وجود

... loading ...

وجود

نوجوانوں کا دن

هفته 12 اگست 2017 نوجوانوں کا دن

آج  نوجوانوں کا عالمی دن ہے۔ یہ دن ہر سال 12اگست کو ایک خاص تھیم کے ساتھ منایا جاتا ہے، اس سال کی تھیم ہے نوجوان برائے امن۔ ہمارے پیارے پاکستان کے حوالے سے یہ دن اور یہ تھیم اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف حالت جنگ میں ہیں۔ ہمارے نوجوان امن کے پیامبر بن کر ملک کو انتہا پسندی کے چنگل سے نکالنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ملک میں پاک فوج کا آپریشن رد الفساد کامیابی کے ساتھ جاری ہے اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کہہ چکے ہیں کہ ہر پاکستانی آپریشن ردالفساد کا سپاہی ہے۔۔وطن عزیز میں میں کْل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے یعنی پندرہ سے 30 سال کے افراد کی عمر کی تعداد 40 فیصد سے زائد ہے۔ ان نوجوانوں کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنا ہے۔ نوجوانوں کو اچھی تعلیم و تربیت صحت مند زندگی اور روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرکے انتہاپسندی کے نظریئے کو پروان چڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔ لیکن ملک میں بیروزگاری ہے طبقاتی نظام تعلیم نوجوانوں کی بڑی تعداد کو اعلیٰ تعلیمی صلاحیتوں کے حصول سے روکتا ہے۔ پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے اس میں ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان متحد ہو کر خود میں ملک کے لیے کام کرنے کا جذبہ بیدار کریں، ہمارے ملک میں اس وقت غیر مراعات یافتہ طبقے کے نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے ایسی ہے جو ضائع ہو رہی ہے۔ ملکی حالات کے باعث مایوسی بہت زیادہ ہے، گن کلچر ہے، منشیات کا کلچر ہے جس میں نوجوانوں کی بہت سی توانائی ضائع ہو رہی ہے اس توانائی کو مثبت توانائی میں تبدیل کرنا ہے تو نوجوانوں کو ایک سمت اور مقصد دینا ہوگا، ان کے لئے بہترتعلیم اور روزگار کے مواقع بڑھانا ہوں گے۔
پاکستان اپنی بہت زیادہ افرادی قوت کے اعتبار سے دنیا میں دسویں نمبر پر ہے لیکن روزگار کی مقامی منڈی میں اتنی بڑی افرادی قوت کی خاطر خواہ کھپت نہیں ہے۔ ماہرین کے مطابق اسی وجہ سے بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جو نوجوانوں کو مایوسی کی جانب دھکیل رہا ہے۔ملک میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً چار ملین نوجوان نہ تو تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس کوئی روزگار ہے۔ بیروزگاری اور غربت میں براہ راست تعلق ہے ماہرین اقتصادیات کے مطابق ملک میں لاکھوں نوجوان بے روزگار ہیں اور یہ بات غربت میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
جن نوجوانوں کی تعلیم تک رسائی ہے ان کے لئے بھی روزگار کے مواقع محدود ہیں،پاکستان میں ہر سال 20 لاکھ نوجوان یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کر کے نوکریاں تلاش کرنے کیلئے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود ملک میں 21 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں بے روزگاری کی شرح نو فیصد ہے۔اس کی ایک وجہ نصاب تعلیم کا ’اپ ٹو ڈیٹ‘ نہ ہونا بھی ہے، ماہرین تعلیم کا کہنا ہے ہماری یونیورسٹیاں ایسے تعلیم یافتہ افراد پیدا کر رہی ہیں جن کی مارکیٹ میں کوئی کھپت نہیں ہے۔اچھا روزگار نہ ملنے کے باعث ہر سال ملک سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بڑی تعداد بیرون ملک منتقل ہو جاتی ہے۔نوجوانوںکوتعلیم اور روزگار کی مو اقع فراہم کر نا حکومت کی ذمہداری ہے۔ کاش ہمارے اربابِاقتدارواختیاراپنے فرائض من صبی کوسمجھ سکیںاورپاکستان کی نوجوان نسل جس نے مستقبل میںملک کی باگدوڑسنبھالنی ہے اس پر توجہدیںتاکہ نوجوان انِ پاکستان اپنا اور ملک کا مستقبل سنوار سکیں۔۔۔
٭٭…٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر