... loading ...
رسیاں باندھ کر آتش فشانی سلسلے کے اندر چھلانگ لگانے سے لے کر لاکھوں جیلی فش کے ساتھ تیراکی کرنے تک دنیا بھر میں مہم جوئی کے شوقین سیاحوں کے لیے خطرناک جگہوں کی کوئی کمی نہیں ۔ تاہم کیا آپ کو معلوم ہے کہ سیاحت کے لیے سب سے خطرناک ترین کن مقامات کو قرار دیا جاتا ہے؟دنیا کے ایسے کئی سیاحتی مقامات ہیں جنھیں انتہائی خطرناک قرار دیا جاتا ہے مگر پھر بھی مہم جو سیاح وہاں جانے سے باز نہیں رہتے۔
ویسے تو یہ انتہائی خوبصورت اور مسحور کردینے والا مقام ہے مگر وہاں جانے والا راستہ ضرور دہشت زدہ کردیتا ہے۔ رائے کوٹ پل سے شاہراہ قراقرم کو خیرباد کہتے ہوئے بذریعہ جیپ اوپر کالے پہاڑوں کی جانب بڑھتی ہے۔ یہ انسانی ہاتھوں سے بنا ایک ایسا راستہ جس پر جیپ کے علاوہ کوئی اور گاڑی نہیں چل سکتی اور اس راستے کو دنیا کا دوسرا خطرناک ترین جیپ ٹریک کہا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ اس ٹریک پر جیپ کے سفر میں اپنے ان نا کردہ گناہوں کی بھی معافی مانگ لیتے ہیں جو ابھی انہوں نے کرنے ہوتے ہیں ۔
بالائی ہنزہ پر واقع یہ معلق پل دنیا کا خطرناک ترین برج سمجھا جاتا ہے اور یہ سمجھنا مشکل نہیں ایسا کیوں ہے، اس کے ہر قدم پر لگتا ہے آپ کو دعاؤں اور مضبوط دل کی ضرورت ہے، ویسے یہاں رہنے والوں لوگوں کے لیے اس پر سے گزرنا معمول کا کام ہے مگر سیاحوں کے قدم ضرور اس پر پیر رکھنے پر کانپنے لگتے ہیں ۔
ایکواڈور کی پیلون ڈیل ڈیابلو کا پھسلنے والا پہاڑی راستہ، ان خوفناک سیڑھیوں کو دیکھنا جتنا مسحور کن ہوتا ہے ان پر چڑھنا اتنا ہی خوفناک اور اسی لیے اسے دنیا کا سب سے دہشت ناک راستہ بھی قرار دیا جاتا ہے، مگر پھر بھی اسے دیکھنے ہر سال ہزاروں افراد آتے ہیں ۔
برازیل کے شہر یو ڈی جنیرو میں 2762 فٹ بلند ایک پہاڑی پیڈرا دا گیوا موجود ہے جہاں سے سمندر اور شہر کا دلکش نظارہ دیکھا جاسکتا ہے۔ مگر یہ ایک مختلف قسم کی مہم جوئی کا ذریعہ بھی بن چکی ہے۔ اس پہاڑی کے اوپر سے نیشنل پارک، سمندر اور شہر کا نظارہ کیا جاسکتا ہے مگر لوگ وہاں جاکر اپنے حوصلے کو کافی خوفناک انداز سے آزماتے ہیں ۔ ویسے تو اس پہاڑی پر چڑھنا بھی کافی ہمت کا کام ہے یعنی تین گھنٹے تو اوپر پہنچنے میں لگ جاتے ہیں اور اس کے لیے جسمانی فٹنس بہت ضروری ہے۔مگر اس سے ہٹ کر جب لوگ پہاڑی کے اوپر پہنچ جاتے ہیں تو پھر وہ ایسی تصاویر لینے میں لگ جاتے ہیں جو دیکھنے والوں کو دہشت زدہ کردیتی ہیں ۔
سمندروں میں تو جیلی فش تیرنے والوں کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوتی ہیں مگر Palau کے جزیرے ایل مالک آئی لینڈ میں واقع جیلی فش لیک کی گہرائی میں یہ غیرمتوقع مسرت کا باعث بن جاتی ہیں ، یہاں موجود گولڈن جیلی فشز مختلف رنگوں میں جگمگاتی نظر آتی ہیں اور ان کا سائز ایک سکے سے لے کر فٹبال جتنا ہوسکتا ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ کاٹنے یا ڈنک مارنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتیں بلکہ لوگوں کے ارگرد خاموشی سے تیرتی رہتی ہیں ۔ تاہم جھیل میں بہت زیادہ گہرائی میں جانے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ وہاں خطرناک حد تک ہائیڈرون سلفرائیڈ گیس پھیلی ہوئی ہے جو کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
جنوبی چلی میں واقع یہ آتش فشاں مہم جوئی کے شوقین سیاحوں کے لیے ایک لازمی مقام مانا جاتا ہے، خاص طور پر موسم گرما کے دوران ہزاروں افراد اس آتش فشاں کی چوٹی تک چڑھائی کی کوشش کرتے ہیں تاکہ متحرک لاوے کی جھیل کا نظارہ کیا جاسکے۔ سردیوں میں بھی دلیر گروپس برفانی ڈھلانوں کو سر کرتے ہوئے برفانی تودوں کو دھوکا دیتے ہوئے اوپر پہنچتے ہیں ۔ تاہم اگر آپ کو اس کوہ پیمائی میں کوئی دلچسپی نہیں تو وہاں ایک ایسا کام بھی آپ کو دعوت دیتا ہے جس کے لیے بہت زیادہ حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ ہے بنگی چمنگ جو کہ ایک ہیلی کاپٹر سے لگائی جاتی ہے جو کہ اس آتش فشاں کے لاوا اگلتے گڑھے کے بالکل اوپر کھڑا ہوتا ہے۔
یہ دنیا کی خطرناک ترین سڑک ہے اور اسے عام طور پر ‘‘ موت کی سڑک ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بولیویا میں واقع یہ سڑک انتہائی بلندی پر یعنی 15 ہزار فٹ کی بلندی لہریے دار شکل میں واقع ہے اور پہاڑوں کو کاٹ کر بنائی گئی ہے۔ ہر سال اس پر سے سینکڑوں گاڑیاں گزرتی ہیں جن میں بعض بدقسمت گاڑیاں 1000 میٹر سے زیادہ نیچے جا گرتی ہیں ۔ جس کی وجہ اس کی کم چوڑائی بھی ہے جو صرف 12 فٹ سنگل لین پر محیط ہے، حفاظتی باڑوں کی کمی ہے اور بارش و دھند میں منظر نظر نہ آنے کے باعث یہاں سالانہ دو سے 300 افراد اس سڑک پر سفر کے دوران اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ اپنی اسی خطرناکی کی وجہ سے یہ اب گاڑیوں کی گزرگاہ کی بجائے مہم جو سائیکلسٹ کا پسندیدہ مقام ضرور بنتی جارہی ہے۔
سرفنگ دنیا بھر میں متعدد افراد کا پسندیدہ کھیل ہے مگر تاہیٹی کے جنوب مغربی ساحل میں واقع گاؤں ٹیاہیوپو میں سرفنگ کے دوران سمندری لہروں سے مہم جوئی جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ 21 فٹ تک کی بلندی پر پہنچ جانے والی لہر عام افراد کے تو ہوش ہی اڑا دیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ پیشہ ور اور مہم جو سرفرز کے لیے پسندیدہ مقام بن چکا ہے۔ گزشتہ 15 سال کے دوران اس جگہ سرفنگ کے دوران پانچ ہلاکتیں ریکارڈ ہوچکی ہیں جس کی وجہ یہاں بیس انچ گہرائی میں بلیڈ جیسی تیز دھار مونگوں کی چٹانیں ہیں ۔
شمال مغربی چین میں واقع ماؤنٹ ہوشان کی چوٹیوں پر خوبصورت مندر اور سورج کے طلوع و غروب کے مناظر کسی کا بھی دل جیت سکتے ہیں مگر وہاں تک رسائی کسی کمزور دل کے مالک فرد کے بس کی بات نہیں ۔ درحقیقت اس چوٹی تک پیدل ہی پہنچا جاسکتا ہے اور وہ بھی محض 12 انچ چوڑے راتے پر چل کر جس پر پیر لڑکھڑانے کا نتیجہ براہ راست ہزاروں فٹ نیچے زمین سے ٹکرانے کی صورت یں نکل سکتا ہے۔ اگرچہ یہاں پیدل چلنے والے راستے پر زنجیریں لگی ہوئی ہیں مگر اس شکستہ پل نما راستے میں متعدد مقامات ٹوٹے ہوئے یا وہاں زمین ہی نہیں ، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برسوں میں چوٹی تک رسائی کی خواہش سینکڑوں افراد کی جانیں لے گئی اور ہاں وہاں پر سفر کرتے ہوئے نیچے جھانکنا بھی کافی بھاری پڑسکتا ہے۔
امریکی ریاست وومنگ کے جیکسن ہول ماؤنٹین ریزروٹ پر واقع یہ برفانی ڈھلوان ہر اسکی انگ کے ماہر کا خواب ہوتی ہے مگر یہ بھی خیال رہے کہ اسے امریکا کی خوفناک ترین برفانی ڈھلان بھی قرار دیا جاتا ہے۔ دس ہزار فٹ سے زائد بلندی پر واقع کوربیٹ نامی یہ ڈھلوان کسی ہیرے کی طرح چکر کاٹتی ہے اور 60 ڈگری کے زاویے سے چھلانگ لگا کر گزرنا پڑتا ہے ، تاہم یہاں کی سب سے بڑی خوبصورتی یا خطرہ چوٹی کے کگر سے پہلی چھلانگ ہے جس کا انحصار برف کی صورتحال پر ہوتا ہے تاہم لگانے کی صورت میں یہ 10 سے 30 فٹ گہرائی میں لگانا ہوتی ہے۔
اسے دنیا کا سب سے زیادہ دہشت زدہ کردینے والا مقام بھی قرار دیا جاتا ہے کم از کم اگر آپ سانپوں سے ڈرتے ہیں تو آپ کے لیے اس سے زیادہ بھیانک جزیرہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔ برازیل کے اس 110 ایکڑ رقبے پر پھیلے جزیرے پر سانپوں کی تعداد 4 ہزار ہے یعنی آپ ہر 6 گز کے فاصلے پر ایک سانپ کا سامنا کرتے ہیں ۔ کیوماڈا گریناڈا نامی اس جزیرے میں صرف عام سانپ ہی نہیں بلکہ ایسے سنہرے رنگ کے وائپرز سب سے زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں جن سے زیادہ زہریلا کوئی اور سانپ دنیا میں ہے ہی نہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ اس سانپ کا زہر دنیا کے دیگر حصوں میں پائے جانے والے سانپوں کے مقابلے میں 3 سے 5 گنا زیادہ تیز اثر اور خطرناک ہوتا ہے، بلکہ یہ تو انسانی گوشت کو پگھلا بھی سکتا ہے۔ اور حیرت کی بات نہیں اسی سانپ سے برازیل میں سانپ کے کاٹنے سے ہونے والی 90 فیصد ہلاکتیں ہوتی ہیں
وسطی امریکی ملک نکارا گوا کے اس متحرک آتش فشاں پر چڑھائی ہی کافی سنسنی خیز تجربہ ہوتا ہے تاہم اگر آپ اس کی ڈھلان پر پھسلنے کا تجربہ کریں تو جوش و خروش کہاں تک پہنچ جائے گا؟ اگر آپ اس کے لیے تیار ہیں تو یہ آتش فشاں آپ کو خوش آمدید کہتا ہے جہاں آپ پلائی ووڈ کے ایک ٹکڑے پر بیٹھ یا کھڑے ہوکر اس ڈھلوان سے پھسلن کا خطرناک تجربہ کرسکتے ہیں ۔ ویسے تو سننے میں تویہ کوئی خاص بات نہیں لگتی۔ مگر حقیقت تو یہ ہے کہ ایسا کرتے ہوئے یہ بڑا خطرہ ہوتا ہے کہ آپ لاوے سے جل جائیں یا زہریلی گیسیں سونگھنے پرمجبور جائیں ۔ یہ آپ کو کافی عرصے کے لیے بستر پر پھینک دیں گی۔ اور ہاں ایسا کرنے سے پہلے حفاظتی چشمہ اور کپڑے چڑھانا بھی نہ بھولیں کیونکہ یہ آتش فشاں گزشتہ ڈیڑھ سو برسوں میں 20 بار سے زیادہ دفعہ لاوا اگل چکا ہے۔
وکٹوریہ آبشار زمبابوے اور زیمبیا کی سرحد پر واقع مقبول ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے جہاں ہر برس ہزاروں سیاح آتے ہیں ۔ تاہم اس کی ایک سب سے بڑی وجہ شہرت ڈیولز پول ہے جو کہ قدرتی طور پر آبشار کے کنارے پر پانی کے بہنے کے مقام پر دائرے کی شکل میں نظر آتا ہے۔ اگست سے جنوری کے درمیان دلیر تیراکوں کو اس پول سے گزر کر لمبی چھلانگ کا موقع دیا جاتا ہے۔ ایک پھسلن زدہ چٹانی رکاوٹ آپ کو ہزاروں فٹ نیچے جانے سے روکتی ہے اور بیشتر افراد یہاں اپنی زندگی کی یادگار ترین تصویر بنانے کے لیے اس تجربے کا حصہ بنتے ہیں ۔
دنیا کے سب سے زیادہ مہم جو سیاحوں کے لیے بھی کیلیفورنیا کے یوسمیٹ نیشنل پارک کی اس گنبد نما چڑھائی پر چڑھنا کسی چیلنج سے کم ثابت نہیں ہوتا جہاں 400 میٹر بلندی پر جانے کے لیے ساڑھے 8 میل کا راستہ تاروں سے بنی سیڑھی کی مدد سے عبور کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر آخری 400 فٹ کا راستہ بہت زیادہ خطرناک ہوتا ہے اور چڑھنے والوں کو مشکل سیڑھیوں پر پورا دھیان رکھنا پڑتا ہے کیونکہ وہاں اسٹیل کی تاروں سے بنی رسی پر پیر پھسلنے کا مطلب چٹانی دیوار سے جاٹکرانے کی شکل میں نکلتا ہے۔
امریکی ریاست فلوریڈا کی کاؤنٹ وولیوسیا کا یہ ساحلی مقام بظاہر تو عام سا لگتا ہے جہاں لوگ تفریح کے لیے آتے ہیں مگر اس جگہ کو دنیا میں شارک کے حملوں کا دارالحکومت بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس مقام پر شارک کے حملوں کے اتنے واقعات ریکارڈ ہوئے ہیں جتنے دنیا بھر میں کل ملا کر بھی نہیں ہوتے۔ درحقیقت اس ساحلی مقام پر اگر آپ تیراکی کرنے کی ہمت کرتے ہیں تو ممکنہ طور پر آپ کا سامنا 10 فٹ کی ایک شارک سے بھی ہوسکتا ہے۔
شمال مغربی چین میں واقع ماؤنٹ ہوشان کی چوٹیوں پر خوبصورت مندر اور سورج کے طلوع و غروب کے مناظر کسی کا بھی دل جیت سکتے ہیں مگر وہاں تک رسائی کسی کمزور دل کے مالک فرد کے بس کی بات نہیں ۔ درحقیقت اس چوٹی تک پیدل ہی پہنچا جاسکتا ہے اور وہ بھی محض 12 انچ چوڑے راتے پر چل کر جس پر پیر لڑکھڑانے کا نتیجہ براہ راست ہزاروں فٹ نیچے زمین سے ٹکرانے کی صورت یں نکل سکتا ہے۔ اگرچہ یہاں پیدل چلنے والے راستے پر زنجیریں لگی ہوئی ہیں مگر اس شکستہ پل نما راستے میں متعدد مقامات ٹوٹے ہوئے یا وہاں زمین ہی نہیں ، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برسوں میں چوٹی تک رسائی کی خواہش سینکڑوں افراد کی جانیں لے گئی اور ہاں وہاں پر سفر کرتے ہوئے نیچے جھانکنا بھی کافی بھاری پڑسکتا ہے۔