وجود

... loading ...

وجود

این اے 120 کے نتائج نے نواز شریف کی گرتی ساکھ کی تصدیق کردی

منگل 26 ستمبر 2017 این اے 120 کے نتائج نے نواز شریف کی گرتی ساکھ کی تصدیق کردی

این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں اگرچہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی پوری مشینری نے زور لگا کر بیگم کلثوم کو کامیاب کرادیاہے لیکن ان نتائج کا بغور جائزہ لیاجائے تو یہ ظاہرہوتاہے کہ اس حلقے کے نتائج سے بھی اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ نواز شریف کی ساکھ گر چکی ہے اور عوام کی اکثریت انھیں صادق وامین تو کجا ایک باصلاحیت رہنما بھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں،این اے 120 کے نتائج کا جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس حلقے کے صرف 39 فیصد ووٹرز نے ضمنی انتخابات میں نواز شریف کے نام پر ان کی بیگم کوووٹ دئے جبکہ 2013 میں اس حلقے کے 51 فیصد عوام نے نواز شریف پر اعتماد کااظہار کیاتھا جبکہ نواز شریف کو 2013 میں وہ سرکاری وسائل بھی حاصل نہیں تھے جو ضمنی انتخابات میں انھیں حاصل تھے اور جس کا انھوں نے دل کھول کر استعمال کیا۔انتخابی نتائج سے ظاہر ہوتاہے کہ ان کی پارٹی بڑی مشکل سے اس حلقے کے 75 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی اگرچہ ان میں سے بہت سے پولنگ اسٹیشنز پر پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے حق میں پڑنے والے ووٹوں کی تعداد میں کوئی بہت بڑا اور نمایاں فرق نہیں تھا اور یہ بات بلا شک وشبہ کہی جاسکتی ہے کہ اگر پاکستان مسلم لیگ ن کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مکمل تائید وحمایت اور تمام تر وسائل استعمال کرنے کی آزادی نہ ہوتی تو ان میں سے بہت سے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج بالکل ہی برعکس ہوسکتے تھے۔
الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نتائج سے ظاہرہوتاہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے220 پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 106 پولنگ اسٹیشنز پر 50 فیصد یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کئے،اس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ اگلے سال کے انتخابات میں مسلم لیگ ن ان پولنگ اسٹیشنز پر اپنی کامیابی کی امید لگا سکتی ہے۔لیکن اس کا انحصار اگلے سال تک رونماہونے والے حالات وواقعات پر ہوگا اور پاکستان مسلم لیگ ن کے کسی بھی رہنما کی معمولی سی غلطی بھی ان حلقوں سے بھی مسلم لیگ ن کی مقبولیت میں کمی کاسبب بن سکتی ہے۔
دوسری جانب اس حلقے میں پاکستان تحریک انصاف کی کارکردگی یا مقبولیت بھی اچھی نہیں رہی جس کااندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے جن پولنگ اسٹیشنز پر مسلم لیگ ن پر اپنی برتری ثابت کی ان میں سے بھی صرف 20 فیصد ایسے تھے جہاں سے پاکستان تحریک انصاف کو 50 فیصد یا اس سے زیادہ ووٹ ملے جبکہ ان میں سے51 فیصد پر اسے سادہ یا معمولی اکثریت ہی حاصل ہوسکی ۔
این اے120 کے ضمنی انتخابات میں جن حلقوں سے پاکستان مسلم لیگ ن کو واضح برتری حاصل ہوئی ہے یعنی جن علاقوں کو مسلم لیگ ن کاووٹ بینک کہاجاسکتاہے ان میں بند روڈ،راوی روڈ ، کچا راوی روڈ،ریٹی گن روڈ،موہنی روڈ، لوور مال، کریم پارک،مومن پورہ اور بلال گنج شامل ہیںان میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جو صوبائی اسمبلی کے حلقہ 139 میں آتے ہیں اور جہاں سے کلثوم نواز کے بھانجے بلال یٰسین نے کامیابی حاصل کی تھی۔ان علاقوں میں25 ایسے پولنگ اسٹیشنز بھی شامل ہیں جہاں سے کلثوم نواز کو60-70 فیصد تک ووٹ حاصل ہوئے جبکہ ان میں سے ایک پولنگ اسٹیشن ایسا بھی تھا جہاں سے کلثوم نواز کو 70 فیصد سے بھی زیادہ ووٹ حاصل ہوئے۔یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ بیگم کلثوم نواز کو جن 25 پولنگ اسٹیشنز پر سب سے زیادہ ووٹ ملے ان میں ایک کے سواتمام پولنگ اسٹیشنز صرف خواتین کے لیے مخصوص تھے۔ان پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کی شرح 33.1 فیصد ریکارڈ کی گئی ،اس طرح یہ ثابت ہوا کہ مردوں کی نسبت خواتین نے کلثوم نواز کو زیادہ کھل کر سپورٹ کیا اور ان کے حق میں ووٹ کاسٹ کئے اس سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ اگر خواتین بڑی تعداد میں نکل کر ووٹ کاسٹ نہ کرتیں توشاید کلثوم نواز کو اس حلقے سے کامیابی نہ مل پاتی اس طرح اس حلقے میں خواتین کو مسلم لیگ ن کی حمایت پر آمادہ کرنے کاسہرا بلا شبہ مریم نواز کے سر ہے جنھوں نے اپنی خواتین ورکرز کو فعال اور متحرک کیا اورگھر گھر جاکر اپنی والدہ کی بیماری اور والد کی نااہلی پر خواتین کی ہمدردیاں سمیٹنے کی ہرممکن کوشش کی اور وہ بڑی حد تک اپنی اس کوشش میں کامیاب رہیں جبکہ مردوں نے عمومی طورپر مریم نواز کی باتوں پر کم دھیان دیا ۔
اس حلقے میں جن پولنگ اسٹیشنز پر کانٹے کامقابلہ دیکھنے میں آیا ان کی تعداد 94 تھی جن میں سے 62 میں پاکستان مسلم لیگ ن نے اور 31 میں پاکستان تحریک انصاف نے سبقت حاصل کی لیکن ان میں سے کسی بھی پولنگ اسٹیشنز پر پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف میں سے کوئی بھی پارٹی 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ان پولنگ اسٹیشنز پر انتہائی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی پارٹی جماعت الدعوۃ کے شیخ یعقوب اور لبیک یارسول اللہ کے سربراہ اظہر رضوی نے بھی اپنی موجودگی کااحساس دلایا اور اس طرح ان حلقوں میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔اس حلقے میں اگرچہ پولنگ اسٹیشنز کافی دور دور تک پھیلے ہوئے تھے لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے نتائج کے مطابق جن پولنگ اسٹیشنز پر سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا ان میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج، ہل روڈ، نیپیئر روڈ، مزنگ روڈ، لیک روڈ ،دیو سماج روڈ، چوہان روڈاور کرشن نگر اورساندہ خورد کے پولنگ اسٹیشنز کانام لیاجاسکتاہے۔جن پولنگ اسٹیشنز پر سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا ان میں ووٹرز کی شرح عام پولنگ اسٹیشنز کے مقابلے میں زیادہ تھی،جبکہ جن پولنگ اسٹیشنز پر مسلم لیگ ن کو واضح اکثریت حاصل ہوئی ان پر ووٹرز کی شرح دیگر پولنگ اسٹیشنز سے کچھ کم ریکارڈ کی گئی۔
صنفی اعتبار سے ووٹنگ کاجائزہ لیاجائے تویہ ظاہرہوتاہے کہ این اے 120 میں مجموعی طورپر خواتین کے 45 ہزار 903 ووٹس میں سے 40 ہزار920 یعنی خواتین کے89.1 فیصد ووٹ صرف خواتین کے لیے مخصوص پولنگ اسٹیشنز پر تھے۔ان میں سے مسلم لیگ ن کو مجموعی طورپر 21ہزر650 ووٹ ملے جبکہ پاکستان تحریک انصاف صرف 15 ہزار30 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکی ۔اس سے ظاہرہوا کہ صرف خواتین کے لیے مخصوص پولنگ اسٹیشنز پر ڈالے جانے والے 52.9 فیصد ووٹ پاکستان مسلم لیگ ن حاصل کئے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کو ان پولنگ اسٹیشنز سے صرف 36 فیصد ووٹ مل سکے ،اس سے ظاہرہوتاہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی خواتین ورکرز اس حلقے کی خواتین کو عمران خان اوریاسمین راشد کی قائدانہ صلاحیتوں کے حوالے سے قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔دوسری جانب مردوں کے پولنگ اسٹیشنز پر ڈالے جانے والے صرف 46.6 فیصد ووٹ پاکستان مسلم لیگ ن کو مل سکے جو کہ عام انتخابا ت میں نواز شریف کے حاصل کردہ ووٹ سے بہت کم تھے، اس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ نواز شریف کا مضبوط گڑھ تصور کئے جانے والے اس حلقے کے مرد اب نواز شریف پر اعتبار کرنے کوتیار نہیں ہیں۔انتخابی نتائج سے ظاہرہوتاہے کہ حلقہ این اے 120 کے پولنگ اسٹیشن 35 سے 123 تک کا علاقہ اب بھی مسلم لیگ ن کا مضبوط گڑھ ہے کیونکہ ان تمام پولنگ اسٹیشنز سے مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کی ہے۔


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر