... loading ...
اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) نے پیش گوئی کی ہے کہ مالی سال 18-2017 میں مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی) کی شرح حکومت کے مقررہ کردہ ہدف 6 فیصد سے کم رہے گی۔ جبکہ رپورٹ کے مطابق 17-2016 کے دوران جی ڈی پی کی شرح 5 اور 6 فیصد کے درمیان تھی۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے طے شدہ 6 فیصد افراط زر کی شرح، 4.5 اور 5.5 فیصد کے درمیان رہے گی۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 18-2017 کے دوران مالی اور کرنٹ خسارے بالترتیب 5 سے 6 فیصد اور 4 سے 5 فیصد رہیں گے جبکہ جی ڈی پی میں ان کا ہدف 4.1 اور 2.6 فیصد طے کیا گیا تھا۔ معاشی رپورٹ 17-2016 میں کہا گیا کہ درآمدات اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے عوامی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے بیرونی اور مالی اکاؤنٹس شدید دباؤ کا شکار ہوں گے۔اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ کرنٹ اکاؤنٹس خسارہ گزشتہ برس جیسا ہی رہے گا جو جی ڈی پی کا 4 سے 5 فیصد تھا۔اسٹیٹ بینک نے تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے لگژری سامان اور غیر ضروری اشیا کی درآمدات کو محدود کرنے کی اشد ضرورت کی تجویز دی ہے۔رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ پاکستان کو اشیائے صرف اور ضروری خام مال میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے غیراہم درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی۔ اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 148 اعشاریہ 5 فیصد سے تجاوز کرکے 12 ارب 9 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ایس بی پی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال 17-2016 کے دوران یہ خسارہ 4 ارب 86 کروڑ ڈالر تھا جبکہ تجارتی اشیامیں توازن کا خسارہ مالی سال 16-2015 کے 19 ارب 30 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 26 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔موجودہ حکومت برآمدات بڑھانے میں ناکام رہی جبکہ گذشتہ 4 برسوں کے دوران برآمدات بڑھنے کے بجائے تنزلی کا شکار رہی، جس کی وجہ سے حکومت کے لیے تیزی سے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کو متوازن رکھنا بہت مشکل ہورہا ہے۔موجودہ مالی سال کے دوران گڈز اینڈ سروسز میں توازن کا خسارہ گذشتہ مالی سال 16-2015 کے 22 ارب 70 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 30 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے نے عملی طور پر بیرون ملک موجود پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئے 19 ارب روپے کی ترسیلات ذر کو بے اثر کردیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ایک دہائی سے پاکستان کی ترسیلات ذر میں سالانہ بنیاد پر کمی واقع ہورہی ہے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق وہ درآمدات جن کی نگرانی نہیں ہوتی، پاکستانی معیشت کے بیرونی سیکٹر کے لیے خطرناک ثابت ہوئی ہیں۔موجودہ خسارے سے بین الاقوامی منڈیوں میں ملک کی بونڈ کی فروخت متاثر ہوئی جبکہ حکومت یورو بونڈ کی فروخت کی منصوبہ بندی کرتی رہی۔تاہم بین الاقوامی محاذ پر پاکستان کی کمزوری کرنٹ اکاؤنٹ میں 12 ارب 10 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کو مناسب منافع حاصل نہیں ہوگا۔معاشی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مشینری کے علاوہ تیل اور اشیائے صرف (بشمول خوراک) بڑی تعداد میں درآمد ہوئیں جس سے درآمدات میں 19.1 فیصد اضافہ ہوا۔اس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ درآمدات میں اضافے سے آمدنی کی سطح بڑھی اور کھپت میں اضافہ ہوا جس سے مجموعی جی ڈی پی کی شرح بہتر ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 17-2016 میں جی ڈی پی میں کھپت کا حصہ 94 فیصد رہا جبکہ گزشتہ 10 برسوں میں اس کی شرح 90 فیصد رہی تھی۔اس اعتبار سے مجموی جی ڈی پی میں گھریلو کھپت 81.8 فیصد کے ساتھ سرفہرست رہی ہے۔اخراجات کی مد میں معاشی نمو میں مثبت اشاریے گھریلو کھپت سے آئے جو مقررہ کردہ جی ڈی پی کے حساب سے 8.9 سے 94 فیصد بڑھا۔گزشتہ برس سرمایہ کاری کے لیے مشینری اور نجی شعبے میں درآمدات میں نمایاں اضافہ اور فکس انویسٹمنٹ کے باوجود جی ڈی پی میں معمولی اصافہ دیکھنے میں آیا جو 15.8 فیصد سے بڑھ کر صرف 15.6 ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ میں معاشی بڑھوتی کے ساتھ ساتھ متوازن افراط زر کے لیے چار بڑے چینلجز کا ذکر بھی کیا گیا،جن پر قابو پا کر معاشی نمو میں ترقی ممکن ہے۔رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ بہتر معیشت کے لیے کھپت سے نکل کر برآمدات پر مشتمل سرمایہ کاری کی جائے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کیا جائے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے لیے کریڈٹ کی رکاوٹیں کم کی جائیں، وسائل کو بڑھایا جائے اور انفرانسٹرکچر اور سماجی ترقیاتی منصوبوں کو فنڈ کرنے کے لیے ضروری مالی خلا پیدا کی جائے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ محصولات کی وصولی 9.5 فیصد سے بھی کم رہی، جس کے نتیجے میں ٹیکس برائے جی ڈی پی کی شرح میں 12.5 فیصد کمی ہوئی۔خیال رہے کہ ٹیکس برائے جی ڈی پی 10-2009 میں 9.3 فیصد سے مسلسل اضافے کے ساتھ 16-2015 میں 12.6 ریکارڈ کی گئی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 17-2016 میں ٹیکس برائے جی ڈی پی غیر معمولی تنزلی کا شکار رہی جو 12.9 فیصد مقرر کی گئی تھی۔مالی سال 17-2016 میں وفاقی اور صوبائی اخراجات میں 17.3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 16-2015 میں اس کا تناسب 7.6 فیصد تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں اخراجات میں غیر معمولی اضافہ ہوا جس کی بڑی وجہ ہنگامی بنیادوں پر صوبوں کی جانب سے مختلف ترقیاتی کاموں کی تکمیل تھی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی سال 17-2016 کی چوتھی سہ ماہی میں صوبوں کے اخراجات میں ایک کھرب کا اصافہ نوٹ کیا گیا، اس اعتبار سے رواں برس صوبائی اخرجات کی مد میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں زرعی شعبہ سے متعلق بتایا گیا کہ یہ شعبہ کارکردگی کے اعتبار سے گزشتہ برسوں کی طرح ہی رہے گا۔دوسری طرف تمام بڑے مینوفیکچرنگ ادارے، جن میں بجلی پیدا کرنے والے، تعمیراتی کمپنیاں، بجلی اور گیس کی تقسیم کرنے والے ادارے شامل ہیں، پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گے۔ رپورٹ میں واضح کہا گیا کہ زراعت اور صنعتی شعبوں میں متوقع بہتر کارکردگی کے ثمرات کا تعلق 18-2017 میں سروس سیکٹر پر بھی منحصر ہوگا۔برآمدات میں اضافہ اور کارکنوں کی ترسیل میں بہتری متوقع ہے جبکہ برآمدات میں مثبت نتائج کا تعلق عاملی اشیاکی قیمتوں کی بحالی اور توانائی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے میں ہے۔رپورٹ میں خصوصی طور پر اشارہ دیا گیا کہ رواں مالی سال 18-2017 کے ابتدائی دو مہینوں میں برآمدات میں دو گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔معاشی رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 18-2017 میں معیشت کو کم اور مستحکم افراط زر کے ساتھ بڑھانے کے امکانات ہیں۔اس میں مزید بتایا گیا کہ نجی شعبوں میں کریڈٹ کے بڑھتے ہوئے رحجانات اقصادی سرگرمیوں کے لیے حوصلہ افزا ہیں۔اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کی اس رفتار کے آگے بڑھنے کا زیادہ تر انحصار خارجی اور مالیاتی اکاؤنٹس کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے پر ہے۔
کمیٹی اسحاق ڈار کی سربراہی میں تشکیل دی جائے گی، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اورآبی وزرعی ماہرین کو شامل کیے جانے کا امکان، وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی شہباز شریف جلد صدر مملکت اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات بھی کریں ...
مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27؍اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا کوشش ہے پی ٹی آئی سے تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر ...
بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ،ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں ، اپوزیشن لیڈر اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ،میرے خلاف امید...
پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 3...
35 ہزار سے زائد گاڑیاں پھنس گئیں،برآمدی آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل مکمل طور پر رک گئی متنازع کینال منصوبے کے خلاف اندرون سندھ جاری احتجاج اور دھرنوں کے باعث ملکی برآمدات اور تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ تفصی...
ضرورت کے تحت کل اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، گفتگو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے ک...
مجلسِ عمومی میںپی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کے فیصلے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا اعلان جلد کردیا جائے گا، ترجمان ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔جمعی...
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...