وجود

... loading ...

وجود

یوم آزادی پاکستان کا70 واں سال

اتوار 13 اگست 2017 یوم آزادی پاکستان کا70 واں سال

الحمد للہ پاکستانی قوم آزادی کے 70ویں سال میں داخل ہو گئی ہے۔آزادی بڑی نعمت ہے اس پر جتنی بھی خوشی منائی جائے وہ کم ہے۔پاکستان میں عورت، مرد،بچے، بوڑھے، جوان سب اپنی اپنی خواہشات اور سوچ کے مطابق آزادی کا جشن منا رہے ہیں ۔ہر طرف پاکستان کے ہلالی پرچموں کی بھرمار اور بہار ہے ۔ملک کے اندر اور ملک کے باہر خوشی کا سماں ہے۔ بچے اپنے چہروں پر پاکستان کا پرچم بنا رہے ہیں ۔ جوان اپنے گھروں پر پرچم لگا رہے ہیں ۔ گاڑیوں والے اپنے گاڑیوں پر پرچم لگا ئے ہوئے ہیں ۔ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پاکستانی عوام کے دلوں میں آزادی کی اہمیت کو اُجاگر کر رہے ہیں ۔ غرض عوام اور حکومت ہر کوئی اپنی اپنی بساط کے مطابق جشن آزادی منا رہاہے۔ ہم بھی ایک صحافی ہونے کے ناتے برسوں سے آزادی کے موقع پر ایک آدھ کالم لکھ کر آزادی کی مہم میں شامل ہوتے رہے ہیں ۔ لیکن اس دفعہ جی ٹی روڈ کامرہ کمپلیکس کے سامنے ایک گاؤں میں رہنے والے پاکستان کے ہمدرد، ایک اسلامی ، فلاحی، قائد کے وژن کے مطابق خوشحال پاکستان اور آزادی کے متوالے دوست نے ہمیں اس بات آمادہ کیا کہ ایک آدھ کالم سے آزادی کا حق ادا نہیں ہو سکتا ۔ آپ کو تحریک آزادیِ پاکستان کی جد وجہد کے سارے پہلوؤں کو اُجاگر کر کے پاکستانیوں کے سامنے رکھنا چاہیے۔ چنانچہ اس دفعہ ہم نے آزادی پاکستان پر یکم اگست سے آج آخری کالم تک اپنے سات کالموں میں تحریک ِ آزادی پاکستان کی جد وجہد کو اپنی بساط کے مطابق بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔ہم نے اپنی تحریروں میں بیان کیا ہے کہ جب برصغیر کے مسلمان حکمرانوں کی نا اہلیوں ، بقول شاعر اسلام علامہ شیخ محمد اقبال ؒ’’ میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہے۔۔۔ شمشیر و سناں اوّل طاؤس و رباب آخر۔ کی وجہ سے برصغیر ،جس پر انہوں نے محمد بن قاسم ثقفی سے لے کر مغل حکمران بہادر شاہ ظفر تک ایک ہزار سالہ حکومت صلیبیوں نے چھینی تو حکمرانی کے مروجہ قاعدے کے مطابق مغلوب قوم یعنی مسلمانوں کی سوچ کو پستی کی ان گہرائیوں تک پہنچا دیا کہ ان کے ذہن ایک قوم کے تصور سے خالی ہو گئے۔ اس میں صلیبیوں کے ساتھ ساتھ ہندو بھی شامل تھے۔
شاعر اسلام علامہ شیخ محمد اقبالؒ نے مسلمان قوم کو اپنی شاعری کے ذریعے قرآن اورسنت کی روشنی میں پھر سے زندہ کیا اور اقبالؒ کی ہی مشورے سے ہی ایک عظیم شخصیت حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے برصغیر میں بکھری ہوئی مسلمان قوم کو قرآن اور سنت کی بنیاد پر جمہوری، سیاسی ،دو قومی نظریہ کے مطابق دلائل سے پہلے اکٹھا کیا۔ پھر ان کو اپنے حقیقی حقوق کا سبق یاد کرایا۔ پھر نعرہ مستانہ ’’ پاکستان کا مطلب کیا، لا الہ الا اللہ‘‘ لگا کر اسلام کی قوت و اتحاد کا مظاہرہ کیا اور برصغیر سے اپنے اقتدارکے سورج کوغروب ہوتے دیکھنے والے ا نگریزوں اور اپنی عددی قوت پر ناز کرنے والے ہندوؤں کی سازشوں کو اعلانیہ شکست دے کر دنیا میں آبادی کے لحاظ سے چھٹی اور اسلامی دنیا میں پہلی مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان مثل ِمدینہ ریاست حاصل کی۔ ہم نے اپنے گزشتہ کالموں میں اس راہ میں پیش آنے والی مشکلات کا بھی ذکر کیا کہ قاعد اعظم ؒ کس طرح دو دفعہ ٹکڑوں میں تقسیم ہونے والی آل انڈیا مسلم لیگ کی پالیسیوں سے بیزار ہو کر لندن چلے گئے۔ پھر علامہ اقبال ؒ کی درخواست پر واپس آکر مسلم لیگ کی صدارت پرفائز ہو کر اس کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر ا کے اس ذریعے مسلمانوں کی قوت کا مظاہرہ کیا۔ کس طرح قائد اعظم ؒ نے قراداد مقاصد (جو بعد میں قرراداد پاکستان کہلائی )کو 23 مارچ1940ء کو منٹو پارک لاہور میں مسلمانوں کے لاکھوں کے اجتماع میں منظور کرایا۔ کہ جسے قائد اعظمؒ کے رفیق کار، لیاقت علی خان نے پاکستان کے آئین میں اساسی طور پر شامل کیا۔آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پرخواتینِ اسلام نے جد وجہد آزدی میں حصہ لیا۔ برصغیر کے مسلمان کہ جن کے صوبوں میں پاکستان نہیں بننا تھا پاکستان کی جد وجہد میں صرف اور صرف اسلام کے بابرکت نام پر تحریک آزادیِ پاکستان میں حصہ لیا اور آج تک بھارت میں ہندوؤں کی مظالم برداست کر رہے ہیں ۔
لیاقت علی خان کے بعد کس طرح پاکستان کے حکمرانوں نے قائد اعظمؒ کے پاکستان میں اسلامی نظام کو نافذ کرنے کے وژن سے دھوکا کیا اور سیکولرازم کو پاکستان میں پروان چڑھایا۔پاکستان کے حکمران جو اپنے مسلمان ہونے پر فخر کرکے مفکر پاکستان علامہ اقبال ؒاور بانی پاکستان قاعد اعظم ؒ کی طرح قرآن و سنت سے رہنمائی حاصل کرنے کے لیے ،امریکا اور مغربی ملکوں کی طرف دیکھتے ہیں ۔ پاکستان جس کو اللہ تعالی نے چار موسموں سے نوازاہے۔ جس میں ایک وقت میں صحرا میں ریت تپ رہی ہوتی ہے تو اسی وقت اس میں موجود دنیا کی دوسری اور تیسری کی بلند و بالا پہاڑی چوٹیوں پر برف باری ہو رہی ہوتی ہے۔ اس میں پورے سال گرم پانیوں کے سمندر ہیں ۔ معدنیات سے مالا مال ملک ہے۔ مگر اس سے فائدہ اُٹھانے کے بجائے آئی ایم ایف اور دوسرے اداروں سے قرضے لے لے کر ملک کے ہر فرد کو ایک لاکھ بیس ہزار کا مقروض بنا دیا ہے۔ اس کے وزیر اعظم کو امین و صادق نہ ہونے کی بناپر ملک کی اعلی عدالت نے نا اہل قرار دے دیا اور ان کے خاندان پر کرپشن کے مقدمے قائم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
صاحبو! اگر ایمانداری سے دیکھا جائے تو اس ملک کے سیاست دان70 سال سے ایک لاکھ الیکشن میں لگاؤ، کروڑوں کماؤ کے کاروبار میں لگے ہوئے ہیں ۔ کسی کو بھی قائد اعظم ؒ کے اسلامی پاکستان کی فکر نہیں ۔ بس پیسے بنانے کی فکر ہے۔ اس ملک کے عوام محنت کش ہیں ۔ پوری دنیا میں روزی کمانے کے لیے جاتے ہیں اور زر مبادلہ پاکستان کو کما کر دے رہے ہیں ۔ اللہ نے پاکستان کو سب کچھ دیا ہے۔ مگر نا اہل سیاست دانوں نے ملک کو ترقی دینے کے بجائے اس کے خزانے کو لوٹا۔ ہم70 سال سے حقیقی آزادی سے بہت دور ہیں ۔ اس کا ایک ہی حل ہے کہ مفکر پاکستان اور بانی پاکستان کے وژن کے مطابق پاکستان میں اسلامی نظام حکومت قائم کر دیا جائے۔ پھر اللہ اپنے دعدے کے مطابق آسمان سے رزق نازل کرے گا۔ زمین سے خزانے نکلیں گے۔ پاکستان میں خوش حال ہو گی اسی وقت ہم حقیقی آزادی کا جشن منانے کے قابل ہوں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر