... loading ...
اقوام متحدہ بہت سارے دن مناتا ہے لیکن عمل درآمد ایک پر بھی نہیں کرواتا۔ اب دیکھ لیں19اگست کو ہرسال عالمی یوم انسانیت منایا جاتاہے لیکن انسانیت ہے کہ دنیا سے مٹتی جا رہی ہے۔ عالمی یوم انسانیت منانے کی منظوری اقوام متحدہ نے2008میں دی تھی جس کے بعد سے اس دن کو منانے کے لیے اقوام متحدہ اور تمام ممبر ممالک کی سطح پر خصوصی اقدامات کیے جاتے ہیں۔ اس دن کو منانے کا مقصد ان انسانوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے ،جو دوسرے ایسے انسانوں کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیتے ہیں جن کے پاس کچھ نہیں ہوتا۔ انسان کا لفظ عربی سے اردو میں آیا ہے یہ انس سے ماخود ہے انس کا مطلب محبت لیا جاتا ہے، انسیت کا لفظ بھی اسی سے نکلا ہے،اسی طرح انس سے ناس ،الناس یعنی نوع انسانی جیسے الفاظ بھی ہیں۔ انسان دوستی کا مطلب یہ ہے کہ ہم دوسرے انسانوں کے لیے بھی وہی سب چاہیں جو اپنے لیے چاہتے ہیں،جس طرح اپنی ذات کے لیے انسان،آرام، عزت، انصاف، آزادی، ترقی وغیرہ چاہتا ہے ایسا ہی دوسرے انسانوں کے لیے چاہے۔انسان دوسرے تمام انسانوں کے لیے ویسی ہی خواہشات و جذبات رکھے۔دوسروں کے حقوق کا احترام کرے۔
رہبر انسانیت خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص مسلمان نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے۔اسلام تو دین رحمت ہے۔ دین رحمت ہونے کا جو مفہوم نکلتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ دین، جو رحم دلی کے اسلوب اور اس کے مظاہر پر استوار و برقرار ہے سارے عالم کے لیے ایک پرامن اور انسانیت پسند مذہب بن سکے اور تمام انسانوں کے حقوق کی صحیح پاسداری اور رعایت ہوسکے مظلوموں اور ظلم وستم کے شکار معصوم لوگوں کو عدل وانصاف مل سکے، ایک صاف ستھرا پاکیزہ معاشرہ بن سکے، ایک ایسی فضا تیار ہوسکے جس میں انسانوں کے لیے جنت کی سی زندگی ہوں، انسانی نسل کے ہر دائرے اور زمرے کے لوگوں میں ہم آہنگی، توازن اور آپس میںمدد کا نیک اورانسانی جذبہ پیداہوسکے اور ایک ایسی تہذیب کی داغ بیل ڈالی جاسکے جو بہرصورت انسانیت کی مسیحائی کا بہترین اورعمدہ نمونہ بن سکے۔
کائنات کی تمام اشیاء زمین سے آسمان تک بے معنی تھیں اگر ان میں انسان موجود نہ ہوتا انسان کی ذات نے ان تمام اشیاء کی نہ صرف معنویت کو تبدیل کیا بلکہ اْن کے خوائص اور فوائد کو بنی نوع انسان کے لیے اور زیادہ بڑھایا۔ بالکل اسی طرح اللہ پاک نے جب اشرف المخلوقات یعنی انسان کو تشکیل دیا تو اپنے ہم جنسوں کے لیے عزت احترام اس کی سب سے بڑی خوبی قرار پایا انسانیت کی اعلیٰ ترین یہ صفت ہے کہ آپ اگر خود کو باعثِ عزت سمجھتے ہیں تو دوسروں کی عزت بھی واجب ہے احترام انسانیت کیا ہے احترام ہے وہ سوچ وہ احساس وہ مقام جو آپ کسی دوسرے کو اپنی سوچ اپنے دماغ میں دیتے ہیں اسلام سے پہلے جنگ و جدل جہالت کے گھپ اندھیروں کا راج تھا نہ کسی کی عزت محفوظ تھی اور نہ ہی عزت احترام کس چڑیا کا نام ہے وہ جانتے تھے۔
ایسے تنگ و تاریک ذلت آمیز ماحول میں حضور اکرم کو اللہ پاک نور ہدایت دے کر اس پْر آشوب دور میں بھیجتا ہے کہ ان گناہوں میں پستیوں میں گرے ہوئے انسانوں کو پھر سے انکا منصب یاد دلاؤ اور انکو انسانیت کا سبق پھر سے پڑھاؤ۔ نبی اکرم نے تدریس اسلام کا سلسلہ شروع کیا اسلام کی تعلیمات زندگی کے ہر ہر شعبے پر محیط ہیں اسلام کیا ہے دنیا کے کسی بھی کونے میں جو انسان آپکو بہترین انسان نظر آئے، اعلیٰ اخلاق کا حامل، بہترین کردار کا حامل، خوبصورت سوچ رکھنے والا، بے داغ زندگی گزارنے والا، درد دل محسوس کرنے والا،غریبوں کا حامی اور دوست، بچوں پر شفقت کرنے اور بوڑھیلاچاروں کمزوروں عورتوں سے اچھا سلوک کرنیوالااور سوچ کا بلند معیار رکھنے والا۔ تو بس سمجھ لی جیے کہ اسلام ہی انسانیت کی مکمل تعریف ہے اور خدمت انسانیت کے لیے انسانیت کے کسی عالمی دن کی ضرورت نہیں صرف اور صرف اسلام پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت ہے۔