وجود

... loading ...

وجود

حکومت مجموعی ملکی پیداوار کا مقررہ ہدف پورا کرنے میں ناکام

منگل 17 اکتوبر 2017 حکومت مجموعی ملکی پیداوار کا مقررہ ہدف پورا کرنے میں ناکام

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) نے پیش گوئی کی ہے کہ مالی سال 18-2017 میں مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی) کی شرح حکومت کے مقررہ کردہ ہدف 6 فیصد سے کم رہے گی۔ جبکہ رپورٹ کے مطابق 17-2016 کے دوران جی ڈی پی کی شرح 5 اور 6 فیصد کے درمیان تھی۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے طے شدہ 6 فیصد افراط زر کی شرح، 4.5 اور 5.5 فیصد کے درمیان رہے گی۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 18-2017 کے دوران مالی اور کرنٹ خسارے بالترتیب 5 سے 6 فیصد اور 4 سے 5 فیصد رہیں گے جبکہ جی ڈی پی میں ان کا ہدف 4.1 اور 2.6 فیصد طے کیا گیا تھا۔ معاشی رپورٹ 17-2016 میں کہا گیا کہ درآمدات اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے عوامی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے بیرونی اور مالی اکاؤنٹس شدید دباؤ کا شکار ہوں گے۔اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ کرنٹ اکاؤنٹس خسارہ گزشتہ برس جیسا ہی رہے گا جو جی ڈی پی کا 4 سے 5 فیصد تھا۔اسٹیٹ بینک نے تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے لگژری سامان اور غیر ضروری اشیا کی درآمدات کو محدود کرنے کی اشد ضرورت کی تجویز دی ہے۔رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ پاکستان کو اشیائے صرف اور ضروری خام مال میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے غیراہم درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی۔ اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 148 اعشاریہ 5 فیصد سے تجاوز کرکے 12 ارب 9 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ایس بی پی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال 17-2016 کے دوران یہ خسارہ 4 ارب 86 کروڑ ڈالر تھا جبکہ تجارتی اشیامیں توازن کا خسارہ مالی سال 16-2015 کے 19 ارب 30 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 26 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔موجودہ حکومت برآمدات بڑھانے میں ناکام رہی جبکہ گذشتہ 4 برسوں کے دوران برآمدات بڑھنے کے بجائے تنزلی کا شکار رہی، جس کی وجہ سے حکومت کے لیے تیزی سے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کو متوازن رکھنا بہت مشکل ہورہا ہے۔موجودہ مالی سال کے دوران گڈز اینڈ سروسز میں توازن کا خسارہ گذشتہ مالی سال 16-2015 کے 22 ارب 70 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 30 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے نے عملی طور پر بیرون ملک موجود پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئے 19 ارب روپے کی ترسیلات ذر کو بے اثر کردیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ایک دہائی سے پاکستان کی ترسیلات ذر میں سالانہ بنیاد پر کمی واقع ہورہی ہے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق وہ درآمدات جن کی نگرانی نہیں ہوتی، پاکستانی معیشت کے بیرونی سیکٹر کے لیے خطرناک ثابت ہوئی ہیں۔موجودہ خسارے سے بین الاقوامی منڈیوں میں ملک کی بونڈ کی فروخت متاثر ہوئی جبکہ حکومت یورو بونڈ کی فروخت کی منصوبہ بندی کرتی رہی۔تاہم بین الاقوامی محاذ پر پاکستان کی کمزوری کرنٹ اکاؤنٹ میں 12 ارب 10 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کو مناسب منافع حاصل نہیں ہوگا۔معاشی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مشینری کے علاوہ تیل اور اشیائے صرف (بشمول خوراک) بڑی تعداد میں درآمد ہوئیں جس سے درآمدات میں 19.1 فیصد اضافہ ہوا۔اس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ درآمدات میں اضافے سے آمدنی کی سطح بڑھی اور کھپت میں اضافہ ہوا جس سے مجموعی جی ڈی پی کی شرح بہتر ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 17-2016 میں جی ڈی پی میں کھپت کا حصہ 94 فیصد رہا جبکہ گزشتہ 10 برسوں میں اس کی شرح 90 فیصد رہی تھی۔اس اعتبار سے مجموی جی ڈی پی میں گھریلو کھپت 81.8 فیصد کے ساتھ سرفہرست رہی ہے۔اخراجات کی مد میں معاشی نمو میں مثبت اشاریے گھریلو کھپت سے آئے جو مقررہ کردہ جی ڈی پی کے حساب سے 8.9 سے 94 فیصد بڑھا۔گزشتہ برس سرمایہ کاری کے لیے مشینری اور نجی شعبے میں درآمدات میں نمایاں اضافہ اور فکس انویسٹمنٹ کے باوجود جی ڈی پی میں معمولی اصافہ دیکھنے میں آیا جو 15.8 فیصد سے بڑھ کر صرف 15.6 ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ میں معاشی بڑھوتی کے ساتھ ساتھ متوازن افراط زر کے لیے چار بڑے چینلجز کا ذکر بھی کیا گیا،جن پر قابو پا کر معاشی نمو میں ترقی ممکن ہے۔رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ بہتر معیشت کے لیے کھپت سے نکل کر برآمدات پر مشتمل سرمایہ کاری کی جائے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کیا جائے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے لیے کریڈٹ کی رکاوٹیں کم کی جائیں، وسائل کو بڑھایا جائے اور انفرانسٹرکچر اور سماجی ترقیاتی منصوبوں کو فنڈ کرنے کے لیے ضروری مالی خلا پیدا کی جائے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ محصولات کی وصولی 9.5 فیصد سے بھی کم رہی، جس کے نتیجے میں ٹیکس برائے جی ڈی پی کی شرح میں 12.5 فیصد کمی ہوئی۔خیال رہے کہ ٹیکس برائے جی ڈی پی 10-2009 میں 9.3 فیصد سے مسلسل اضافے کے ساتھ 16-2015 میں 12.6 ریکارڈ کی گئی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 17-2016 میں ٹیکس برائے جی ڈی پی غیر معمولی تنزلی کا شکار رہی جو 12.9 فیصد مقرر کی گئی تھی۔مالی سال 17-2016 میں وفاقی اور صوبائی اخراجات میں 17.3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 16-2015 میں اس کا تناسب 7.6 فیصد تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں اخراجات میں غیر معمولی اضافہ ہوا جس کی بڑی وجہ ہنگامی بنیادوں پر صوبوں کی جانب سے مختلف ترقیاتی کاموں کی تکمیل تھی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی سال 17-2016 کی چوتھی سہ ماہی میں صوبوں کے اخراجات میں ایک کھرب کا اصافہ نوٹ کیا گیا، اس اعتبار سے رواں برس صوبائی اخرجات کی مد میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں زرعی شعبہ سے متعلق بتایا گیا کہ یہ شعبہ کارکردگی کے اعتبار سے گزشتہ برسوں کی طرح ہی رہے گا۔دوسری طرف تمام بڑے مینوفیکچرنگ ادارے، جن میں بجلی پیدا کرنے والے، تعمیراتی کمپنیاں، بجلی اور گیس کی تقسیم کرنے والے ادارے شامل ہیں، پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گے۔ رپورٹ میں واضح کہا گیا کہ زراعت اور صنعتی شعبوں میں متوقع بہتر کارکردگی کے ثمرات کا تعلق 18-2017 میں سروس سیکٹر پر بھی منحصر ہوگا۔برآمدات میں اضافہ اور کارکنوں کی ترسیل میں بہتری متوقع ہے جبکہ برآمدات میں مثبت نتائج کا تعلق عاملی اشیاکی قیمتوں کی بحالی اور توانائی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے میں ہے۔رپورٹ میں خصوصی طور پر اشارہ دیا گیا کہ رواں مالی سال 18-2017 کے ابتدائی دو مہینوں میں برآمدات میں دو گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔معاشی رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 18-2017 میں معیشت کو کم اور مستحکم افراط زر کے ساتھ بڑھانے کے امکانات ہیں۔اس میں مزید بتایا گیا کہ نجی شعبوں میں کریڈٹ کے بڑھتے ہوئے رحجانات اقصادی سرگرمیوں کے لیے حوصلہ افزا ہیں۔اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کی اس رفتار کے آگے بڑھنے کا زیادہ تر انحصار خارجی اور مالیاتی اکاؤنٹس کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے پر ہے۔


متعلقہ خبریں


متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ وجود - منگل 22 اپریل 2025

  کمیٹی اسحاق ڈار کی سربراہی میں تشکیل دی جائے گی، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اورآبی وزرعی ماہرین کو شامل کیے جانے کا امکان، وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی شہباز شریف جلد صدر مملکت اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات بھی کریں ...

متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ

جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان وجود - منگل 22 اپریل 2025

  مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27؍اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا کوشش ہے پی ٹی آئی سے تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر ...

جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان

سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب وجود - منگل 22 اپریل 2025

  بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ،ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں ، اپوزیشن لیڈر اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ،میرے خلاف امید...

سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا وجود - منگل 22 اپریل 2025

  پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 3...

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا

متنازع کینالز پر اندرون سندھ میں احتجاج ، دھرنے جاری، تجارتی سرگرمیاںشدید متاثر وجود - منگل 22 اپریل 2025

  35 ہزار سے زائد گاڑیاں پھنس گئیں،برآمدی آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل مکمل طور پر رک گئی متنازع کینال منصوبے کے خلاف اندرون سندھ جاری احتجاج اور دھرنوں کے باعث ملکی برآمدات اور تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ تفصی...

متنازع کینالز پر اندرون سندھ میں احتجاج ، دھرنے جاری، تجارتی سرگرمیاںشدید متاثر

ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون وجود - منگل 22 اپریل 2025

ضرورت کے تحت کل اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، گفتگو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے ک...

ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون

پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں،جے یو آئی وجود - منگل 22 اپریل 2025

مجلسِ عمومی میںپی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کے فیصلے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا اعلان جلد کردیا جائے گا، ترجمان ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔جمعی...

پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں،جے یو آئی

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

مضامین
خاموش بہار ۔وہ کتاب جوزمین کے دکھوں کی آواز بن گئی وجود منگل 22 اپریل 2025
خاموش بہار ۔وہ کتاب جوزمین کے دکھوں کی آواز بن گئی

یوگی ٹھاکر کے راج میں ٹھاکروں کی مہابھارت وجود منگل 22 اپریل 2025
یوگی ٹھاکر کے راج میں ٹھاکروں کی مہابھارت

مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات وجود منگل 22 اپریل 2025
مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات

پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر