وجود

... loading ...

وجود

جنوبی امریکا کا خوبصورت ملک سری نام

اتوار 17 ستمبر 2017 جنوبی امریکا کا خوبصورت ملک سری نام

ہالینڈکا زیادہ عرصے تک قبضہ برقراررہنے کے باعث سری نام میں ڈچ زبان کو سرکاری زبان کادرجہ حاصل ہے ‘ پرقومی زبان نہیں
سری نام کاشمار جنوبی امریکا کے خوبصورت ترین ملکوں میں ہوتا ہے اورہرسال لاکھوں سیاح اس ملک کی خوبصورتی کی وجہ سے اس کی سیر کرنے کے لیے اس ملک کا رخ کرتے ہیں ، اوریہاں کے حسین مقات کی سیرکرکے لطف اندوزہوتے ہیں ۔ یہ ملک بدقسمتی سے مختلف ادوار میں مختلف طاقتوں کے زیر نگیں رہا لیکن اس ملک کے جری باشندوں نے کبھی بھی غلامی کو دل سے قبول کیا اور نہ ہی اسے اپنا مقدر تصور کرکے اس کے سامنے سر جھکایا ۔ آزادی کی جدوجہد میں مصروف رہے جس کی وجہ سے مختلف ادوار میں مختلف طاقتوں کو یہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑتا رہا۔لیکن ہمیشہ اس ملک میں موجود قیمتی معدنی وسائل غیر ملکی طاقتوں کو یہاں آنے کی ترغیب دیتی رہیں اور اس ملک کے باشندے یکے بعد دیگرے مختلف طاقتوں کے زیر نگیں زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے رہے ، بالآخر 1970 میں اس ملک کے عوام غلامی کا آخری طوق بھی توڑ نے میں کامیاب ہوئے اور آخری قابض ملک ہالینڈ کو بھی سری نام کو آزادی دے کر یہاں سے رخصت ہونا پڑا۔
سری نام پر ہالینڈ کی طویل حکمرانی کی وجہ سے اب ڈچ زبان سری نام کی سرکاری زبان تصور کی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آپ سری نام کے کسی بھی سرکاری دفتر میں چلے جائیں ڈچ زبان میں ہی آپ کو خوش آمدید کہا جائے گا اور سرکاری زبان ہونے کی وجہ سے سری نام کے بیشتر اسکولوں میں یہی زبان پڑھائی جاتی ہے ، لیکن ڈچ زبان سری نام میں بولی جانے والی واحد زبان نہیں ہے اور نہ ہی اس زبان کو قومی زبان کا درجہ حاصل ہے ، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر سری نام کی قومی زبان کون سی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ آزادی حاصل کرنے کے 38 سال بعد بھی4 لاکھ 70 ہزار نفوس پر مشتمل یہ قوم ابھی تک اپنی قومی زبان کا تعین نہیں کرسکی ہے،اور ابھی تک اس پر بحث ومباحثے کاسلسلہ جاری ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سری نام میں 10 سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں چینی، ہندی، جاپانی، ڈچ ، انگریزی اور نصف درجن سے زیادہ مقامی زبانیں شامل ہیں لیکن ان میں سے کسی بھی زبان کو دوسری زبان پر فوقیت نہیں دی جاسکتی تاہم سری نام کی قدیم زبان سرانن ٹونگو کو رابطے کی زبان کا درجہ حاصل ہے ۔
حالیہ برسوں کے دوران سری نام میں بڑی تعدا د میں پرتگالی باشندوں کی آمد کی وجہ سے اب پرتگیزی زبان بھی سری نام میں بولی اورسمجھی جانے والی زبانوں میں شامل ہوگئی ہے جبکہ ٹیلی ویژن کے انگریزی پروگراموں کی وجہ سے اب انگریزی بھی سری نام کے عام گھروں میں بولی اور سمجھی جانے لگی ہے ۔
سری نام کی مقامی زبان سرانن ٹونگو کے مشہور شاعر اور ادیب 58 سالہ پال میڈے لیجن کا کہنا ہے کہ ہم نے ہالینڈ سے آزادی تو حاصل کرلی ہے لیکن ہمارا دماغ اور زبان ابھی تک ہالینڈ کی غلام ہے ،پال میڈے لیجن کا کہنا ہے کہ سری نام کے باشندوں کی اکثریت کیریبین اور شمالی امریکا سے قریبی تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں اس لیے مناسب یہ ہے کہ انگریزی کو قومی زبان کا درجہ دے دیا جائے ، اور جہاں تک ملک میں سب سے زیادہ بولی اور سمجھی جانے والی مقامی زبان سرانن ٹونگو کا تعلق ہے تو قومی زبان کا درجہ نہ دئے جانے کے باوجود یہ زبان اپنا وجود برقرار رکھے گی اور سری نام کے بازاروں اور سڑکوں پر سب سے زیادہ بولی اور سمجھی جانے والی زبان کی حیثیت سے اس کاتشخص قائم رہے گا۔
پال میڈے لیجن کا کہنا ہے کہ سرانن زبان میں اتنی لچک ہے کہ یہ ملک کے وسیع تر علاقے میں بولی جانے والی زبان کو اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جہاں تک انگریزی زبان کاتعلق ہے تو اس ملک پر قابض ہالینڈامریکا اور برطانیاسے تجارت کرتا رہا ہے اور اس حوالے سے انگریزی کو اس ملک میں پیر جمانے کا موقع ملا ہے ۔یہی نہیں بلکہ اس ملک کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو 17 ویں صدی عیسوی سے اس ملک کے امریکا کے ساتھ تعلقات رہے ہیں اور انگریزی کسی نہ کسی صورت اس ملک میں موجود رہی ہے۔جہاں تک سرانن کا تعلق ہے تو سرانن کو قوم پرستوں کی سرپرستی حاصل ہے اس زبان کو قوم پرستوں کی بنیاد تصور کیا جاتا ہے لیکن قوم پرست بھی انگریزی زبان کے مخالف نہیں ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ انگریزی کو قومی زبان کادرجہ دیئے جانے کے بعد بالآخر ڈچ زبان سے جسے قوم پرست غلامی کی علامت تصور کرتے ہیں جان چھوٹ جائے گی۔
سری نام کے دانشوروں کاکہنا ہے کہ مقامی زبان سرانن ہی دراصل ہم لوگوں کومتحد کرنے کا ذریعہ ہے اور اس کے بغیر یہ قوم تسبیح کے دانوں کی طرح بکھر جائے گی۔سری نام میں جہاں بھی جائیں یہ دیکھنے میں آتاہے کہ لوگ کوئی بھی زبان بول رہے ہوں لیکن مقامی زبان سرانن سے محبت کرتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ یہ زبان ترقی کرتی رہے ۔یہاں تک کہ سری نام میں کتابوں کی دکان کے مالکان بھی سرانن بولنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر