وجود

... loading ...

وجود

مریم نواز پر ایک اور مقدمہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے 7کروڑ ڈالر کی امریکی امداد کی خورد برد کاخدشہ

جمعرات 28 ستمبر 2017 مریم نواز پر ایک اور مقدمہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے 7کروڑ ڈالر کی امریکی امداد کی خورد برد کاخدشہ

امریکا کی سابق خاتون اول مشعل اوباما نے لڑکیوں کو تعلیم سے آراستہ کرنے کے ایک پروگرام کے تحت پاکستان کو 7 کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کی تھی ،اس پروگرام کااعلان 2015 میں وہائٹ ہائوس میں ایک تقریب کے دوران کیا گیا تھا جس میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز بھی موجود تھیں ،اطلاعات کے مطابق یہ پروگرام براہ راست مریم نواز کی نگرانی میں شروع کیاجاناتھا لیکن 2 سال گزرجانے کے باوجود اب تک اس پروگرام پر کسی پیش رفت کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں جس کی وجہ سے یہ خدشات تقویت پارہے ہیں کہ امریکا سے ملنے والی امداد کی یہ رقم خورد برد کرلی گئی ہے یا اس کو غلط طور پر استعمال کیا جارہاہے ۔
ایک خاتون بسمہ نورین نے اس حوالے سے گزشتہ دنوں سندھ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ معزز عدالت وفاقی حکومت کو امریکا سے لڑکیوں کی تعلیم کی مد میں ملنے والی اس امداد کے بارے میں تفصیلات طلب کرے ۔ خاتون بسمہ نورین نے اپنی اس درخواست میںپاکستان کی وزارت خزانہ، وزیراعظم کی سیکریٹری، نیب اور مریم صفدر کو فریق بنایا ہے، بسمہ نورین نے اپنی درخواست میں سندھ ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ’’ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے دو‘‘ کے زیر عنوان سابق امریکی خاتون اول کی جانب سے دی جانے والی امداد کی اس رقم سے اس ملک کی 10 سے 19 سال عمر کی2 لاکھ لڑکیوں کو تعلیم سے آراستہ کیاجاناتھا،درخواست میں بسمہ نورین نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ ایسا معلوم ہوتاہے کہ مریم صفدر نے یہ رقم غلط طورپر استعمال کرلی ہے یا رقم خورد برد کرلی گئی ہے۔ بسمہ نورین نے اپنی درخواست میں یہ بھی لکھاہے کہ انھوں نے قومی احتساب بیورو اور وزارت خزانہ کو اس کی تفتیش کرنے اور حقائق سے آگاہ کرنے کے لیے خطوط لکھے تھے لیکن ان کی درخواست کو نظر انداز کردیا گیا،لہٰذا اب عدالت عالیہ قومی احتساب بیورو کو اس کی تحقیقات کرنے اوروزارت خزانہ کو اس رقم کے حوالے سے تفصیلات ظاہر کرنے کی ہدایت جاری کرے۔ بسمہ نورین کی اس درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ نے گزشتہ روز وفاقی حکومت سے اس حوالے سے تفصیلات ظاہر کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر وفاق کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ متعلقہ وزارت کو ایک خط بھیج دیاگیاہے اور اس پر جواب کاانتظار ہے۔جس پر سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو اس حوالے سے تفصیلات جمع کرانے کے لیے 16 اکتوبر تک کی مہلت دیدی ہے۔
لڑکیوںکو پڑھنے دو کے اس پروگرام کا اعلان اکتوبر 2015 میں کیاگیاتھا اس کا مقصد لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرنا اور انھیں زیور تعلیم سے آراستہ کرناتھا۔تاکہ وہ معاشرے پر بوجھ بننے کے بجائے مفید شہری کی حیثیت سے ملک کی تعمیر وترقی میں ہاتھ بٹاسکیں۔اس پروگرام کاایک بڑا مقصد لڑکیوں کو تعلیم دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا تاکہ اسے وسیع تر مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے لڑکیوں کی تعلیم عام کی جاسکے اور انھیں بااختیار بنایاجاسکے۔
خیال کیاجاتاتھاکہ یہ پروگرام ملک میں لڑکیو ں کی تعلیم عام کرنے کا ایک ذریعہ ثابت ہوگا ، امریکا کی جانب سے ملنے والی امداد کی اس رقم سے ملک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے درجنوں نئے اسکول قائم کئے جاسکیں گے اور پہلے سے موجود اسکول میں تعلیم کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کے انتظامات کئے جاسکیں گے۔لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شد کے مصداق کم وبیش 2 سال گزرنے کے باوجود اس حوالے سے ملک کے کسی بھی حصے میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی جس کی وجہ سے یہ خیال پیداہونا فطری امر ہے کہ امریکا سے ملنے والی یہ امداد خورد برد کرلی گئی ہے یا اسے خورد برد کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں یا پھر لڑکیوں کو تعلیم سے آراستہ کرنے کے مخصوص مقصد کے لیے دی جانے والی امداد کی یہ رقم حکومت نے کسی اور منصوبے پر خرچ کردی ہے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان میں لڑکیوںکی تعلیم عام کرنے کے لیے امریکی خاتون اول کے شروع کردہ پروگرام کے تحت امدادی رقم حاصل کرنے کے معاہدے پر امریکی خاتون اول مشعل اول کے ساتھ نااہل وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے دستخط کئے تھے اس لیے وہ اس رقم کے اصل مقصد پر ایمانداری کے ساتھ شفاف طریقے سے خرچ کی ذمہ دار ہیں،اور اس رقم کے بارے میں جواب دہی بھی بنیادی طور پر ان ہی کی ذمہ داری ہے۔یہاں یہ سوال بھی اہمیت رکھتاہے کہ مریم نواز نے حکومت میں کوئی عہدہ نہ ہونے کے باوجود کس حیثیت سے اس معاہدے پر دستخط کئے تھے اور کیا انھوں نے اس معاہدے پر دستخط کرکے وزیراعظم ہائوس کے اختیارات کاغلط استعمال تو نہیں کیا اور اگر انھوں نے ایسا کیاہے تو ان کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال اوراختیارات سے تجاوز پر کیاکارروائی نہیں کی اور اگر ان کے خلاف اب تک اس حوالے سے بوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے تو اب یہ کارروائی شروع کی جانی چاہئے اور انھیں اس حوالے سے اپنا موقف پیش کرنے اورپوزیشن واضح کرنا کاموقع دیاجانا چاہئے لیکن اگر وہ اپنے اس عمل کاکوئی معقول جواز پیش نہ کرسکیں تو ان کو ان کے اس سنگین جرم کی سزا بھی دی جانی چاہئے۔
سندھ ہائیکورٹ کو اس کے ساتھ ہی قومی احتساب بیورو (نیب) کے ارباب اختیار سے بھی یہ جواب طلب کرنا چاہئے کہ امریکا سے ملنے والی اتنی بڑی رقم کی خورد برد کے خدشے کے تحت ایک شہری کی جانب سے انھیں دی جانے والی درخواست پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور اگر یہ درخواست کارروائی کے قابل نہیں تھی تو درخواست گزار کو اس کے اسباب سے آگاہ کیوں نہیں کیاگیا ۔اتنی بڑی رقم کی خورد برد یا مبینہ طورپر غلط استعمال کے خدشے کے تحت ایک شہری کی جانب سے دی جانے والی درخواست کو دبالینا مجرم کی پشت پناہی کے مترادف ہے اور مجرم کی پشت پناہی کرنے والا بھی جرم میں برابر کا شریک تصور کیاجاتاہے اس لیے اس درخواست کو دبادینے والے افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرکے انھیں قرار واقعی سز ا دی جانی چاہئے تاکہ آئندہ نیب کاکوئی افسر کسی شہری کی درخواست کو اس طرح دباکر داخل دفتر کرنے کی جرات نہ کرسکے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر