وجود

... loading ...

وجود

بجلی کو بطور غذا استعمال کرنے کا دعویٰ

پیر 18 ستمبر 2017 بجلی کو بطور غذا استعمال کرنے کا دعویٰ

انسانوں کو عام طور پر زندہ رہنے کے لیے صحت مند غذا یا کسی بھی شکل میں توانائی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بھارت میں ایک ایسا شخص بھی ہے جو بجلی کو بطور غذا استعمال کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کے شمالی علاقے مظفر نگر سے تعلق رکھنے والے نریش کمار کا دعویٰ ہے کہ اسے قدرت نے ایسا نایاب تحفہ دیا ہے جو شاید دنیا میں کسی کے پاس نہیں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ بجلی کی ننگی تار چھونے کے باوجود اسے جھٹکا نہیں لگتا بلکہ جب وہ ننگی تاروں کو چھوتا ہے تو اس میں موجود کرنٹ اس کے لیے غذا کا کام کرتا ہے۔
بیالیس سالہ نریش کمار کے مطابق اسے اپنے اندر موجود اس خوبی کا علم حادثاتی طور پر ہوا۔ ایک دن وہ معمول کے مطابق اپنے کام میں مصروف تھا کہ اچانک اس نے غلطی سے ننگی تار کو چھو لیا لیکن یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اسے کوئی جھٹکا نہیں لگا۔ نریش نے اس کے بعد فیصلہ کیا کہ وہ اپنی اس طاقت کو مزید جانچے گا اور اس نے جان بوجھ کر تاروں کو پکڑنا شروع کر دیا، بالآخر اسے اس بات کا یقین ہو گیا کہ اسے کرنٹ محسوس نہیں ہوتا بلکہ کرنٹ اس کے لیے غذا کا کام کرتا ہے۔نریش کمار کا دعویٰ ہے کہ جب بھی اسے بھوک محسوس ہوتی ہے اور گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تو وہ آدھے گھنٹے کے لیے تار کو پکڑ لیتا ہے اور اس کی بھوک ختم ہو جاتی ہے۔ نریش کا مزید کہنا ہے کہ وہ ٹی وی، واشنگ مشین اور دیگر برقی آلات کے سرکٹ کو اپنے ہاتھوں سے چھوسکتا ہے اور اسے کوئی کرنٹ نہیں لگتا بلکہ ان برقی آلات سے اس کے جسم میں توانائی کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے۔نریش کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ پورے گھر میں بجلی کے کھلے تار بکھرے رہتے ہیں کیوں کہ اس کے شوہر کو یہ پسند ہے تاکہ وہ جب چاہے اپنی توانائی کے لیے انہیں پکڑ سکے۔ نریش کی بیوی کے مطابق اسے ڈر لگتا ہے کہ کہیں اسے اور اس کے بچوں کو کبھی کرنٹ نہ لگ جائے تاہم وہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکتی، نریش نے گھر کے تمام سوئچ بٹن بھی ہٹا دیے ہیں اور بعض اوقات وہ مختلف برقی آلات کو صرف اپنے ہاتھ سے چھو کر آن کر لیتا ہے۔ نریش کا کہنا ہے کہ اس کی بیوی کو یہ سب پسند نہیں تاہم خود اسے اور دوسرے لوگوں کو اس کا ایسا کرنا پسند ہے اور اس کی وجہ سے وہ مشہور بھی ہو رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر