ انہوں نے مہران بینک سے 24 کروڑ روپے نکال کر ملک کے اہم سیاستدانوں میں تقسیم کیے یوں جعلی طریقے سے جعلی ووٹ لے کر نواز شریف کو وزیراعظم بنایا گیا پھر دوسری مرتبہ نواز شریف کو فوجی انقلاب سے حکومت سے ہٹاکر سعودی عرب بھیجا گیا۔
محترمہ بینظیربھٹو 2007ء میں آئیں اور اسی ووٹ کی اہمیت کے بارے میں عوام کو آگاہ کیا اور بار بار اعلان کیا کہ ووٹ کے ذریعے آمریت کا خاتمہ ہوگا۔ 2008ء کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے مل کر حکومت بنائی اورپرویز مشرف کو صدر کے عہدے سے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا ۔
اورووٹ ہی کی طاقت کے باعث پرویزمشرف کوعہدہ چھوڑکرجاناپڑا۔مشرف کی ایوان صدرسے روانگی کے بعد ہی آصف علی زرداری کے صدراورنوازشریف کے تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کی راہ ہموارہوئی۔اس طرح ن لیگ کے سربراہ نے ایک پہلی بارپاکستان کاوزیراعظم بننے کاریکارڈبھی قائم کیا۔پانامہ اوربقول ن لیگی رہنمائوں کے اقامہ کے باعث نوازشریف کی نااہلی ہوئی اورپھرلوگوں نے دیکھاکہ ووٹ کی طاقت کے بل پرہی ایک نااہل شخص کی جماعت سے دوسراوزیراعظم شاہدخاقان عباسی منتخب ہوا۔
سندھ میں 2008ء اور 2013ء میں پیپلزپارٹی نے اقتدار حاصل کیا اورمجموعی طورپر پی پی نے سندھ پر چھٹی مرتبہ حکمرانی کررہی ہے ۔غلام مصطفی جتوئی، ممتازعلی بھٹو، قائم علی شاہ، آفتاب شعبان میرانی، عبداﷲ شاہ، مراد علی شاہ وزیراعلیٰ بنے قائم علی شاہ کو تین مرتبہ وزیراعلیٰ بننے کا بھی اعزاز ملا۔ یہ صرف ووٹ کے ذریعے ہی ممکن ہوا۔ اب حال ہی میں اسی پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اسپیکر سندھ اسمبلی نے اپنے حلقہ انتخاب میں اپنے ووٹرز اور حامیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک حامی کو مخاطب کرتے ہوئے ووٹ سے متعلق انتہائی نازیباالفاظ استعمال کیے۔ جوسراسراس ووٹ کی توہین جس کے بل پرمنتخب ہوکر وہ خودرکن صوبائی اسمبلی بنے اورپھراراکین اسمبلی کے ووٹوں سے منتخب ہوکراسپیکر سندھ اسمبلی کاحلف اٹھا۔
آغا سراج درانی کے نازیباالفاظ نوٹس لینا تو دور کی بات مرکزی قیادت نے ان سے جواب طلبی تک نہیں کی کوئی ان سے پوچھے کہ وہ 1988ء سے لے کر اب تک وہ تین مرتبہ صوبائی وزیر اور ایک مرتبہ اسپیکر سندھ اسمبلی بنے ہیں تو وہ ووٹ کی وجہ سے بنے ہیں اور ان کی زبان سے ایسے الفاظ کیسے نکلے؟ کیا ان کو اس ووٹ کے تقدس کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے؟ ان کو ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو، بیگم نصرت بھٹو، آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری کی جدوجہد کا کچھ پتہ نہیں ہے جو ہمیشہ اس ووٹ کی خاطر اپنی جان قربان کرتے رہے جیلوں کی صعوبتیں برداشت کیں، سینکڑوں کارکن کوڑے کھاتے رہے درجنوں افراد سکرنڈ اور میہڑ، خیرپور، ناتھن شاہ میں ضیاء الحق کے دور میں ہیلی کاپٹر سے گولیوں کا نشانہ بنے ہزاروں افراد جیلوں میں گئے صرف ووٹ کی بحالی کے لیے یہ جدوجہد تھی اور آغا سراج درانی نے اس سے متعلق نازیباریمارکس دے دیئے ۔ اس حوالے سے یہ بات بھی واضح ہے کہ آغا سراج درانی جانتے ہیں ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں ‘کون ہے جوان سے جواب طلبی کرے گا؟ اسی لیے انھوںنے ایسی بات کہہ دی کہ جمہوری جدوجہد کرنے والوں کو حیرانگی ہوئی۔ آغا سراج درانی کے خلاف سندھ بھر میں احتجاج ہورہا ہے لیکن اس کا نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا کیونکہ وہ بڑے صاحب کے ذاتی دوست ہیں۔


متعلقہ خبریں


حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر