وجود

... loading ...

وجود

رسول بخش پلیجو اور ایاز لطیف پلیجو مدمقابل آگئے !

پیر 31 جولائی 2017 رسول بخش پلیجو اور ایاز لطیف پلیجو مدمقابل آگئے !

سندھ میں قوم پرست سیاست کی بھی ایک اہمیت رہی ہے۔ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی سیاست منفرد حیثیت رکھتی ہے اس کی متعدد وجوہات ہیں لیکن یہ بھی حقیقت رہی ہے کہ تینوں صوبوں کی قوم پرست جماعتوں پر کبھی بھارتی خفیہ ایجنسی، کبھی امریکی سی آئی اے، کبھی سوویت یونین کی کے جی بی، کبھی افغانستان کی خفیہ ایجنسی خاد(اب این ڈی ایس) کبھی ایران، تو کبھی برطانیاکی سرپرستی کے الزامات لگتے رہے ہیں اور کبھی تو ان قوم پرست جماعتوں پر پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کا آلہ کار بننے کا الزام عائد ہوتا رہا۔ اس کے اسباب بھی بہت ہیں۔
بعض قوم پرست جماعتوں نے مگر وفاق کی سیاست کی ہے اور انہوں نے کبھی بھی علیحدگی پسند ہونے کا ثبوت نہیں دیا۔ سندھ میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سید جلال محمود شاہ، سندھ ترقی پسند پارٹی کے ڈاکٹر قادر مگسی، عوامی تحریک کے رسول بخش پلیجو، سندھ نیشنل پارٹی کے امیر بھنبھرو، قومی عوامی پارٹی کے ایاز لطیف پلیجو، جئے سندھ محاذ کے عبدالخالق جونیجو سمیت ایسے کئی سیاستدان ہیں جنہوں نے کبھی بھی سندھو دیش یا الگ ملک کا نعرہ نہیں لگایا بلکہ انہوں نے ہمیشہ ملک کے آئین کے تحت حقوق کی بات کی ہے۔ ان میں ڈاکٹر قادرمگسی، رسول بخش پلیجو ، ایاز لطیف پلیجو ، عبدالخالق جونیجو اور امیر بھنبھرو ایسے سیاست دان ہیں جنہوں نے ہمیشہ ایم کیو ایم پر تنقید کی ہے۔ اور ایم کیو ایم کے بارے میں 1986 سے ہی یکساں مؤقف اختیار کرتے چلے آ رہے ہیں۔ رسول بخش پلیجو ذہانت کے اعتبار سے اعلیٰ پایہ کے سیاست دان ہیں وہ کبھی عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری بھی تھے پھر خان ولی خان سے اختلافات کے باعث اے این پی سے الگ ہوئے اور ابھی تک عوامی تحریک سے وابستہ ہیں۔ مگر وہ ہمیشہ تنقید کی زد میں رہے ہیں اور ان پر ایک الزام تو آج تک لگتا ہے کہ وہ اتحاد کو برداشت نہیں کرتے اور کسی کی مقبولیت کو دل سے قبول نہیں کرتے۔ سندھ قومی اتحاد، ایم آر ڈی ، پونم، سمیت ایسے کئی اتحاد بنے مگر وہ جب بھی ختم ہوئے اس کی وجہ رسول بخش پلیجو ہی بنے۔ وہ ٹاپ کلاس کے وکیل، اعلیٰ سطح کے دانشور، ادیب، شاعر بھی ہیں مگر ان میں سب سے خراب عادت انا پرستی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے کبھی بھی دوسرے درجے یا تیسرے درجے کی سیاست کے بجائے ہمیشہ صف اول کی سیاست کی ہے اگر ان کو کسی بھی پارٹی یا اتحاد کی صدارت نہیں ملتی تو وہ کسی بھی وقت اس پارٹی اور اتحاد کو پارہ پارہ کر دیتے ہیں۔ اس رویہ سے خود اُن کے اپنے صاحبزادے بھی محفوظ نہیں رہے۔ چنانچہ اُنہوں نے پہلے تو اپنے بیٹے ایاز لطیف پلیجو کو قواعد و ضوابط کے برعکس پارٹی کا سربراہ بنایا اور اس کے لیے کئی دلائل دیے اور اپنے رہنمائوں کو قائل کیا کہ ایاز لطیف پلیجو کے سربراہ بننے سے پارٹی مضبوط ہوگی مگر کچھ عرصہ بعد روایتی انداز میں نہ صرف اپنے بیٹے کو پارٹی سے الگ کیا بلکہ قومی عوامی تحریک سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اپنی پرانی جماعت ’’عوامی تحریک‘‘ کو بحال کر دیا اور پھر ایک طویل خط لکھ کر ایاز لطیف پلیجو پر بھرپور تنقید کی۔
ایاز لطیف پلیجو بھی باپ کی طرح وکیل، دانشور، ادیب اور شاعر ہیں۔ اچھے مقرر ہیں زیادہ تر سیاست میں وہ مزاحمت کا کردار ادا کرتے ہیں۔ لیاری گینگ وار کے مختلف گروپوں میں صلح کے لیے ایاز لطیف پلیجو نے بھرپور کردار ادا کیا تھا۔ ایاز لطیف پلیجو کے احتجاج کا یہ نتیجہ نکلا کہ ایم کیو ایم کے ایک وفد نے ارباب غلام رحیم کو اپنے ساتھ لے جاکر ایاز لطیف پلیجو سے ملاقات کی ،یہ ان کی سیاسی کامیابی کا پہلا زینہ تھا۔ اس کے بعد انہوں نے محبت سندھ ریلی نکالی جس پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جس کے نتیجہ میں 12 افراد جاں بحق ہوئے جس میں ایک خاتون شامل تھیں۔ ایاز لطیف پلیجو نے پی پی کی حکومت کی کرپشن پر کھل کر تنقید کی اور ہمیشہ پی پی کو ناک آئوٹ کیا۔ حال ہی میں حکومت سندھ نے نیب کے قوانین ختم کرنے کا سندھ اسمبلی کا بل پاس کیا تو ایاز لطیف پلیجو نے کھل کر پی پی حکومت پر تنقید کی ۔بلاشبہ پورے ملک میں ایک بھی ایسی پارٹی نہیں جو پی پی کی صوبائی حکومت کے اس اقدام کی حمایت کرتی لیکن حیرت انگیز طور پر رسول بخش پلیجو نے شدید علالت کے باوجود اپنے بیٹے کی مخالفت میں بیان دیا کہ حکومت سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے قوانین بنائے، ضروری نہیں ہے کہ حکومت سندھ وفاقی قوانین پر مکمل عمل کرے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر