وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کا قومی پرچم اور قومی ترانہ

پیر 14 اگست 2017 پاکستان کا قومی پرچم اور قومی ترانہ

آزاد اور خود مختار قوموں کے لیے ان کا قومی پرچم ،قومی ترانہ،قومی زبان اور آئین (دستور) ایک مقدس خزانے کی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ مصری تہذیب دنیا کی سب سے پرانی تہذیبوں میں شمار کی جاتی ہے۔ دنیا کا سب سے پہلا پرچم بھی مصر کا ہی ہے، حالت جنگ میں مصری افواج کے پاس مختلف رنگوں کی لکڑیوں کی تختیاںہوتی تھیں جن پر مختلف نشانات سے ان کے منصب اور مرتبے ظاہر ہوتے تھے۔ کپڑے کے پرچم کا تذکرہ ہمیں روم کی تہذیب سے ملتا ہے، اہلِ روم کا پرچم سرخ رنگ کے تکونے کپڑے کا ہوتا تھا جو لکڑی کے سرے پر باند ھتے تھے پرچموں کی تہذیب کی موجودہ شکل روم کے پرچم کے مشابہہ ہے۔
ہجرت کے آغاز کے ساتھ ہی اسلام میں پرچم کا رواج ہوا ۔حضور ﷺ مکہ سے مسلمانوں کی ہجرت کے بعد حضرت ابو بکر صدیق ؓکے ہمراہ مدینہ کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں حضرت بریدہ ؓبن خصیب اسلمی ملے جو ستر آدمیوں کے ساتھ حضور ﷺکو گرفتار کر نے کے ارادے سے آئے تھے لیکن حضور ﷺ کا سامنا ہوتے ہی وہ مسلمان ہوگئے۔ حضرت بریدہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ مدینہ میں داخلے کے وقت آپ ﷺ کے پاس ایک پرچم ہونا چاہئے ۔رحمت اللعالمین نے اپنا عمامہ شریف اتار کر ایک نیزہ سے باندھ کر حضرت بریدہ ؓ کو عطا فرمایا۔ آپ ﷺجب مدینہ میں داخل ہوئے تو اسلام کا پہلا جھنڈا حضرت بریدہ ؓ کے ہاتھ میں تھا۔صفر 2ہجری میں آپ ﷺ کی سربراہی میں 60 مہاجرین پر مشتمل پہلا دستہ بنو حمزہ پر حملے کے لیے روانہ ہوا تو اسلامی فوج کا پہلا باقاعدہ پرچم حضرت حمزہ ؓ کے ہاتھ میںتھا۔ اس پرچم کا رنگ سفید تھا۔
30؍ ستمبر1906؁ء شاہ باغ ڈھاکا میں مسلمانوں کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس کی صدارت وقار الملک نے کی۔ کانفرنس میں محمد علی جوہر،مولانا ظفر علی خان،حکیم اجمل خان،جسٹس شرف الدین اور سر علی امام کے نام قابل ذکر ہیں ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسلمانوں کی ایک واحدجماعت ہو جو آزادی کے لیے جدو جہد کرے جو بعد میں آل انڈیا مسلم لیگ کے نام سے معرض وجود میں آئی۔ ڈھاکا کے اس اجلاس میں جو پرچم لہرایا گیا، اس کا رنگ سبز تھا درمیان میں چاند اور تارابنا ہوا تھا۔اگر اس پرچم کو ہم پاکستانی پرچم کی ابتدائی شکل کہیں تو بے جا نہ ہوگا ۔پہلا باقاعدہ پاکستانی پرچم 11؍اگست 1947؁ء کو پاکستان کی قانونی ساز اسمبلی میں بطور قومی پرچم منظوری کے لیے ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے پیش کیا ۔ اس موقع پر قومی پرچم کے لیے جن جذبات کا اظہار کیا گیاوہ مندرجہ ذیل ہیں: جناب صدر! یہ کسی سیاسی جماعت یا فرقہ کا پر چم نہیں ہے، یہ تو پاکستان کا قومی پرچم ہے جو 14 ؍اگست 1947؁ ء کو وجود میں آجائے گا۔ جناب والا ہر قوم کا پرچم محض کپڑے کا ایک ٹکرا نہیں ہوتا نہ ہی اس کی عزت کپڑے کی وجہ سے ہوتی ہے ۔میں کسی خوف و تردو کے بغیر کہوں گا کہ یہ پرچم جسے میں ایوان میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں ،ان لوگوں کی آزادی اور مساوات کا ضامن ہے جو اس کے زیر سایہ فرماں بردار رہیں گے۔ یہ پرچم ہر شہری کے حقوق کی حفاظت کرے گا ۔یہ پرچم وطن کی سا لمیت کا محافظ ہو گا۔
11 ؍اگست کو ہی کراچی میں قائد اعظم کی زیر صدارت اسمبلی نے پاکستانی پرچم کی ترتیب اور بناوٹ کی منظوری دے دی ،جس کی تفصیلات ملکی اور غیر ملکی اخبارات میں شائع ہوئی۔ پاکستانی اسکائوٹ بچے پاکستان کے قومی پرچم کے حصول کے لیے تلاش اور جستجو میں مصروف تھے۔ 13 ؍اگست 1947؁ ء کی ایک شام ایک الجزائری مسلمان اسکائوٹس نے فرانس کا ایک اخبار پاکستانی اسکائوٹس کو لا کر دیا جس میں پاکستان اور قومی پرچم کا نقشہ تھا۔ نقشہ کی مدد سے قومی پرچم کی تیاری کا عمل شروع ہوا۔ پرچم کے لیے سبز رنگ کا کپڑا ایک ہندو اسکائوٹ نے، اپنی پگڑی سے سفید رنگ کا کپڑا ملتان کے ایک مسلم اسکائوٹ نے اپنی قمیض پھاڑ کر دیا جبکہ پرچم کی سلائی فرانس کی 2 گرلز گائیڈ نے کی۔ پاکستانی پرچم کو مسٹر ڈی ایم ماٹھر نے لہر ا یا جبکہ پرچم کی ڈوری ایک پاکستانی اسکائوٹ سرفراز رفیقی نے باندھی اسکائوٹ سرفراز رفیقی جو پاکستان ایئر فورس میں اسکواڈرن لیڈر کی حیثیت سے 1965؁ ء کی پاک بھارت جنگ کی دوران فاتح ہلواڑہ بنے اور شہید ہوئے۔
قومی ترانہ
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے معرض وجود میں آتے ہی 14 ؍اگست1947؁ ء کو پہلی مرتبہ وقتی طور پر مندرجہ ذیل قومی گیت کی دُھن بجاکر پر چم کشائی کی گئی:
پاکستان زندہ باد آزادی پائندہ باد
پاکستان زندہ باد آزادی پائندہ باد
آزادی کا ہوا سویرا
لہرایا سبز پھریرا
رب دوعالم شکر ہے تیرا
سن لی ہے تو نے فریاد
موجودہ قومی ترانہ پاک سرزمین شاد باد کی دُھن اوائل 1950؁ ء میں موسیقار احمد جی چھاگلہ نے تیارکی جو کہ شہنشاہ ایران کی پاکستان آمد پر بجائی گئی۔ قومی ترانہ کے بول 16 ؍اگست 1954 ؁ء کو منظور کیے گئے قومی ترانہ کے شاعر حفیظ جا لندھری ہیں۔ پاکستان کا قومی ترانہ بعد میں لکھا گیا جبکہ اس کی دُھن پہلے تیار ہوئی پاکستان کے قومی ترانے میں 38 ساز استعمال ہوئے ہیں۔ قومی ترانہ کا دورانیہ 1 منٹ20 سیکنڈ ہے یعنی80 سیکنڈ ہے ۔قومی ترانہ 13 ؍اگست 1954 ؁ء کو پہلی مرتبہ ریڈیو پاکستان سے نشر ہوا۔
ٓٓشرف الزماں


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر