وجود

... loading ...

وجود

وائکنگز کی میتوں کے کفن پر ’اللہ‘ اور ’علی‘ کے الفاظ کی دریافت

پیر 16 اکتوبر 2017 وائکنگز کی میتوں کے کفن پر ’اللہ‘ اور ’علی‘ کے الفاظ کی دریافت

ان کپڑوں پر ریشم اور چاندی کے تاروں سے ‘اللہ’ اور ‘علی’ کے الفاظ بْنے گئے ہیں۔سویڈین کے محققین کو وائکنگز کے دور میں تدفین کے لیے استعمال ہونے والے کپڑوں پر عربی حروف کڑھے ہوئے ملے ہیں۔یہ کپڑے وائکنگز کی کشتیوں میں بنی قبروں سے ملے تھے۔وائکنگز دراصل ڈنمارک، ناروے اور سویڈن کے علاقوں میں بسنے والے بحری قزاق تھے اور یورپی ساحلوں پر آنے والے جہازوں اور کشتیوں کو لوٹا کرتے تھے۔صحافی طارق حسین کے مطابق اس دریافت کے بعد اسلام کے سکینڈینیویا پر ہونے والے اثر کے بارے میں نئے سوالات پیدا ہوئے ہیں۔یہ کپڑے 100 سال تک گودام میں رکھے گئے اور انھیں وائکنگز کے تدفین کے لیے استعمال ہونے والے کپڑوں کی روایتی مثال کے طور پر قبول نہیں کیا گیا۔لیکن اب نویں اور دسویں صدی کی قبروں سے ملنے والے ان کپڑوں پر کی جانے والی تازہ تحقیق سے وائکنگز اور مسلم دنیا کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔ان کپڑوں پر ریشم اور چاندی کے تاروں سے ’اللہ‘ اور ’علی‘ کے الفاظ کڑھے ہوئے ہیں۔یہ کامیابی اپسلا یونیورسٹی میں کپڑوں کی ماہرِ آثارِ قدیمہ انیقہ لارسن کو ملی جب وہ مردوں اور عورتوں کی قبروں والی ان کشتیوں میں پائے جانے والے تدفین کے کپڑوں کی دوبارہ جانچ کر رہی تھیں۔یہ قبریں سویڈن میں بِرکا اور گاملا اپسلا کے مقام پر 19ویں اور 20 ویں صدر کے درمیان کھدائی کے دوران ملی تھیں۔انیقہ لارسن کو ان فراموش کر دیے جانے والے کپڑوں کے باقیات میں دلچسپی تب پیدا ہوئی جب انہیں پتا چلا کہ یہ کپڑا وسط ایشا، فارس اور چین سے آتا تھا۔
لارسن کے مطابق ایک چھوٹا سا ڈیزائن جو 1.5 سینٹی میٹر سے زیادہ نہیں وہ سکینڈینیویا میں کسی بھی چیز سے مماثلت نہیں رکھتا تھا۔ ’میں اس کو سمجھ نہیں سکی اور پھر مجھے یاد آیا کہ میں نے ایسے ہی ڈیزائن کہاں دیکھے تھے، ا سپین میں مورش ٹیکسٹائل پر۔اس پیٹرن کو بڑا کر کے شیشے میں اس عکس دیکھنے پر علم ہوا کہ یہ لفظ اللہ ہے۔لارسن کو اس وقت احساس ہوا کہ وہ وائکنگز کے پیٹرن پر غور نہیں کر رہیں بلکہ یہ قدیم عربی کوفی رسم الخط ہے۔دو الفاظ تھے جو بار بار دہرائے گئے تھے جن میں سے ایک لفظ انھیں ان کے ایرانی ساتھی نے بتایا کے یہ ’علی‘ ہے جو اسلام کے چوتھے خلیفہ کا نام ہے۔لیکن علی ؓکے ساتھ لکھے لفظ کو سمجھنا زیادہ مشکل تھا۔ اس پہیلی کو سلجھانے کے لیے انھوں نے ان الفاظ کو بڑا کر کے ان کا ہر زاویے سے مشاہدہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’اس لفظ کو آئینے میں دیکھنے پر اچانک مجھے پتہ چلا کہ یہ لفظ ’اللہ‘ لکھا ہے۔‘لارسن کو اب تک 100 میں سے 10 کپڑوں پر یہ الفاظ مل چکے ہیں اور یہ ہمیشہ ایک ساتھ لکھے گئے ہیں۔
اس نئی دریافت نے ان قبروں میں دفن لوگوں کے بارے میں دلچسپ سوالات کو جنم دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’اس بات کو خراج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ بعض قبریں مسلمانوں کی ہیں۔‘’ہم جانتے ہیں کہ وائکنگ کے دوسرے مقبروں سے حاصل ہونے والے ڈی این اے سے پتہ چلا تھا کہ یہ لوگ بنیاد طور پر فارس سے تعلق رکھتے تھے جہاں اسلام کا غلبہ تھا۔`’تاہم اس نئی دریافت سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وائکنگ کے ہاں تدفین کی رسومات پر اسلامی تصورات کا اثر رہا ہو جیسا کے موت کے بعد جنت کا تصور۔‘عجائب گھر میں رکھے اس نمونے سے اندازہ ہوتا ہے کہ وکنگ کی خواتین کی لاشوں کو کیسے رکھا جاتا تھا۔لارسن کی ٹیم اب امیونولوجی، جینیٹکس اور پیتھالوجی کے شعبے کے ساتھ مل کر ان کپڑوں میں دفن لاشوں کے حقیقی جغرافیائی علاقے کا پتہ لگائے گی۔تاریخ وائکنگ اور مسلم دنیا میں تعلق تو کئی تاریخی بیانات اور نصف کرہ شمالی میں اسلامی سکّوں کی دریافت سے ظاہر ہوتا ہے۔دو سال قبل برکا میں ایک خاتون کے مقبرے سے ملنے والی چاندی کی انگوٹھی کا مطالعہ کرنے پر پتہ چلا کہ اس پر بھی ’واللہ‘ کے الفاظ پتھر کے اندر کندہ تھے۔اس میں بھی رسم الخط کوفی استعمال ہوا جو ساتویں صدر میں عراق کے علاقے کوفہ میں بنایا گیا۔یہ قرآن تحریر کرنے کے لیے استعمال ہونے والے اوّلین رسم الخطوط میں سے ایک ہے۔
لارسن کی دریافت میں دلچسپ بات یہ ہے کہ سکینڈینیویا میں پہلی بار کسی قدیم چیز میں ’علی‘ لکھا پایا گیا۔
وائکنگ کی ایک انگوٹھی میں کوفی رسم خط میں اللہ لکھا پایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’علی کا نام اللہ کے نام کے ساتھ دہرایا گیا ہے۔‘
’میں جانتی ہوں کہ علی کا سب سے بڑا مسلم اقلیتی گروہ یعنی شیعہ بہت زیادہ احترام کرتے ہیں اور یہ حیران کن ہوگا اگر ان کا کوئی تعلق ہوا۔‘لندن کے اسلامک کالج میں تعلیماتِ اسلامی کے پروگرام لیڈر عامر دی ماتینو کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ علی لفظ کا استعمال شیعت سے تعلق ظاہر کرتا ہے لیکن لفظ ’ولی اللہ‘ کے بغیر جس کے معنی اللہ کے نمائندے کے ہیں یہ شیعہ تہذیب کی مکمل نمائندگی نہیں کرتا۔ ممکن ہے کہ یہ کہیں سے غلطی سے نقل کر دیا گیا ہو۔لارنس کو امید ہے کہ وہ مزید دریافتیں کرنے میں کامیاب ہوں گی۔ان کا کہنا تھا ’ اب چونکہ میں وائکنگ کے ان نمونوں کو مختلف نظر سے دیکھ رہی ہوں اس لیے مجھے یقین ہے کہ مجھے کھدائی کے بعد وائکنگ کے ملنے والے کپڑوں کے دیگر باقیات میں بھی مزید اسلامی نقوش ملیں گے۔ ‘’کون جانتا ہے؟ ہو سکتا ہے کہ یہ کپڑوں کے علاوہ کسی فن پارے پر بھی ملیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر