... loading ...
ہمارا پیارا وطن عرصہ دراز سے اندرونی وبیرونی خطرات سے نمٹ رہا ہے۔ دہشت گردوں کی سرکوبی مسلسل جاری ہے اور بھارتی بارڈرز پر بزدل ہندو بنیوں کا بھی منہ توڑ جواب افواج پاکستان دے رہی ہیں۔کسی وقت ا سکولوں کالجوں میں نوجوانوں کو لازمی فوجی تربیت دی جاتی تھی مگر نہ معلوم وجوہات کی بنا پر اس میںروایتی سستی حائل ہو گئی ہے۔
عرصہ قبل چھرا مار فرد نے ساہیوال میں درجنوں راہ چلتی خواتین کو زخمی کرڈالا تھا اور اب وہ یا کوئی اس کا دوسرا ساتھی کراچی میںدرجن سے زائد خواتین اور بچیوں کو چھرے مار کر زخمی کرچکا ہے۔ اسکول کالج جانے والی طالبا اور سودا سلف لینے کے لیے گھر سے پیدل نکلنے والی خواتین اور بچیاں سخت خوفزدہ ہوچکی ہیں حتیٰ کہ ماں باپ نے بچیوں کو اسکول کالج بھجوانا بند کر رکھا ہے کراچی جیسی واردات اب گوجرانوالہ میں بھی ہو گئی ہے۔
یہ سب کیا ہورہا ہے؟ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں آخر کہاں سوئی پڑی ہیں؟اس ظالمانہ اقدام کو روکنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ہر بالغ مرد وعورت کو فوجی تربیت دیکر اسے ایک اعلیٰ لائسنس یافتہ ہتھیار رکھنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ ہندو بزدل بنیوں کا بھی اس وقت مقابلہ کرسکیں جب وہ اندرون سرحد گولیاں برسا کرقریب موجود ہمارے چکوک اور افراد کے ڈیروں پر حملہ کرتے ہیںاگر ہر نوجوان مسلح ہوتو کسی بھی صورت کوئی چھرا برداربلکہ چور ڈاکو،اغوا برائے تاوان اور بھتہ لینے کے لیے آنے والا بھی بچ کر نہیں جا سکتاکئی افراد کی رائے ہے کہ اس طرح معاشرہ میں جنگ وجدل کی کیفیت پیدا ہوجائے گی مگر ایسا ہر گز نہیں ۔اس طرح کوئی ظالم کسی کو نشانہ بنانے کی جرأت ہی نہ کرے گاکہ اسے معلوم ہو گا کہ اسے بھی فوراً ہی مضروب شخص بھی نشانہ بنا کر جہنم واصل کر ڈالے گا “مسلح ہو جائیے ” کہ عنوان سے راقم چند سال قبل بھی ایسے ہی دگرگوں حالات سے نمنٹنے کے لیے کالم لکھ چکا ہے جسے خاصی پذیرائی حاصل ہوئی تھی اور ملک بھر کے چھوٹے بڑے اخبارات نے اسے من وعن شائع کیا تھا۔
اب میری گزارش ہے کہ وزارت داخلہ ان معروضات پر خصوصاً توجہ دے اور ہر بالغ مرد و عورت کو لازماً فوجی تربیت دیکرلائسنس یافتہ اسلحہ بغیر فیس رکھنے کی اجازت مرحمت فرمائے اس طرح ملک کا دفاع بھی مزید مضبوط ہو گااور ملک کی اندرونی و بیرونی سازشوں سے بھی نمٹنے کے لیے نوجوان نسل افواج پاکستان کے شانہ بشانہ وقت آنے پر ممد و معاون ہو سکے گی اور روزمرہ زندگی میں بھی بزدل و ظالم غنڈوں کو لگام دی جا سکے گی۔چھرے مار جیسے چھلاوے کوواردات سے قبل یا فوراً بعدبچیاں اور خواتین بھی فائر کرکے بھسم کر ڈالیں گی کہ نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی با نسری کی طرح کے حالات ہو جائیں گے ہر کوئی اپنے آپ کو محفوظ سمجھے گا اور خطر ناک وارداتیے اپنے انجام کو پہنچتے رہیں گے دو چار غنڈہ عناصر کو یوں سبق پڑھا ڈالا گیاتو معاشرہ سے دھونس زبردستی بالکل ختم ہو جائے گی اور ملک سکون کا گہوارا بن کر اسلامی فلاحی مملکت قرار پاجائے گا۔
ادلے کا بدلہ اسلامی شریعت کا بھی زریں اصول ہے ہمارے معاشرے میں چونکہ چند لوگ ہی کے وسائل اجازت دیتے ہیں اس طرح انہی کے پاس لائسنس یافتہ اسلحہ موجود ہے مگر اس سے دوگنا تگنا بلکہ زیادہ مقدار میںاسلحہ لوگ غیر قانونی طور پر رکھے ہوئے ہیں اور ایسے افراد میں بیشتر لوگ ہی چور ڈاکواغوا برائے تاوان اور بھتہ خور مافیا سے وابستہ ہیں اس لیے ان کا توڑ کرنا بھی اسلامی شریعت کے اصولوں کے مطابق ضروری ہے اور ایسا اپنی حفاظت کے لیے کرنا ضروری ہے اور یہ کوئی جرم نہیں۔
٭٭