وجود

... loading ...

وجود

عدلیہ کے خلاف مہم جوئی سے نوازشریف کے وکلا پریشان

اتوار 13 اگست 2017 عدلیہ کے خلاف مہم جوئی سے نوازشریف کے وکلا پریشان


سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو نااہل قرار دئے جانے کے فیصلے کے بعد بظاہر اس فیصلے کو قبول کرنے کااعلان کرتے ہوئے اقتدار سے علیحدہ ہوجانے کے بعد نواز شریف نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے کوجس طرح متنازع بنانے اور اعلیٰ ترین عدلیہ کے معزز جج صاحبان کو مطعون کرنے کی مہم شروع کی ہے اس نے نہ صرف یہ کہ خود ان کی اپنی پارٹی کے سنجیدہ رہنماؤں ، دیرینہ ساتھیوں اور پارٹی کے صف اول کے رہنماؤں کو تذبذب میں مبتلا کردیاہے،بلکہ ان کے وکلا کی ٹیم بھی پریشان ہے،اطلاعات کے مطابق نواز شریف کے وکلا کی ٹیم نے ان کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل تیار کرلی ہے لیکن اب وہ یہ اپیل پیش کرنے سے گریزاں اور ایک دوسرے سے یہ سوال کرتے نظر آرہے ہیں کہ عدلیہ کے خلاف نواز شریف کی بڑھتی ہوئی ہرزہ سرائی کے ہوتے ہوئے وہ کس منہ سے عدالت کے سامنے کھڑے ہوں گے اور جج صاحبان کے سوالات کے کیاجواب دیں گے۔
نواز شریف کے وکلا کے پینل کے ایک سینئر وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موجودہ صورت حال کے سبب ہم نے فیصلہ کیاہے کہ نظر ثانی کی اپیل فوری طورپر دائر کرنے کے بجائے نواز شریف کی مہم جوئی ختم ہونے کاانتظار کیاجائے اور نظرثانی کی اپیل کم از کم ایک ہفتہ تاخیر سے دائر کی جائے تاکہ نواز شریف کی جانب سے شروع کردہ مہم جوئی سے فضا میں پیدا ہونے والا بوجھل پن کچھ کم ہوسکے اور گرد کچھ بیٹھ جائے اور معاملات کسی حد پرسکون ہوجائیں ، جبکہ ایک دوسرے وکیل کاخیال تھا کہ نواز شریف چھن جانے کی وجہ سے سخت اضطراب میں ہیں اور یہ ممکن نظر نہیں آتا کہ وہ نچلے بیٹھ جائیں بلکہ اندیشہ یہی ہے کہ وہ عدلیہ کو مسلسل نشانہ بناتے رہیں اور اس صورت حال میں ان کاحق وفاداری نبھانے والے ٹی وی چینلز اور اینکر ز اس جلتی پر مزید تیل چھڑکتے رہیں گے جس کی وجہ سے یہ آگ جلد ٹھنڈی ہوتی نظر نہیں آتی۔نواز شریف کے وکلا کی اکثریت کا خیال ہے کہ نواز شریف نے عدلیہ کے خلاف مہم جوئی کے لیے بہت غلط وقت کا انتخاب کیا انھیں اقتدار سے فوری علیحدگی کے بعد کم از کم نظر ثانی کی اپیل کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے تھاتاکہ ان کادفاع کرنے والے وکلا عدلیہ کو یہ باور کراسکتے کہ نواز شریف عدلیہ کا بے حد احترام کرتے ہیں اور عدلیہ کے فیصلے کے بعد انھوں نے اقتدار سے علیحدگی اختیار کرکے عدلیہ کے احترام کا ثبوت دیاہے اس لئے عدالت اب انھیں کچھ ریلیف فراہم کرسکے ،جبکہ موجودہ صورت حال میں عدلیہ کے سامنے یہ موقف اختیار نہیں کیاجاسکتااور پے درپے ہر جگہ اپنی تقریروں میں نواز شریف نے جس طرح عدلیہ کو نشانہ بنایا ہے اور مسلسل بنارہے ہیں اس کے پیش نظر ان کی باتوں کو غیر ارادی اور جذباتی قرار دے کر بھی ان کے لئے نرم گوشہ پیدا کرنا ممکن نہیں ہوسکتا جبکہ نواز شریف کی اس مہم جوئی کے نتیجے میں عدلیہ دباؤ میں نہیں آئے گی اوراگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ عدلیہ دباؤ میں آکر اپنا فیصلہ تبدیل کردے گی تو یہ ان کی خام خیالی ہے کیونکہ اس طرح کی مہم جوئی سے عدلیہ کو اپنے فیصلے پرقائم رہنے کی شہہ ملے گی کیونکہ اگر عدلیہ اس طرح سیاسی دباؤ پر اپنے فیصلے تبدیل کرنے لگی تو ہر طالع آزما چند ہزار کرائے کے ٹٹو جمع کرکے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے لگے گا، اور انصاف عدلیہ کی دہلیز پر ہی دم توڑ دے گا۔
یہ بھی معلوم ہواہے کہ اب نواز شریف کے وکلا موجودہ صورت حال میں نظر ثانی کی اپیل میں کامیابی سے ناامید ہونے کے بعد نظر ثانی اپیل کے ساتھ ہی اس فیصلے کے خلاف بھی ایک اپیل دائر کرنے پر سوچ رہے ہیں ،تاہم ماہرین قانون کا کہناہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ اسکینڈل کے حوالے سے آئین کی دفعہ184(3) کے تحت دئے گئے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔
دوسری جانب نواز شریف کی پارٹی کے وہ سینئر ارکان جو آئین وقانون کی بھی کچھ سمجھ رکھتے ہیں کاکہناہے کہ نواز شریف اور ان کے وکلا نے ابتدا ہی سے سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ جے آئی ٹی کے ارکان اس کے طریقہ کار اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے واٹس اپ کالز وغیرہ کوجس طرح اسکینڈلائز کرنے کی کوشش کی اس سے ان کی پوزیشن پہلے ہی کمزور بلکہ خراب ہوچکی ہے ،اور6 رکنی جے آئی ٹی کی تشکیل کے بعد ہی سے نواز شریف اور سپریم کورٹ کے درمیان تلخی کاشکار ہیں ۔نواز شریف نے پانامہ کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے خلاف ابتدا ہی سے جس طرح میڈیا میں مہم چلانے کی کوشش کی اور اس معاملے کو جس طرح سے توڑ مروڑ کر اور حقائق کو مسخ کرکے عوام کے سامنے پیش کی اس نے اعلیٰ عدلیہ کو پریشان کردیاتھاجس کا اندازہ مقدمے کی سماعت کے دوران ان کی جانب سے دئے جانے والے ریمارکس سے اچھی طرح لگایاجاسکتاہے۔اور فیصلے سے قبل بھی سپریم کورٹ کے جج حضرات نے 8 افراد کی نشاندہی کی تھی جو مبینہ طورپر عدلیہ اور جج حضرات کونشانہ بنانے کی کوشش کررہے تھے۔
اس پوری صورت حال کے باوجود نواز شریف کے وکلا کے پینل کے سربراہ صادق اعوان کااب بھی یہ خیال ہے کہ عدلیہ کے فیصلے پر برہمی کااظہار کرکے اور اس پر تنقید کرکے نواز شریف نے کوئی جرم نہیں کیا ہے ان کاکہناہے کہ عدالتی فیصلے عوامی امانت ہوتے ہیں اور ان پر تنقید کرنا ہر شہری کاحق ہے ،انھوں نے نواز شریف کی برطرفی اورنااہلی کے فیصلے کو حیران کن قرار دیا،صادق اعوان کاکہناتھا کہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وکلا نے ان جج حضرات کی بحالی کے لیے بڑی قربانیاں دی تھیں لیکن یہ فیصلہ دیکھ کر انھیں مایوسی ہوئی ہے۔انھوں نے کہا کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی سماعت کے لیے لارجر بینچ بنائی جانی چاہئے اور نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے والے ان ججوں کو اس بینچ میں شامل نہیں کیاجانا چاہئے۔
ایک طرف نواز شریف کے وکلا کے پینل کے سربراہ کے یہ خیالات ہیں دوسری جانب سپریم کورٹ بار کے ارکان نے عدالتی فیصلے
کے خلاف نواز شریف کی مہم جوئی پر انتہائی شدید غصے اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ عدالتی فیصلے پر اس طرح تنقید پر نواز شریف اور ان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف توہین عدالت کے مقدمات قائم کئے جائیں اور انھیں اس پر فوری طورپر سخت سزائیں دی جائیں سینئروکلا کا کہناہے کہ اگر اس معاملے پرسپریم کورٹ نے فوری نوٹس نہ لیا تو عدلیہ کے فیصلوں کومذاق بنالیاجائے گا اور اس پر کیچڑ اچھالنا ایک فیشن بن جائے گا اس لئے عدلیہ کے تقدس کا تقاضا ہے کہ اس معاملے پر فوری کارروائی کی جائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف کے وکلا نظر ثانی اپیل دائر کرنے کے حوالے سے کیافیصلہ کرتے ہیں اور اس مقدمے کو کس انداز میں لڑنے کی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان اپنے فیصلوں پر اس طرح تنقید کو نظر انداز کرتے ہیں یا اس پر نواز شریف سمیت دیگر متعلقہ افراد کو توہین عدالت کے الزام میں حاضر عدالت ہونے پر مجبور کرتے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر