... loading ...
آج نوجوانوں کا عالمی دن ہے۔ یہ دن ہر سال 12اگست کو ایک خاص تھیم کے ساتھ منایا جاتا ہے، اس سال کی تھیم ہے نوجوان برائے امن۔ ہمارے پیارے پاکستان کے حوالے سے یہ دن اور یہ تھیم اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف حالت جنگ میں ہیں۔ ہمارے نوجوان امن کے پیامبر بن کر ملک کو انتہا پسندی کے چنگل سے نکالنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ملک میں پاک فوج کا آپریشن رد الفساد کامیابی کے ساتھ جاری ہے اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کہہ چکے ہیں کہ ہر پاکستانی آپریشن ردالفساد کا سپاہی ہے۔۔وطن عزیز میں میں کْل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے یعنی پندرہ سے 30 سال کے افراد کی عمر کی تعداد 40 فیصد سے زائد ہے۔ ان نوجوانوں کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنا ہے۔ نوجوانوں کو اچھی تعلیم و تربیت صحت مند زندگی اور روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرکے انتہاپسندی کے نظریئے کو پروان چڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔ لیکن ملک میں بیروزگاری ہے طبقاتی نظام تعلیم نوجوانوں کی بڑی تعداد کو اعلیٰ تعلیمی صلاحیتوں کے حصول سے روکتا ہے۔ پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے اس میں ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان متحد ہو کر خود میں ملک کے لیے کام کرنے کا جذبہ بیدار کریں، ہمارے ملک میں اس وقت غیر مراعات یافتہ طبقے کے نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے ایسی ہے جو ضائع ہو رہی ہے۔ ملکی حالات کے باعث مایوسی بہت زیادہ ہے، گن کلچر ہے، منشیات کا کلچر ہے جس میں نوجوانوں کی بہت سی توانائی ضائع ہو رہی ہے اس توانائی کو مثبت توانائی میں تبدیل کرنا ہے تو نوجوانوں کو ایک سمت اور مقصد دینا ہوگا، ان کے لئے بہترتعلیم اور روزگار کے مواقع بڑھانا ہوں گے۔
پاکستان اپنی بہت زیادہ افرادی قوت کے اعتبار سے دنیا میں دسویں نمبر پر ہے لیکن روزگار کی مقامی منڈی میں اتنی بڑی افرادی قوت کی خاطر خواہ کھپت نہیں ہے۔ ماہرین کے مطابق اسی وجہ سے بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جو نوجوانوں کو مایوسی کی جانب دھکیل رہا ہے۔ملک میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً چار ملین نوجوان نہ تو تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس کوئی روزگار ہے۔ بیروزگاری اور غربت میں براہ راست تعلق ہے ماہرین اقتصادیات کے مطابق ملک میں لاکھوں نوجوان بے روزگار ہیں اور یہ بات غربت میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
جن نوجوانوں کی تعلیم تک رسائی ہے ان کے لئے بھی روزگار کے مواقع محدود ہیں،پاکستان میں ہر سال 20 لاکھ نوجوان یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر کے نوکریاں تلاش کرنے کیلئے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود ملک میں 21 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں بے روزگاری کی شرح نو فیصد ہے۔اس کی ایک وجہ نصاب تعلیم کا ’اپ ٹو ڈیٹ‘ نہ ہونا بھی ہے، ماہرین تعلیم کا کہنا ہے ہماری یونیورسٹیاں ایسے تعلیم یافتہ افراد پیدا کر رہی ہیں جن کی مارکیٹ میں کوئی کھپت نہیں ہے۔اچھا روزگار نہ ملنے کے باعث ہر سال ملک سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بڑی تعداد بیرون ملک منتقل ہو جاتی ہے۔نوجوانوںکوتعلیم اور روزگار کی مو اقع فراہم کر نا حکومت کی ذمہداری ہے۔ کاش ہمارے اربابِاقتدارواختیاراپنے فرائض من صبی کوسمجھ سکیںاورپاکستان کی نوجوان نسل جس نے مستقبل میںملک کی باگدوڑسنبھالنی ہے اس پر توجہدیںتاکہ نوجوان انِ پاکستان اپنا اور ملک کا مستقبل سنوار سکیں۔۔۔
٭٭…٭٭