وجود

... loading ...

وجود

وزیراعلیٰ سندھ کے حلقہ انتخاب میں تانیا خاص خیلی کا قتل

جمعه 29 ستمبر 2017 وزیراعلیٰ سندھ کے حلقہ انتخاب میں تانیا خاص خیلی کا قتل

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ویسے تو بڑے سرگرم رہتے ہیں لیکن ان کی قابلیت، ذہانت اور محنت اس وقت رائیگاں چلی جاتی ہے جب ان کے پیروں میں پارٹی قیادت کی زنجیر ڈالی جاتی ہے تب وہ کسی کے سامنے احتجاج تک نہیں کرسکتے ہیں ‘صرف اپنی بے بسی کا رونا روتے ہیں۔ مرادعلی شاہ پچھلے ڈیڑھ برس سے سندھ کے وزیراعلیٰ ہیں لیکن ان ڈیڑھ برسوں میں ان کودرجنوں امتحانات کاسامنا کرنا پڑااور ایسے اقدامات اٹھانا اور فیصلے کرنا پڑے جو ان کی سوچ، فطرت اور پالیسی کے برعکس تھے ۔ نہ چاہتے ہوئے بھی انھوں بعض ایسے فیصلے کیے جس سے ان کے ضمیر کو پریشانی ہوئی۔ لیکن ان کو بھی شاباش ہو کہ انہوں نے چوں تک نہیں کی۔
انہوں نے کچھ عرصے قبل اعلان کیاتھا کہ 2018ء کا الیکشن ان کا آخری الیکشن ہوگا ۔لیکن اب لگتا ہے کہ شاید ایسا ہو کہ وہ 2018ء کے الیکشن میں حصہ بھی نہ لے سکیں ۔آئندہ الیکشن میں مرادعلی شاہ کے حصہ نہ لینے کی وجہ صاف ظاہربھی ہے۔کیونکہ انھیں بطوروزیراعلی وہ سب کام کرنا پڑرہے ہیں جو ان کی فطرت کے خلاف ہیں۔ وہ بھلا کب تک کٹھ پتلی بنے رہیں گے وہ بار بار پارٹی قیادت کے سامنے کہتے ہیں کہ ان کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے ان کے کام میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائے اور ان سے نتائج لیے جائیں وہ کہتے ہیں کہ مجھے ہر قدم پر روکا جاتا ہے اور مجھے کام نہیں کرنے دیا جاتا۔ آخر اس کا کیا حل ہے؟۔
وزیراعلیٰ سندھ کے لئے دو امتحان ایسے تھے کہ وہ ان سے ذہنی طورپر گزرنے کے لئے قطعی تیار نہ تھے پہلا امتحان درگاہ لال شہباز قلندر پر خودکش حملہ تھا جس میں 90 افراد شہید اور 300 زخمی ہوئے تھے ۔دھماکہ کے بعد مرادعلی شاہ باوجود لاکھ کوشش کے صبح چار بجے سے پہلے فارغ نہ ہوسکے ( اس کی وجہ سے بھی اخبارات کے ذریعے ہرخاص وعام پوری طرح آگا ہ ہے)اس لیے وزیراعلی سندھ صبح ہی سیہون پہنچ سکے ۔اس صورت حال نے انھیں خاصہ بد دل کیا۔ اس کے بعد سیہون میں جب میڈیانے ان پرسوالات بوچھاڑکی توکوئی تسلی بخش جواب تک نہ دے سکے۔یہ قصہ توپرانا ہوگیا۔حالیہ دنوں میں تانیہ خاص خیلی قتل کی صورت ایک نیاامتحان وزیراعلی سندھ کے ابھرکرسامنے آیاہے۔
تانیا خاصخیلی کو ایک جرائم پیشہ شخص خان محمد نوحانی عرف خانو نوحانی نے صرف اس وجہ سے قتل کردیا کہ تانیا نے اس شادی شدہ شخص سے شادی کرنے سے قطعی انکار کردیا۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ خانو حانی پہلے سے شادی شدہ اورتانیا سے 20 سال بڑا تھا اور دوسری وجہ یہ تھی کہ وہ خاندانی طورپر جرائم پیشہ تھا۔ تانیا کو لاوارث سمجھ کر قتل کیا گیا ان کی نعش تین چار گھنٹے تک پڑی رہی ۔خانو نوحانی اس وجہ سے بے فکر تھا کیونکہ وہ رکن سندھ اسمبلی سید غلام شاہ کا خاص آدمی تھا اور ان کا رکن قومی اسمبلی ملک اسد سکندر سے بھی یارانہ تھا اس وجہ سے وہ قتل کرنے کے بعد سکون سے کراچی، حیدرآباد، جامشورو میں رہنے لگا۔ جب سوشل میڈیا نے دبائو ڈالا، میڈیا نے روزانہ اس ایشو کو اٹھایا تو حکومت سندھ مجبور ہوگئی اور پولیس کو یہ حکم دیا کہ ملزم کو گرفتار کیا جائے۔ایس ایس پی جامشورو عرفان بہادر نے جب وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ پولیس کے احکامات پر چھاپے مارے تو خانو نوحانی کے قریبی رشتہ دار پکڑلیے اور پھر سخت دبائو کے بعد بالآخر خانو نوحانی کو بھی پکڑلیا گیا۔ یوں اس پورے واقعے ملوث ملزمان پکڑے جاچکے ۔
لیکن بات یہیں پرختم نہیں ہوتی ‘ خانو نوحانی کی گرفتار ی کیا ہوئی بھونچال آگیا۔ سید غلام شاہ سید پہلے تانیا خاصخیلی کے ورثاء کے پاس گئے جہاں ان سے لوگ عقیدت سے ملے ان کے پائوں پڑگئے ان کے ہاتھ چومتے رہے ان کا جوتا اپنے ہاتھوں سے اتارا۔ ان کو چارپائی پر بٹھایا اور خود زمین پر بیٹھ گئے ملک اسد سکندر بھی ’’تعزیت‘‘ کے لئے گئے یہ وہ پیغام تھا جو ورثاء کو دیا گیا کہ وہ خاموش رہیں اس کے عوض ان کو چند لاکھ روپے مل جائیں گے یوں خانو نوحانی کی جان بخشی ہوجائے گی اور سوشل میڈیا یا پھر پرنٹ الیکٹرانک میڈیا ہاتھ ملتا رہ جائے گا۔ اس وقت تو خانو نوحانی کی تفتیش ہورہی ہے لیکن اندرون خانہ ورثاء سے کہا جارہا ہے کہ وہ چند لاکھ روپے لے کر خاموش ہوجائیں شاید وزیراعلیٰ بھی خاموش رہ جائیں اور تانیا کا خون رائیگاں جائے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر