... loading ...
ترقی آمریتوں اور مارشل لاء ادوار میں زیادہ ہوئی ،ہو سکتا ہے یہ بات درست بھی ہو مگرہر فوجی ڈکٹیٹر کے دور میں ملک کانقصان بھی بہت زیادہ ہوا۔ہم تو ملک کو پٹری پر لاتے ہیں مگر سویلین اس کو پٹری سے اُتاردیتے ہیں،ایسی باتیں بیرون ملک بیٹھا وہ ڈکٹیٹر کر رہا ہے جو کمر درد کے بہانے جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ پر بیرون ملک فرار ہو گیا تھا۔ملکی عدالتوں سے مفرور اور اشتہاری ملزم نے سامراجیوں کے باپو امریکا کی ایک کال پر اپنے کسی بھی ساتھی جنرل سے مشورہ کیے بغیر ہی اپنے ہوائی اڈے ہمسایہ اسلامی ملک افغانستان کے نحیف مسلمانوں پر زہریلے بم برسانے کے لیے دے ڈالے تھے، جس پر امریکن خود حیران تھے کہ ان کے دیگر تمام مطالبات بھی اس نے من وعن تسلیم کر لیے جن کی انہیں قطعاً امید نہ تھی۔
ہماری پاک دلیر جری اور قربانیاں دینے والی افواج کے کسی سابق سربراہ کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں کہ آئین توڑنے کی سزا دفعہ چھ کے تحت موت ہی تو ہے۔جمہوری اقدار کو سبو تاژ کرنا جمہوریت کے منہ پر طمانچے کے مترادف ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹر ویو میں سامراج کی چھتری تلے چھپے ڈکٹیٹر مشرف کے یہ فرمودات کون سنے گا؟ انہیں کون پو چھے کہ آپ نے تو امریکیوں کے آگے لیٹ کر پاکستان پر ایک بزدل ریاست کا ٹھپہ لگوادیاتھا؟
مشرف کے اقتدارکے”کارہائے نمایاں”میں اکبر بگٹی کا بہیمانہ قتل، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی ظالمانہ گرفتاری، لال مسجد پر زہریلی گیسوں سے حملہ کرکے 2000سے زائدقران پڑھتی اور حفاظ بچیوں کو بھسم کرکے ان کی لاشوں ،گوشت کے چیتھڑوں اور ہڈیوں تک کو گٹروں میں بہاڈالنا شامل ہیں۔
پاکستانی اڈوںسے افغانستان پر کروائے گئے71ہزار حملے کیا وہاں ” القاعدہ “کی تلاش میں تھے؟طالبان کی حکومت وہی ہے جسے پاکستان نے تسلیم کیا تھا اور وہاں کا نظام وہ اسلامی اقدار کے مطابق احسن طریق پر چلا رہے تھے پاکستان کی بیٹی عافیہ صدیقی ایمل کانسی اور سینکڑوں دوسرے “امریکن ملزموں”کوڈکٹیٹر نے سامراج کے سپرد ہی نہیں کیا بلکہ بیچ کر غیر ملکی بینکوں میں کروڑوں ڈالرز جمع کرائے۔ سامراجیوں کا ایسا تابعدار شایدسابقہ اور آئندہ مسلمانوں کی ہزاروں سال کی تاریخ میں بھی نہ مل سکے گا۔ہم تو ایٹمی ملک ہیںایران نے تو ابھی اس پراسیس کی تکمیل نہیںکی ہے اور وہ امریکا کے مطالبات کو مکمل نظر انداز کرکے زندہ ہے اور ہمارے نام نہاد کمانڈو نے بزدلی دکھا کر ان کی غلامی کو ترجیح دے ڈالی۔ یہ واقعہ پاکستانی ریاست پر کلنک کا ٹیکا ہے ویسے دیکھیں تو ناظم الدین نے تو گوادر کوخرید کر پاکستانی سرحدوں میں شامل کیا مگر ایوب خان نے بڈا بیر کے علاقے امریکیوں کو دے ڈالے۔ سندھ طاس معاہدہ کرکے ہمارے دو دریا ہی بیچ ڈالے۔ یحییٰ خان نے ذاتی طور پر مزید مقتدر رہنے کے لیے مغربی پاکستانی لیڈر سے سازبازکرکے ملک کو ہی دو لخت کرڈالا۔ ضیاء الحق کے کارنامے بھی رہتی دنیا تک یاد رہیں گے۔کلاشنکوف کلچر، ڈرگ اسمگلنگ ،برادری ازم ، علاقائیت،لسانیت کے بتوں کی ترویج بھی اسی دور میں ہوئی۔ اُن کے دور میں ہی ایم کیوایم کراچی میں نہایت مضبوط ہوگئی اور بانی متحدہ کی طاقت میں ہزاروں گنا اضافہ ہوا۔اپنا کلہ مضبوط رکھنے کے لیے ایم این ایز و ایم پی ایز کونقد کروڑوں رقوم دے ڈالنے کا رواج بھی اسی نے ڈالا۔مشرف نے تو دعویٰ کیا تھا کہ بینظیر اور نواز شریف پاکستان میں داخل نہیں ہوسکتے پھر اندر ونی بزدلی غالب آگئی محترمہ اور اپنی پسندیدہ ایم کیو ایم کے تمام مقدمات یکمشت این آر او کے ذریعے ختم کرڈالے ،ہزاروں قاتل تک رہا ہوگئے جو آج تک کراچی کو دوزخ بنائے ہوئے ہیں ۔محتر مہ واپس آگئیں تو نواز شریف کو بھی روکا نہ جاسکا اوران کی وردی جس کووہ اپنی کھال قراردیتے تھے اُتر کر رہی۔اور پھر صدارت پر قبضہ بھی چھوڑنا پڑگیا کہ خدا کی طاقت کے سامنے کسی کا بس نہیں۔ محترمہ کو تو پنڈی کے جلسہ عام کے بعد دشمنان کے منصوبے سے اگلی دنیا کو سدھار جانا پڑا۔ اب آخری ڈکٹیٹر سامراجیوں کے تحفظ میں بیرون ملک براجمان کمر درد کے باوجود ڈانس کرتا پھرتا ہے۔ اس نے خود بتایاتھا کہ میں اور میرے بزرگوار گانے بجانے اور ڈانس کی محفلیں منعقد کیا کرتے تھے، اسی لیے اب بھی اپنی بیرون ملک رہائش سے وہ اسی نوع کی سرگرمیوں میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔
٭٭…٭٭