وجود

... loading ...

وجود

کراچی جیل کے بااثر قیدی عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں

جمعه 04 اگست 2017 کراچی جیل کے بااثر قیدی عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں

کراچی جیل میں قتل ، عصمت دری اوردہشت گردی کے الزامات میں قید بااثر قیدی اپنے گھروں سے زیادہ آرام اور عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں ،ان میں سے بہت سے قیدی جیل خانے کے ماحول سے بچنے کیلئے مبینہ طورپر جیل افسران اور جیل کے ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے شہر کے مختلف علاقوں کے نجی اور سرکاری ہسپتالوں کے پرائیوٹ وارڈز میں منتقل ہوچکے ہیں ،جوکہ محکمہ جیل خانہ جات کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، ہسپتال میں منتقل ہونے والے ان بااثر قیدیوں کوہسپتالوں کے ان وارڈز میں نہ صرف یہ کہ اپنے اہل خانہ اور اپنے گروہ کے لوگوں سے ملنے مخالفین کو ٹھکانے لگانے یا ان کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کرنے کی پوری پوری آزادی حاصل ہے بلکہ انھیں ہر طرح کی آسائشیں بھی میسر ہیں ،جن میں اٹینڈنٹ کے نام پر خدمت گار بھی شامل ہیں ۔ اس صورت حال کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ دنوں سینٹرل جیل کراچی کے سپرنٹنڈنٹ حسن ساہیتونے اپنے خط میں اعتراف کیا ہے کہ بہت سے قیدی معمولی بیماریوں کا علاج کرانے کے بہانے ہسپتال منتقل کئے گئے تھے اور اب وہ مہینوں سے نجی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور جیل واپس نہیں آئے ہیں ۔اس طرح جیل خانے سے نکل کر ہسپتالوں کے پرائیوٹ وارڈز کو گھر سے دور گھر بنالینے والے ملزمان میں یونیورسٹی کے ایک طالب علم شاہ زیب اور اے لیول کے ایک طالب علم سلیمان لاشاری کے قاتل بھی شامل ہیں جو ایک ہسپتال کے پرائیوٹ وارڈ میں اطمینان اور عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں ،جیل سے باہر عیاشی کی زندگی گزارنے والے بدنام زمانہ ملزمان میں پولیس کے ایک ایس ایس پی کا بیٹا سلمان ابڑو بھی شامل ہے جس نے اپنے گارڈز کے ساتھ ڈیفنس کراچی کے علاقے خیابان شمشیر میں ایک نوجوان سلیمان لاشاری کو قتل کردیاتھا۔سلمان ابڑو کو جس کی عمر 19 سال ہے سینے میں درد کی مبینہ شکایت پر کارڈیو ویسکولر ڈیزیز یعنی امراض قلب کے سرکاری ہسپتال میں منتقل کیاگیا تھا لیکن وہ گزشتہ سال سے اس ہسپتال کے وارڈ میں ہی موجود ہے اور مبینہ طورپر اپنے ایس ایس پی والد کے اثر ورسوخ کی وجہ سے گھر سے زیادہ بہتر آسائشیں حاصل کررہاہے۔یہی نہیں بلکہ 5 کروڑ روپے کی کرپشن کے الزام میں نیب کے ہاتھوں گرفتار کئے گے اے آئی جی فدا حسین شیخ اور ایک ایس ایس پی تنویر احمد طاہر جے پی ایم سی اور امراض قلب کے ہسپتال میں دمہ ، ہائپر ٹنشن اور سانس لینے میں تکلیف میں عارضے کے بہانے زیر علاج ہیں ،ہسپتال کے اسپیشل وارڈ میں عیاشی کرنے والوں میں نواب سجاد تالپور بھی شامل ہے جو طالب علم کے قتل میں شریک مجرم بتایاجاتاہے اور ہسپتال میں اس کے ساتھ بھی ایک قاتل کے بجائے خصوصی مہمان جیسا سلوک کیاجارہاہے اور اسے اس کی فرمائش کے مطابق دنیا کی تمام آسائشیں مہیا کی جاتی ہیں ۔ہسپتال میں زیر علاج شاہ زیب کے قتل کے ملزم شاہ رخ جتوئی کی ایک ویڈیو حال ہی میں وائرل ہوئی ہے جس میں اسے ایئرکنڈیشنڈ وارڈ میں بیٹھ کر ویڈیو گیم کھیلتے دیکھا جاسکتاہے۔کہاجاتاہے کہ جتوئی فیملی جو ایک بڑا کاروباری ادارہ چلاتی ہے جیل حکام کو باقاعدگی سے ان کی توقع سے بہت زیادہ رقم ادا کرتی ہے اور اس کے عوض ہر ایک نے اس کی جانب سے آنکھیں بند کررکھی ہیں ۔جیل کے عملے نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ جتوئی کے اہل خانہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ جیل حکام کو کس طرح خوش رکھ کر اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے پر مجبور کیاجاسکتاہے۔ جتوئی فیملی کی نوازشات کی وجہ سے جیل میں بھی شاہ رخ کو ایک علیحدہ کمرہ دیاگیاتھا لیکن اب تو وہ گھر سے زیادہ آرام سے زندگی گزاررہاہے۔جتوئی فیملی کے ارکان کادعویٰ ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو رشوت کے زور پر ہسپتال منتقل نہیں کیاگیا بلکہ اسے عدالتی حکم پر جیل سے ہسپتال منتقل کیاگیاہے۔کراچی جیل میں قتل ، عصمت دری اوردہشت گردی کے الزامات میں قید بااثر قیدی اپنے گھروں سے زیادہ آرام اور عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں ،ان میں سے بہت سے قیدی جیل خانے کے ماحول سے بچنے کیلئے مبینہ طورپر جیل افسران اور جیل کے ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے شہر کے مختلف علاقوں کے نجی اور سرکاری ہسپتالوں کے پرائیوٹ وارڈز میں منتقل ہوچکے ہیں ،جوکہ محکمہ جیل خانہ جات کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، ہسپتال میں منتقل ہونے والے ان بااثر قیدیوں کوہسپتالوں کے ان وارڈز میں نہ صرف یہ کہ اپنے اہل خانہ اور اپنے گروہ کے لوگوں سے ملنے مخالفین کو ٹھکانے لگانے یا ان کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کرنے کی پوری پوری آزادی حاصل ہے بلکہ انھیں ہر طرح کی آسائشیں بھی میسر ہیں ،جن میں اٹینڈنٹ کے نام پر خدمت گار بھی شامل ہیں ۔ اس صورت حال کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ دنوں سینٹرل جیل کراچی کے سپرنٹنڈنٹ حسن ساہیتونے اپنے خط میں اعتراف کیا ہے کہ بہت سے قیدی معمولی بیماریوں کا علاج کرانے کے بہانے ہسپتال منتقل کئے گئے تھے اور اب وہ مہینوں سے نجی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور جیل واپس نہیں آئے ہیں ۔اس طرح جیل خانے سے نکل کر ہسپتالوں کے پرائیوٹ وارڈز کو گھر سے دور گھر بنالینے والے ملزمان میں یونیورسٹی کے ایک طالب علم شاہ زیب اور اے لیول کے ایک طالب علم سلیمان لاشاری کے قاتل بھی شامل ہیں جو ایک ہسپتال کے پرائیوٹ وارڈ میں اطمینان اور عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں ،جیل سے باہر عیاشی کی زندگی گزارنے والے بدنام زمانہ ملزمان میں پولیس کے ایک ایس ایس پی کا بیٹا سلمان ابڑو بھی شامل ہے جس نے اپنے گارڈز کے ساتھ ڈیفنس کراچی کے علاقے خیابان شمشیر میں ایک نوجوان سلیمان لاشاری کو قتل کردیاتھا۔سلمان ابڑو کو جس کی عمر 19 سال ہے سینے میں درد کی مبینہ شکایت پر کارڈیو ویسکولر ڈیزیز یعنی امراض قلب کے سرکاری ہسپتال میں منتقل کیاگیا تھا لیکن وہ گزشتہ سال سے اس ہسپتال کے وارڈ میں ہی موجود ہے اور مبینہ طورپر اپنے ایس ایس پی والد کے اثر ورسوخ کی وجہ سے گھر سے زیادہ بہتر آسائشیں حاصل کررہاہے۔یہی نہیں بلکہ 5 کروڑ روپے کی کرپشن کے الزام میں نیب کے ہاتھوں گرفتار کئے گے اے آئی جی فدا حسین شیخ اور ایک ایس ایس پی تنویر احمد طاہر جے پی ایم سی اور امراض قلب کے ہسپتال میں دمہ ، ہائپر ٹنشن اور سانس لینے میں تکلیف میں عارضے کے بہانے زیر علاج ہیں ،ہسپتال کے اسپیشل وارڈ میں عیاشی کرنے والوں میں نواب سجاد تالپور بھی شامل ہے جو طالب علم کے قتل میں شریک مجرم بتایاجاتاہے اور ہسپتال میں اس کے ساتھ بھی ایک قاتل کے بجائے خصوصی مہمان جیسا سلوک کیاجارہاہے اور اسے اس کی فرمائش کے مطابق دنیا کی تمام آسائشیں مہیا کی جاتی ہیں ۔ہسپتال میں زیر علاج شاہ زیب کے قتل کے ملزم شاہ رخ جتوئی کی ایک ویڈیو حال ہی میں وائرل ہوئی ہے جس میں اسے ایئرکنڈیشنڈ وارڈ میں بیٹھ کر ویڈیو گیم کھیلتے دیکھا جاسکتاہے۔کہاجاتاہے کہ جتوئی فیملی جو ایک بڑا کاروباری ادارہ چلاتی ہے جیل حکام کو باقاعدگی سے ان کی توقع سے بہت زیادہ رقم ادا کرتی ہے اور اس کے عوض ہر ایک نے اس کی جانب سے آنکھیں بند کررکھی ہیں ۔جیل کے عملے نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ جتوئی کے اہل خانہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ جیل حکام کو کس طرح خوش رکھ کر اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے پر مجبور کیاجاسکتاہے۔ جتوئی فیملی کی نوازشات کی وجہ سے جیل میں بھی شاہ رخ کو ایک علیحدہ کمرہ دیاگیاتھا لیکن اب تو وہ گھر سے زیادہ آرام سے زندگی گزاررہاہے۔جتوئی فیملی کے ارکان کادعویٰ ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو رشوت کے زور پر ہسپتال منتقل نہیں کیاگیا بلکہ اسے عدالتی حکم پر جیل سے ہسپتال منتقل کیاگیاہے۔ قیدیوں کو جیل سے باہر ہسپتالوں میں منتقل کئے جانے کے حوالے سے جیل کا اپنا قانون موجود ہے اور اس قانون کے تحت کسی بھی ملزم کو کسی نجی ہسپتال منتقل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔صرف عدالتی احکامات پر ہی کسی ملزم کو نجی ہسپتال میں علاج کرانے کی سہولت دی جاسکتی ہے۔اطلاعات یہ بھی ہیں کہ بعض خطرناک ملزمان نے عدالت سے اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی رائے حاصل کرنے اور میڈیکل چیک اپ کرانے کی اجازت حاصل کی تھی لیکن اسی کی بنیادپر انھوں نے شہر کے معروف ہل پارک ہسپتال ، لیاقت نیشنل ہسپتال ،قمر الاسلام ہسپتال اور ہیلتھ ویژن ہسپتالوں کو اپنا مستقل مسکن بنالیاہے۔ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیاہے کہ ان میں سے بعض ملزم اپنے نگراں پولیس اہلکاروں اور ہسپتال انتظامیہ کی ملی بھگت سے اپنے گھروں پر بھی چلے جاتے ہیں اور بعض ملزمان نے تو رات اپنے گھر پر گزارنے کومعمول بنالیا ہے ۔کیونکہ رات کو کسی طرح کی چیکنگ کازیادہ خوف نہیں ہوتا۔ جیل خانہ جات اور قانون کے صوبائی وزیر نے گزشتہ روزاس حوالے ا یک رپورٹر کے سوال کے جواب میں بتایاتھا کہ انھوں نے قیدیوں کو نجی ہسپتال میں داخل کئے جانے اور وہاں طویل عرصے تک ان کے قیام کے حوالے سے تحقیقات کاحکم دے دیاہے،انھوں نے کہا کہ عام طورپر عدالتیں ہمیں بعض ملزمان کو پرائیوٹ ہسپتالوں میں منتقل کرنے کاحکم دیتی ہیں اور عدالتی احکامات کو ہم نظر انداز نہیں کرسکتے لیکن قیدیوں کاطویل عرصے تک ہسپتالوں میں رہنا اور رکھاجانا خلاف قانون ہے انھوں نے کہا کہ کسی بیماری کے شکار قیدی کو عمومی طوپر سرکاری ہسپتالوں ہی میں داخل کیاجاسکتاہے۔تاہم اگر نیب یا عدالتیں کسی ملزم کو نجی ہسپتال میں رکھنے کا حکم دیتی ہیں تو پھر ہمارے ہاتھ بندھ جاتے ہیں اور ان احکامات سے روگردانی کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتاہے۔ اس لئے اس معاملے میں ہم کچھ نہیں کرسکتے اور بے بس ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ قتل اور دیگر سنگین ملزمان کی جیل سے ہسپتالوں میں منتقلی اور وہاں عیاشیوں سے متعلق ان خبروں پر عدالت کیا کارروائی کرتی ہے اور مبینہ طورپر بھاری رشوت کے عوض قاتلوں کو غیر ضروری سہولتیں فراہم کرنے والے جیل خانے کے اعلیٰ افسران بھی گرفت میں لائے جائیں گے یاانھیں اس طرح کی کرپشن اور رشوت بٹورنے کی کھلی چھوٹ ملی رہے گی۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر