... loading ...
امریکی سائنسدانوں نے 26,802 بالغ افراد کا مطالعہ کرنے کے بعد ثابت کیا ہے کہ خواتین کے بیشتر دماغی حصوں میں ہونے والی سرگرمیاں مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہیں جبکہ ان میں دماغ کے وہ حصے بھی شامل ہیں جن کا تعلق ردِعمل کنٹرول کرنے، اضطراب اور مزاج سے ہوتا ہے۔نیوپورٹ بیچ، کیلیفورنیا کے ایک نجی ہسپتال میں کی گئی اس تحقیق کے نتائج ’’جرنل آف الزائیمرز ڈزیز‘‘ میں شائع ہوئے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ خواتین کے دماغوں میں خون کا بہاؤ مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتا ہے اور اسی لیے عام طور پر ان کا دماغ نہ صرف مردانہ دماغ کے مقابلے میں زیادہ بہتر طور پر کام کرتا ہے بلکہ انہیں مردوں کی نسبت دماغی امراض کا بھی خاصا کم سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس مطالعے میں 119 صحت مند جبکہ 26,683 ایسے خواتین و حضرات شریک تھے جنہیں کوئی نہ کوئی دماغی بیماری لاحق تھی۔ مطالعے کے دوران جدید تکنیکوں کی مدد سے مجموعی طور پر دماغ کے 128 مقامات کا جائزہ لیا گیا۔ اس دوران بنیادی نوعیت کی آزمائشوں (بیس لائن اسٹڈیز) میں خواتین کے دماغوں میں 65 مقامات پر سرگرمی میں اضافہ مشاہدے میں آیا جبکہ مردانہ دماغوں میں صرف 9 مقامات پر اضافی سرگرمی نوٹ کی گئی۔اسی طرح جب ان لوگوں کو توجہ مرکوز رکھنے کی آزمائش سے گزارا گیا تو خواتین کے دماغوں میں 48 مقامات پر زیادہ سرگرمی کا مشاہدہ ہوا جبکہ مردوں میں یہ تعداد صرف 22 تھی۔واضح رہے کہ مردوں میں ساری عمر لاحق رہنے والے ڈپریشن کی شرح خواتین کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتی ہے جبکہ ’’آٹزم‘‘ کہلانے والی نفسیاتی بیماری کی شرح بھی لڑکوں میں لڑکیوں کی نسبت 4.5 گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اب پہلی بار اس کی بنیادی وجہ بھی سامنے آگئی ہے اور معلوم ہوا ہے کہ دماغ کے زیادہ تر حصوں میں بہتر دورانِ خون کی وجہ سے عورتوں کی دماغی صحت بھی مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر رہتی ہے۔