وجود

... loading ...

وجود

جوتے میڈیا کا مقدر ہیں

منگل 15 اگست 2017 جوتے میڈیا کا مقدر ہیں

چند روز قبل ( ن) لیگ کی ریلی جس وقت اسلام آباد سے راولپنڈی کا سفر طے کررہی تھی اس دوران چند ٹی وی چینلوں کے رپورٹروں اور کیمرہ مینوں کوریلی میں شریک لوگوں نے تشدد کا نشانہ بنایا، عام فہم زبان میں یوں کہہ لیں کہ چند میڈیا کے غازیوں کو جوتے پڑے۔ یہ جوتے پڑتے ہی تمام میڈیا کے نمائندوں کے دل میں شدید تکلیف اٹھی۔اورہر کسی نے اپنے اپنے درد کی شدت کا اظہار کیا، جوتے کھانے والے چینلوں کے دشمن چینل کے صحافی حضرات بھی اس نازک موقع پر اپنے تمام اختلافات بھلا کران متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے میدان میں کود پڑے جوکل تک متعلقہ چینلوں کے سب سے بڑے ناقدین میں شمار کیئے جاتے تھے ۔اس یکجہتی کی وجہ کوئی نیک مقصد ہرگز نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ان چینلوں کے صحافیوں کو معلوم ہے کہ جوتے ہمارا بھی مقدرہیں لہذا اگر ہم آج متاثرہ ٹی وی والوں کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے توکل جب عوام ہماری خبر لے گی تب ہمارے ساتھ بھی کوئی کھڑا نہیں ہوگا۔ اس لیے یہ بات سمجھ لیں کہ اس یکجہتی کی اصل وجہ وہ حرکتیں ہیں جوتمام میڈیاوالوں کی تقریبا ایک جیسی ہیں ،اب ذرا احتجاج کرتے صحافیوں کے الفاظ پڑھیں ۔کسی کو کوئی حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ کسی میڈیاکے نمائندے پرتشدد کرے۔ یہ آزادی صحافت پرحملہ ہے۔ میڈیا نے بہت قربانیاں دی ہیں ،میڈیا کا احترام سب پرفرض ہے۔ آپ کوخبر نہیں پسند توچینل بدل لیں۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین کافرض ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو منع کریں ہم قربانیاں دیتے رہینگے وغیرہ وغیرہ، بندہ پوچھے بھائی قربانیاں دیتے رہوگے توروتے کیوں ہو؟ دو نا قربانیاں ہر خبر کی ایک قیمت ہوتی ہے اگر تم میڈیا میں رہنے کو خبر سمجھتے ہو تو دو قربانی چلّاتے چیختے بلبلاتے اورروتے کیوں ہو؟ کہ ظلم ہوگیاظلم ہوگیا؟اوریہ کس نے کہاکہ میڈیاکااحترام سب پرفرض ہے ؟کیامیڈیاخودسب کااحترام کرتاہے ؟ARYوالے جس طرح عمران خان کاذکرکرتے ہیں اسی طرح نوازشریف کابھی کرتے ہیں ؟اورجیووالے جس طرح نوازشریف کاذکرکرتے ہیں اسی طرح عمران کی خبرکی تشہیرکرتے ہیں ؟بول چینل والے جس طرح حکومتی جماعت کی تذلیل کرتے ہیں کیااسی طرح حزب اختلاف کی کسی جماعت کی خبرکاپوسٹ مارٹم کرتے ہیں ؟توجب میڈیاپرسب کی عزت کرنافرض نہیں ہے تومیڈیاکی عزت کرناسب پرکیسے فرض ہو گیا ؟
اورمیڈیامیں کس کی عزت محفوظ ہے ؟کون ہستی ہے جس کی میڈیانے عزت چھوڑی ہے ؟محمدعلی جناح تک کاکارٹون اس میڈیانے اس پاکستان میں بنادیاہے اورروزنشرکرتے ہیں توکس کی عزت محفوظ ہے ؟اب آتے ہیں میڈیاکی قربانیوں کی طرف، کیاقربانی دی ہے میڈیانے ؟2001ء سے ابھی کل تک کراچی میں الطاف کی بدمعاشی کاسکہ چلتاتھاکسی میڈیاکی جرات تھی کہ وہ الطاف کی بدمعاشی پربات تک کرتا؟حتی کہ متحدہ مرکز90 پر کئی چینلوں کے رپورٹروں کوذلیل کیاگیاان کودھکے مارے گئے مگر کسی کی آواز بھی نہیں نکلتی تھی کیوں ؟ کیونکہ پتہ تھاالطاف بوری میں ڈال دیتاہے ۔توکیا وہ ظلم نہیں تھامیڈیاکے ساتھ ؟ مگرمجال ہے جوکسی چینل نے بے باک اوردلیرانہ صحافت کی اپنی روایت کوبرقراررکھاہو؟کہاں گئی تھی اس وقت بے باکی اوردلیری ؟جمہوری جماعتوں کے جلسے میں دوہاتھ اوردودھکے پڑے تواتنے نازک ہوگئے کہ صحافی فورارونے لگے ؟ یہ دردمتحدہ مرکز 90 کے وقت میں توکبھی یادنہ آیا؟وہ توبھلاں ہواالطاف کاکہ اس نے خوداپنی تباہی کاسامان جمع کرلیا اور اس نے ان کی بے عزتی کی جن کی اصل میں ملک میں عزت ہے لہذافوراالطاف کے برے دن آگئے ۔لیکن اب بھی الطاف کسی کاموضوع کیوں نہیں ہوتاالطاف کے ظلم کم تھے ؟کوئی چینل تفصیل سے روشنی کیوں نہیں ڈالتا؟
سانحہ بلدیہ میں جل کرمرنے والوں کے گھروں کاپتہ کسی چینل کے پاس نہیں ہے ؟کسی چینل کونہیں معلوم کہ سانحہ بلدیہ کے پیچھے کس کاہاتھ تھا؟توان مظلوموں کے ساتھ اظہاریکجہتی کیوں نہیں ؟بات توپھرآفاق احمدصحیح کہتے ہیں کہ احمدپورشرقیہ میں جل کرمرنے والوں کی تعزیت آرمی چیف اوروزیراعظم بھی کرتے ہیں جوکہ اچھی بات ہے مگرسانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی بھی سامنے نہیں لائی جاتی کیونکہ یہ جلائے جانے والے کراچی والے تھے ؟اختلاف اپنی جگہ مگرآج بھی کراچی میں الطاف کاجوووٹ بینک قائم ہے کیااس کے پیچھے اس میڈیاکاکوئی ہاتھ نہیں ؟90کی پریس کانفرنسوں میں جانے والے صحافیوں سے پوچھ لیں کہ کیاان کی جرات تھی کہ وہ اپنی مرضی سے سوال کرسکیں ؟توکہاں تھااس وقت آزاد اوربے باک میڈیا؟آج 2جوتے کیاپڑے رونے لگے اورکس بات کی حیرانی ہے مارکھانے والے چینلوں کے صحافیوں کو؟ARYاوربول کے صحافی یہ کیوں سوچتے ہیں کہ وہ ن لیگ کے جلوسوں میں جائیں گے توان کودودھ میں میں جلیبی دی جائے گی ؟ان صحافیوں کومعلوم نہیں کہ وہ ایک عرصہ سے کیارپورٹنگ کرتے آئے ہیں ؟حکمران جماعت کواس کے انجام کی نویدسنانے والے اپنے انجام سے بے خبرکیوں تھے ؟اورPTIکے جلسوں میں اگرGEOکے صحافی جائینگے توان کے ساتھ اس کے علاوہ کیاہوناچاہیے تھاجوہواتھا؟بھائی جوبورہے ہووہ ہی کاٹوگے نا؟اگرمبشرلقمان اورعامرلیاقت ن لیگ کی ریلی میں کھڑے ہوکرسچ بتاناشروع کریں توکیاوہ زندہ واپس آئیں گے ؟تواس میں حیرانی اوردکھ کی کیابات ہے ؟حضور لوگوں کے جذباتی ہوتے ہیں اسلام بار بار نرم زمان استعمال کرنے کی ہدایت کرتاہے کہ وہ بات نہ کروجس سے کسی دوسرے مسلمان بھائی کی دل آزاری ہو۔ میڈیاسوائے دل آزاری کے اور کیاکرتاہے ؟اوراس کونام دیتاہے سچ کا ۔ جب آپ پارٹی بنیں گے توپارٹی توہوگی نا؟یہی حال PTI کے جلسے میں سلیم سافی اورشاہزیب کابھی ہواس میں حیرت کی کیابات ہے ؟اورمیڈیاوالے ایک عجیب بات کرتے ہیں ؟کہ ہم سچ بتاتے ہیں دنیاکو؟میرے نزدیک اس سے زیادہ فضول بات کوئی نہیں ہوگی کہ میڈیاسچ بتاتاہے ۔اول یہ کہ سچ کواپنی گوہی اورتشہیرکے لیے کسی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے کیا؟جب سورج نکلتاہے توکیاروشنی اس کی گواہی دیتی ہے یا GEOبتاتاہے کہ ناظرین سورج ایک بارپھرطلوع ہوگیااوریہ خبرہم نے سب سے پہلے آپ تک پہنچائی ؟اورتم میڈیانہ بتائوتوکیااثرپڑے گا؟بعض لوگوں کوگمان ہوچلاہے کہ میڈیاکی وجہ سے ملک میں مارشل لاء نہیں لگ سکتاجولوگ یہ دلیل دیتے تھے کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ اسی میڈیامیں ایسے لوگ موجود ہیں جوواسطے دے رہے ہیں کہ مارشل لاء لگ جائے ۔ہاں میڈیاکے آنے سے اتنافائدہ ہواہے کہ اب مارشل لاء کے نفاذ کی خبرپہلے سے جلدی ناظرین تک پہنچ جائے گی۔پوری دنیامیں ہرتہذیب میں سچ بولنے پرلوگوں نے بے عزتیاں برداشت کیں لوگ قتل ہوئے سولی لٹکائے گئے ،مگرواحدمیڈیاسے جہاں سچ بولنے کے پیسے ملتے ہیں ۔کل عامرلیاقت GEO میں سچ بولتاتھاپھربول نے زیادہ پیسے دیئے اب وہاں سچ بولتاہے ۔واہ واہ کیاس
کی دنیامیں قیمت مل رہی ہے ۔میڈیاکے آنے سے انقلاب آنے کے امکانات تقریباختم ہوچکے ہیں ۔میڈیانے جتنی دہشت گردی بربریت ظلم ناانصافی اور سفاکی لوگوں کودکھائی ہے اتنی اگرلوگ صرف سنتے توکب کے کچھ نہ کچھ کرلیتے ۔مگردیکھ دیکھ کرلوگ عادی ہوگئے ۔کسی معاشرے میں میڈیاکے آنے سے انقلاب کے آنے کے امکانات کم یاختم ہوتے ہیں بڑھتے نہیں ہیں مگرلوگ سمجھتے یہ ہیں کہ میڈیاانقلاب کے لیے مدد فراہم کرتاہے ۔ میڈیاکے نزدیک صرف اشتہارکی عزت ہے اگراشتہار کاوقت آجائے توطارق جمیل کی تقریربھی کاٹ دی جاتی ہے اورلیموں پانی کاٹائم چیک چلایاجاتاہے کیامیڈیااشتہارکے بغیرچل سکتا ہے ؟رہی بات میڈیاکے جو تے کھانے کی توبھائی جب آپ کسی کے محبوب قائد کوبے عزت کروگے اورپھران کے درمیان بھی جائوگے توجوتے ہی پڑیں گے اوریہ علاج ہے ۔ سیانے کہتے ہیں احتیاط علاج سے بہترہے ۔اگراپنی زبان کااستعمال سوچ سمجھ کرکریں توحالات ایسے نہ ہوتے جیسے آج ہیں باقی اگرکوئی اس مشورے پرعمل نہیں کرے گاتویادرکھیں پھرجوتے ہی میڈیا کا مقدر ہیں ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر