... loading ...
پرویز قمر
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایسے خوبصورت و دلکش خطے عطاء کئے ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں اور ساری دنیا کے لوگوں باالخصوص قدرتی حسن و رعنائی سے محبت کرنے والوں کو اپنی جانب کھنچتے ہیں ۔
انہی پرکشش وادیوں میں سے ایک وادی حراموش ہے۔وادی حراموش پاکستان کے صوبے گلگت بلتستان میں اپنے آب و تاب کے ساتھ موجود ہے۔وادی حراموش گلگت شہر کے شمال میں سطح سمندر سے4578 میٹر بلند ہے گلگت شہر سے وادی حراموش کا فاصلہ تقریباً78 کلو میٹر ہے جس طرح حراموش قدرتی حسن سے مالا مال ہے اسی طرح اللہ نے اس علاقے کو معدنیات کی دولت سے بھی خوب نوازا ہے۔
اس وادی کے پہاڑی سلسلوں میں لیلیٰ پیک، مانی پیک اور حراموش پیک قابل ذکر ہے۔ وادی کے مشہور گلیشیئرز میں کٹوال، مانی اور بسکا شامل ہیں ۔
گلگت سے آپ عظیم شاہراہ قراقرم پر سفر کرتے ہوئے ایسے جگہ پہنچتے ہیں جہاں آپ کو لوہے کا ایک پرانا پل نظر آئے گا دراصل یہ تاریخی عالم پل ہے جو گلگت کو بلتستان سے ملانے کا واحد راستہ ہے۔
پل کی خستہ حالی کی وجہ سے ایک وقت میں ایک ہی گاڑی کو جانے کی اجازت دی جاتی ہے اسی مقام پر دریائے گلگت آپ کو خدا حافظ کہتا ہے اور عظیم دریائے سندھ یہاں سے آ پ کا ہمسفر ہوتا ہے۔
جب آپ گلگت سے بذریعہ عالم پل دریائے گلگت کو عبور کر کے اسکردو روڈ کی طرف آتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے آپ چٹانوں کی دنیا میں پہنچ گئے ہوں چاروں طرف بلند و بالا سنگلاخ چٹانوں والے پہاڑوں کا راج ہوتا ہے یہی سڑک گلگت کو اسکردو سے ملاتی ہے اور دریائے سندھ تمام راستے آپ کے ساتھ چھنگاڑتا، شور مچاتا نہایت دشوار گزار گھاٹیوں کے ساتھ آپ کا ہمسفر رہتا ہے۔
دریائے سندھ کا یہی شور اسکردو روڈ کی خوبصورت موسیقی تصور کی جاتی ہے۔ اسکردو روڈ دراصل اسکردو شہر کی زندگی ہے، ہمیں اسکردو روڈ پر زیادہ سفر نہیں کرنا بس گلگت سے1½ گھنٹے کی مسافت پر واقع گائوں سی تک جانا ہے۔اسکردو روڈ کی سنگلاخ چٹانوں کے ساتھ کچھ مسافت کے بعد سبزہ نظر آتا ہے خشک پہاڑی سلسلے میں سبزہ کیا ہی بھلا لگتاہے ۔دراصل یہ ہنو چل گائوں ہے اس کے بعد سی کا گائوں آتا ہے۔
وادی حراموش ضلع گلگت کا حصہ ہے۔ یہ وسیع و عریض وادی ہے اس میں 8 بڑے گائوں ہیں جس میں پنو چل، شوٹا، سی ، داسو، ہربن، باچھے، جوٹیال اور خولترو شامل ہیں ۔
گائوں ہنو چل کے بعد آپ سی گائوں پہنچ جاتے ہیں سی گائوں سے تھوڑا آگے شہتوت آنا نہ بھولیں اور یہاں موجود ایک چھوٹے سے ٹرک ہوٹل میں کھانا زندگی کا سب سے پُر لطف کھاتا ہوتا ہے۔
اکثر سیاح جب اسکردو روڈ پر سفر کرتے ہیں تو یہاں رک کر کھانا ضرور کھاتے ہیں کیونکہ اسکردو روڈ کا زیادہ تر حصہ سنسان ہے لیکن شاید سیاحوں کو یہ نہیں معلوم کہ یہ پُر لطف کھانا مزید لذیز ہو سکتا ہے اور وہ یوں کہ جب اس چھوٹے سے ہوٹل میں کھانا کھاتے ہیں تو آپ کو دور کہیں پہاڑوں سے پانی کے گرنے کی آواز محسوس ہوتی ہے۔ لیکن سیاح اس جانب توجہ نہیں دیتے جی ہاں اگر آپ یہاں سے چہل قدمی کرتے ہوئے کچھ آگے کو جائیں تو بلند و بالا سنگلاخ چٹانوں سے گرتے ہوئے یخ بستہ آبشار کا نظارہ کر سکتے ہیں آبشار ہے اور کیا کمال آبشار ہے اور یہ آبشار اتنی زیادہ مقدر میں پانی کو گراتا ہے جس کا اتنا زیادہ شور ہوتا ہے کہ کان پڑی آواز تک سنائی نہیں دیتی شاید یہ پاکستان کا سب سے زیادہ شور کرنے والا آبشار ہے لیکن اب تک سیاحوں کی توجہ اس جانب نہیں گئی ہے جب آپ آبشار کے قریب جاتے ہیں تو پانی کے ننھے قطرے آپ کے جسم کو نمی میں بھگو دیتے ہیں ا ور ان کے باریک قطرے جب فضا میں بکھرتے ہیں تو سورج کی روشنی سے مل کر یہ خوبصورت قوس و قزع میں تبدیل ہو کر دھنک کے رنگ بکھیر دیتے ہیں اس نامعلوم آبشار کا نام’’ سسی آبشار‘‘ رکھ دیا جائے تو کیا ہی بات ہے۔
سسی گائوں سے آپ جیپ ٹریک پر وادی حراموش کے سفر کا آغاز کرتے ہیں یہاں سے سفر کرتے ہوئے آپ داسو گائوں پہنچتے ہیں اس کے بعد سارا سفر ٹریکنگ کرتے ہوئے گزارنا پڑتا ہے کچھ دیر داسور گائوں میں سستانے اور چائے کی چسکی لینے کے بعد آپ مزید آگے کی جانب نکل پڑتے ہیں ۔یہاں سے ایک سخت چڑھائی شروع ہو جاتی ہے۔ چڑھائی عبور کرنے کے بعد آپ سپلی کے نام سے ایک ہموار جگہ پہنچتے ہیں یہ وادی حراموش کے سفر میں آپ کی پہلی کیمپنگ سائٹ ہوتی ہے۔سلپی نہایت خوبصورت جگہ ہے۔ سلپی کے معنی پانی نہیں ہیں کے ہیں ، ہریالی ہر سو ہے، خوبانی، سیب اور اخروٹ کے باغات آپ کا پرجوش استقبال کرتے ہیں سلپی کے ساتھ ہی ایک چھوٹا سا صاف ستھرا گائوں ہے، ہریالی اور خوشحالی ہر سو پھیلتی نظر آتی ہے۔سلپی میں جب آپ صبح سویرے اٹھتے ہیں تو قدرتی حسن اپنے پورے جوبن پر ہوتا ہے اور دل کرتا ہے کہ انسان اپنی تمام زندگی اسی پرسکون جگہ گزار دے۔
سلپی سے آگے کا ٹریک نہایت ہموار اور خوبصورت ہے آپ چلتے جائیے اور اس وادی کو خراج پیش کرتے جائیں اس راستے پر کہیں تو کچی سڑک اتنی زیادہ تنگ ہو جاتی ہے کہ آ پ کو خوف محسوس ہونے لگتا ہے لیکن قدرتی نظاروں کے یکے بعد دیگرے ہر موڑ پر خوبصورت ہو جانے کی وجہ آپ اس خوف کو زیادہ محسوس بھی نہیں کرتے۔اسی راستی پر بعض جگہ چٹان اتنے زیادہ باہر نکلے ہوئے ہیں کہ آپ کو جھک کر نکلنا پڑتا ہے۔حراموش شاید گلگت بلتستان کی واحد وادی ہے جہاں تمام راستے آپ کو پہاڑوں سے گرنے والے آبشاروں کی آواز کا سامنا رہتا ہے کہیں اس کا شور بہت زیادہ ہو جاتا ہے تو کہیں یہ مدھرآواز میں آپ کے کانوں میں رس گھولتی ہے۔
وادی حراموش کی اس وادی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں سبزہ پر چڑھنے والی چڑھائی کے ساتھ مزید سبز، آبشاروں کا پانی پر نئے موڑ کے بعد مزید دلکش ہو جاتا ہے۔ پانی کے انگنت چشمے جگہ جگہ پھوٹتے نظر آتے ہیں یہ ٹھنڈے، میٹھے اور صحت بخش پانی اس دھرتی کے سینے پر موجود خوبانی، سیب، اخروٹ اور ناشپاتی کے باغات کو توانا کرتے ہیں ۔ بادلوں سے برستا پانی پہاڑوں کی ڈھلوانوں اور وادی کو سبز مخملی قالین میں تبدیل کر دیتا ہے وادی میں ہمہ وقت بارش کا امکان رہتا ہے چاہے بظاہر سورج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہو، ان دلکش اور خوبصورت نظاروں سے ہوتے ہوئے آپ پھینگی کے مقام پر پہنچ جاتے ہیں سپلی اور پھینگی کے درمیان کئی چھوٹے چھوٹے گائوں بھی نظر آتے ہیں ۔
اس سفر کے دوران آپ کو کئی خوبصورت گلیشیئرز کا سامنا بھی رہتا ہے اس کے علاوہ کئی تیز و تند ٹھنڈے نالے کا بھی مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔
پھینگی کے بعد کا راستہ کافی دشوار گزار اور چڑھائی پر مشتمل ہے اس کٹھن اور خوبصورت چڑھائی کے بعد تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے جنت کا دروازہ کھل گیا ہو، پائن ایپل کے بلند وبالا جنگلات آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں یہاں سے آپ خوبصورت مانی گلیشیئر کا نظارا بھی کر سکتے ہیں ۔بہتے پانیوں سے نکلنے والی مدھر موسیقی، پرندوں کی چہچہاہٹ، ہوائوں کی خوشبو دار سرسراہٹ، برف پوش پہاڑوں کی چوٹیاں ، ان گھنے جنگلات میں گھومنے والے نایاب جاندار اور دور برف پوش پہاڑوں کی اوٹ میں ڈوبتا آپ کے انگ انگ میں توانائے اور خوشیاں بکھیر دیتا ہے۔
وادی حراموش کی ان خوشبو دار فضائوں میں آپ مشہور لیلیٰ پیک کو دیکھ سکتے ہیں جو6985 میٹر بلند ہے یہ خوبصورت چوٹی سال بھر برف کی چادر اوڑھے رہتی ہے ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا میں اس وقت کل چار لیلیٰ پاک ہے سب سے اونچی لیلیٰ پیک حراموش وادی میں ہے، دوسرے نمبر کی لیلیٰ پیک پلوشے وادی میں ہے، تیسرے نمبر والی لیلیٰ پیک ہوپر ویلی ہے یہ تین لیلائیں پاکستان میں ہیں جب ایک لیلیٰ پیک جارجیا میں ہے لیکن وہ لیلیٰ ہماری تینوں لیلائوں سے چھوٹی ہے۔
وادی حراموش میں واقع لیلیٰ پیک کو سب سے پہلے الپائن کلب جاپان کے کوہ پیما ہائیکرو نے9 اگست1975 ء میں سر کیا، لیلیٰ پیک کوہ قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں واقع ہے جو وادی حراموش کے شان ہے۔اس کے علاوہ آپ اس وادی سے مانی پیک6685 میٹر اور حراموش پیک7490 میٹر کا دلکش و دلفریت نظارہ بھی کرسکتے ہیں اس وادی میں آپ کو چھوٹے چھوٹے گلیشیئر کے بہتات نظرآتے ہیں ۔
حراموش کی وادی کو مزید خوبصورت بنانے میں مشہور گلیشیر کٹوال اور بسکا قابل ذکر ہیں جن سے نکلنے والا پانی وادی کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتا ہے۔وادی حراموش کے آخری سرے میں موجود کٹوال جھیل کی خوبصورتی اور رعنائی اس وادی کو دوسرے وادیوں سے منفرد مقام دلانے میں اہم حصہ رکھتا ہے۔ یہ جھیل حراموش پیک کے سائے میں موجود ہے۔ یہ جھیل سطح سمندر سے تقریباً3260 میٹر بلند ہے۔
وادی حراموش کی پہچان اسی جھیل سے ہے جس کا صاف و شفاف نیلگوں پانی آنکھوں کو خیرہ کر دینے کے لیے کافی ہوتا ہے اور انسان اللہ کی ثناء بیان کئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔کٹوال جھیل چاروں طرف سے بلند و بالا پہاڑی گلیشیئرز اور گھنے الپائن کے دیو قامد جنگلات میں گھری ہوئی ہے ان جنگلات میں نایاب جانوروں کی کثرت ہے جس میں مشہور مارخور قابل ذکر ہیں ۔
جھیل کے صاف و شفاف پانی پر الپائن کے ان درختوں کاعکس پڑتا ہے تو جھیل کی رعنائی دکھنے سے تعلق رکھتی ہے یہ جھیل ایک پیالہ کی شکل میں موجود ہے جس کے چاروں طرف خوبصورت چوٹیاں موجود ہیں جو قراقرم سلسلے میں واقع ہیں ۔ جن میں حراموش پیک، مانی پیک، بلچر پیک اور لیلیٰ پیک قابل ذکر ہیں ۔
یہ وادی کوہ پیمائوں کی جنت بھی تصور کی جاتی ہے۔ یہاں کے باغات لذیذ و میٹھے پھل سے بھرے پڑے ہیں جو آنے والے سیاحوں کے لیے سوغات کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
وادی حراموش دنیا سے الگ تھلگ قدرتی حسن رکھنے والا خطہ ہے جو دنیا میں کسی بھی طرح جنت سے کم نہیں ، یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے یہاں کے مکین اپنے طور پر اپنی اور دوسروں کی ضروریات زندگی کو پورا کرنے میں ہمہ وقت مصروف عمل نظر آتے ہیں جو نہایت جفا کش اور ملنسار ہوتے ہیں ۔
جب بارش ہو جاتی ہے تو پہاڑوں سے آنے والا پانی اس وادی تک پہنچنے کے لیے بنائی گئی واحد کچی سڑک کو بھی یا تو بہا کر لے جاتا ہے یا اس سڑک پر گرنے والے چٹانوں اور مٹی کے تودے سے بند ہو جاتا ہے۔
ان چھوٹے چھوٹے گائوں میں بسنے والے جفا کش افراد اپنی مدد آپ کے تحت اس مسئلے سے نکلنے کے لیے نبرد آزما نظر آتے ہیں ۔ پاکستان کی یہ خوبصورت ترین وادی دنیا کی نظروں میں کیا پاکستان بھر میں بھی پوری طرح آشکار نہیں ہو پائی ہے اگر اس وادی کی خوبصورتی کو ذرائع ابلاغ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے صحیح معنوں میں کوریج دی جائے تو یہ سیاحوں کیلیے نئی راہیں کھول دے گا۔ملکی و غیر ملکی سیاح زیادہ سے زیادہ تعداد میں قدرت کی انگنت فیاضیوں کا چشم دید نظارا کرسکیں گے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ان جنت نظیر وادیوں تک پہنچنے کیلیے مناسب اور محفوظ روڈ تعمیر کئے جائیں ۔ان حسین اور قدرتی دلکشی سے معمور وادیوں کو ملک و بیرون ملک بہتر اندا میں پیش کئے جائیں ۔ وادی حراموش دنیا کی خوبصورت ترین وادی ہے جس کا اندازہ بلاشبہ اسے دیکھ کر ہی کیا جا سکتا ہے ان حسین وادیوں کی خوبصورتی لفظوں میں بیان کرنا ناممکن ہے۔ارباب اختیار کو چاہئے کہ ان نعمتوں کا جو کہ اللہ نے ہمیں عطا کئے ہیں خاطر خواہ فائدہ اٹھایا جائے مثال کے طور پر اگر راستے پختہ کر دیا جائیں ، ٹھہرنے کیلیے بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں ، مواصلات کا نظام بہتر کیا جائے اور باالخصوص کٹوال جھیل کے آس پاس موجود گھنے جنگلات میں سفاری سسٹم کا آغاز کیا جائے اور اگر چیئر لفٹ لگا دیئے جائیں تو وہ دن دور نہیں کہ یہ خوبصورت وادی جوق در جوق سیاحوں کا مہمان بن جائے۔