وجود

... loading ...

وجود

معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا، کیا آپ کو منظورہے؟نوازشریف کا ریلی میں سوال!!!

جمعه 11 اگست 2017 معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا، کیا آپ کو منظورہے؟نوازشریف کا ریلی میں سوال!!!

میاں محمد نواز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہلی کے خلاف ریلی لے کر دو روز سے سڑکوں پر ہیں ۔ ان کا قافلہ راولپنڈی سے لاہور کی جانب گامزن ہے، نوازشریف ریلی کے دوسرے روز 12 بجے کے قریب راولپنڈی سے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور کی جانب روانہ ہوئے، روانگی سے قبل راولپنڈی پنجاب ہائوس میں نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے اہم رہنمائوں کے ساتھ مشاورت کی۔ اس موقع پر روانگی سے قبل میاں نوازشریف سے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے ملاقات کی اوررآئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال اور ماروی میمن بھی موجود تھے۔ ریلی میں توقع سے کم کارکن لانے اور ناکام حکمت عملی پر سابق وزیر اعظم نے راولپنڈی کی مقامی قیادت پر ناراضگی کا اظہار کیا جبکہ مشاورتی اجلاس میں نوازشریف کے اگلے خطاب کے مقام پر بھی غور کیا گیا۔
اس موقع پر لیگی رہنمائوں نے یقین دہانی کرائی کہ ریلی کے دوبارہ آغاز پرمزید کارکنان کی شرکت یقینی بنائی جائے گی،ریلی جب دوسرے روز کمیٹی چوک راولپنڈی سے چلی تو اس موقع پر عابد شیر علی، طلال چودھری اور امیر مقام قافلے میں شریک افراد کا جوش بڑھاتے دکھائی دیئے،سوہاوہ کے قریب مختصرخطاب میں نواز شریف نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا ہے، کیا آپ کو منظورہے؟ جس کے جواب میں وہاں موجود کارکنوں نے نہیں میں جواب دیا، انہوں نے کہا کہ آپ نے نواز شریف کو ووٹ دے کر ملک کا وزیراعظم بنایا تھاکہ نہیں ؟ جس پر ن لیگ کے کارکنوں نے با آواز بلند کہا ہاں ،سابق وزیر اعظم نے کہا میں اپنی خاطر نہیں بلکہ آپ کے ووٹ کے تقدس کی خاطر اور آپ کے ووٹ کی نااہلی کامقدمہ لیکرنکلاہوں ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر کوئی کرپشن کا الزام نہیں ہے جس کی تصدیق ججز نے بھی کی ہے ، سابق وزیر اعظم نے گزشتہ سے پیوستہ روز کی طرح آہستہ نکلنا تھا تاہم اچانک انہوں نے راولپنڈی سے نکلتے ہی قافلے کی رفتار بڑھادی ،سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم کو راولپنڈی سے دینہ تک کسی سکیورٹی خدشے سے آگاہ کیا گیا تھا جس پر انہوں نے اپنے کارکنوں کی زندگی کی حفاظت کے لیے قافلے کی رفتار تیز کی اور ممکنہ طور پر خطرناک ایریا میں رکے بغیر آگے نکل گئے۔ ریلی میں شامل بلٹ پروف کنٹینر بھی پیچھے رہ گیا جسے بعد میں جہلم پہنچایا گیا۔
سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار جن کا کردار ن لیگ اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے معاملہ میں ’’مشکوک‘‘دکھائی دیتا ہے ان کے بارے میں خیال ظاہر کیا جارہا ہاتھا کہ وہ اپنے دوست اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے ہم رکاب ہوں گے لیکن قافلہ روانہ ہوا تو وہ ایک بار پھر منظر سے غائب تھے ۔ریلی کے دوسرے روز وہ قومی اسمبلی کے سیشن میں شریک ہوئے ،نواز شریف کی ریلی کے پیش نظر راولپنڈی اور گردونواح کے متعدد روٹس کو سیل کیا گیا جبکہ ہوٹل، مالز اور دکانیں بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، برطرف وزیراعظم کی ریلی کے پیش نظر جی ٹی روڈ پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے،ریلی کی حفاظت کے لیے پولیس کی بھاری نفری مختلف مقامات پر تعینات ہے جبکہ ہنگامی صورتحال میں ریلی کے شرکاء کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے محکمہ صحت پنجاب کا موبائل ہیلتھ یونٹ بھی خصوصی طور پر جنوبی پنجاب سے منگوایا گیا ہے، جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم موجود ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ریلی کو اسلام آباد سے لاہور تک پہنچانے میں کم ازکم 4 دن لگانے کا فیصلہ کیا ہے،قافلہ کھاریاں ،لالہ موسیٰ، گجرات ،گوجرانوالہ سے ہوتا ہوا لاہور میں داخل ہوگا۔سابق وزیر اعظم جہلم پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، جادہ چونگی چوک پرخطاب کے لیے بلٹ پروف اسٹیج تیارکیاگیا تھا، انہوں نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2013میں پاکستان میں توانائی کا شدید بحران تھا ، آپ کو یاد ہوگا سی این جی اسٹیشنز پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں ،ہم نے اندھیروں کا خاتمہ کیا دن رات ایک کرکے بجلی کے کارخانے لگائے آج لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے ۔کراچی کا حال کتنا خراب تھا کراچی کو روشنیوں کو شہر بنایا ،ملکی معیشت اور کراچی برباد ہورہے تھے ہم نے ان کو آباد کیا، بلوچستان کو پاکستان کی طرف واپس لائے آج ملک میں موٹروے بن رہے ہیں ، 5ججز نے کروڑوں ووٹ لینے والے کو ایک منٹ میں فارغ کردیا ،کیا آپ کو یہ توہین برداشت ہے ، کیا میں نے کوئی کرپشن کی ان ججوں نے بھی کہا کرپشن نہیں کی پھر کیوں نکالا؟ ان سے پوچھیں ،ججوں نے تسلیم کیا کہ نواز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی ، میرے ہاتھ صاف ہیں دل پاکستان کی محبت میں ڈوبا ہوا ہے ، نیت صاف ہے پھر مجھے کیوں نکالا میں پوچھتا ہوں کیوں نکالا ،20کروڑ عوام منتخب کرتے ہیں کوئی جج ووٹ کی پرچی کو پھاڑ کے پھینک دیتا ہے ،میں آپ کے لئے کچھ کرنا چاہتا تھا کینیڈا کا مولوی جس نے ملکہ برطانیہ سے وفا داری کا حلف اٹھایا اور دھرنے والے آ گئے یہ کیا ہورہا ہے،ڈکٹیٹر کو قانونی قرار دینے والے ججز منتخب وزیر اعظم کو نکال باہر کرتے ہیں ، پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لیے میرا ساتھ دیں ۔ اب اس فرسودہ نظام کے ساتھ یہ ملک نہیں چل سکتا ، برطرف وزیراعظم کی لاہور روانگی کے باعث راولپنڈی سے لاہور تک 3 روز کے لیے جی ٹی روڈ کو ہیوی ٹریفک کے لیے بند کیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ ایمبولینس اور فائربریگیڈ کو بھی جی ٹی روڈ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور ٹریفک کو متبادل روٹ استعمال کرنے کا کہا گیا، سابق وزیر اعظم نے رات جہلم میں بسر کرنے اور آج صبح جہلم پل سے لاہور روانگی کا فیصلہ کیا ۔
ماہرین نوازشریف کی جانب سے لاہور روانگی کو ایک سیاسی سرگرمی میں بدلنے کے مضمرات پر غور کررہے ہیں ۔ مختلف تجزیہ کاریہ اندازا لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر سابق وزیراعظم نوازشریف اپنی ان سرگرمیوں سے کیا اہداف حاصل کرنا چاہ رہے ہیں ۔ نوازشریف کے اب تک کے خطابات میں ایک بات بالکل واضح ہے کہ وہ بار بار ایک سوال پوچھ رہے ہیں کہ معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا ہے، کیا آپ کو منظورہے؟عوام کی جانب سے نفی میں بلند آواز جواب تک وہ یہ سوال مسلسل پوچھ رہے ہیں ۔ تجزیہ کار یہ اندازا لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ نوازشریف اپنے خطاب میں مستقبل کے لیے جس نقشے کو پیش کرنے کا بار بار ذکر کررہے ہیں ، اُس میں اس سوال کا کوئی عمل دخل ہو گا۔ کیا وہ عدالتی فیصلے کو ایک عوامی مینڈیٹ کی بحث میں اُلجھا کر اسے ایک نئی سیاسی جنگ میں ڈالنا چاہیں گے؟ نوازشریف جوں جوں لاہور کے قریب پہنچ رہے ہیں ، ان سوالات کے جواب بھی ملتے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر