... loading ...
اس وقت جبکہ حکمراں مسلم لیگ ن عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو نیچا دکھانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے،جماعت اسلامی بھی خم ٹھونک کر میدان میں آگئی ہے اور اس نے خیبر بینک کے سربراہ کی برطرفی کیلئے اپنی مہم تیز کردی ہے، اور خیبر پختونخوا کی حکومت پر یہ واضح کردیاہے کہ اگر تحریک انصاف کی حکومت نے خیبر بینک کے سربراہ کو فوری طورپر برطرف نہیں کیا تو اسے ایک نئے سیاسی دنگل کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے،جماعت اسلامی کو جواس وقت بھی خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں شامل ہے شکایت ہے کہ خیبر بینک کے سربراہ شمس القیوم نے گزشتہ سال جماعت اسلامی کے ایک رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سعید کے خلا ف بے بنیاد الزامات عاید کئے تھے۔
جماعت اسلامی کی جانب سے خیبر پختونخوا کی حکومت سے اس مطالبے میں شدت گزشتہ دنوں تحریک انصاف کی جانب سے پانامہ پیپرز کے مسئلے پر اختلاف رائے کے بعد قومی وطن پارٹی کو مخلوط حکومت سے نکال باہر کرنے کا اعلان کیااور اس اعلان کے فوری بعد مسلم لیگ ن نے خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کیلئے توڑ جوڑ شروع کردی اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا ، اگرچہ قومی وطن پارٹی کونکالے جانے کے باوجود تحریک انصاف اور ان کے اتحادیوں کوملاکر خیبر پختونخوا کی حکومت کو ایوان میں سادہ اکثریت حاصل ہے ، لیکن اگر اس موقع پر جماعت اسلای تحریک انصاف کی حمایت سے دست کش ہوجائے تو تحریک انصاف کیلئے خیبر پختونخوا کی حکومت بچانا مشکل بلکہ کم وبیش ناممکن ہوجائے گا۔
اس حوالے سے خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کے امیر مشتاق احمد خان کاکہناہے کہ صوبائی حکومت نے قومی وطن پارٹی کو حکومت سے نکالنے سے ایک دن قبل ہی انھیں خیبر بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر کے خلاف ایک ہفتہ میں کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن یہ وعدہ پورا نہیں کیا جارہاہے۔ان کاکہنا ہے کہ جماعت اسلامی کی خواہش ہے کہ حکومت بینک آف خیبر کے معاملات کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائے۔ خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کے امیر مشتاق احمد خان کاکہناہے کہ صوبائی حکومت کو خیبر بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر کے خلاف اپنے اختیارات اور حد سے تجاوز کرنے اور ایک وزیر کے خلاف الزام تراشی کرنے کے الزام میں کارروائی کرنی چاہئے۔مشتاق احمد خان کا اصرار ہے کہ خیبر بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر کے خلاف نہ صرف یہ کہ سخت تادیبی کی جانی چاہئے بلکہ انھوں نے اپنے دوران ملازمت جو تنخواہ اور دیگر مراعات حاصل کی ہیں وہ بھی واپس کرنے پر مجبور کرنا چاہئے۔ مشتاق احمد خان نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور خیبر بینک کے سربراہ کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو پھر جماعت اسلامی اپنا اگلا لائحہ عمل تیار کرنے اور اس پر عمل کرنے میں آزاد ہوگی۔
جمہوری وطن پارٹی کے 10 ارکان کوکابینہ سے نکالنے کے بعد اس وقت پاکستان تحریک انصاف کو صوبائی اسمبلی میں بہت معمولی اکثریت حاصل رہ گئی ہے جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 124 رکنی خیبر پختونخوا اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی مخلوط حکومت کو مجموعی طورپر صرف 59 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ قومی وطن پارٹی کے 10 ارکان کے اپوزیشن سے مل جانے کے اسمبلی میں اپوزیشن کے ارکان کی تعداد بھی 55 ہوجائے گی یعنی حکومت کے پاس صرف 4 ارکان کی معمولی سی اکثریت رہ گئی ہے۔
جماعت اسلامی اور بینک آف خیبر کے منیجنگ ڈائریکٹر شمس القیوم کے درمیان تنازعہ کی ابتدا اپریل 2016 میں اس وقت ہوئی تھی جب خیبر بینک کے سربراہ شمس القیوم نے ارکان اسمبلی پر سنگین الزامات عاید کئے اور وزیر خزانہ کے خلاف باقاعدہ ایک اشتہار اخبارات میں شائع کرایا، اس اشتہار کی اشاعت کے فوری بعد جماعت اسلامی کی جان بے خیبر بینک کے سربراہ کے خلاف سنگین الزامات پر مبنی ایک اشتہار اخبارات میں شائع کرایاگیا،بعد صوبائی چیف سیکریٹری نے بیچ میں پڑ کر دونوں کے درمیان صلح کرادی تھی اور کابینہ کی ایک کمیٹی نے ان دونوں کو ہی الزامات سے بری الذمہ قرار دے دیا تھا۔اس کے بعد بینک نے اس مسئلے پر وزیر خزانہ سے معافی بھی مانگ لی تھی اور معذرت بھی کرلی تھی۔وقتی طورپر معاملہ رفع دفع ہونے کے باوجود جماعت اسلامی گزشتہ کئی ماہ سے خیبر بینک کے سربراہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہی تھی اور قومی وطن پارٹی کو صوبائی حکومت سے علیحدہ کئے جانے کے بعد جماعت اسلامی کو اب پاکستان تحریک انصاف کو دبائو میں لینے کاسنہرا موقع مل گیاہے اورجماعت اسلامی اس موقع سے پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا دیرینہ حسا ب کتاب چکتا کرنے کی کوشش کررہی ہے ،کیونکہ جماعت اسلامی کے بجا طورپر یہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت تحریک انصاف کے پاس صوبے میں اپنی حکومت بچانے کیلئے ان کے مطالبات کے آگے سر خم کرنے کے سوا کوئی اور چارہ کار نہیں ہے۔ اس اعتبار سے جماعت اسلامی کی جانب سے صوبائی حکومت کو دئے جانے والے اس الٹی میٹم کو حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کے سوا کچھ اور قرار نہیں دیاجاسکتا۔
اس وقت خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف تنے ہوئے رسے پر چلنے کے مترادف شدید مشکلات کاشکار ہے ایک طرف اپوزیشن کی جماعتیں حکومت ختم کرنے کیلئے گروہ بندی میں مصروف ہیں اور دوسری جانب تحریک انصاف کو اندرونی سطح پر بھی کافی سنگین صورت حال کاسامنا ہے کیونکہ تحریک انصاف کے اندر بھی ان کے اپنے رہنما ایک دوسرے سے دست وگریبان ہوتے نظر آرہے ہیں جس کی تازہ ترین مثال صوبہ سرحد کے وزیر تعلیم محمد عاطف خان اوروزیر صحت شہرام خان کے درمیان تنازعہ ہے ، خیبر پختونخوا کے یہ دونوں وزرا وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے دیرینہ دوست اور رازداں تصور کئے جاتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کو درپیش ان مسائل پر سب سے زیادہ خوشی کااظہار مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کی جانب سے کیاجارہا ہے جس کااندازہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے قائد سردار اورنگزیب کے اس بیان سے لگایا جاسکتاہے جس میں انھوں نے کہاتھا کہ عمران خان کو اپنے صوبے میں وہی کاٹنا پڑ رہاہے جو انھوںنے دوسرے کیلئے بویاتھا۔اب اس صورت حال میں جماعت اسلامی کے
رہنما خیبر پختون خوا کی حکومت کو منجدھار میں چھوڑ کر اپنی راہ الگ بنائیں گے یا اس عمران خان کی پارٹی کو اس مشکل وقت سے نکلنے میں اس کی مدد جاری رکھیں گے اس کا جواب اب وقت آنے پر ہی مل سکے گا ،ویسے یہ بات واضح ہے کہ اگر جماعت اسلامی کی بیوفائی کی وجہ سے تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی حکومت سے تو محروم ہوسکتی ہے لیکن جماعت اسلامی کے اس کردار سے صوبے ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں جماعت اسلامی کے کردار اوراس کی اخلاقیات پر ایک ایسا سوالیہ نشان کھڑا ہوجائے گا جس کاجواب شاید جماعت کے رہنمابھی نہ دے سکیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...