وجود

... loading ...

وجود

ملیر میں سرکاری اسکولوں کی حالت ناگفتہ بہ ‘طلبہ مخدوش عمارتوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

جمعرات 21 ستمبر 2017 ملیر میں سرکاری اسکولوں کی حالت ناگفتہ بہ ‘طلبہ مخدوش عمارتوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

ملیر کراچی کا سب سے بڑا انتخابی حلقہ تصور کیاجاتاہے،یہاں سے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے حصول کے لیے کراچی کی سرکردہ تمام اہم سیاسی جماعتوں کے درمیان کانٹے کامقابلہ ہوتا ہے ،کچھ عرصہ قبل تک ملیر کے علاقے کو ایم کیوایم کا گڑھ تصور کیاجاتاتھا اور ایم کیوایم کے رہنماؤں کی مرضی کے بغیر اس علاقے میں چڑیا، پر بھی نہیں مار سکتی تھی ،اب اگرچہ صورتحال کسی حد تک تبدیل ہوئی ہے لیکن اس علاقے کے مکین تبدیل نہیں ہوئے ہیں ،اور نہ صرف علاقے کے مکین وہی پرانے ہیں بلکہ ان کے مسائل بھی وہی پرانے ہیں ۔یہ علاقہ ہمیشہ سے پینے کے پانی کی قلت ،صفائی کے فقدان اور بجلی کے بحران کے علاوہ اسکولوں کی کمی اور سرکاری اسکولوں کی ناگفتہ بہ صورت حال کا شکار رہاہے لیکن نہ تو پہلے کسی نے اس علاقے کی وسیع آبادی کے مسائل حل کرنے پر توجہ دی اور نہ اب کوئی ان کے مسائل حل کرنے پر تیار نظر آتا ہے۔
ملیر کے علاقے میں بلدیہ ملیر اور صوبائی محکمہ تعلیم کے زیر انتظام کم وبیش 100 ایسے اسکول موجود ہیں جن کی عمارتوں کی حالت مخدوش ہوچکی ہے اور جو تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں یہاں تک کہ بعض اسکولوں کے طلبہ کو حوائج ضروریہ سے فراغت کے لیے بھی قریبی گھروں کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہونا پڑتاہے، لیکن بلدیہ اور صوبائی حکومت کے محکمہ تعلیم کی غفلت ، لاپروائی اور مبینہ بے حسی کی وجہ سے ان اسکولوں کی حالت بہتر بنانے پرکوئی توجہ دینے کو تیار نظر نہیں آتا۔
ملیر کے علاقے میں موجود بلدیاتی اور صوبائی حکومت کے محکمہ تعلیم کے زیر انتظام چلنے والے ان اسکولوں کی نہ صرف عمارتوں کی مرمت اور تزئین وآرائش کی فوری ضرورت ہے بلکہ ان اسکولوں میں طلبہ کے لیے بینچوں ، کرسیوں ،ڈیسک اور پینے کے پانی اور بجلی کی فراہمی کاانتظام کرنا بھی ضروری ہے تاکہ اس علاقے کے غریب طلبہ بھی اطمینان کے ساتھ تعلیم حاصل کرسکیں اور شہر کے اس پسماندہ علاقے کے غریب عوام کے بچوں کو بھی ترقی کے سفر میں شریک ہونے کاموقع مل سکے۔
سندھ کے محکمہ تعلیم کے ریکارڈ کے مطابق ملیرمیں مجموعی طورپر صوبائی محکمہ تعلیم کے زیر انتظام 592 اسکول موجود ہیں ان میں سے 30 اسکول کئی سال سے بند پڑے ہیں جبکہ 6 اسکول نامعلوم وجوہ کی بنا پر مستقل طورپر بند کردیے گئے ہیں ۔
دوسری طرف سندھ کی حکومت نے نئے سال کے تعلیمی بجٹ میں کراچی میں اسکولوں کی تعمیر ومرمت کے کاموں کے لیے کم وبیش20 کروڑ روپے مختص کیے ہیں ، سندھ کی وزارت خزانہ کی ویب سائٹ سے بھی کراچی کے اسکولوں کی تعمیر ومرمت کے لیے مختص کی جانے والی اس رقم کی تصدیق ہوتی ہے،اور کوئی بھی شخص سندھ کی وزارت خزانہ یا وزارت تعلیم کی ویب سائٹ پر جاکر اس کی تصدیق کرسکتاہے ۔ اتنی رقم دستیاب ہونے کے باوجود سندھ کے محکمہ تعلیم کا تعمیراتی شعبہ اسکولوں کی تعمیر ومرمت پر توجہ دینے کو تیار نہیں اور ایسا معلوم ہوتاہے کہ وہ مخدوش عمارت میں قائم کسی اسکول میں کسی ناگہانی حادثے یا وزیر تعلیم کے کسی حکم نامے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ انھیں اپنی کارکردگی دکھانے اور نمبر بنانے کاموقع مل سکے۔
کراچی میں اساتذہ کی تنظیم کے ایک رہنما عبدالرحمٰن کا کہنا ہے کہ سندھ کی حکومت اسکولوں کی عمارت تعمیر کرنے کے بعد غافل ہوجاتی ہے اور ان اسکولوں کی دیکھ بھال اور عمارتوں کی تعمیر ومرمت اور رنگ وروغن تک پر کوئی توجہ دینے کو تیار نہیں ہوتا،جبکہ اسکولوں کی مینجمنٹ کمیٹی کے پاس اتنا فنڈ کبھی نہیں ہوتاکہ وہ اسکولوں کی مرمت اور تزئین وآرائش کاکام کراسکیں ۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت نے ان اسکولوں کے لیے کم وبیش 1700 اساتذہ متعین کیے ہیں لیکن اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے یہ اساتذہ کوشش کے باوجود اپنی درس وتدریس کی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر ہیں ۔جس کی وجہ سے ملیر کے اسکولوں کے رزلٹ بھی متاثر ہوتے ہیں اور حکومت اس کی ذمہ داری اساتذہ پر ڈال کر بری الذمہ ہوجاتی ہے۔ ملیر میں قائم ایک پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کے لیے شروع کیے گئے بایو میٹرک سسٹم سے اساتذہ کی حاضری تو یقینی بنائی جاسکتی ہے لیکن بنیادی سہولتوں سے محروم اسکولوں میں یہ سہولتیں بہم نہیں پہنچائی جاسکتیں ۔انھوں نے کہا کہ جب تک اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایاجاتا اسکولوں سے اچھے نتائج کی توقع رکھنا عبث ہے۔ان کاکہناتھا کہ اس علاقے کے لوگ غریب ضرور ہیں لیکن ان کے بچے ذہانت میں کسی بھی دوسرے علاقے کے بچوں سے کم نہیں ہیں ، جس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ جو بچے علاقے میں واقع نجی اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ان کا رزلٹ سرکاری اسکولوں کے مقابلے میں بہت اچھا ہوتا ہے اور انھیں آگے چل کراچھے کالجوں میں داخلے حاصل کرنے میں زیادہ دقت اوردشواری کاسامنا نہیں کرنا پڑتا۔
ملیر کاعلاقہ شہر کے غریب ترین لوگوں کاعلاقہ ہے اس علاقے کے رہائش پذیر لوگوں کی اکثریت کو دو وقت کی روٹی کاانتظام کرنا ہی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے اور وہ نجی اسکولوں کی بھاری فیسیں ادا کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ جبکہ سرکاری اسکولوں کی ناگفتہ بہ صورت حال کی وجہ سے اب سرکاری اسکولوں کی ساکھ اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ ان اسکولوں کے چوکیدار بھی اپنے بچوں کاان اسکولوں میں داخلہ کرانے کوتیار نظر نہیں آتے کیونکہ وہ ان اسکولوں اور ان میں دی جانے والی تعلیم کے معیار کے عینی شاہد ہوتے ہیں ،اس صورت حال کاتقاضہ ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم اپنے محکمے کے غافل افسران کو خواب غفلت سے جگانے اور سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر مجبور کریں اور سرکاری اسکولوں خاص طورپر شہر کے پسماندہ اسکولوں میں واقع سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے فوری کام شروع کرائیں اوراس کا م کی بذات خود اچانک معائنوں کے ذریعے نگرانی کریں ۔ صوبائی وزیر تعلیم کو یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہئے کہ چند ماہ بعد ہی صوبے میں بھی انتخابی معرکہ آرائی کاآغاز ہوجائے گا اور اس مرتبہ حکمراں پارٹی کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ سخت مقابلے کاسامنا کرنا پڑے گا اگر وہ شہر کے گنجان آباد پسماندہ علاقوں کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کاانتظام کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ان کی یہ کاوش ان کی اور ان کی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی کامیابی کی ضمانت بن سکتی ہے اور ان کے ہاتھ سے نکل جانے والا یہ شہر ایک دفعہ پھر ان کے ہاتھ آسکتاہے بصورت دیگر وہ صوبے کے دیہی علاقوں تک ہی محدود ہوکر رہ جائیں گے اور چونکہ دیہی علاقوں میں حکومت کی کارکردگی شہروں کے مقابلے میں زیادہ خراب ہے اس لیے ہوسکتاہے کہ دیہی علاقوں سے بھی وہ مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں اور انھیں حکومت سازی کے لیے شہری علاقوں کے منتخب ارکان سے مدد کی بھیک مانگنے پر مجبور ہونا پڑے۔ امید کہ اربا ب اختیارخود اپنے اوراپنی پارٹی کے مفاد میں اس طرف توجہ دینے کی زحمت گوارا کریں گے۔


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر