وجود

... loading ...

وجود

عالمی بینک کا پاکستان کومزید قرض دینے سے انکار۔۔نئی شرائط عاید کردیں

جمعرات 17 اگست 2017 عالمی بینک کا پاکستان کومزید قرض دینے سے انکار۔۔نئی شرائط عاید کردیں

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر کی ڈانواڈول صورت حال کو سہارا دینے اور ادائیگیوں کاتوازن برقراررکھنے کے لیے مزید قرض دینے سے انکار کردیا ہے اور مزید قرضوں کی فراہمی کے لیے شرط عاید کی ہے کہ پاکستان مزید قرض کی درخواست دینے سے پہلے اپنی مائیکرواکنامک صورت حال بہتر بنانے کے لیے پہلے پاکستانی روپے کی قیمت میں کمی کرے۔ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت حال کو مستحکم رکھنے کے لیے حکومت کی جانب سے قرض پر قرض لئے جانے کے باوجود برآمدات میں کمی اور درآمدات میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے زرمبادلے کے ذخائر کی صورت حال دگرگوں ہے ،اس صورت حال نے پوری حکومت کو پریشان کردیا ہے، زرمبادلے کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے حکومت کی جانب سے بین الاقوامی منڈی سے مسلسل قرض حاصل کئے جانے کے باوجود زرمبادلے کے ذخائر کی مطلوبہ سطح برقرار رکھنے میں ناکامی کے بعد حکومت نے عالمی بینک سے پالیسی قرض لینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن عالمی بینک کی جانب سے قرض کی درخواست رد کئے جانے اور نئے قرض کے لیے پہلے سے زیادہ کڑی شرائط کئے جانے کے بعد اب وزارت خزانہ کے ماہرین زرمبادلہ کے ذخائر کومستحکم رکھنے کے لیے نئے ذرائع پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں ۔ذرائع کاکہناہے کہ وزارت خزانہ کے حکام کی جانب سے کی جانے والی تمامتر کوششوں کے باوجود گزشتہ 11 ماہ کے دوران زرمبادلے کے ذخائر میں 4.2 بلین ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
عالمی بینک کے ذرائع کاکہناہے کہ دگرگوں مائیکرو اکنامکس صورت حال کے پیش نظر عالمی بینک پاکستان کو بجٹ کاخسارہ پورا کرنے اور ادائیگیوں کے توازن کو سہارا دینے کے لیے مزید پالیسی قرض فراہم نہیں کرسکتا۔ذرائع کا کہناہے کہ واشنگٹن میں قائم عالمی بینک نے پاکستان کے لیے مستقبل کے پالیسی قرضوں کو زرمبادلے کی لبرل پالیسیوں سے مشروط کردیاہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ جب پاکستان زرمبادلے کی لبرل پالیسی اختیار کرلے گاتو عالمی بینک پالیسی قرض جاری کردے گا،تاہم عالمی بینک کے اس فیصلے سے پاکستان میں زیر تکمیل منصوبوں کے لیے عالمی بینک کے پہلے سے منظور شدہ قرضوں پر نہیں پڑے گا۔
اطلاعات کے مطابق عالمی بینک کے اس فیصلے نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کومشکل میں ڈال دیاہے کیونکہ وہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت مستحکم رکھنے کے حامی ہیں اور روپے کی قدر کم کرنے کو کسی طور تیار نہیں ہیں ۔جس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ اسحاق ڈار نے گزشتہ ماہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں 3.2 فیصد کمی ہوجانے پر راتوں رات اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر کو ان کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیاتھااور اس عہدے پر اپنے من پسند امیدوار کو فائز کردیاتھا۔
عالمی بینک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں جبکہ پاکستان کی مائیکرو اکنامکس صورت حال میں جبکہ خاص طورپر بجلی کے شعبے میں سرکلر قرضوں کی شرح میں برابر اضافہ ہوتاجارہاہے ۔عالمی بینک پاکستان کو بجٹ کے حوالے سے امداد کی مدد میں کوئی نیا قرض جاری نہیں کرے گا۔عالمی بینک کے ذرائع کاکہناہے کہ پاکستان کو صورت حال کاحقیقت پسندانہ اندازہ لگاتے ہوئے زرمبادلے کی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہئے اور عالمی صورت حال کامدنظررکھتے ہوئے پاکستانی کرنسی کی قیمت کااز سرنو تعین کرنا چاہئے اس طرح نہ صرف یہ کہ ملک کی برآمدات میں اضافے کاموقع ملے گا بلکہ اس سے پاکستان پر واجب الادا سرکلر قرضوں کی شرح کم کرنے میں بھی مدد ملے گی اور عالمی بینک سے نیا قرض لینے کادروازہ بھی کھل جائے گا۔ذرائع کاکہناہے کہ بینک کے حکام نے وزیر خزانہ کو صاف صاف بتادیاہے کہ بینک کی شرط کے مطابق کرنسی کی قیمت میں کمی کے بعد ہی بینک قرض کی کسی نئی درخواست پر غور کرے گا۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کے ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ عالمی بینک کے ساتھ نئے قرض کے لیے بات چیت جاری ہے لیکن بینک نے ہمیں ابھی تک سرکاری طورپرروپے کی قدر میں کمی کی کسی شرط سے آگاہ نہیں کیا ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کاکہناہے کہ روپے کی قدر میں کی بیشی کامطالبہ کرنے کاعالمی بینک کو کوئی حق نہیں پہنچتا،یہ ہماری اپنی صوابدید پر ہے کہ ہم اپنی کرنسی کی قیمت کو کس سطح پر رکھنا چاہتے ہیں یا رکھیں گے۔تاہم وزارت خزانہ نے سرکاری طورپر ابھی تک اس معاملے میں کوئی بیان جاری نہیں کیاہے۔
آئی ایم ایف کے ذرائع کاکہناہے کہ اس وقت عالمی منڈی میں پاکستانی روپے کی قیمت 105.3 روپے فی امریکی ڈالرہے جو کہ پاکستانی کرنسی کی اصل قدر سے کم از کم 10 فیصد زیادہ ہے جس کی وجہ سے پاکستانی مصنوعات عالمی منڈی میں دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہوگئی ہیں اور پاکستان کی برآمدی آمدنی میں کمی ہوئی ہے اور برآمدات میں کمی کی وجہ ہی سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی موجودہ صورت حال کاسامنا کرنا پڑرہاہے۔
پاکستان کی تاجر برادری خاص طورپر برآمد کنندگان بھی حکومت سے کرنسی کی قیمت پر نظرثانی کے لیے مسلسل مطالبہ کررہے ہیں ،پاکستانی تاجروں کو موقف بھی یہی ہے کہ پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کی صورت میں پاکستانی اشیا عالمی منڈی میں اپنے مقابلے کے دیگر ممالک کی اشیا سے بہتر انداز میں مقابلہ کرسکیں گی جس سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور زرمبادلے کے ذخائر بڑھنا شروع ہوجائیں گے۔ غیر ملکی کرنسی کاکاروبار کرنے والے حلقوں کاکہناہے کہ بہت سے بڑے برآمدکنندگان پاکستانی کرنسی کی قیمت میں متوقع طورپر کمی کیے جانے کے آسرے میں بیرون ملک سے اپنی رقم پاکستان بھجوانے سے گریزاں ہیں کیونکہ پاکستانی کرنسی کی قیمت میں کمی کئے جانے کی صورت میں راتوں رات کسی تگ ودو کے بغیر ہی ان کولاکھوں روپے کافائدہ ہوجائے گا، کرنسی ڈیلرز کاکہناہے کہ حکومت کی جانب سے کرنسی کی قیمت میں کمی کے اعلان کے فوری بعد پاکستانی برآمدکنندگا اپنی روکی ہوئی رقم پاکستان منتقل کرنا شروع کردیں گے اور چند دن کے اندر لاکھوں ڈالر پاکستان آجائیں گے جس کے بعد شاید پاکستان کو عالمی بینک سے پالیسی قرض لینے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے ۔چونکہ وزارت خزانہ نے اس حوالے سے ابھی تک اپنا کوئی پالیسی بیان جاری نہیں کیاہے اس لئے یہ کہنا مشکل ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزارت خزانہ کے دیگر ارباب اختیار اس حوالے سے کیاسوچ رہے ہیں اور ان کے پاس کرنسی کی قیمت کو مستحکم رکھتے ہوئے موجودہ صورتحال سے نکلنے کاکیافارمولہ ہے۔توقع کی جاتی ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کومستحکم رکھنے کے لیے کوئی قابل عمل حکمت عملی اپنانے پر توجہ دیں گے اور اس کااعلان جلد ہی کردیاجائے گا۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان وجود - منگل 26 نومبر 2024

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ وجود - منگل 26 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

مضامین
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ! وجود جمعرات 28 نومبر 2024
دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ!

روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر