وجود

... loading ...

وجود

کریڈٹ کارڈ کے برابر پستول

پیر 21 اگست 2017 کریڈٹ کارڈ کے برابر پستول

چھوٹے ہتھیار بنانے والی ایک امریکی کمپنی ’’ٹریل بلیزر فائر آرمز‘‘ نے سات سال محنت کے بعد ایسی پستول تیار کر لی ہے جسے تہہ کر کے بٹوے کے اندر بھی رکھا جا سکتا ہے کیونکہ اس کی جسامت ایک کریڈٹ کارڈ سے کچھ زیادہ نہیں ہوتی۔’’لائف کارڈ پوائنٹ 22 ایل آر‘‘ نامی یہ پستول صرف 198 گرام وزنی ہے جب کہ تہہ ہونے کے بعد اس کی لمبائی صرف 8.6 سینٹی میٹر، چوڑائی 5.6 سینٹی میٹر اور موٹائی محض 1.27 سینٹی میٹر رہ جاتی ہے۔ اپنی اسی مختصر جسامت کی وجہ سے یہ پستول چھوٹے بٹوے میں بھی آسانی سے سما جاتی ہے۔ اس کے اندر 0.22 کیلیبر والی 5 گولیاں بھی بھری جا سکتی ہیں ۔البتہ کھلنے کے بعد یہ اتنی بڑی ہوجاتی ہے کہ ایک پستول کی مانند آرام سے ہاتھ میں آجاتی ہے۔ امریکا میں اس کی فروخت 15 اگست 2017 سے شروع ہونے کی توقع ہے جبکہ اس کی قیمت 399 ڈالر (تقریباً 40 ہزار پاکستانی روپے) مقرر کی گئی ہے۔ٹریل بلیزر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اپنی مختصر جسامت کے باعث یہ پستول خواتین کے پرس میں میک اپ کے سامان کے ساتھ اس طرح رکھی جا سکتی ہے کہ کسی کو بھی اس کے پستول ہونے پر شبہ تک نہیں ہو گا۔ تاہم کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ اس کا مقصد تحفظ فراہم کرنا ہے اور اس کے غلط استعمال کی ذمہ داری کمپنی پر عائد نہ کی جائے۔ترجمان کے مطابق پستول کی تیاری میں سات سال کا عرصہ اس لیے لگ گیا کیونکہ اس کی نال، میگزین اور دستے میں فولاد کو بڑی مہارت اور انتہائی نفاست کے ساتھ یکجا کرنا مقصود تھا جبکہ جسامت بھی کم سے کم رکھنا تھی، جس میں اتنا طویل وقت لگ گیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر